donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Safi Lakhnavi
Poet
--: Biography of Safi Lakhnavi :--

 

Syed Ali Naqi Zaidi known as Safi Lakhnavi (January 2, 1862-1950), was born in Lucknow, in a family of Zaidi Syeds who claimed direct descent from Hazrat Imam Husain (A.S.). His father Syed Fazal Husain was appointed an Ataliq (tutor) to Prince Suleiman Qader Bahadur, son of Nawab Amjad Ali of Awadh. He was educated at the Canning Collegiate at Lucknow and served in the Revenue Department. He began writing verse at the young age of 13 under the pseudonym of Safi without any guidance from an Ustad (teacher), when having an Ustad was the norm. The poetry of Safi is characterised by the use of simple and sweet language of the people, making him very popular among the common folk. His considerable literary works include Aghosh-i-Madar, Tanzim-ul-Hayat, and Diwan-i-Safi. His poetry craft is taught in graduate and post-graduate Urdu programmes.

Some of his immortal couplets are: His masterpiece couplet is:

Ghazal usne chheri, mujhe saaz dena, 
Zara umr-e-rafta ko Awaz dena"

 

 صفی لکھنوی 

 سید علی نقی نام۔ صفی تخلص، تاریخ ولادت ۳ جنوری ۱۸۶۲ء مطابق یکم رجب ۱۲۷۸ھ اور قدیم وطن لکھنو ہے۔ والد مولوی سید فضل حسین آخری تاجدار اودھ کے بھائی شاہزادہ سلیمان قدر بہادر کے معتمد تھے۔ ۵ سال کی عمر میں مکتب نشیں ہوئے اور مولوی نجم الدین کاکوروی سے فارسی اور مولوی احمد علی محمد آبادی سے درسیات عربی و فارسی کی تکمیل کی ۔ فن طب کی تعلیم حکیم سید باقر حسین صاحب سے ہوئی۔ امین آباد نائٹ اسکول اور کیننگ کالجیٹ اسکول لکھنو میں انٹرنس تک انگریزی پڑھی ۔ اس کے بعد لال اسکول اور برانچ اسکول متعلقہ کیننگ کالج لکھنو میں انگریزی پڑھانے پر مامور ہو گئے۔ جون ۱۸۸۳ء سے اودھ کے محکمہ دیوانی میں مستقل ملازمت کا سلسلہ شروع ہوا۔ اور سلطان پور رائے بریلی وغیرہ مقامات میں مختلف عہدوں پر رہ کر ۱۹۲۲ء میں سرکاری ملازمت سے پنشن حاصل کی۔ کلام پڑھنے کا طریقہ خاص رہاہے۔ جو تحت اللفظ اور ترنم کے بین بین ہے۔ انجمن بہار ادب کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ ان کی مثنوی تنظیم الحیات پر ہندستانی اکاڈمی الہ آباد نے بحیثیت اعلیٰ نمونہ شاعری کے پانچ سو کی رقم بطور صلہ مرحمت کی ہے۔ قومی نظموں کے اعتراف میں پبلک نے انہیں’’ لسان القوم‘‘ کا لقب دیا ہے اور کئی بار طلائی تمغے پیش کئے گئے ہیں۔ فارسی کلام کا خاصا مجموعہ ہے اور کافی تعداد میں متفرق نظمیں اور ایک دیوان طبع ہو چکا ہے۔صفی لکھنوی کی وفات 15 جون 1950 ء میں ہوئی۔
 

 

 

 
You are Visitor Number : 2604