donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Syed Badruddin Ahmad
Poet/Writer
--: Biography of Syed Badruddin Ahmad :--

 

 سید بدر الدین احمد 
 
 
سید بدرالدین احمد ( تخلص بدر) ولد خان بہادر سید ضمیر الدین احمد ۱۹۰۱ء میں اپنی نانیہال واقع صدر گلی پٹنہ سیٹی( کوٹھی سید احمد حسین رئیس صدر گئی) میں پیدا ہوئے ان کی دادیہال بہار شریف ( موجودہ ضلع نالندہ) میں تھی۔ ان کے والد پٹنہ کی علمی و ادبی زندگی میں بے حد سرگرم تھے۔ اور خود بھی تاریخ نویسی سے لگائو رکھتے تھے۔ انہوں نے بیٹے کی ابتدائی تعلیم و تربیت کے لئے حافظ سید شاہ ضیاء الدین سے درخواست کی جو اس عہد کے معتبر عالموں میں شمار کئے جاتے تھے۔ چار برسوں تک بدر الدین نے اپنے بنگلے پر ہی عربی و فارسی کی ابتدائی تعلیم حاصل کی اور انگریزی کتابیں بھی پڑھتے رہے۔ محمڈن اینگلو عربک ہائی اسکول سے میٹرک اور پٹنہ کالج سے بی اے پاس کرنے کے بعد انگریزی میں ایم اے کرنے کی تیاری شروع کی مگر علالت کے سبب امتحان نہ دے سکے اور بی ایل کا امتحان پاس کرنے کے بعد پریکٹس شروع کردی۔ یہ سلسلہ بھی زیادہ دنوں تک جاری نہ رہ سکا اور ۱۹۴۰ء کے آس پاس ملک کی عملی سیاست میں مسلم لیگ کے ریاستی جنرل سکریٹری کی حیثیت سے داخل ہو گئے۔ چمپارن سے الیکشن لڑکر بہار اسمبلی کے ممبر ہوئے۔ اس دوران ملک کے اہم سیاسی و مذہبی رہنمائوں سے ان کے تعلقات رہے۔ جن کاتذکرہ ان کی مشہور کتاب’’ حقیقت بھی کہانی بھی‘‘ ( طبع اول ۱۹۸۸ء بہار اردو اکادمی ) میں ملتا ہے۔ اس کتاب کے دوسرے ایڈیشن مطبوعہ ۲۰۰۳ء میں ان کے ایک عزیز اور پٹنہ سیٹی کی بہت ساری ادبی روایتوں کے واقف کار ڈاکٹر شکیب ایاز کا تحریر کردہ ایک تعاف بھی ہے جس میں بدر الدین صاحب کے سوانحی اور علمی و ادبی احوال پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ موصوف کی اطلاع کے مطابق وہ محمڈن ایجو کیشن سوسائٹی کے رکن اور اس کی عاملہ کے صدر ہوئے محمڈن اینگلو عربک ہائی اسکول اور اوینٹل کالج پٹنہ کے رکن مجلس عاملہ رہے اور پٹنہ کے اہم ملی ادارہ یتیم خانہ خادم الاسلام کے علاوہ کئی اور تعلیمی اور سماجی اداروں سے وابستہ رہے۔ کچھ دنوں کے لئے پٹنہ یونیورسٹی سینٹ کے ممبر بھی ہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد عملی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔ مگر سیاسی امور سے برابر دلچسپی لیتے رہے۔ 11 اگست 1983 ء کو وفات پائی اور نانیہالی قبرستان واقع لودی کٹرہ پٹنہ سیٹی میں اپنے والد کے پہلو میں دفن ہوئے۔
 
بدر الدین احمد نے بدر عظیم آبادی کے نام سے شاعری کا آغاز بقول خود۱۹۴۹کے آس پاس کیا ۔ یہ وہ زمانہ تھا جب پٹنہ کے بہت سارے شعراء ترک وطن کر چکے تھے پھر بھی ادبی محفلیں اور شعری نشستیں پابندی کے ساتھ منعقد ہوتی تھیں بدر نے ان محفلوں میں شرکت کی زیادہ تر غزلیں سنائیں اور کبھی کبھی نظمیں بھی ۔ کچھ مرثئے بھی اس زمانے میں کہے۔ان کی ادبی خدمات کا حوالہ ’’ سلطان آزاد‘‘ کی مرتبہ کتاب’’ دبستان عظیم آباد‘‘ اور اردو مرثیے کا سفر ‘‘ از سید عاشور کاظمی میں موجود ہے۔ ڈاکٹر شکیب ایاز نے جس ’’ کلیات بدر‘‘ کا تذکرہ موصوف کے صاحبزادے پروفیسر سید فیاض احمد کے حوالے سے ( جو خود بھی شاعر ہیں) کیا ہے وہ میری نظر سے بھی گذری ہے مگر اب تک غیر مطبوعہ ہے۔ان کے بعض اہم نثری مضامین رسالوں میںشائع شدہ ہیں۔ مگر ان کی شہرت عام اور بقائے دوام کا سبب میرے خیال میں ان کی کتاب ’’ حقیقت بھی کہانی بھی‘‘ ہے جو بیسویں صدی کے نصف اول کے عظیم آباد کی بے مثال تہذیبی تاریخ ہے۔ اس کتاب میں تقسیم ہند سے قبل کے اہم میلوں ٹھیلو ں مشترکہ تہذیب کے نمائندہ پرب تیوہار ، رئیس زادوں ، ان کے مشاغل،اور اربابِ نشاط وغیرہ کا دلچسپ بیان ہے جو تاریخی اعتبار سے زیادہ مربوط نہ سہی مگر ادبی اور ثقافتی روایتوں کے بیان کے لحاظ سے اہم ہے۔ اس طرح کی تاریخ نویسی کی مثالیں اردو میں اور خاص طور پہ صوبہ بہار میں کمیاب ہیں۔ کاش اس کا دوسرا حصہ بھی شائع ہوجاتااور یہ لطف داستان مکمل ہو جاتی ہے۔ بہر حال ان کی ایک طویل غزل کے کچھ اشعار درج ذیل ہیں جن سے ذہن کی کلا سیکی آراستگی، فکر کی پختگی اور مزاج کی شائستگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
 
جو نظر تیری تجلّی کے مقابل ٹھہرے
 وہی معیار تمیز حق و باطل ٹھہرے
ان کا کوچہ نہ سہی، کعبہ سہی، دیر سہی
 کسی منزل پہ تو آوارہ منزل ٹھہرے
تم تو آزاد ہو، تم کیو ں نہ بڑھو چند قدم
 ہم تو ہر حال میں پابند سلاسل ٹھہرے
نہ تماشہ، نہ تحیر نہ تجلی اے بدر
 حیف اس آئینہ کی قسمت جو مرا دل ٹھہرے
 
 قطعہ 
 بے قراری سے ہی بنتا ہے تغیر کا مزاج
کارواں وقت کا رک جائے اگر دل ٹھہرے
 موسم گل بھی ، ٹھہر جائے چمن میں اے بدر
 شرط یہ ہے کہ ذرا قلب عنا دل ٹھہرے
 
(بشکریہ: بہار کی بہار عظیم آباد بیسویں صدی میں ،تحریر :اعجاز علی ارشد،ناشر: خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری، پٹنہ)
 
****************************
 
 
You are Visitor Number : 1469