Samad Hameedi
صمد حمیدی
۱۹۵۳ء
سے لکھ رہے ہیں انہوں نے بہت سے افسانے لکھے لیکن اب تک اپنی کوئی شناخت قائم نہ کر سکے انہوںنے سماجی آرائشوں کو اپنا موضوع بنایا ہے کہیں کہیں طنز یہ انداز بھی پیش کیا ہے ان کے افسانے رقص وحیات، خواب شکستہ، شعلے اور شرارے،اور میرے بہرے اندھے گو نگے خدا، بہت حدتک پسند کئے جاسکتے ہیں اثروہ اپنی افسانہ نگاری پرخاص توجہ دیتے تو یقیناً اپنی ایک الگ راہ بنالیتے ۔
’’بشکریہ بہار میں اردو افسانہ نگاری ابتدا تاحال مضمون نگار ڈاکٹر قیام نیردربھنگہ‘‘’’مطبع دوئم ۱۹۹۶ء‘‘
++++
|