donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Iftekhar Raghib
Title :
   Halqae Adab Islami Qatar Ka Tameeri Adbi Ijlas O Mushayera

 

حلقہ ادبِ اسلامی قطر کا تعمیری  ادبی اجلاس و مشاعرہ


    قطر میں تعمیری ادب کے فروغ کے لیے دو دہائیوں سے سرگرمِ عمل تنظیم حلقہ ادبِ اسلامی قطر کے زیرِ اہتمام  ۱۲ /فروری  ۲۰۱۵ء ؁ بروز جمعرات  ماہانہ ادبی اجلاس و مشاعرہ حلقہ کے مرکز مدینہ خلیفہ میں منعقد ہوا۔ پروگرام کی صدارات حلقہ ادبِ اسلامی قطر کے سابق جنرل سکریٹری و قطر کی قدیم ترین اردو ادبی تنظیم بزمِ اردو قطر کے صدر و خوش فکر شاعر جناب محمد رفیق شادؔ اکولوی نے کی ۔ مہمانانِ خصوصی انڈیا اردو سوسائٹی کے نائب صدر اور معروف شاعر جناب عتیق انظرؔ تھے۔ جب کہ مہمانِ اعزازی کی نشست پر ایک شیدائے اردو جناب سراج الحق جلوہ افروز ہوئے۔   

     ابتدائی نظامت حلقہ ادبِ اسلامی قطر کے صدر جناب ابو عروج خلیل احمد نے کی اور خطبۂ استقبالیہ بھی پیش کیااور حلقہ کے اغراض و مقاصد کا اعادہ کیا۔  جب کہ مشاعرے کی نظامت  کے فرائض سابق صدر جناب ڈاکٹر عطالرحمن صدیقی ندوی نے بہت ہی حسن و خوبی کے ساتھ انجام دیے۔ قاری محمد راشد ندوی کی تلاوتِ کلام پاک سے  اجلاس کا آغاز ہوا۔  

                    

     نثری حصہ کے آغاز سے قبل دو طالبات عزیزہ نجیحہ آمۃ المومن اور نبیہہ آمۃ المعز دخترانِ جناب سید مطیع الرحمن حنیف نے اپنی سریلی آواز میں مندرجہ ذیل حمد پیش کی:

مرے مولیٰ تیرا ثانی نہیں کوئی زمانے میں
توہی ہے قادرِ مطلق سدا اس کارخانے میں

     نثری حصے میں آیڈین انڈین اسکول میں استاد کے فرائض انجام دے رہے حلقہ کے رکن جناب مصطفیٰ مزمل نے بڑا عمدہ مضمون بعوان ’’وہ میری ارضِ وطن کا شاعر رزاق افسرؔ‘‘ پیش کیا جسے حاضرین نے خوب سراہا۔ آپ نے رزاق افسرؔ کی شاعری اور ان کی کتاب ’’زبرجد ‘‘ کا بھرپور تعارف کرایا اور منتخب اشعار پر تبصرے کیے۔ اس کے بعد جناب افتخار راغبؔ نے ڈاکٹر محمد عزیز کا مضمون ’’اسلامی ادب کا منصب‘‘پیش کیا جس میں ادبِ اسلامی کے منصب کے مختلف پہلؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔

    مشاعرے کے آغاز سے پہلے جناب مطیع الرحمن حنیف نے عزیز بگھروی کا مندرجہ ذیل ترانہ پیش کیا۔

باطل کی گواہی کو گوارا نہ کریں گے
مر جائیں گے ایمان کا سودا نہ کریں گے

     اس کے بعد ناظمِ مشاعرہ جناب ڈاکٹر عطاء الرحمن صدیقی ندوی نے حلقہ ادبِ اسلامی قطر کے جنرل سکریٹری  جناب افتخار راغب ؔ کو حمدِ باری تعالیٰ پیش کرنے کے لیے آواز دی۔ افتخار راغبؔ:

پنکھ کس نے دیے پرندوں کو
کس نے پھولوں کو پنکھڑی بخشی
کون خالق ہے سب زبانوں کا
کس نے اردو کو چاشنی بخشی

