donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   Bihar Urdu Youth Forum Ke Zer Ehtemam Aalmi Seminar

بہاراردویوتھ فورم کے زیراہتمام

اردوزبان وادب کی نشرواشاعت میںانٹرنیٹ کاکردارکے موضوع

پرپہلی بارعالمی سمینارکا انعقاد

پٹنہ:معروف ادبی لسانی سماجی اورثقافتی تنظیم اورحکومت بہارسے رجسٹرڈ بہاراردویوتھ فورم

کے زیراہتمام اردوزبان وادب کی نشرواشاعت میںانٹرنیٹ کاکردارکے موضوع پرپہلی بارعالمی سمینارکا انعقاد کیا گیا جس میں ریاست وملک وبیرون ممالک کے ناموراسکالروں نے اس اہم موضوع پراپنے پرمغزمقالات پیش کئے،اورجدید دورمیں انٹرنیٹ کی اہمیت وافادیت پربھرپورروشنی ڈالی۔ بہار اردو اکاڈمی کے کانفرنس ہال میں منعقدہ اس عالمی سمینارمیں ماہرین نے اردو زبان وادب کی نشرواشاعت میں انیٹر نیٹ کے کردارپرتفصیلی روشنی ڈالی۔بہار اردویوتھ فورم کے صدراورمعروف ملی سماجی اورسیاسی رہنما جاوید محمود نے اپنے استقبالیہ کلمات میںاپنی نوعیت کے اس پہلے سمینارمیںکثیرتعداد میں ماہرین انٹرنیٹ ،ناموراسکالروں، صحافیوں اوردانشوروںکی شمولیت پراظہارمسرت کرتے ہوئے ان کاشکریہ اداکیااوریقین دہانی کرائی کہ مستقبل قریب میںبھی اس طرح کے سمینارکا انعقاد کیا جائے گا اورپروگرام کواوربہتربنایا جائے گا۔ کولکاتہ سے تشریف لائے اردوکے معروف اسکالرخورشید اقبال نے اپنے تحقیقی مقالہ میں بتایا کہ ہم آج کسی نہ کسی شکل میںانٹرنیٹ سے جڑے ہوئے ہیں۔انہوں نے اس حقیقت کاانکشاف کیاکہ سب سے پہلے عرب اورایران نے خط نسخ کے ذریعہ کمپیوٹر پردستک دیامگراردوکمپیوٹنگ کے خواب کوشرمندہ تعبیرکرنے میںقدرے تاخیرہوئی کیونکہ ہم کسی بھی قیمت پرنستعلیق کوچھوڑنے کیلئے تیار نہیںہیں۔خورشید اقبال نے اردوکمپیوٹنگ کی تاریخ پرروشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ سب سے پہلے مرزاجمیل احمدنے اسے ڈیولپ کیااورانہوں نے نوری نستعلیق کے نام سے اردوفونٹ کا ایجاد کیا انہوں نے بتایاکہ سب سے پہلے مملکت خداداد پاکستان کے کراچی شہرسے شائع ہونے والے کثیرالاشاعت اردوروزنامہ’’جنگ‘‘نے نوری نستعلیق میں1991میںاخبارچھاپا۔بعد میں دیگراخبارات نے اس کی تقلیدکی ۔امریکہ میںمقیم اردوکے معروف اسکالرتنویرپھول نے اپنا مقالہ پاورپوائنٹ کی مدد سے پیش کیا۔انہوں نے اپنے مقالہ میں اس بات کی وضاحت کی کہ ترقی یافتہ دورمیںبغیرانٹرنیٹ کے ہم ترقی کے دوڑمیں شامل نہیں ہوسکتے ۔اگرہم انٹرنیٹ سے  منسلک ہیں تودنیا کے تمام واقعات حادثات سیاسی وسماجی تبدیلی سے باخبررہیںگے۔

کناڈہ میںمقیم پاکستانی نژادخاتون ادیبہ عابدہ رحمانی نے اپنے مقالہ میںانٹرنیٹ کووقت کی اشدضرورت قراردیتے ہوئے اردوآبادی کواس سے بھرپوراستفادہ کرنے کی اپیل کی ۔انہوں نے کہاکہ 21 ویں صدی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صدی ہے کمپیوٹر اور انٹرنیٹ نے دنیا کو سمیٹ کر ایک گلوبل ویلج ،چھوٹے سے گاؤں میں بدل دیاہے -کمپیوٹر کے بعد انٹرنیٹ کے اجرائ￿  نے دنیا میں ایک تہلکہ مچا دیا اور دنیا کو نت نئے طرز بیان، طور طریقوں اور الفاظ سے روشناس کر دیا ہے وہ معلومات، خط و کتابت جسکی دنیا میں ترسیل ایک دقّت طلب مسئلہ ہوا کرتا تھا وہ پلک جھپکتے کمپیوٹر کے ماؤس کی ایک کلک سے دنیا کے آر پار پہنچ جاتی ہیں۔انٹر نیٹ سے حاصل ہونیوالے فوائد اور نقصانات کی فہرست کافی طویل ہے--

