donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Mumtaz Shariq
Writer
--: Biography of Mumtaz Shariq :--

Mumtaz Shariq

 

ممتاز شارق
 
گزشتہ چند برسوں میں نئی نسل کے جن افسانہ نگاروں نے افسانوی ادب میں ممتاز مقام بنایا ہے ان میں سے ایک ممتاز شارق بھی ہیں چھوٹے چھوٹے جملے ہلکے ہلکے الفاظ روایتی اظہار خیال اور عام فہم زبان میں انہوں نے مختصر کہانیاں لکھ کر قارئین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرانے میں اچھی خاصی کامیابی حاصل کرلی ہے ان کے والد جناب عبدالقفار صاحب متوسط طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں شارق صاحب کی پیدائش یکم جنوری ۱۹۵۸ء میں کریم گنج گیا میں ہوئی، بی کام کرنے کے بعد ملازمت کی تلاش میں ادھر ادھر بھٹکتے رہے بہت ٹھوکریں کھانے کے بعد سعودی عرب کی ایک پرائیویٹ فارم میں اکائونٹنٹ کی جگہ ملی۔ ۱۹۷۳ء سے افسانے لکھ رہے ہیں اب تک ان کے پچاس افسانے ہندوپاک کے مختلف رسائل میں شائع ہوچکے ہیں افسانوی مجموعہ صرف ایک پیاسے لوگ، ۱۹۸۵ء میں چھپا ہے اس میں سولہ افسانے ہیں۔ جہاں تک ان کے افسانوں کا سوال ہے تو وہ زندگی کے ان چھوٹے چھوٹے عام واقعات کو اپنے افسانوں کا موضوع بناتے ہیں جو آئے دن ہم پرگزرتے رہتے ہیںلیکن ان چھوٹے چھوٹے واقعات کہ شارق صاحب اس طرح فنکاری کے ساتھ پیش کردیتے ہیں کہ قارئین متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے وہ گلی کوچوں، کارخانوں اور دفتروں میں رہنے والے عوام کی زندگی کے کردار کو اس منفرداور اچھوتے انداز سے پیش کرتے ہیں کہ ان کے مصنوعی چہرے بے نقاب ہو جاتے ہیں اور ان کی اصل شکل ہمارے سامنے آجاتی ہے جہیز کی لعنت استحصال مذہبی تنگ نظری اور مشینی دور کی نفسانفسی کو شارق نے اس طرح پیش کیا ہے کہ یہ انسان کے شعور پر نشتر زنی کرنے لگتی ہے۔ شارق نے اپنی کہانیوں میں گداگر سے لے کر مذہب اور روحانیت کے اجارہ داروں اور مزدوروں سے افسروں تک کے حقیقی کردار سے قارئین کو روشناس کردیا ہے۔ دراصل حقیقت کی عکاسی کوانہوں نے اپنا شعار بنایا ہے بہت ایسے واقعات کو انہوں نے کہانی کی شکل میں پیش کیا ہے جس سے ہندوستان کی اذیت ناک زندگی ہمارے سامنے آجاتی ہے۔ممتازشارق اپنے ارد گرد پھیلی ہوئی سچا ئیوں کو اپنی روح کی اتھا ہ گہرائیوں میں محسوس ہی نہیں کرتے بلکہ واقعات کو بڑی خوش اسلوبی سے یکجا کر کے اپنے منفرد انداز میں نئی نئی کہانیوں کا روپ دے کر تخلیق کی انجان منزلوں کو سرکر نے کا حوصلہ لئے اپنے سفر پر گامزن ہیں۔ دراصل وہ دو مختلف دور سے گزرے ہیں ایک ان کی پریشان حالی کا وہ دور ہے جس میں انہوں نے تعلیم حاصل کر کے نوکری کیلئے دردر کی ٹھو کریں کھائیں اور دوسرا وہ دور ہے جب انہوں نے اپنے وطن عزیز سے دور سعودی عربیہ کی ایک پرائیویٹ فرم میں کام کرتے ہوئے قدرے آسودگی حاصل کی ہے ان کی افسانہ نگاری ان ہی دو اووار کے تجربوں سے عبادت ہے شارق نے جوزبان استعمال کی ہے وہ بالکل سادہ اور عام فہم ہے یہی وجہ ہے کہ ان کے افسانے ہر خاص وعام کی سمجھ میں آسانی سے آجاتے ہیں کہیں کہیں عربی ماحول کی مناسبت سے عربی زبان کے محادرات اور روزمرہ استعمال ہونے والے ضرب الامثال کا استعمال بڑی چابکدستی سے کیا ہے اپنے لوگ، بھابی، مسیحا کی موت، اور ننگاآدمی، ان کی نامئندہ کہانیاں فراردی جاسکتی ہیں۔
++++
 
 
You are Visitor Number : 1505