donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Afroza M. Kathiawari
Title :
   Taqareeb Yaume Iqbal Minjanib Huda Foundation, Dharwad

 

تقاریب یوم اقبال 

 

 منجانب ہدیٰ فاؤنڈیشن دھارواڑ


 
ہندوستان کے جنوب مغرب میں واقع سبزہ زاروں اور چمنستانوں سے آراستہ شہر دھارواڑ ثقافت ،تعلیم،ادب اور فنون لطیفہ کے مرکز کی حیثیت سے اپنی ایک تاریخ رکھتا ہے۔۹ نومبر کا سارا دن اہل دھارواڑ نے شاعر مشرق علامہ اقبال کے نام معنون کر رکھا تھا۔، ہدیٰ فاؤنڈیشن دھارواڑ نے تقریبات یوم اقبال کا اعلان کیا تو انجمن ہال میں صبح تا رات ۳ بجے یکے بعد دیگرے مختلف پروگرام چلتے رہے۔شیدائیان اردو اور عاشقانِ شاعر مشرق کا جوش و خروش دیدنی تھا۔


ان تقاریب کے مہمان خصوصی جناب سید اعجاز شاھین صدر بزم قلم دبئی تھے۔ جلسے کا افتتاح جناب نور منصور کے۔اے۔ایس نے شمع روشن کرکے کیا۔ تلاوتِ قرآن کے بعد ضیا سوداگر نے نعت پڑھی، اور جناب ثناء اﷲ مکاندار نے اقبال کے کلام کو لحن داؤدی میں پڑھ کر سماں باندھ دیا۔جناب خیرالدین مختار شیخ نے حاضرین کا استقبال کیا ۔ مہمان خصوصی جناب سید اعجاز شاھین نے کمپیوٹر کا بٹن دبا کرہدیٰ فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ کے افتتاح کی رسم انجام دی


تقریبات یوم اقبال کی منصوبہ ساز و منتظم شاعرہ،ادیبہ،ماہر تعلیم محترمہ مہر افروز کا ٹھیواڑی نے اپنے منفرد اور مسحور کن انداز میں شاعر مشرق کو خراج عقیدت پیش کیا۔انھوں نے مختصر مگر جامع خطاب میں اقبال کی شخصیت اور افکار کے تمام اہم گوشوں کا احاطہ کر لیا اور آخر میں حاضرین کو دعوت دی کہ آئیے ہم سب روح اقبال کو مخاطب کرکے آج یہ عہدکریں کہ تن آسانی و گراں خوابی کی کیفیت سے نکل کر عالم تگ و دو میں وہ کام انجام دیں گے جس کے لئے اقبال نے پوری عمر گریہ نیم شبی اور آہ سحر خیزی کی تھی۔


جناب سی ایم نور منصور نے کہا کہ ا قبال کی شاعری مقامی نہیں بلکہ آفاقی ہے اگر دنیا اُنکے پیغام کو سمجھتی اور اپنا لیتی تو شاید آج نفسا نفسی کا یہ عالم نہ ہوتا۔ ہُدیٰ فاؤنڈیشن کو اُنھوں نے دلی مبارکباددی کہ علامہ اقبال کو یاد کو تازہ کرنے کے لئے یہ اقدام قابلِ تحسین ہے
جلسے کے مہمان خصوصی جناب سید اعجاز شاہین صدر بزم قلم دبئی نے اپنے کلیدی خطبے میں کہا کہ آج فکر اقبال کی ترویج ازحد ضروری ہے سال میں صرف ایک بار نہیں بلکہ چھوٹی نشستوں کے ذریعہ سارا سال اقبال کی شاعری کی تفہیم اور تذکیر کا کام کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے اقبال کے اشعار کی روشنی میں بتایا کہ کلام اقبال سے برادران وطن کو حب الوطنی،اتحاد اور قومی یکجہتی کی نصیحت ملتی ہے۔ اعجاز شاہین نے کہا کہ ہم تواتر سے صرف اقبال ہی کا یوم اس لئے مناتے ہیں کہ اقبال ہی وہ شاعر 
تھا جس نے ہماری پوری قوم کے اجتماعی شعور کو متاثر کیا ہے۔


جناب ریاض قاضی نے کہا کہ علامہ اقبال کے ہاں خودی سے مراد انا نہیں بلکہ وہ کیفیت ہے جس میں بندہ اپنا ایک وجود رکھتے ہوئے بھی مرضی الٰہی کے سامنے سراپا تسلیم و رضا بن جاتا ہے۔ہدیٰ فاؤنڈیشن کے صدر جناب محمد علی کرناچی نے اپنے خطاب میں کہا کہ علامہ اقبال کا کام اس قدر وسیع ہے کہ اگر ایک آدمی اور کچھ نہ پڑھے صرف اقبال کو پڑھ لے تو وہ معراج آدمیت کو پہنچ سکتا ہے۔


سیمینار میں محترمہ ڈاکٹر طاہرہ کرناچی صدر شعبہ معاشیات انجمن ڈگری کالج دھارواڑ،ڈاکٹر شکیلہ غوری خاں لکچررشعبہ اردوکرناٹک یونیورسٹی دھارواڑ،جناب عبدالرشید شاد لکچرر اردو انجمن کالج دھارواڑ ،ڈاکٹر اکبر رضوی لکچرر اردو گورنمنٹ ڈگری کالج الند او رجناب جعفر قاسم انصاری صاحب نے اقبالیات سے متعلق عنوانات پر مقالے پڑھے۔


