شیدااما م
انہوں نے کبھی ملک فضل امام اور کبھی شید اکپوردی کے نام سے لکھا لیکن عام طورپر شیداامام کے نام ہی سے جانے جاتے ہیں انہوں نے افسانہ نگاری کا آغاز ۱۹۳۹ء میں کیا ۱۹۴۵ء تک اپنی اچھی خاصی شناخت قائم کرلی تھی، موم بتی، عالمگیر، رقص ونظر ،جدید اردو ،فروری ۴۶ان کے قابل ذکر افسانے ہیں شیداامام نے بہت سی فلموں میں ہیروکا رول بھی اداکیا ،فلم ساری بھی کی تقسیم ہند کے بعد پاکستان چلے گئے۔
’’بشکریہ بہار میں اردو افسانہ نگاری ابتدا تاحال مضمون نگار ڈاکٹر قیام نیردربھنگہ‘‘’’مطبع دوئم ۱۹۹۶ء‘‘
++++
|