donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   Qasim Khursheed Tamil Nadu Ke Daure Par

تامل ناڈو( چنئی)  اردو کے بین الاقوامی شہرت یافتہ تخلیق کار

قاسم خورشید تامل ناڈو کے دورے پر

 

                      

 عالمی شہرت یافتہ شاعر ،ادیب و تخلیق کا ر ڈاکٹر قاسم خورشید کے اعزازمیں تامل ناڈوارد و لیٹریری اسوشیشن اور تامل ناڈو اردو پبلی کیشنزکی طرف  سے ایک شاندار اعزازیہ نشست کا انعقاد کیا گیا ۔پروگرام شروع ہونے سے قبل تامل ناڈو کے تمام ادباء و شعراء نے بہار اس کے نواحی علاقوں میں آئے زلزلے سے متاثرین سے متعلق انتہائی ہمدردی کا اظہار کیا اور اس مناسبت سے دعائیہ کلمات سے نوازتے ہوئے متفقہ طور پر کہا کہ تمام متاثرین کی سرکار کے ساتھ دوسرے تمام سماجی کارکن ان کی مدد فرمائیںتاکہ متاثرین کو تقویت کا احساس ہو۔اس ہمدردانہ رویہ کے لئے ڈاکٹر قاسم خورشید اور محترمہ شاہدہ وارثی نے خصوصی اظہار تشکر پیش کیا۔ جناب قاسم خورشید اور آل انڈیا ریڈیو ونسائی تحریک سے وابستہ محتر شاہدہ وارثی کو تا مل ناڈو کے مشہور ادیبوں اور شاعروں نے پرزور استقبال کیا اور ادارے کی طرف سے مومینٹو اور دوسرے اسناد سے نوازا اس جلسے کی صدارت اردو کے بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر و ادیب علیم صبا نویدی نے کی۔ مہمان خصوصی کے طور پر مشہور تخلیق کا رحضرت حسن فیاض شامل ہوئے اعزازیہ تقریب میں قاسم خورشید نے تامل ناڈو کی ادبی خدمات کا نہایت خوبصورتی سے محاسبہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہاں کی ادبی روایت نہ صرف یہ کہ قدیم ہے بلکہ اردو کے معیاری ادب کو ملحوظ رکھتے ہوئے یہاں کے ادبا ء شعراء کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔انہوں نے مزید فرمایا کہ آج میں فرط جذبات سے لبریز ہوں کیوںکہ یہ اعزاز میرے لیے اس لئے بھی باعث صد احترام ہے کہ تامل ناڈو کی اس شخصیت یعنی جناب علیم صبا نویدی کے دست مبارک سے مجھے نوازا گیا ہے۔ اور مجھے کہنے دیجئے کہ گذشتہ نصف صدی میں اگر عالمی منظرے نامے کو ملحوظ رکھتے ہوئے تامل ناڈو کی ادبی خدمات کا محاسبہ کیا جائے تو علیم صبا نویدی کے بغیر یہ تاریخ مکمل نہیں ہوسکتی ۔علیم صبانویدی کی تصنیفات و تالیفات پر مبنی کتابوں کی تعداد پچاس سے زائد ہے اور اردو کی ترویج و تشریح میں اپنی عمر رفتہ کو رفتہ رفتہ پروان چڑھایاہے ۔اور ان کا ہر ایک کارنامہ اپنی سطح پر سنگ میل سے کم نہیں قاسم خورشید نے مزید فرما یاکہ آج یہاں کی ادبی فضا میں جناب حسن فیاض ؔ ، شاہد مدراسیؔ، ماہر مدراسیؔ، ایوب مدراسی،حکیم محمود علی اور دیگر اردو و ادب نواز کی شمولیت بھی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ یہاں ادب کی زمین نہ صرف یہ کہ زر خیز ہے بلکہ زندہ ادب کی تمام تر محرکات بھی موجود ہیں۔اس موقعے پر اعزاز حاصل کرنے کے بعد نسائی تحریک سے وابستہ محترمہ شاہدہ وارثی نے فرمایاکہ یہاں کی ادبی فضا دیکھ کر میں ششدر ہوں اور خصوصی طور پر علیم صبا نویدی ، ڈاکٹر جاویدہ حبیب اور دوسرے معاصرین کی شکر گذار ہوں کہ انہوں نے یہاں اردو کی شمع روشن رکھی ہیں۔جس کی شعائیں ہر رنگ میں تامل ناڈو کی سرزمین کو منور کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ ڈاکٹر جاویدہ حبیب علمی اور تخلیقی سطح پر نسائی تحریک کے لئے بہت فعال ہیںاس لئے وہ بھی قابل مبارک باد ہیں۔

