donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghufran Sajid Qami
Title :
   Aaj Kal Mutsharqeen Ke Ghalat Aur Gumrahkun Kamo Ko Research Ka Naam Diya Ja Raha Hai

:آج کل مستشرقین کے غلط اور گمراہ کن کاموں کو ریسرچ کا نام دیا جارہا ہے

 ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی 


"ماں کی گود سے قبر کی آغوش تک" کے موضوع پر لجنہ علمیہ کی چوتھی ورکشاب
طلبہ وطالبات کے درمیان دینی معلومات پر مشتمل اردو زبان میں تحریری وتقریری مسابقہ 


ریاض،سعودی عرب:30؍مارچ(غفران ساجد قاسمی)لجنہ علمیہ ریاض کی چوتھی ورکشاپ "ماں کی گود سے قبر کی آغوش تک" کے موضوع پر 28 مارچ 2014بروز جمعہ منعقد ہوئی۔اس موقع پر مہمان خصوصی ہند نژاد مشہورسعودی محدث اورشاہ فیصل ایوارڈ یافتہ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی صاحب نے حاضرین جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: "مستشرقین نے قرآن وحدیث کے متعلق غلط پروپیگنڈہ کررکھا ہے، اور آج کل انہیں کی آواز بلند ہے، انہیں کو سنا اور پڑھا جاتا ہے،اور ان کے ہر طرح کے غلط اور گمراہ کن کاموں کو ریسرچ کا نام دیا جارہا ہے، یہاں تک کہ مسلمانوں کے بعض تعلیم یافتہ طبقے بھی ان سے متاثر ہیں"۔ 


ڈاکٹر اعظمی صاحب نے اپنے خطاب میں مزید کہاکہ " استاذ شاگر دونوں کے لئے قرآن وحدیث کی اتباع ضروری ہے کیونکہ استاذ ایک طرف مربی کا درجہ رکھتا ہے تو دوسری طرف وہ ایک گواہ بھی ہوتا ہے اور گواہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ اسلام کا پابند ہو، اور آج کا شاگرد کل کا استاذ ہے۔ اگر ہم نے تعلیم وتعلم میں قرآن وحدیث کی اتباع کا اس امتیازی وصف کا خیال رکھا ہوتا تو دشمنان اسلام کی گمراہ کن باتیں ہم پر اثر انداز نہ ہوتیں"۔


واضح رہے کہ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی کاتعلق ہندوستان کے مردم خیزخطہ اعظم گڑھ سے ہے، دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد جامعہ ازہر مصر سے ایم اے اور کیمبریج یونیورسٹی لندن سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔ جامعہ ام القری مکہ مکرمہ اور کنگ سعود یونیوسٹی میں آپ علم حدیث کے استاذ رہے ہیں۔ آپ ہی نے دنیا میں سب سے پہلے احادیث کو کمپوٹرائزڈ کیا تھا۔ حدیث کی متعدد کتابیں آپ کی تحقیق وتخریج کے بعد شائع ہوئی ہیں۔ آپ کی متعدد کتابیں دنیا کی متعدد یونیورسٹیوں اور کالجوںکے نصاب میں داخل ہیں۔


اسکولوں کے موجودہ نظام تعلیم کی وجہ سے ہمارے بچے دینی اہم ضروری معلومات سے بھی ناواقف رہتے ہیں۔ طلبہ وطالبات کو دینی ضروری معلومات فراہم کرنے کے لئے مختلف پروگراموں اور و رکشاپ کا انعقاد کیا جاتا ہے، اسی مقصد کے تحت لجنہ علمیہ( ریاض) کی چوتھی ورکشاپ کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس ورکشاپ میں تقریباً 80 طلبہ وطالبات نے متعدد گروپ میں دینی معلومات پر مشتمل اردو زبان میں تحریری وتقریری مسابقہ میں شرکت کی۔ ہر گروپ کے اول، ثانی اور ثالث آنے والے بچہ کو مہمان خصوصی ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی کے بدست امتیازی انعامات سے نوازا گیا۔ نیز تمام شریک طلبہ وطالبات کو بھی انعامات سے نوازا گیا۔


دوسری نشست میں بنی نوع انسان کی زندگی کے اہم پہلؤوں پر پانچ مقالے اردو زبان میں پیش کئے گئے۔ مولانا شفیق احمد جونپوری نے "بچہ کی ولادت کے وقت مسنون اعمال"، مفتی عاشق الہی ارریاوی نے "بچوں کی تربیت"، مشہور صحافی اور بصیرت آن لائن کے چیف  ایڈیٹر مولانا غفران ساجد قاسمی نے " جوانی اللہ کی عظیم نعمت"، مولانا اشرف علی قاسمی نے "اسلام میں نکاح کا آسان طریقہ" اور مولانا محمد نجیب سنبھلی قاسمی نے "ہر متنفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے" کے موضوعات پر اپنے قیمتی مقالے پیش فرمائے۔ تمام پیش کردہ مقالوں پر صدر جلسہ مولانا عبدالباری قاسمی نے تبصرہ کیا ۔ یہ تمام مقالات مولانا محمد نجیب قاسمی کی ویب سائٹ (www.najeebqasmi.com) پر سننے اور پڑھنے کے لئے دستیاب ہیں۔ 


پروگرام کاآغازمولانااحتشام الحق کی تلاوت قرآن سے ہوا،تقریب کی صدارت مولاناعبدالباری قاسمی نے کی، جب کہ نظامت کے فرائض مولانا انعام الحق قاسمی نے انجام دئے اور لجنہ علمیہ کے متعلق مختصر رپورٹ پیش کی، لجنہ علمیہ کا قیام ریاض شہر میں مقیم فضلاء دارالعلوم دیوبند نے2011میں کیا ہے۔ آخرمیںمولانااحتشام الحق کی رقت آمیزدعاپرتقریب کااختتام ہوا۔ ورکشاپ کی تنظیم وترتیب جناب محمد سلیم صاحب، مولانا انعام الحق قاسمی، مولانا محمد ہارون قاسمی، مولانا محمد نجیب سنبھلی قاسمی، مولانا اشرف علی قاسمی، مولانا جاوید اختر قاسمی، مولانا جمیل الرحمن قاسمی، مولانا محمد ارشد قاسمی، مولانا طاہر قاسمی اور مولانا شان الہی قاسمی کے ذمہ تھی۔ آخر میں مولانا محمد ہارون قاسمی نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ دیار غیر میں رہ کر دین اسلام کی خدمت کے ساتھ اردو زبان کو زندہ رکھنے کی کوشش کو سراہا گیا اوراس طرح کے پروگرام وقتا فوقتا جاری رکھنے کا عزم کیا گیا۔ اس طرح دین اسلام کی خدمت کی چھوٹی مگر اہم اور ضروری کوشش کی گئی۔ ورکشاپ میںریاض میںمقیم ہندوپاک کے مشاہیرنے کثیرتعدادمیںشرکت کی،جن میںخواتین اوربچے بھی شامل ہیں۔

**********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 486