کمپیوٹر اب جیسے ہماری زندگی کا جزو لا ینفک بن گیا ھے اسکی روز افزوں ترقی اور نت نئے اضافوں نے بنی نوع انسان کو ہکا بکا کر دیا ہے- اتنے اضافی اور نت نئے اپپس apps ہوتے ہیں کہ عقل دنگ بلکہ ماؤف رہ جاتی ہے کمپیوٹر کی ہر بنانے والی کمپنی کی کوشش ہیکہ کچھ ایسا نیا پن لے آئے جو پچھلے میں نہ ہو- مجھے سب سی زیادہ ای-میل نے متاثر کیا مجھے اسکی اشد ضرورت بھی تھی کیونکے میرے بچے امریکا میں زیر تعلیم تھے -اس زمانے میں عام خط کو امریکا پہونچنے میں دس بارہ روز لگتے تھے ، ٹیلیفون کی کال بھی مہنگی تھی 3 منٹ کی کال 155 روپے کی تھی جو اسوقت کچھ قیمت رکھتے تھے - واپسی کی بعد پہلا کام یہ کیا کہ IBM کا ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر خریدا اور بیٹے نے اس پر ڈائیل اپ انٹرنیٹ کی لائن لگوائی- UNDP کے تعاون سے  SDNPK کے نام سے کلفٹن میں انکا دفتر تھایہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں  بلکہ پورے پاکستان میں واحد اور اولین انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کرنے والے تھے- ہم انکے معدود چند صارفین میں سے تھیاس زمانے میں ابھی عام لوگ اس سہولت سے ناواقف تھے- مجھے تو اسمیں بیحد لطف آیا- بچوں ،بھایء ، رشتہ دار اور دوستوں  سے باقاعدہ رابطہ استوار ہوا ابھی بمشکل دو چار ہی کے پاس انٹر نیٹ کی سہولت تھی --دیگر کو ترغیب دی کہ وہ اس سہولت سے مستفید ہوں- اسی کے ذریعے اہنے انگریزی مضامین بھی لکھے اور جب اخبارات کو یہ سہولت ملی تو بھیجنے شروع کیے،اس طرح کمپیوٹر سے دوستی کچھ اتنی بڑھی کہ ہم دونوں  ایک جان دو قالب ہو گئے ! تم ہوئے ہم ،اور ہم ہوئے تم  ،والا حال ہوا-- اسلئے میں نے اپنے ایک کمپیوٹر کا نام رکھا" میرا نیا دوست "

روزنامہ قومی تنظیم کے ایڈیٹر ایس ایم اشرف فرید نے کہا کہ زبان کے فروغ کیلئے جدید تکنیک سے آہنگی ضروری ہے۔اگراردوصحافت انٹرنیٹ سے نہیں جڑتی تواردوا خبارات کافی پیچھے رہ جاتے ۔آج روزنامہ قومی تنظیم پٹنہ،رانچی اورلکھنؤسے بوقت شائع ہونے والا کثیرالاشاعت روزنامہ ہے۔جوویب سائٹ پر دستیاب ہے۔روزنامہ انقلاب کے ایڈیٹراحمدجاویدنے کہاکہ کل کادوراسی کاہوگاجوانٹرنیٹ کی تکنیک سے باخبرہوگاکیوںکہ دنیاتیزی سے پیپرلیس ہورہی ہے۔

معروف صحافی ومصنف اشرف استھانوی نے اطلاعاتی انقلاب کے اس دورمیںانٹرنیٹ وقت کی اشدضرورت قراردیتے ہوئے اردوآبادی سے گذارش کی کہ وہ انٹرنیٹ کاضروراستعمال کریںتاکہ دنیاسے آپ کارشتہ براہ راست بنارہے۔

اشرف استھانوی نے کہاکہ اردوکے فروغ میںانٹرنیٹ کااہم کردارہے۔سوشل میڈیاکے توسط سے بالخصوص فیس بک اورواٹس اپ کے ذریعہ ہم اپنے نظریات افکارخیالات اپنی تہذیب وتمدن اوراپنی زبان کے فروغ میںاہم کرداراداکرسکتے ہیں۔مولاناآزادریونیورسٹی کولکاتہ کے ریجنل ڈائریکٹرڈاکٹرامام اعظم نے وکی پیڈیاکی خصوصیات پرتفصیل سے روشنی ڈالی۔اردوکے نامورادیب ڈاکٹرسید احمد قادری نے انٹرنیٹ کی افادیت سے اردوآبادی کوباخبرکرتے ہوئے اردوکے دانشوروںسے اپیل کی کہ اپنے خیالات وتاثرات انٹرنیٹ کے ذریعہ دنیا تک پہنچا سکتے ہیں جس کا ہمیں بھرپوراستعمال کرناچاہئے۔

