donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Aap Beeti
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Abdul Sattar
Title :
   Akela Chana Bhaarh Porh Sakta Hai

 اکیلا چنا بھاڑپھوڑ سکتا ہے
 
 عبدا لستار
 
       میں آج ایک ایسی ہستی کے لازوال کارنامے کو قلم بند کرنا چاہتاہوں جنکے دل میں کسی کام کو کرلینے
کا جنون تھا ۔ جنہوں نے مظفرپور شہر میں ایک قصبائی علاقہ سے قدم رکھا اور حصول زندگی میں لگ گئے   ۔رفتہ رفتہ انکی ترقی ایسی ہوئی کہ مٹی کو ہاتھ لگاتے وہ سونا بن جاتی۔سب سے پہلے انہوں نے زمین خریدنا شروع کیا۔ دھیرے دھیرے زمین کی قیمت بڑھنے لگی۔وہ صاحب اولاد بھی تھے، ایک لڑکا اور چا رپانچ لڑ کیاں۔ان میں سے ایک لڑکی جو ڈاکٹر بننا چاہتی تھی یا جسے وہ ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے کسی بھی مقابلہ جاتی امتحان میں کامیاب نہ ہو سکی۔ لیکن والد محترم کے سر میں ایک جنون سوار تھا کہ و ہ اپنی بیٹی کو ڈاکٹربنا کرہی  د م لیںگے۔ اس امرکے سلسلے میں انہوں نے اپنے بہی خواہوں سے ذکر و مشورہ کیا۔ان کے پاس زمین کا ایک بڑا ٹکڑا شہر کی اتر جانب موجودتھا جس میں کیلے کے باغ لگے ہوئے تھے ۔ اپنے زمانے کے مشہور سرجن، ڈی ایم سی ایچ کے ریٹائرڈ ڈاکٹر نواب صاحب سے رابطہ ہوا او ر ا نہوں نے ایک پرایئویٹ میڈ   یکل کالج کی بنیاد ڈال دی ان کے اس فیصلے میں کئی نامور شخصیات نے اپنی خدمات اور نیک مشوروں   سے نوازہ اور وہ کالج شروع ہو گیا۔ انکی صاحبزادی کا بھی داخلہ ہو گیا انکے ساتھ ساتھ ہر سال بے شمار لڑکے اور لڑکیاں تعلیم پانے لگے اور کامیاب ڈاکٹر بن کر نکلنے لگے۔ شروع میں تو یہ کا لج  افی لئے ٹیڈ رہا امتحان کی اجازت ملی اور بعد میں حکومت نے اسے اپنی تحویل میں لے لیا۔ اب یہ کالج بہار کے سات میڈیکل کالجوں میں سے ایک ہے۔ اس وقت یہاں پی جی کی بھی تعلیم شروع ہو چکی ہے اور عنقریب  ایمس کے درجہ میں اس میڈیکل کالج ہسپتال کو شامل کیا جانے والا ہے۔ شاید معزز قارئین پہچا ن گئے ہونگے کہ کس میڈکل کالج کا یہ ذکر خیر ہے یہ ہے مظفرپور میں واقع شری کرشنا میڈیکل کالج ہستال اسکے بانی تھے رگھو ناتھ پانڈے جو مظفرپور میونسپلیٹی کے چیرمین پھر ایم ایل اے اور بعد میں منسٹر بھی ہوئے۔  دوسرا واقعہ بھاگل پور شہر کا ہے۔ ایک روز شہر کے ایک امیر و کبیر شخص کی فیملی کی چند خاتون اس روز کثیر بھیڑ والی فلم دیکھنے کے لیئے ایک سنیما ہال  پہونچی۔ لاکھ جتن اور کوشش کے باوجود انہیں ٹکٹ نہیں ملی۔ مینجراور سنیما کے مالک کی بھی ٹکٹ فراہم کروانے کی ساری تدبیریں فیل ہو گئیں کیوں کہ قبل ہی سے ہال کے کوری ڈور زینے اضافی کرسیوں سے بھرے جا چکے تھے۔ آخرکار اس فیملی کو بغیر فلم دیکھے لوٹنا پڑی بس کیا تھا یہ بات انکے گارجین کو بہت ہی ناگوار گذری اور انہوں نے اسی وقت مصمم ارادہ کر لیا کہ انکی فیملی اب کسی دوسرے سنیما ہال میں پکچر دیکھنے نہیں جائینگی بلکہ اپنے سنیما ہال میںہی دیکھا کرینگی۔ بھاگلپور کے سرائے محلے میں شاردا ٹاکیز نام کا ایک نیا سنیما ہال بن کر تیار ہو گیا شہر کا سب سے عمدہ سنیما ہال۔ یہ دونوں واقعات ایسے ہیں جن سے ہمیں حوصلہ ملتا ہے۔ اس وقت ایسے بیشمار لوگوں کا نام ذہن میں آرہا ہے جنہوں نے حصول تعلیم کے لیئے اس طرح آگے بڑھے کہ دنیا روشن ہو گئی۔ اس صف کے او ل میںکھڑے سر سید احمد خاں نظر آتے ہیں ان کے ساتھ تو کچھ ویسا نہیں پیش آیا نہ کسی ذاتی ملکیت کی درس گاہ  قائم کیا جس میں ان کی اولاد تعلیم پاسکیں بلکہ ایک جھونپڑے سے شروع کر کے پورے ہندوستان میں گھوم گھوم کر علی گڈھ مسلم یونیورسیٹی قایئم کر دیا تاکہ مسلم بچے علم کی روشنی سے آراستہ ہو ں آج یہ یو نیو ر      سیٹی ساری دنیا میں علم کی روشنی کی مینار کی طرح کھڑی ہے۔
 
