donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Mushtaq Darbangwi
Title :
   Bazme Rahbar Ki 125 Ween Sheri Nishist Ka Ehtemam

بزم رہبر دربھنگہ کی  125ویں شعری نشست کا اہتمام 
 
مشتاق دربھنگوی: دربھنگہ کی قدیم ادبی انجمن ’’ بزم رہبر ‘‘ کی  152 ویں شعری نشست 25 اگست بروز اتوار 2 بجے دن ریاض منزل کرم گنج دربھنگہ میں منعقد ہوئی ۔ نشست کی صدارت متھلا یونیورسیٹی کے ڈاکٹر عبد القیوم ساقی ؔ نے کی جبکہ نظامت کے فرائض منور راہی نے منفرد انداز میں انجام دیئے ۔ اس نشست میں مہمان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر منصور خوشتر ( مدیر دربھنگہ ٹائمس )نے مرحوم حسن امام درد کی ادبی خدمات کو یاد کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ نشست کے شرکاء میں الحاج صدر الحسن عطار، عبد الحئی قاسمی ، ڈاکٹر خورشید منظر ، سید سمیع اللہ حسینی، ڈاکٹر نور العہد ، راشد ، ساجد بابو ، فیاض علی ، سکندر اعظم، قاضی افغن ، شباب رہبر وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں ۔
شعراء کرام کے پسندیدہ اشعار درج ذیل ہیں :
 
منتیں وہ کراتی رہی رات بھر 
مجھ کو یونہی ستاتی رہی رات بھر
بات گھر کی مرے اب نہ گھر میں رہی 
بیوی طوفاں مچاتی رہی رات بھر  
عرفان احمد پیدل 
 
مجھ پہ تہمت لگا کے وہ خوش ہیں بہت 
جن کو رسوائیوں سے بچاتے رہے 
منور راہی 
 
حلال رزق پہ اس کی نظر نہیں پڑتی 
حرام مال پہ جس کی نگاہ ہوتی ہے 
 ندا عارفی 
 
غریبوں کا ہوا اب جینا مشکل 
زمانے بھر میں مہنگائی بہت ہے 
منظر صدیقی 
 
سکھائیں کس طرح آنکھوں کو اپنی رونا خوشتر 
کہ دریا تو رواں ہوجاتا ہے ،چڑھتا نہیں ہے 
ڈاکٹر منصور خوشتر 
 
کب تک لڑے گا آدمی آخر اپنے ضمیر سے 
زخمی وہ ہوگا ایک دن اپنے ہی تیر سے 
منظر ریونڈھوی
 
شہیدان وطن کو یاد صبح و شام کرتے ہیں 
بڑے ہی شوق سے ہم سر وطن کے نام کرتے ہیں 
عاطف فریدی 
 
زندگی یوں ہی آزمائے گی 
میری آنکھوں کو کوئی خواب تو دے 
جنید عالم آروی 
 
اس کا بگڑنا کیا پل میں ہی بگڑ جائے
ایک عرصہ لگتا ہے آبرو بنانے میں 
مرتضی سنجر 
 
اللہ اسے اور دے کچھ صبر کی قوت 
حق میں یہی اعظم کے مرے دوست دعا کر 
فاروق اعظم انصاری 
 
یہ ہستی کیا ہے سن لیجئے یہ ایسا ایک دریا ہے 
ہیں جس دریا کی موجیں غم ، طلاطم غم ،کنارے غم 
ڈاکٹر نور محمد عاجز
 
ان قاتلان وقت سے پوچھے کوئی ذرا 
کب تک لہو سے آئینہ خانہ جگائیں گے 
نسیم اختر برداہوی 
 
یہاں لمحہ لمحہ سرائے ہے کوئی آئے ہے کوئی جائے ہے 
یہاں صرف تیرا وجود ہے یہاں صرف تیرا قیام ہے 
انجینئر عمر فاروق رحمانی 
 
وقت نے کروٹ جو بدلی دیکھتے ہی دیکھتے 
ہوگیا نردھن دھنی ، دھنوان نردھن ہوگیا 
رہبر چندن پٹوی 
 
کہیں حسن ہے نہ جمال ہے یہ شباب کا سب کمال ہے 
جو انتہائے عروج ہے وہی ابتدائے زوال ہے 
ڈاکٹر عبد القیوم ساقی 
 
نشست کے آخر میں شعراء کرام کو عروض کی باریکیاں (نشست کے آغاز میں ) استاد شاعر رہبر چندن پٹوی نے بتائیں ۔ یہ سلسلہ ہر ماہ نشست کے شروع میں 45 منٹ تک چلے گا جو شعراء عروض کی جانکاری حاصل کرنا چاہیں وہ ہر ماہ کی نشست کے آدھے گھنٹے قبل آنے کی کوشش کریں۔ اس طرح شام کے 7 بجے نشست کے خاتمے کا اعلان کیا گیا ۔
 
********************* 
 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 912