    جناب افتخار راغبؔ کی حمدِ باری تعالیٰ کے بعد ناظمِ مشاعرہ نے جناب ابولحسن ندوی کو دعوتِ سخن دی جو پہلی بار بحیثیتِ شاعر اس مشاعرے میں شریک ہو رہے تھے۔ آپ نے اپنے دلکش ترنم میں اپنی مناجات پیش کی اور خوب داد وصول کی۔ ابوالحسن ندوی:  

اے ربِ جہاں دے مجھے وہ وسعتِ افکار
ہوں جس میں فقط تیری ہدایات کے انوار

    جناب فیاض بخاری کمالؔ جنھوں نے گزشتہ مہینہ بزمِ اردو قطر کے سالانہ نعتیہ مشاعرے سے شاعری کا آغاز کیا ہے، نے پہلی بار حلقہ ادبِ اسلامی قطر کے مشاعرے میں اپنا کلام سنایا اور سامعین کے دل و دماغ پر خوش گوار اثر چھوڑا اور  خوب واہ واہی وصول کی۔ فیاض بخاری کمالؔ:

تیرے بغیر جاناں بے کیف زندگی تھی
بے رنگ تھا زمانہ اب بھی ہے یاد مجھ کو
جس سے ہوا میں زخمی وہ تیر تھا نظر کا
اس تیر کا نشانہ اب بھی ہے یاد مجھ کو

    جناب عامر عثمانی شکیبؔ،جو پہلے بھی کئی مرتبہ حلقہ ادبِ اسلامی کے مشاعرے میںکلام سنا چکے ہیں، نے گزشتہ ماہ نعتیہ مشاعرے سے اپنے شعری سفر کا پھر سے آغاز کیا ہے اور ارادہ  ظاہرکیا ہے کہ ہر ماہ مشاعرے میں اپنا کلام پیش کریں گے۔ آپ نے بھی بہت عمدہ غزل پیش کی اور سامعین نے بھی ان کے تعمیری کلام کی خوب پذیرائی کی ۔ عامر عثمانی شکیبؔ:

جس شاعری میں ذکرِ الٰہی کثیر ہو
شاعر کا وادیوں میں بھٹکنا محال ہے
دل گر غمِ حیات کا مسکن بنا رہا
آئے نظر لبوں پہ تبسم محال ہے

     حلقہ ادبِ اسلامی قطر کے نائب سکریٹری جناب مظفر نایاب ؔ نے طبیعت کی ناسازی کے باوجود مشاعرے میں شرکت کی اور اپنے منفرد انداز و آواز میں اپنے کلام پیش کیے۔ مظفر نایابؔ:

چاندنی پھول وفا ریشم و صندل خوشبو
یاد نے تیری مجھے یاد دلائی کیا کیا
فکر کی شمع، خیالوں کا دیا، غم کا چراغ
آتشِ فکرِ سخن تو نے جلائی کیا کیا
اُس کے احساں کی بدولت ہوئے حاصل مجھ کو
سوزِ دل، نالۂ دل، دردِ جدائی کیا کیا

    ناظمِ مشاعرہ جناب عطاء الرحمن صدیقی ندوی نے ایک بار پھر جناب افتخار راغبؔ کو دعوتِ سخن دی اور آپ نے چند منتخب اشعار کے بعد ایک مرصع غزل پیش کی ۔ اس کے بعد صدر اجلاس جناب محمد رفیق شادؔ اکولوی کی فرمایش پر ایک غزل پیش کی۔ افتخار راغبؔ:

روٹھ جائے گی نظر آنکھوں سے
مت بہا خونِ جگر آنکھوں سے
ایک اندھے کی نصیحت راغبؔ
پیار کرنا ہے تو کر آنکھوں سے
خواب ہو جائے انقلابِ دہر
محوِ حیرت نہ ہو اگر آواز
مٹ گئی لکنتِ زبانِ انس
صاف آنے لگی نظر آواز
نذرِ شور و شغب ہو کیا راغبؔ
منفرد اور معتبر آواز
جی رہا ہوں میں کتنا گھٹ کھٹ کر
یہ مرا جی ہی جانتا ہے جی