جاپان کے ناصرنا کا گا وا نے اپنے مقالہ میںکہا کہ1822 میں جام جہاں نما( اردوکاپہلااخبار) کی اشاعت کے وقت کسی نے سوچابھی نہیں ہوگا کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ اخبارات اسم بامسمیٰ ’’جام جہاںنما‘‘ ہوں جائیں گے۔ 21ویں صدی میںسائبر ورلڈ کی دریافت نے اخبارات ورسائل کی دنیا میں انقلاب برپا کردیاہے۔ دنیا اب ہماری انگلیوں کے اشاروں پرگھوم رہی ہے۔ سائبرورلڈ کی کھوج اوراس کی ترقی نے نہ صرف سرحدوں کے فرق کومٹادیاہے بلکہ تہذیبی ولسانی افتراق کی دیواریں بھی مسمارکردی ہیں۔ سائبرکی دنیا میں سفرکرنے کیلئے نہ توکسی پاسپورٹ کی ضرورت ہے اورنہ ہی ویزاکی ،بس چند کلک اورانگلیوں کے اشارے پردنیاہ ماری اسکرین کے سامنے ہوتی ہے۔،

پاکستان کی محترمہ عینی نیازی نے اپنے مقالہ میںکہاکہ ہرانسان کی خواہش ہوتی ہے کہ جس چیز کووہ جذبہ دل سے طلب کرے وہ فوراًحاضرہوجائے منزل کیلئے دوگام چلے سامنے منزل آجائے انٹرنیٹ کی دنیا اسی خواہش کوپوراکرتی نظرآتی ہے موجودہ دورمیں سائنس کی بے شمار ایجادات کے ساتھ انٹرنیٹ کپیوٹر نے ہماری زندگیوں میں سہولتیں فراہم کی ہیں وہاں شعروادب کی دنیا بھی اس کی احسان وممنون ہے۔

پاکستان کی معروف ادیبہ محترمہ صبا نازکا مقالہ اسکرین کے ذریعہ پیش کیا گیا جس میںانہوں نے کہاکہ دورِجدید میں انٹرنیٹ ہماری بنیادی ضرورت کا لازمی جزبن چکاہے۔ اس میں اب کوئی شک وشبہ نہیں رہا کہ یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دورہے آج کوئی فیلڈیسی نہیں رہی جس میں کسی نہ کسی مرحلے پر کمپیوٹر بالخصوص انٹر نیٹ کاعمل دخل نہ رہاہو۔ پہلے پہل اپنے خیالات کے اظہار کیلئے خطوط تحاریر کیے جاتے تھے جووصول کنندہ کوکئی کئی ہفتوں اورماہ بلکہ اکثرسال میں وصول ہوتے تھے لیکن آج انٹرنیٹ نے ہمیں اتناگلوبولائز کردیاہے کہ خط کی جگہ ای۔ میل نے لے لی ہے۔ یہ سب نت نئی ٹیکنالوجی کے سبب ہی ہے جس نے ہمیں انتظارکی جھنجھٹ سے آزادکرایااور پوری دنیا کوگلوبل ویلیج بنا ڈالا۔

ممبئی کے سید نثاراحمد نے اپنے مقالہ میں کہا کہ انٹرنیٹ اورانٹرنیٹ پرسماجی ابلاغ کواسٹرانگ میڈیا تسلیم کیا جاچکا ہے۔ پرنٹ میڈیا کامقام بھی کچھ کم نہیں ہے، مگردستیابی کی بنیاد پرانٹرنیٹ کافی مقبول ہوچکاہے۔ اب خواہ اخبارہوںکہ رسالے، لغات ہوکہ دائرۃ المعارف، سائٹ ہوکہ بلاگ ہوکہ بروشر، تمام کے تمام انٹرنیٹ کے ذریعہ حاصل کرنااور پڑھنا، لکھنا اور اپ لوڈ ڈائون لوڈ کرناایک معمولی بات ہوگئی ہے۔ انٹرنیٹ پر علم کے ہرشعبہ میں معلومات کاحاصل ہوناایک عظیم نعمت سے کم نہیں۔