پروفیسر قدیر ناظم سرگروہ نے بتایا کہ راکیش شرما سے اندراگاندھی نے جب سوال کیا خلاسے ہندوستان کیسا لگتا ہے؟ تو راکیش کا جواب تھا۔ ’’سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا‘‘ اگر اقبال یہ مصرعہ نہ دیتے تو شاید ہندوستان کی تعریف نا مکمل ہوتی۔ 


اپنی طویل صدارتی تقریر میں جناب سید اعجاز شاہین نے علامہ اقبال کے تصوف ،عشق رسول اور آخری لمحات میں اقبال کی کیفیات پر پُر سوز انداز میں اس طرح روشنی ڈالی کہ حاضرین پر رقّت طاری ہوگئی اور کئی آنکھیں بھیگ گئیں۔ 


جناب خیر الدین مختار اور جناب رشید شاد نے نظامت کے فرائض اانجام دئیے۔ ڈاکٹر رفیق احمد گلیشور نے شکریہ ادا کیا۔ 


رات کے دس بجے مشاعرہ شروع ہوا۔ جناب گنیش نائک صدر لائنز کلب دھارواڑ نے شمع روشن کی اور افتتاحی کلمات ادا کئے۔مشاعرے کی صدارت جناب قدیر ناظم سرگروہ نے کی۔ اور مہمان خصوصی جناب سید اعجاز شاہین صدر بزم قلم دبئی تھے۔ سرد ی کے باوجود رات ۳ بجے تک شائقینِ شاعری کھلے میدان میں اپنی نشستوں پر ڈٹے رہے اور ذوق و شوق سے مشاعرہ سنتے رہے۔ان تقریبات کی خاص بات یہ تھی کہ تمام پروگراموں میں اسکولی طلباء بھی شریک تھے اور پوری دلچسپی سے سنتے رہے۔یہ نئی پود میں شعر و ادب سے ذوق کی خوش آیند علامت ہے۔چونکہ یہ پروگرام اقبال کے نام معنون تھا چنانچہ اس کو سنجیدہ اور باوقار رکھنے کی خاطر مشاعرے میں کسی مزاحیہ شاعر کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔ خالد روشن خانزادے نے اپنی دلچسپ اور با وقار نظامت سے ثابت کردیا کہ وہ مشاعروں کی مارکٹ میں معروٖف نظمائے مشاعرہ سے بہت بہتر ناظم ہیں۔جناب بی ایس پٹھان کے شکرئیے کے ساتھ محفل اختتام کو پہنچی
مشاعرے میں پیش کئے گئے کلام سے کچھ اشعار ملاحظہ ہوں


سید اعجاز شاہین :

یہ عالم ساز سامانی میں گم ہے

یہاں ہر شئے فراوانی میں گم ہے

یہ کس کا عکس اترتا آرہا ہے 
کہ ہر آئینہ حیرانی میں گم ہے


عبدالقدیر سر گروہ:

اس دور میں چہروں کی پہچان ہوئی مشکل
اب چہرہ شناسی کا یارب تو ہنر دینا

 کہنے سے پہلے سوچ تو لو جذبات میں کیا کیا کہتے ہو
مجھے عقل پہ آپ کی حیرت ہے قاتل کو مسیحا کہتے ہو


قیصر رزاق:

اب کوئی غیر نہیں سامنے آنے والا


بھائی ہے بھائی پہ تلوار اٹھانے والا
روشنی پھیلے گی ہر سمت اجالا ہوگا
 کوئی آئے تو یہاں دیپ جلانے والا

ریاض منصف:

ارض وسماء ہمارے کھنگالے ہوئے تو ہیں


کچھ تجربات ہم کو نرالے ہوے تو ہیں
ہم کو زمین والوں سے کیا واسطہ کہ ہم
ڈیرہ اب آسمان میں دالے ہوے تو ہیں


سیدافتخار شکیل:

یوں مسلسل آپ کو گر سوچتے رہ جائیں گے
زندگی میں واہمے ہی واہمے رہ جائیں گے
 ڈوبنے والے نظر ہوں اگر اوجھل تو کیا
دیر تک پانی پہ لیکن دائرے رہ جائیں گے


خالد روشن خانزادے:

رات وہ نہیں آتے دن کو میں نہیں ملتا
 ان کو ڈر اندھیرے میں مجھ کو ڈر اجالے میں
آنکھ اور بینائی کا یہ فرق سمجھادو
ہے اجالا نظروں میں یا نظر اجالے میں


 

ولی کرناٹکی  

مل جائے اگر مجھ کو ترے در کی گدائی

 

 پلکوں سے کروں گنبد خضراء کی صفائی

ظہیر احمد فنا: میں خود بھی عشق میں پابند ہوں وفا کے لئے
 خدا کا واسطہ مت دے مجھے خدا کے لئے


اسلم بنارسی:

 آساں نہیں تھا کام وہ جو کر کے آگئے
دامن محبتوں کا بھگو کرکے آگئے


مشتاق گوہر:

شب میں یادوں کے تو سورج کو اگاتا کیوں ہے
 پھر نئے کرب کا احساس دلاتا کیوں ہے


عبدالرشید شاد:

پان سگریٹ کی دکانوں پہ کھڑی ہوتی ہے
کس سلیقے سے نئی نسل بڑی ہوتی ہے


احمد بادشاہ ساگر:

 ہر گھڑی باوضو رہو ساگر
حادثے بول کر نہیں آتے


Afroza.M.Kathiawari. 
Co-ordinator,
British Council Trainings,
DIET, Dharwad.Karnatak,India
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

Comments


Login

You are Visitor Number : 882