    اب ناظمِ مشاعرہ نے اسٹیج کی طرف رخ کیا اور مہمانِ خصوصی جناب عتیق انظرؔ کو دعوتِ کلام دی۔ جناب عتیق انظرؔ معروف اردو ادبی تنظیم ’’انڈیا اردو سوسائٹی قطر‘‘ کے نائب صدر ہیں ۔ آپ کا ایک مجموعۂ کلام ’’پہچان‘‘ کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔  عتیق انظرؔ:

کنارے جھیل کے بیٹھی ہوئی ہے
غزل کس سوچ میں ڈوبی ہوئی ہے
بجائے کون اب مندر میں گھنٹی
پجارن خود ہی اب دیوی ہوئی ہے
ہمارے عہد کا منظر عجب ہے
ندی برسات میں اجڑی ہوئی ہے
دیکھ لیں آنکھ اٹھا کر تو محبت سمجھو
دیکھ کر آنکھ جھکا لیں تو قیامت سمجھو
تم کو دیکھا تو کوئی لفظ نہ نکلا منھ سے
مرے لفظوں پہ نہ جائو مری حیرت سمجھو

    آخر میں ناظمِ مشاعرہ نے صدرِ اجلاس جناب محمد رفیق شادؔ اکولوی کو دعوتِ سخن دی ۔ جناب شادؔ اکولوی حلقہ ادبِ اسلامی قطر کے سابق جنرل سکریٹری اور رکنِ اساسی ہیں اور قطر کی قدیم ترین اردو تنظیم بزمِ اردو قطر کے صدر ہیں اس کے علاوہ آپ گزرگاہِ خیال فورم کے سینئر نائب صدر اور اقبال اکیڈمی میڈل ایسٹ کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔  قطر میں تعمیری ادب کے صف اول کے شعرا میں آپ کا شمار ہوتا ہے۔ آپ نے اپنے منتخب اشعار اور ایک بھرپور مرصع غزل سے سامعین کو محظوظ کیا۔ محمد رفیق شادؔ اکولوی:

یک لخت روشنی کا نظارہ بدل گیا
کاجل کسی کی آنکھ کا آنسو میں ڈھل گیا
چلتے تو مصلحت کی ہیں بیساکھیاں لیے
اور ہم سے یہ گلہ کہ رویہ بدل گیا
ایکسویں صدی کا یہ دورِ اباہیت
اک اژدہے کی شکل میں کیا کیا نگل گیا
بھرتے نہیں ہیں زخم کبھی بھی زبان کے
وہ تیر پھر کہاں جو کماں سے نکل گیا

     مشاعرے کے اختتام پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے مہمانِ اعزازی جناب سراج الحق نے کافی مسرت کا اظہار کیا اور حلقہ کے ذمہ داران کا شکریہ ادا کیا۔  آپ نے فرمایا کہ ایک خاص بات یہ دیکھنے کو ملی کہ تمام ہی شعراے کرام نے اسلامی اور تعمیری فکر کی نمایندگی کی اور عمدہ کلام پیش کیے۔

    مہمانِ خصوصی جناب عتیق انظرؔ نے بہت تفصیل سے نثری اور شعری حصوں پر تبصرہ کیا۔ آپ نے فرمایا کہ ادب اسلامی بہت ذمہ داری کا کام ہے۔ اسلامی ادیب و شاعر کی ذمہ داری دوسروں سے بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ آپ نے ایک ایک شاعر کے کلام پر سیر حاصل گفتگو کی اوران کی خصوصیات بیان کیے۔

    صدرِ اجلاس جناب محمد رفیق شادؔ اکولوی نے مہمانانِ اعزازی اور خصوصی کی باتوں کی تائید کی اور ایک کامیاب ادبی اجلاس و مشاعرے کے انعقاد پر حلقہ ادبِ اسلامی کے ذمہ داران کو مبارک باد پیش کی۔  آخر میں افتخار راغبؔ نے تمام مہمانان و شعراء و سامعین کا شکریہ ادا کیا۔

    
رپورٹ:  افتخار راغبؔ
ٍ جنرل سکریٹری ، حلقہ ادبِ اسلامی قطر
دوحہ قطر

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 716