                    
جناب علیم صبا نویدی نے اس بات پر زور دیا کہ ڈاکٹر قاسم خورشید جیسی شخصیت جو مستقل تخلیقی سطح پر بہت ہی پر اثر ڈھنگ سے فعال ہیں ۔ اس شخصیت کی تامل ناڈو ، مدراس آمد سے یقیناایک تاریخ مرتب ہوگئی ہے۔ کیونکہ قاسم خورشید کی ادبی کاوشوں کا ایک زمانہ معترف ہے اور ان کے افسانوں ، شاعری، اور تخلیقی مضامین نے جس طرح معیارسازی کی ہے اس کا تقابل صرف عالمی ادبیات سے ہی کیا جاسکتاہے۔ انہیں فراموش کئے جانے کا مطلب یہ ہے کہ ہم معیاری ادب کو اور خصوصی طور پر عالمی معیار سے نا بلد ہیں۔قاسم خورشید نے بہت بے لوث جذبے کے ساتھ ادب کو اردو کے علاوہ مختلف زبانوں میں منتقل کرنے کا اہم ترین فریضہ انجام دیا ہے۔ہم تامل ناڈوارد و لیٹریری اسوشیشن اور تامل ناڈو اردو پبلی کیشنز کی جانب سے انہیں اعزازبخشتے ہوئے۔خود کے اعزاز کا احساس کر رہے ہیں۔ اس موقعے پر ایک اہم ترین شعری نشست اور نغموں کی محفل کا بھی انعقاد کیا گیالگ بھگ چھ گھنٹے تک یہ نشست جاری رہی۔ نشست کی نظامت فرائض فرحت بخش آواز کے ساتھ ڈاکٹر حیات افتخار نے بحسن و خوبی انجام دیئے ۔ان میں شامل شعراء کرام کے یہ کلام بے حد پسند کئے گئے ۔


وہ جب سے مر گیا مجھ میںنہ دستک ہے نہ بے چینی
خموشی ہے صدا میری صدا سے چوٹ لگتی ہے

قاسم خورشید

لطفِ دنیا بھی لطفِ یاراں بھی
اور بھی دکھ کے سلسلے ہیں الگ

 حسن فیاضؔ

ملاقاتیں چڑھی ہیںجب سے سولی
بدن بھر میں جدائی بولتی ہے

 علیم صبا نویدی

چنگاریاں ہیں آگ ہے نفرت رپورٹ میں
یہ کیا سمیٹ لائے ہو اخبار کے لئے

 شاہد مدراسی

کبھی ایک جان دو تن تھے ہم کبھی فیصلے کئے مل کے ہم
مگر آج یہ وقت نے کیا کیاتو مرا نہیں میں ترا نہیں

 ماہر مدارسی

قفس میں تیری زلفوں کے بڑی آرام سے گذری
اگر آزاد ہم ہوتے خدا جانے کہاں ہوتے

 ایوب مدراسی

تیرے آنے سے مہک جاتی تھی ہر شئے گھر کی
اب وہ خوشبوؤں کے دن رات کہاں سے لاؤں

 حکیم محمود


عالمی شہرت یافتہ ڈاکٹر قاسم خورشید اور نسائی تحریک سے وابستہ جناب شاہدہ وارثی کے اعزازمیں نغموں کی محفل کا بھی انعقاد کیا گیا جس  میں کے۔ عظمت باشاہ،محمد لیاقت ،محمدقاسم ، محمد سراج الدین، ماہر مدراسی نے مسحور آواز میںمحفل کو محظوظ کیا۔یہ یادگار اور تاریخی محفل جس میں اعزازی تقریب، زلزلوں سے متاثرہ لوگوں کے لئے ہمدردانہ اپیل، شعری نشست ،نغموںکی پربہار فضا کا ماحول غالب کے اس مصرعے کے ساتھ’’

 ’’شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک‘‘کا ماحول تھا۔ جناب شاہد مدراسی نے آنے والے مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا اور علیم صبا نویدی نے اعزازی مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔حسن فیاض نے نعت پاک سے محفل کا آغاز کیا ساڑھے دس بجے رات میں جناب شاہد مدراسی کے ہدیۂ تشکر سے تاریخی محفل کا اختتام ہوا۔

المرسل
نظام الدین


*******************************

Comments


Login

You are Visitor Number : 676