donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Mumtaz Ahmad
Writer
--: Biography of Mumtaz Ahmad :--

 

 ممتاز احمد 
 
 
 ممتاز احمد ولد مولوی محمد ابراہیم ۳۰ دسمبر ۱۹۳۳ء کو پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد لال کوٹھی دانا پور کے رہنے والے تھے اور پٹنہ میں آکر محلہ ترپولیہ میں بس گئے تھے۔ انہوں نے اپنے سب سے بڑے بیٹے ممتاز احمد کو ابتدائی تعلیم گھر پر دی۔ اس کے بعد کچھ دنوں تک مدرسہ اصلاح المسلمین میں رکھا۔ مسلم ہائی اسکول پٹنہ سے میٹرک پاس کرنے کے بعد موصوف کی پوری تعلیم پٹنہ یونیورسٹی میں ہی مکمل ہوئی۔ بی این کالج سے اردو آنرز اور ۱۹۵۴ء میں پٹنہ یونیورسٹی سے گولڈ میڈل کے ساتھ ایم اے اردو امتحان پاس کیا۔ کلیم الدین احمدکی نگرانی میں مثنویات راسخ پر تحقیقی مقالہ لکھ کر ۱۹۵۷ء میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور ۱۹۵۸ء میں پٹنہ کالج کے شعبہ اردو میں لکچرر ہو گئے۔ ایک عرصے تک پروفیسر اختر اورینوی اور پروفیسر صدر الدین فضا شمسی کے ساتھ کام کیا۔ اسی دوران ۱۹۷۱ء  میں اردو شعراء کا تنقیدی شعور کے موضوع پر مقالہ لکھ کر ڈی لٹ کی ڈگری حاصل کی۔ ۱۹۷۵ء میں ریڈر اور ۱۹۸۱ء میں پروفیسر ہوئے۔ کچھ دنوں تک پٹنہ کالج کے پرنسپل بھی رہے۔ ۱۹۹۳ء میں سبکدوش ہوئے۔ ملازمت کے دوران ہی ایک بار فالج کا حملہ ہو چکا تھا۔ کئی طرح کی بیماریاں لاحق رہتی تھیں بالآخر ۲۶؍ جون کو وفات پائی اور عید گاہ سنچرا باغ کے قریب بڑی متھنی قبرستان میں مدفون ہوئے۔
 
 ممتاز احمد بہ جہت عہدہ مختلف اداروں اور تنظیموں سے وابستہ رہے۔ بہار اردو اکادمی کی مجلس عاملہ کے رکن ، یونیورسٹی کی سنیٹ اور سنڈی کیٹ کے ممبر اور حکومت بہار کی اردو سے متعلق کمیٹیوں کے عہدہ دار کی حیثیت سے انہوں نے خاصا کام کیا۔ معاصر کا یاد گار قاضی عبد الودود نمبر ان ہی کی نگرانی میں شائع ہوا۔ شعبہ اردو میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کی کئی نسلوں کی تربیت میں انہوں نے حصہ لیا۔
 
تمامتر کام ممتاز صاحب کے سپرد کر دیا تھا اور خود صرف نگرانی کرتے تھے۔ ان کے ڈکشنری پروجیکٹ (اردو انگریزی لغت) اور دوسری علمی و ادبی سرگرمیوں میں بھی ممتاز صاحب معاون کی حیثیت سے آگے آگے رہتے تھے۔ اس طرح ان کے ادبی شعور نے پختگی کی منزلیں طے کیں اور انہوں نے ادب کی مختلف اصناف پر طبع آزمائی کی۔ ہندو پاک کے مختلف رسائل میںان کے مضامین شائع ہوتے رہے جن کی مجموعی تعداد تین درجن کے قریب ہے۔ ان کی درج ذیل کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔
 
٭ کلیم الدین احمد کی شاعری پر ایک نظر( تنقید)
٭ مثنویات راسخ ( تحقیق)
٭ اردو شعراء کا تنقیدی شعور( تنقید و تحقیق)
٭مکاتیب شہباز( ترتیب)
٭ حدیث سخن ( مثنوی)
 ٭ غزلیات سودا
٭Psycho Analysis and Literary Criticism   از کلیم الدین احمد کا اردو ترجمہ۔
 
 اس فہرست سے بہ آسانی یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ممتاز احمد کی ادبی دلچسپیاں مختلف النوع رہی ہیں اس کی بعض پابند اور آزاد نظمیں بھی رسالوں میں شائع ہوتی رہی ہیں۔ مگر میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے دو ہی اہم ادبی کام کئے ہیں جو انہیں تادیر زندہ رکھیں گے۔ ایک تو مثنویات راسخ کا تنقیدی و تحقیقی مطالعہ ہے اور دوسرے مثنوی ’’ حدیث سخن‘‘ جس کا پیش لفظ کلیم الدین نے لکھا ہے اور جس کی فکری و فنی خوبیوں کا وہاب اشرفی نے اعتراف کیا ہے۔ ممتاز احمد کی شخصیت اور ادبی خدمات سے متعلق رفعت اقبال نے پٹنہ یونیورسٹی میں ۲۰۰۸۔۲۰۰۷ء میں پی ایچ ڈی کا مقالہ جمع کیا ہے۔
 
(بشکریہ: بہار کی بہار عظیم آباد بیسویں صدی میں ،تحریر :اعجاز علی ارشد،ناشر: خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری، پٹنہ)
 
*******************
 
You are Visitor Number : 1559