donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Mushfiq Khwaja
Poet/Writer
--: Biography of Mushfiq Khwaja :--

 Mushfiq Khwaja 

MUSHFIQ Khwaja has done a great job. He has managed to pull out a poetic genius from the oblivion where he had been pushed by his hostile contemporaries. They saw to it that he was personally humiliated as a poet. His uncompromising attitude in respect of his literary opinions and his unorthodox thinking in matters of religion made their task easy. While still alive, he was consigned to the grave along with his poetry. His poetic work remained unpublished. Most of us had heard of him only as a crackpot with no respect for the greats of Urdu poetry.

‫مشفق خواجہ ۱۹ دسمبر کو لاہور میں پیداہوئے تھے۔۔۔۔

خواجہ عبدالحئی کو ادبی دنیا میں مشفق خواجہ کے نام سے جانا پہچانا گیا۔ سن انیس سو پینتیس میں ۱۹۳۵ آج کی تاریخ میں پیداہونے والے شاعر،مدیر،محقق کے والد خواجہ عبدالوحید اپنے زمانے کے معروف مشرقی و مغربی علوم کے عالم،ماہر اسلامیات اور ماہر اقبالیات رہے جن کی تحریروں مضامین اور مرتبہ رسائل بطور اسناد و حوالہ اہمیت کے حامل رہے۔ خواجہ عبدالوحید کے جد امجد کشمیر سے لاہور آئے تھے تاہم انہوں نے کراچی کو اپنا مستقر بنالیا جہاں مشفق خواجہ نے کراچی بورڈ سے ۱۹۵۲ میں میٹرک، کراچی یونی ورسٹی سٹی کیمپس جونا مارکیٹ سے ۱۹۵۷سن انیس سو ستاون میں بی اے آنرز اور ۱۹۵۸ میں اردو میں ماسٹرز کے امتحانات پاس کیے۔ مرحوم ابن انشا اور وہ دونوں جامعہ کراچی کے مجلے کے مدیر بھی رہے۔ آنرز کے بعد انجمن ترقی اردو پاکستان میں سن انیس سو اکسٹھ ۱۹۶۱ تک بابائے اردو مولوی عبدالحق کے ساتھ اور ازاں بعد ۱۹۷۳ انیس سو تہتر تک انجمن سے وابستگی کے دوران رسالہ قومی زبان کی ادارت میں بھی شامل رہے اور خوش معرکہ ِ زیبا سعادت خان ناصر کا تذکرہ مدون کرنے کے ساتھ اس کا مقدمہ بھی لکھا یہ دو جلدوں میں بالترتیب سن ستر اور سن انیس سو بہتر مجلس ترقی ادب لاہور سے طبع ہوا۔ غالب اور صفیر بلگرامی ان کی ایک اور تحقیقی کتاب کراچی سے سن انیس سو اکیاسی ۱۹۸۱ اور دہلی سے ۱۹۸۵ میں شائع ہوئی۔ مشفق خواجہ کا اہم تحقیقی کام جائزہ مخطوطات اردو بارہ سو اڑتالیس صفحات پر مشتمل ۱۹۷۹ سن انیس سو اناسی میں شائع کیا گیا۔ ۱۹۹۱ میں ان کے مختلف تحقیقی مقالات تحقیق نامہ سے چھپے۔ سن اکہتر سے ۱۹۹۷ سن ستانوے تک مختلف اخبارات و ہفتہ وار رسائل میں دو ہزار سے زائد کالم لکھنے والے نے اپنا شعری مجموعہ ابیات کے نام سے ۱۹۷۸ سن اٹھہتر میں اپنے مکتبہ اسلوب سے شائع کروایا جہاں سے کتابی سلسلہ تخلیقی ادب کی پانچ ضخیم انتخابی کتابیں سلسلہ وار شائع کروائیں اس میں شامل مصنفین و شعرا کو معاوضہ بھی دیا گیا۔ ۱۹۹۸ میں حکومت پاکستان نے ان کی ادبی خدمات پر حسن کارکردگی کا صدارتی ایوارڈ بھی دیا۔ پاکستان میں نجی کتب خانوں میں مشفق خواجہ جیسا کتب خانہ کہیں اور نہیں ان کے ۲۱ فروری ۲۰۰۵ کو انتقال کے بعد مشفق خواجہ ٹرسٹ فار ایکسی لینس ریسرچ پاپوش نگر علامہ اقبال ٹائون میں ابن انشا کے چاند نگر سے متصل اور قبر کے بالمقابل قائم کیا گیا جسے نیٹ پر بھی ویب سائٹ کے طور پر پیش کیے جانے کا منصوبہ رو بہ عمل ہے۔ ہماری مشفق خواجہ صاحب سے گزشتہ دس برسوں میں قربت رہی اور ان کے کہنے پر ادارہ یادگار غالب کی کتب کی حروف بینی بھی ہم سے پیشہ ورانہ بنیاد پر کروائی گئی۔
Mushfiq Khwaja ka sheir
 
 
بجھے ہوئے د ر و د یو ا ر دیکھنے وا لو ۔۔۔۔۔اُ سے بھی د یکھو جو ا ک عمر یا ں گز ا ر گیا‬
*********
 
 
You are Visitor Number : 2153