donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Syed Abid Imam Zaidi
Poet/Writer
--: Biography of Syed Abid Imam Zaidi :--

 

 سید عابد امام زیدی 
 
 
 سید عابد امام زیدی ابن شمس العلماء نواب بہادر سید امداد امام اثر ۲۷ نومبر ۱۹۳۰ء کو حدود آبگلہ و مانپور( گیا) کے مابین اپنے آبائی مکان نواب کوٹھی میں پیدا ہوئے۔ ان کے سلسلہ نسب اور خاندانی حالات سے متعلق تفصیل سید امداد امام اثر کے احوال زندگی اور ان کی تصنیفات ’’ فسانہ ہمت ‘‘ اور گولڈن بک آفانڈیا ( مطبوعہ Sir. R.Lethbridge) میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہاں انہیں دہرانا ضروری نہیں ہے۔ ان کی تعلیمی لیاقت ایم اے ( اردو ) اور ادیب کامل ( علی گڑھ) ہے۔ عابد امام زیدی ایک فعال اور منکسرالمزاج انسان ہیں۔ ادب کے علاوہ شکار سے گہری دلچسپی رہی۔ ایک انٹر ویو میں لکھتے ہیں۔
 
’’ جب سے شکار ممنوع ہوا میری صحت کو گھن لگ گیا ۔ آدھی عمر مہم جوئی اور شکار میں تمام ہوئی۔ والد مرحوم ( نواب امداد امام اثر کے اس شعر پر عمل پیرا رہا۔
 
 جنگل جنگل صحرا صاحرا مارے مارے پھرتے ہیں
 آہو وحشی جان کے ہم کو ساتھ ہمارے پھرتے ہیں
 
آدم خور درندوں کو ان کے کیفر کردار تک پہنچانے کے بعد ان کی کھالوں پر بیٹھ کر پائپ پینا میرا محبوب مشغلہ تھا۔‘‘ عابد امام زیدی اپنے وسیع مطالعہ کے سبب غیر معمولی ادبی صلاحیتوں کے حامل ہیں۔ شاعر بھی ہیں اور نثر نگار بھی۔ اردو کے علاوہ عربی، فارسی، سنسکرت اور انگریزی زبانوں میں مہارت رکھتے ہیں۔ ایک عرصے تک خدا بخش لائبریری میں کام کرتے رہے ہیں۔ مذہب، تاریخ اور ادب ان کے مطالعے کے خاص موضوعات ہیں اور ان کے بعض مضامین زیور طبع سے آراستہ ہو کر اہل نظر سے خراج تحسین حاصل کر چکے ہیں۔ اس کے باوجود یہ احساس ہوتا ہے کہ غیر ادبی مشاغل کے سبب وہ علم و ادب کی طرف زیادہ توجہ نہ دے سکے۔ ان کی مطبوعہ و غیر مطبوعہ تصنیفات کی مختصر فہرست درج ذیل ہے۔
 
( الف) تقریباً ڈھائی سو اردو مخطوطات کی فہرست سازی مملوکہ خدا بخش لائبریری پٹنہ (ب) نظیر اکبر آبادی : ایک جائزہ(مطبوعہ( ج) میر تقی میر ( ایک جائزہ( مطبوعہ) (د) نیتا جی سبھاش چندر بوس… ( ہندی سے اردو ترجمہ ) مطبوعہ(ہ) رستم و سہراب( شاہنامہ فردوسی کے کئی سو اشعار کا ترجمہ( برائے مجموعہ فارسی درسیات پٹنہ یونیورسٹی غیر مطبوعہ)
 
اپریل ۲۰۰۸ء میں اہلیہ کے انتقال نے انہیں بے حد افسردہ اور شکستہ کر دیا ہے مگر ایک اطلاع کے مطابق وہ اپنی نظموں غزلوں اور نثری تخلیقات کی تلاش و ترتیب میں مشغول ہیں۔ نمونہ کلام درج ذیل ہے۔
 
 تیر ستم کا دل ہو نشانہ قبول ہے
 بے درد جس قدر ہو زمانہ قبول ہے
 کیا پوچھتے ہو خاک نشینوں کی زندگی
 جیسا ملا جہاں میں ٹھکانہ قبول ہے
 
(بشکریہ: بہار کی بہار عظیم آباد بیسویں صدی میں ،تحریر :اعجاز علی ارشد،ناشر: خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری، پٹنہ)
 
********************************************
 
 
You are Visitor Number : 1722