donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Press Note
Title :
   Prof Gholam Azam Bangla Desh Ke Qaid Khana Me Qayed Zindagi Se Azad Ho Gaye

پروفیسر غلام اعظم بنگلہ دیش کے قید خانے میں قید زندگی سے آزاد ہو گئے

 

                ڈھاکہ  مانیٹرنگ ڈیسک(جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے سابق امیر اور 1971میں پاکستان کی جنگ لڑنے والے پروفیسر غلام اعظم گذشتہ روز بنگلہ دیش کے قید خانے میں زندگی کی قید سے آزادہو گئے۔انکی عمر 93برس تھی ۔اناللہ وانا الیہ راجعون۔پر وفیسر غلام اعظم کو بنگلہ دیش کے اسلامی کردار کی حفاظت ا ور بھارتی سازشوں کیخلاف ڈٹ جانے کے باعث بھارتی حکومت کی شہ پر بنگلہ دیش کی نام نہاد عدالت انٹر نیشنل کرائم ٹربیونل نے 15 جولائی 2013کو 1971میں پاکستان کی حمایت کرنے اور بنگلہ دیش کی نام نہاد تحریک آزادی کی مخالفت کرنے کے الزام میں 99سال کی قید سنائی تھی۔انہیں انہی الزامات پر11جنوری 2012کو گرفتار کیا گیا تھا،ٹربیونل نے انکی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ٹربیونل کاکہنا تھا کہ پروفیسر غلام اعظم سزائے موت کے مستحق ہیںتاہم انہیں انکے بڑھاپے اور بیماری کے باعث یہ سزانہیں سنائی گئی۔ پروفیسر غلام اعظم 7نومبر1922 کو بنگال میں پیداہوئے تھے۔وہ مولانا غلام کبیر کے سب سے بڑے صا حبزادے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقہ کے مدرسہ سے حاصل کی جبکہ میٹر ک ڈھاکہ سے کیا،اس کے بعد انہوںنے ڈھاکہ یو نیورسٹی میں داخلہ لے لیا جہاں سے انہوں نے بیچلرز اور ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی،دوران تعلیم وہ زور شور سے سٹوڈنٹس پالیٹکس میں حصہ لیتے رہے،وہ ڈھاکہ یونیورسٹی سنٹر ل سٹوڈنٹس یونین کے مسلسل دو مرتبہ جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔ پروفیسر غلام اعظم نے 1954میں جماعت اسلامی میں شمو لیت اختیار کر لی ، بعد ازاں وہ جماعت اسلامی مشرقی پاکستان ونگ کے سیکرٹری جنرل منتخب ہو گئے ۔ بنگلہ دیش کی نام نہاد تحریک آزادی کے دوران انہوں نے عوامی لیگ اور مکتی باہنی کی مسلسل مخالفت کی جن کی علیحدگی پسندانہ کوششوں سے بنگلہ دیش قائم ہو ا۔ پروفیسر غلام اعظم نے بنگلہ دیش کے قیام کے بعد بھی اسکے خلاف او ر پاکستان کے حق میں اپنی جدو جہد جاری رکھی ۔انہوں نے مشرق وسطیٰ اور پاکستان کے متعدد سیاسی رہنماؤں کو قائل کرنیکی کوشش کی بنگلہ دیش کی حمایت نہ کی جائے ۔جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے پروفیسر غلام اعظم کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اتحاد عالم اسلامی کیلئے گراں قدر خدمات انجام دیں۔پروفیسر غلام اعظم نے اسلامی نظریہ کی خاطر قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔دریں اثناءجماعت اسلامی لاہور کے امیر میاں مقصود نے پر وفیسر غلام اعظم کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پروفیسر غلام اعظم کی غائبانہ نما ز جنازہ بعد از ظہر مسجد شہداءمیں ادا کی جائیگی۔ دریں اثناءجماعت اسلامی کے سابق امیر سید منور حسن ،نائب امیر چودھر ی اسلم سلیمی ، پروفیسر خورشید احمد، حافظ محمد ادریس ، لیاقت بلوچ اور دیگر رہنماؤں نے پروفیسر غلام اعظم کے انتقال کر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔



*****************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 531