donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Abdul Hai Basharat
Title :
   Bazme Ilmo Adab Toronto Ka Seminar Aur Mushaira

بزمِ علم و ادب کا سیمنار اور مشاعرہ


ٹورونٹو میں منعقد ہونے والی علمی‘ ادبی اور سماجی تقریب کی رو داد


رپورٹ:  عبدالحی بشارت  ۔ ٹورونٹو  416 820 0712

                 
برّ ِصغیر کی ادبی تاریخ گواہ ہے کہ جب جب اور جہاں جہاں اس خطۂ زمین کے اہلِ علم و ادب اور اہلِ ہنر نے ہجرت کی وہاں اپنے ساتھ اپنی تہذیبی‘ ثقافتی‘علمی‘ اور ادبی اقدار ‘ فکرِ رسا اور تخلیقی ہنر لے کر گئے۔اور وہاں آباد ہونے کے بعد اپنی اقدار کی ترویج و بقاء کے لئے مصروفِ عمل ہوگئے۔کینیڈا کا اردو علمی و ادبی منظر نامہ کوئی پانچ دھائیوں پر محیط ہے۔ جس میں سے ربع صدی کے منظر نامہ کے اوراق پر اسماء وارثی کا نام بھی درج ہے‘ جس کا حوالہ انگریزی زبان میں شائع ہونے والا انکا اہم اور مقتدر‘تہذیبی‘ اخلاقی اور اسلامی تعلیمات کا علمبردار جریدہ Abmition

ہے۔اشاعتی محاظ پر برسرِپیکار رہنے کے بعد اب انہی دانشور شاعرہ نے ٹورونٹو کے باذوق تعلیم یافتہ شہر یاروں اور اہلِ قلم کے ذوق ِ سماعت اورشوقِ تخلیقِ ادب کے ابلاغ کے لئے یہاں کے منظر نامے میں ایک ادبی ادارہ کا اضافہ ’’ بزمِ علم و ادب ‘‘ کے نام سے کیا ہے۔جس کا پہلا اور افتتاحی سیمنار اور مشاعرہ فنونِ لطیفہ کے نامور ادبی اسکالر تسلیم الٰہی زلفی کی مدّبرانہ صدارت میں موصوفہ کے دولت کدہ پر منعقد ہوا۔

                     
سیمنارکا موضوع ’’خواتین کا عالمی دن‘‘ تھا۔زّریں وارثی نے تلاوتِ کلام پاک کی سعادت حاصل کی‘ جبکہ ذکیہ غزل نے نعتِ رسولؐ مقبول پیش کی۔تقریب کا آغازمیزبان‘ اسماء وارثی نے اپنی نظم ’’بیوی کی فریاد‘‘سے کیا‘ جس میں انہوں نے لطیف پیرائے میںمغربی دنیا میں آباد ملازمت پیشہ مشرقی خواتین کے درپیش مبارزات (Challenges) کو نہایت طرحداری کے ساتھ قلم بند کیا ہے۔ان کی یہ نمائندہ نظم بیحد پسند کی گئی۔خاص کر خواتین کی صفوں سے بہت داد و تحسین ملی۔ ان کے بعد زہرازبیری نے اپنی ایک انگریزی اور ایک اردو کی نظم پیش کی اور اہلِ ذوق سے داد سمیٹی۔ کالم نگار‘روبینہ فیصل نے خواتین کی عمر کے ساتھ طبعی تغیرات کے حوالے سے ایک دلگداز مضمون پڑھا۔ان کے بعدیاسمین حق خان نے خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے انگریزی میں لکھا اپنا مضمون سنایا۔ اس موقع پر ماہنامہ کین پاک کے چیف ایڈیٹر نصیر الدین نے بھی مختصراً اپنے خیالات کا نہایت دلپذیر انداز میں اظہار کیا۔جبکہ عدیل صدیقی نے خواتین کے تعلق سے کسی شاعر کا کلام بہت خوبصورت لحن کے ساتھ نذرِ محفل کیا۔خواتین ہی کے ضمن میںٹورونٹو کے معروف طنزو مزاح کی چاشنی سے لبریز فکاہیہ نگار سید حسین حیدر نے دینی اور نفسیاتی حوالوں سے اپنا مضمون ‘مدلل تناظر میں پیش کیا‘ جسے ہر دو جانب سے خوب سراہا گیا۔خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ اس سیمنار میں پیش کیا جانے والا آخری اور کلیدی مقالہ صدرِ تقریب تسلیم الٰہی زلفی کا تھا۔جس میں انہوں نے ’’اردو ادب میں خواتین اہلِ قلم کا تخلیقی سفر‘‘کے تناظر میں بیسویں صدی میںخواتین کی شاعری اور نثر نگاری کاسیر حاصل تنقیدی جائزہ لیا۔اس موقع پر انہوں نے برّ ِ صغیر کی ممتاز اور نامور شاعرہ ادا جعفری کے انتقال پر قراردادِ تعزیت پیش کرتے ہوئے ان کے تخلیقی سرمایۂ ادب پر زبردست خراجِ تحسین بھی پیش کیا۔
پر تکلف لذّتِ کام و دہن کے وقفے کے بعد بزمِ علم و ادب کی بانی صدر‘ اسماء ناز وارثی کی برمحل نظامت میں‘ محفلِ مشاعرہ منعقد ہوئی جس میں: اسماء

                 
ناز وارثی‘ غزالہ شاہین‘ عبدالحی بشارت‘ بشارت ریحان‘ نثار باجوہ‘ جمیل قمر‘ کاظم واسطی‘ جنید اختر‘ ‘ درخشاں صدیقی‘‘ نسرین سید‘ رحمان خاور اور صدرِ مشاعرہ تسلیم الٰہی زلفی نے اپنا تازہ کلام سناکر محفل کو خوب گرمایا۔

                   
اس محفل میں بریمپٹن کے MP کے آفس سے   Urzurum Heer اور سردار کلدیپ نے  MP Seebackکی نمائندگی کی۔اور اسماء ناز وارثی کو کمیونٹی کی طویل عرصہ خدمات کے اعتراف میں MP کی جانب سے سرٹیفیکیٹ پیش کیا۔ اس طرح دن دو بجے شروع ہونے والی یہ بارونق تقریب شام چھ چھے بجے اپنے بھرپور اختتام کو پہنچی۔


٭٭٭

 

 

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 603