donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Zafar Habib
Writer
--: Biography of Zafar Habib :--

Zafar Habib

 

ظفر حبیب 
 
ظفر حبیب ایک عرصہ سے کہانیاں لکھ رہے ہیں ان کی کہانیاں ان کے اپنے تجربات ومشاہدات کا نتیجہ ہیں، انہوں نے اپنے افسانوں میں اخلاقی اور سماجی مسائل کو خوبصورتی سے پیش کیا ہے عام طور پر آزادی کے بعد کا مسلم معاشرہ جن حالات سے دو چار ہورہا ہے اس کی گہرہ چھاپ ان کے افسانوں میں پائی جاتی ہے سبق کا پہلا حرف الف، مہم یا عین جواللہ محمد اور ان دونوں کا عشق ہے اب یاد کی شکل میں دل کے خزینے میں دبکا پڑاہے اور ہی ،یاد، ہماری کتاب کا آخری سبق ہے جو ہمیشہ ذہن سے چمٹا رہتا ہے۔ ’’لمحوں کا کینوس‘‘
ظفر حبیب کا نقطہ نظر اصلاحی ہے ان کا فن تعمیری فن کا وسیلہ اظہار ہے سفت وحرفت میں برق رفتاری سے افافہ اور سائنس وٹکنولوجی کی ترقی نے ہندوستانیوں کے اخلاق میں بہت حد تک گراوٹ پیدا کردی ہے ظفر حبیب کو اس بات کا شدت سے احساس ہے وہ اس اخلاقی گراوٹ کو اپنے افسانوں کے ذریعہ دور کر نے کی کوشش کرتے ہیں، متوسط اور نچلے طبقے کی زبوں حالی، جہیز کا بڑھتا ہوا ناسور اور سماجی گراوٹ سے ان کا دل پریشان نظر آتا ہے۔ ظفر حبیب صاحب محض تفریح طبع کیلئے نہیں لکھتے بلکہ ان کے سامنے ایک مقصد ہے جس کی جھلکیاں ان کے افسانوں میں جابجا نظر آتی ہیں۔ یہ اپنے عہد کی شکست دریخت اور ظلم وتشدد کو محض تماشائی بن کر نہیں دیکھتے بلکہ راز حیات میں وہ نرنہ ایک فریق کی طرح نبردآز ہوتے ہیں، ان کے اکثر افسانوں میں تہذیبی روایتوں اور اخلاقی قدروں کی ایک ایسی کہکشاں نظر آتی ہیں جو فن کورنگ وروشنی سے ہمکنار کرتی ہے۔ فنی نقطہ نگاہ سے بھی ظفر حبیب کی حیثیت انفرادی ہے وہ دلچسپ قصے ترتیب دیتے ہیں، ان کے کردار گوشت پوست کے ہوتے ہیں،داستان گوئی کا ان کا اپنا مخصوص انداز ہے اظہار بیان میں روانی اور بے ساختگی ہے۔ ظفر حبیب کی کہانیوں کی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس میں حد سے زیادہ جذباتیت اور غیر ضروری خطابت نہیں ہے انداز بیان میں ایک توازن اور سنجیدگی ہے۔
ظفر صاحب کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ انہوں نے دوسری زبانوں کی کہانیوں کا ترجمہ کیا ہے ان کا پہلا افسانوی مجموعہ ،آنگن آنگن ،ترجمہ شد افسانوں کا ہی مجموعہ ہے اس میں انگریزی زبان کے نمائندہ افسانوں کا ترجمہ ہے جو ملک کےمختلف رسائل میں شائع بھی ہوچکے ہیں، ان کے افسانوں کا دوسرا مجموعہ جنگل کا سفر ہے اس میں اس میں گیارہ فسانے ہیں جو ۱۹۷۱ء سے ۱۹۸۴ء تک کے درمیان لکھے گئے ہیں اور ہندوستان کے مختلف ادبی رسالوں میں شائع ہوچکے ہیں اور کچھ آل انڈیا ریڈیو پٹنہ سے نشر بھی ہوچکے ہیں اس مجموعہ کی نمائندہ کہانیاں ،پتھر کا پیر، سلگتا کرب، روشنی ، روپ بہروپ، ہیں۔ ظفرحبیب صاحب کا تعارفی خاکہ یہ ہے کہ نام ظفر الاسلام والد کا نام محمد مجیب الرحمٰن ہے ان کی پیدائش ۱۲؍اکتوبر ۱۹۴۶ء میں موضع بچبیرضلع بیگوسرائے میں ہوئی، ایم اے تک تعلیم حاصل کر نے کے بعد لکچرار ہوگئے فی الحال سدرشعبہ اردو ہیں اے پی ایس کالج برونی میں ادبی زندگی کا آغاز ۱۹۶۹ء میں ہوا دوافسانوی مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں، افسانوں کے علاوہ مقالہ نویسی اور عصری مسائل پر مضمون نگاری بھی کرتے ہیں، کتابوں پر تبصرے بھی کئے ہیں۔
’’بشکریہ بہار میں اردو افسانہ نگاری ابتدا تاحال مضمون نگار ڈاکٹر قیام نیردربھنگہ‘‘’’مطبع دوئم ۱۹۹۶ء‘‘
++++
 
 
You are Visitor Number : 1558