donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
 
Iftekhar Raghib
Poet
--: Tasaweer of Iftekhar Raghib :--
Jalil Nizami, Iftekhar Raghib, Dr Ataur Rahman, Nazir Ahmad in Adabi Programme at Qatar
L to R : Jalil Nizami, Iftekhar Raghib, Dr Ataur Rahman, Nazir Ahmad in Adabi Programme at Qatar بسم اللہ الرحمن الرحیم حلقۂ ادبِ اسلامی قطر کا ادبی اجلاس و مشاعرہ(نومبرر ۲۰۱۲ ؁ ء) ادبی تنظیم حلقہ ادبِ اسلامی قطر جو گذشتہ بیس سال سے اصلاحی اور تعمیری ادب کے فروغ کے لیے قطر میں سرگرمِ عمل ہے کا ماہانہ ادبی اجلاس گزشتہ جمعرات ۱5/نومبر ۲۰۱۲ء ؁کو حلقہ رفقاء ہند کے مرکزی ہال مدینہ خلیفہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس كی ابتدائ نظامت كے فرائض مظفر ناياب ؔ نے بڑے اعتماد کے ساتھ پر جوش انداز میں بحسن و خوبی انجام ديئے- اجلاس کی صدارت ادبِ اسلامی پر گہری نظر رکھنے والی شخصيت سابق صدرِ حلقہ ادبِ اسلامی قطر ڈاکٹر عطاء الرحمن صديقی ندوی نے کی جب کہ مہمانِ خصوصی اردو کے ایک شیدائی نذير احمد ؔ تھے ۔ اجلاس كا متبرك آغاز حافظ عليم الله بہزادؔ نے تلاوت کلامِ پاک سے كيا ۔ نو منتخبہ صدرِ حلقہ ادبِ اسلامی قطر ابو عروج خليل احمد نے خطبہ استقباليہ پیش کيا اور نو منتخبہ انتظامیہ کے تمام اركان کے ناموں كا اعلان كيا- حلقہ کے دستور کے مطابق میں گذشتہ انتظامیہ كی ميعاد ختم ہو چکی تھی- گذشتہ ماه جناب محی الدین شاكر ناظم رفقاء ہند قطر جو كہ سر پرستِ حلقہ ادبِ اسلامی قطر بھی ہیں كی صدارت میں ايك انتخابي جلسہ منعقد ہوا جس ميں ابو عروج خليل احمد صدر , شفيق اختؔر نائب صدر , افتخار راغب ؔ جنرل سكريٹری , مظفر نايابؔ جوائنٹ سكريٹری اور محسنؔ حبيب بحيثيتِ خازن كا متفقہ انتخاب عمل میں آيا- حلقہ کی ایک خصوصیت ہے کہ اس کے ادبی اجلاس کے دو حصے ہوتے ہیں ایک نثری اور دوسرا شعری ۔نثری دور میں ممتاز اديب محمدسليمان دہلوی نے اپنا مضمون “واہگہ سے واہگہ تك” پیش کیا ۔ جسے تمام حاضرین نے خوب سراہا۔ شعری دور میں نظامت كے فرائض معتمدِ عمومی حلقہ ادبِ اسلامی قطر افتخار راغبؔ نے بحسن و خوبی انجام ديئے- شعری دور میں ناظمِ مشاعرہ نے سب سے پہلے ايك نئے شاعر وزیر احمد ؔ كو آواز دی جنہوں نے اپنا نعتیہ کلام سنایا ان كے بعد سينئر شاعر امجد علی سرور ؔ كو دعوتِ سخن دی گئی جن کا حمد و نعت كا مجموعہ کلام منظرِ عام پر آ چکا ہے , نے ايك خوبصورت حمد سے اچھا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ : تجھی پہ سارے جہاں کی نظریں ٹھہر گئی ہیں ثبوت یہ بھی تیری خدائی کا کم نہیں ہے سينئر شاعر امجد علي سرور ؔ كے بعد نوجوان شاعر روئيس ؔ ممتاز اس طرح گويا ہو ے : ہر خطا میری دل سے بھلا دیجئے یا مری ہر خطا پر سزا دیجئے ناظمِ مشاعرہ نے مشاعرے کو آ گے بڑھاتے ہوئے حلقہ كے جوائنٹ سكريٹري اور ادبِ اسلامی كے نمائنده شاعر مظفر ناياب ؔ کو بڑے اعتماد کے ساتھ اسٹیج پر بلایا جنھوں نے پر وقار لہجے میں اپنی غزل پیش کی اور خوب داد و تحسین سے نوازے گئے۔ انھوں نے کہا: نہیں رکھتے پرکھ کندن کی بے شک خراشوں کو ملمع کہنے والے پھر نیپال سے تعلق رکھنے والے شاعر جمشیدؔ انصاری تشریف لائے جن کا ایک مجموعہ کلام “شعلہ ہے پھول میں” منظرِ عام پر آ چکا ہے۔ آپ نے جو غزل پیش کی اس کا ایک شعر یوں ہے: سخن فہموں کی محفل میں اداکاری نہیں چلتی اداکاري جہاں چلتی ہے فنکاری نہیں چلتی اب خود ناظمِ مشاعرہ افتخار راغبؔ جو كہ حلقه کے جنرل سكريٹري ہیں اور بزم اردو قطرکے بھی جنرل سیکرٹری ہیں ، دو شعری مجموعۂ کلام “لفظوں میں احساس” اور “خیال چہرہ” کے تخلیق کار و معروف شاعر ہیں غالب ؔ کی ايك غزل پر مزاحیہ تضمینی غزل پیش کی پھر ایک غزل پیش اور خوب داد و تحسین سے نوازے گئے۔ انھوں نے کہا: غالبؔ سے میں نے سیکھی ہے اردو میں فارسی “لیکن یہی کہ رفت گیا اور بود تھا” میں نے اک بات کہی تھی راغبؔ بے سبب بات بڑھا دی اس نے پھر مجلسِ فروغِ اردو ادب کے پروگرام مینیجراور معروف شاعر شوکت علی نازؔ تشریف لائے جن کا ایک مجموعہ کلام “چاہتوں کا خمار” کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔ آپ نے سامعین کی خدمت میں یوں اپنی غزل پیش کی : الجھنیں الجھنوں سے الجھی رہیں ہم پہ آسانیوں کا موسم ہو مسئلے پیار سے نمٹ جایئں پھر نہ قربانیوں کا موسم ہو ان کے بعد بزر گ شاعر عاطر صد يقي ؔنے كچھ اس طرح مرصع غزل پیش كی : آدمی ملتے ہیں ليكن دل سے دل ملتے نہیں اس قدر حرص و حسد بيزاریاں ہیں آج کل حلقہ ادبِ اسلامی کے نائب صدر اور بزرگ شاعرشفیق اخترؔ نے سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ: ترے غازی کہاں ہیں اب مٹے جذبے شہادت کے گئ شمشیر ہاتھوں سے یہ اب بربط بجاتے ہیں ان کے بعد پچاس سال سے زیادہ عرصے سے قطر میں مقیم شاعر یوسفؔ کمال نے متاثر كن انداز میں اپنی ایک غزل پیش کی اور کہا کہ: غم گساری کی بھی قیمت مانگتے ہیں لوگ اب کون سی شے ہے بتاؤ جو یہاں بے دام ہے ان كے بعد حلقہ کے ايك سينئر شاعر محمد رفیق شاد ؔ اکولوی نے پر وقار لہجے میں اپنی غزل پیش کی اور خوب داد وصول كی: آئینے جھوٹ تو نہیں کہتے آپ کیوں آینے بدلتے ہیں مشاعرے کو بلندی کی طرف لے جاتے ہوئے ناظم نے بڑے ہی معتبر شاعر عتیق انظرؔ کو دعوتِ سخن دی ۔ آپ کا مجموعہ کلام“پہچان” کے نام سے برسوں پہلے شائع ہو کر داد و تحسین حاصل کر چکا ہے۔ آپ نے ایک نظم اورایک مرصع غزل پیش کی اور مشاعره كو عروج پر پہنچا ديا : بچھڑتے وقت انا درمیان تھی ورنہ منانا دونوں نے اک دوسرے کو چاہا تھا آخر میں خلیج کے نام ور شاعر جلیلؔ احمد نظامی تشریف لائے اور دو غزلیں نذرِ سامعین كيں اور آپ نے اپنے دل کش ترنم کا خوب جادو جگایا اور مشاعره لو ٹ ليا ۔ آپ نے کہا کہ: سنگ و خشت کو جب تم گھر جلیل ؔ کہتے ہو کیوں اتر گیا چہرہ دیکھ کر بیاباں کا اب محترم مہمانِ خصوصی نظیر ؔ احمد كی باری تھی انھوں نے كچھ منتخب اشعار سامعين كی خدمت میں حاضر كئے اور پھر اظہارِ خیال کرتے ہوئے آپ نے اردو میں ادبِ اسلامی کے فروغ کے لیے حلقہ کی کاوشوں کو سراہا منتظمین اور تمام شرکاء کو مبارک باد پیش کی- صدرِ مشاعرہ ڈاکٹر عطاء الرحمن صديقی ندوی نے اپنے صدارتی کلمات میں سب سےپہلے حلقۂ ادبِ اسلامی قطر كی نو منتخبہ انتظامیہ كو دلی مبارک باد پیش کی اور نيك خواہشات كا اظہار كيا اور پھر آج کے ادبی اجلاس پر بھر پور تبصره كرتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ تعمیری اور اصلاحی موضوعات کو پیش کرنے کے لیے فن کا اعلی معیار اور جمالیاتی اظہار لازمی ہے۔ کم زور فن کے ساتھ اچھی بات نہیں پیش کی جا سکتی۔ آپ نے آج کے ادبی اجلاس کے دونوں حصوں میں پیش کی گئی بیش تر تخلیقات کو انتہائی قابلِ قدر قرار دیا اور تعمیری ادب کے فروغ کے لیےحلقہ کی کوششوں کو سراہا۔ آخر میں شفيق اختر حلقہ کے نائب صدر نے صدرِ اجلاس ، مہمانِ خصوصی، تمام شعرائے کرام اور سامعین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مشاعرے کے اختتام کا اعلان کیا۔ دیگر نمایاں شرکاء میں سيد عبدالحئ، خالد داد خان، شمس الدین رحیمی ، محمد غوث ، ذاکر حسین اور عبدالحكيم شامل تھے۔ رپورٹ: مظفر ناياب ؔ جوائنٹ سكريٹري حلقہ ادبِ اسلامی قطر موبائیل: 55684270 00974
 
You are Visitor Number : 3076