       میں ملک بھر کے تمام مسلمانوں کو آواز دیتا ہوں کہ وہ آگے آیئں اور پھر سے علی گڑھ مسلم یونیور  سیٹی، کٹیہار میڈیکل کالج، ولی رحمانی صاحب کی طرزکی رحمانی ۳۰ قایئم کریں۔ مہاراشٹر کے عالی مرتبت  اکل کوا کے جناب غلام احمد وستانوی صاحب قبلہ کے مر کز پر جائیںاور انکے ادارہ کا معائینہ کریں اور اپنے یہاں اپنے علاقہ میں بلکہ ہر ضلع اور گائوں میں عصری اور دینی علوم حاصل کرنے کا عالی شا ن ادارہ قائیم کریں۔
 
     علی گڑھ یونیور سیٹی سے سر سیدکی تعمیر شدہ در سگاہ سے اب تک لاکھوں لڑکے ا ورلڑکیاں تعلیم حاصل کر کے پورے ہندوستان کی خدمت کر رہے ہیں اور ملک کی تعمیرو ترقی میں اپنی موجودگی درج کرا      
 رہے ہیں اسی طرح کٹیہار میڈ یکل کالج سے، اپنے قیام کے ان ہی چند سالوں کے بعد کئی ہزار فارغین
اپنے فیلڈ میںبیماروں کا علاج کررہے ہیں اور صحت مند سماج کی تعمیر میں اپنی موجودگی درج کرارہے ہیں۔ حضرت غلام احمد وستانوی صاحب قبلہ نے ۳۴ سالہ قیا م کے دوران اب تک ۲۱ لاکھ ۸۵ ہزار ۲ سو۵۷(سنتاون) طلباء و طالبات کو اپنے ادارہ سے فارغ کر چکے ہیں( ڈاٹا کے لیئے قومی تنظیم مورخہ۲۵ اگست ۱۳ ملاحظہ کریں)۔ کمال کی بات یہ ہے کہ وہاں تعلیم کے ساتھ ساتھ تعمیر کا کام بھی چلتا رہتا ہے۔ ہرسال نیا شعبہ قایئم کیا جاتا ہے۔ تمام درس و تدریس رہائشی ہے۔ ذرا غور کر یں یہ سب وہاں کیسے ہو رہاہے۔ کیا ہم بھی یہ سب نہیں کر سکتے۔ میرا جواب ہے کیوں نہیں کر سکتے بلکہ ضرور کرسکتے ہیں۔ اگر کوئی ادارہ شروع کیا گیا اور وہ کسی وجہ سے کچھ عر صہ بعد بند ہو گیا تو ہمیںخاموش نہیں ہو جانا ہے بلکہ تیمور لنگ کی طرح اپنی کاوشوں کو اور تیز کرنا چاہیئے۔ اگرآپ ہم کچھ سوچتے ہیں تو اسمیں کامیابی کی جگہ ناکامی کا پہلو سب ے زیادہ سامنے رہتا ہے۔