دہلی کے جناب غوث سیوانی نے اپنے مقالہ میں کہاکہ عہد حاضرسائنس اور ٹیکنالوجی کا دورہے اورانسانی زندگی کاانحصار بہت حدتک مشینوں پر ہوچکاہے۔ انسانوں کی طرح ان کی زبانیں بھی جدید ٹیکنالوجی پرمنحصرہوتی جارہی ہیں۔ اس وقت حالات ایسے ہیں کہ دنیاکی جوزبان جدید ٹکنالوجی سے دورہوگی وہ تاریخ کاحصہ بن جائے گی۔ اس لئے آج ضرورت بھی ہے کہ زبانوں کوعہدحاضرکے تقاضوں سے ہم آہنگ کیاجائے۔ اردوزبان دنیا کی بڑی زبانوں میں سے ایک ہے۔ اسے بولنے اور سمجھنے والوں کی بڑی تعدادموجودہے اور اسے لکھنے پڑھنے والے بھی کم نہیں ہیں۔اردوزبان میں علمی کتابوں کابڑاذخیرہ موجودہے مگرآج ضرورت اس بات کی ہے کہ اردوزبان کوعہدحاضرکی نئی دریافت انٹرنیٹ سے منسلک کیاجائے۔ خوشی کی بات ہے کہ اہل اردو نے اس کام کاآغازبھی کردیاہے اورجہاں ایک طرف اردوکے سینکڑوںاخبارات ،میگزین انٹرنیٹ پراپنی سائٹس رکھتے ہیں وہیں بہت تیزی سے انٹرنیٹ لائبریریاںبھی اپنی جگہ بناتی جارہی ہیں۔

حیدرآبادکے سید فاضل حسین پرویز،دہلی کی محترمہ مسرت انجم،اترپردیش کے انجینئرمحمدفرقان سنھلی،دہلی کے  فیروزہاشمی،عبدالحئی اورنوئیڈاکے ڈاکٹر محمدآصف،راجستھان کے عمران عاکف خان کا مقالہ اسکرین کے ذریعہ پیش کیاگیاجس سے لوگوںنے بھرپوراستفادہ کیا۔

معروف ادیب اورکثیرالاتصانیف مصنف ساہتیہ اکاڈمی ایوارڈ یافتہ ڈاکٹرمناظرعاشق ہرگانوی نے اردوکے نووارد صحافیوںاورقلمکاروں سے اپیل کی کہ وہ انٹرنیٹ کا ضرور استعمال کریں،اس کے رازونیازسے ضرورباخبرہوںاگرانٹرنیٹ سے آپ منسلک ہیں توپوری دنیا آپ کی مٹھی میں ہے۔

جلسہ کے مہمان ذی وقاراور بہاراردواکاڈمی کے سکریٹری مشتاق احمد نوری نے بہارمیںپہلی باراس اہم موضوع پرعالمی سمینارکے انعقادپراردویوتھ فورم کے صدرجاویدمحمودکومبارکباددیتے ہوئے کہاکہ آج کے سمینارمیںجومقالے پڑھے گئے ہیںاس کے نتائج دورس ہوںگے۔جلسہ کی نظامت اردوہندی کے معروف اسکالرقاسم خورشیدنے بحسن خوبی انجام دیا۔جلسہ سے  کامران غنی،ایس اے حق نے بھی خطاب کیا۔مہمان خصوصی ڈکٹرتنویرحسن نے انٹرنیٹ کے موضوع پرتاریخی سمینارکے انعقاد کیل ئے اردو یوتھ فورم

  کے روح رواںکی حددرجہ ستائش کی۔

جناب شاہد جمیل نے اس موقع پرانٹرنیٹ  کے موضوع پر اپنی مشہور غزل پیش کی۔اس موقع پراس شعبہ میں گراں قدرخدمات انجام دینے والے قلمکاروںاوراس کے ماہرین کی عزت افزائی شال پیش کرکی گئی۔ایوارڈیافتگان میںروزنامہ فاروقی تنظیم کے سب ایڈیٹر اورانٹرنیٹ کے ماہرمحمدایوب،ارون کمارپاٹھک،مطیع الرحمان باری  ،سید وسیم الحسن دانش اورشمس الدین انصاری وغیرہم کے نام قابل ذکرہے۔

چار گھنٹہ سے اوپر چلے اس پروگرام کوویڈیواسٹریمنگ کے ذریعہ انٹرنیٹ سے جوڑدیا گیا جس سے پوری دنیا میں پھیلے اردوکے شائقین نے پروگرام کودیکھا۔ یہ ویڈیو بہاراردویوتھ فور م کے ویب سائٹ پر موجودہے۔


مطیع الرحمان باری

  سکریٹری
 بہاراردویوتھ فورم
 رابطہ:9308054929


*************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 774