انجم جمالی ایوارڈ سے سرفراز ہونے کے بعد
سنبھل پہنچنے پر فرقان سنبھلی کا زوردار استقبال کیا گیا
سنبھل کی دیرینہ علمی و ادبی روایت کا فروغ میرا اہم مقصد۔۔۔۔انجینیر فرقان سنبھلی
(آئی ا ین این،ڈاکٹر منور تابش)
ڈاکٹر انجم جمالی فاونڈیشن میرٹھ کے ذریعہ قومی سطح کے ـ،انجم جمالی ایوارڈ سے سرفراز کئے گئے انجینیر فرقان سنبھلی کا سنبھل واپسی پر کئی علمی و ادبی تنظیموں نے زوردار استقبال کیا۔اس موقع پر فرقان سنبھلی نے سنبھل کی علمی و ادبی روایت کو مزید فروغ دینے کی طرف توجہ مبزول کرائی۔معروف افسانہ نگار ،ادیب اور مورخ فرقان سنبھلی کو میرٹھ کے چیمبرس آف کامرس میںاتر پردیش کے کابینی وزیر شاہد منظور،اردو اکادمی کے چیرمین ڈاکٹر نواز دیوبندی،سابق وزیر ڈاکٹر معراج الدین،سبھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر منظور احمد اور انجینیر رفعت جمالی وغیرہ کے دست مبارک سے ،ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔فرقان سنبھلی کو پانچ اردو اکادمی ایوارڈز کے ساتھ ساتھ یہ پندرہواں ایوارڈ ملا ہے۔انکی اب تک آٹھ کتابیں شائع ہوکر مقبول ہو چکی ہیں۔انکا پہلا افسانوی مجموعہ ٓاب حیات بے حد مقبول ہوا تھا۔انکا دوسرا افسانوی مجموعہ طلسم عنقریب شائع ہونے والا ہے۔خوشی کی بات یہ ہے کہ فرقان سنبھلی کا انتخاب عالمی سطح کی ایک تنظیم نے ورلڈ اردو ایوارڈ کے لئے کیا ہے جس کے ملنے کا اہل سنبھل کو بے صبری سے انتظار ہے۔عقیل سنبھلی ادبی اکیڈمی نے بھی فرقان سنبھلی کو اعزاز سے نوازا ہے۔حالانکہ وہ اپنی مصروفیت کے سبب ایوارڈ لینے نہیں پہنچ سکے تھے۔اردو رابطہ کمیٹی کے استقبالیہ مین خطاب کرتے ہوے فرقان سنبھلی نے کہا کہ سنبھل ماضی میں علم و ادب کا عظیم گہوارہ رہا ہے اور اس کی علمی و ادبی روایت کو فروغ دینا ہم سب کا فرض ہے۔انھوں نے کہا کہ ،ترک اور سنبھل سرکار کتاب کا ترجمہ کرنے کا فیصلہ اسی مہم کا حصہ ہے۔یہ بات دیگر ہے کہ عام طور پر ترجمہ کی اہمیت و افادیت پر کئی لوگ انگلیاں اٹھاتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ در حقیقت یہ لوگ سمجھ نہیں پا تے کہ اگر حدیث و فقہ کے ترجمے نہ کئے گئے ہوتے تو بہت سے لوگ دین سے اتنی اچھی طرح واقف نہیں ہو پاتے۔اینھو نے اہل سنبھل کا اس بات کے لئے خاص طور پر شکریہ ادا کیا کہ وہ انکی خدمات کا نہ صرف اعتراف کرتے ہیں بلکہ حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔
***********************
|