اگر خود کوئی بڑا فیصلہ نہیں لے سکتے تو جو لوگ اس طرح کے کام کر رہے ہیںان کو تعاون تو دے سکتے ہیں ان کے ہاتھ کو مضبوط تو کر سکتے ہیں۔ مفکر اسلام جناب ولی رحمانی صاحب کی بدولت اے ایم یو کی شاخ کشن گنج میں قائیم کیا جا سکتا ہے تو ہم رحمانی صاحب کی سرپرستی میں دوسری شاخ اپنے علاقہ میں قایئم کریں۔ایک شخص جب اپنی موروثی جائداد کو  ۳۵  لاکھ روپیہ میں فروخت کر کے ایک ادارہ کو پوری کی پوری رقم عطیہ کر سکتے ہیں تو ان کے جذبہ کو سلام کہتے ہوئے انکے        
           
 ہاتھ پر  ۳۵  ہزار  یا  ۳۵  سو روپیہ تو رکھیں۔ مجھے یقین ہے کہ اکل کوا ( مہاراشٹر ) کی طرح یا رحمانی ۳۰  یا کٹیہار میڈیکل کالج کی طرح ہر علاقہ ہر شہر اور ہر صوبوں میں ہمارا دینی اور عصری مرکز قایئم ہوجا ئے گا۔ میں تمام صاحب حیثیت حضرات بالخصوص ملک کے مشہور کرکٹ کھلاڑیوں اور عظیم ہستیوں سے استدعا کرنا چاہتا ہوں کہ وہ آگے آئیں اور ایک بار پھر سر سید احمد خاں کے ذریعہ لگائے گئے پودوں میں اضافہ کریں۔ محترم قارئین کی سہو لت کے لیئے اکل کوا کے مرکز کا ویب سائٹ، ای میل اور فون نمبر تحریر کر رہا ہوں تاکہ وہاں سے روشنی حاصل کر کے اگلا قدم اٹھانے میں مدد مل سکے۔ عملی قدم اٹھانے کا عزم آج ہی کر نا ہو گا۔پتہ: جامیع اسلامیہ اشاعت ا لعلوم، اککل کوا،ضلع  نندوبار، مہاراشٹر ۴۲۵۴۱۵۔ موبائل نمبر:  ۰۹۸۲۰۳۲۵۴۷۷۔ ڈبلو ڈبلو ڈبلو جامیعااککل کو ا  ڈوٹ کوم۔ ای میل:  ہوزیفا ڈوٹ وستانوی  ایٹ جی میل ڈوٹ کوم۔ مجھے یقین کامل ہے کہ آپ سبھی ضرور رابطہ کرنے کی کوشش کریںگے۔
 
                                   عبدا لستار
                             ولی مینشن, سعد پورہ قلعہ,مظفر پور 
                             ۹۸۵۲۹۵۳۷۳۳(۰)۔ ۹۸۶۶۶۶۲۲(۰)    
******************
Comments


Login

You are Visitor Number : 963