donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adabi Khabren
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Press Release
Title :
   Bazme Urdu Qatar Ka May 2014 Ka Mahana Tarhi Mushaira

 

بزمِ اُردو قطر کا مئی ۲۰۱۴ئ؁ کا ماہانہ طرحی مشاعرہ 

قطر میں تقریباً ۵۵ برس سے اردو ادب کی ترویج و ترقی کے لیے کوشاں تنظیم ’’بزمِ اُردو قطر ‘‘کے زیرِ اہتمام پُر وقار ماہانہ طرحی مشاعرہ ۱۶/ مئی ۲۰۱۴ئ؁ بروز جمعہ کو علامہ ابن حجر لائبریری میں منعقدہوا۔بزم کی سرپرست کمیٹی کے رکن و علامہ ابن حجر لائبریری کے نگرانِ اعلیٰ و معروف علمی شخصیت جناب مولانا عبد الغفار نے مشاعرے کی صدارت کی۔ جب کہ مہمانانِ خصوصی کی نشست پر  پاکستان ہی سے تعلق رکھنے والے ایک اور اردو دوست جناب سجاد ظفر حسین جلوہ افروز ہوئے۔کرسیِ مہمانِ اعزازی کو رونق بخشے کے لیے علی گڑھ کی تہذیب کی نمائندگی کرنے والے شیداے اردو و ادب شناس جناب ظفر صدیقی تشریف لائے۔ 

گزشتہ تیرہ مہینوں سے بزمِ اردو قطر کی ادبی محفلیں علامہ ابن حجر لائبریری میں پر وقار انداز سے منعقد ہو رہی ہیں۔ اس سے پہلے مارچ ۲۰۱۲ئ؁ سے مارچ ۲۰۱۳ئ؁ تک بزم کی نشستیںپابندی سے جناب مجیب الرحمن مقدس کے قائم کردہ دکن ہال میں ہوتی رہیں۔ بزمِ اردو قطر کے اس نصف صدی سے زائد کے سفر میں متعدد عاشقانِ اردو نے دامے درمے قدمے سخنے تعاون کیا ہے جن میں ایک انتہائی اہم نام صدرِ بزم جناب شادؔ اکولوی کا ہے۔ آپ نے بحیثیتِ سرپرست بزم کے لیے ۲۰۰۸ئ؁ میں ایک وسیع ہال ِ ’اردو خیمہ‘ کے نام سے بن عمران میں وقف کیا تھا جس میں بزم کے نہ صرف ماہانہ مشاعرے منعقد ہوا کرتے تھے بلکہ پاپندی سے ہفتہ وار تنقیدی، تربیتی و دیگر نشستیں ہوا کرتی تھیں اور یہ سلسلہ چار برس تک چلتا رہا۔ نیز اس میں شادؔ اکولوی صاحب کی قائم کردہ علامہ شبلی اردو لائبریری سے بھی اہلِ اردو استفادہ کرتے رہے۔ یہ لائبریری اب  جناب محمد سلیمان دہلوی کی قائم کردہ انڈو قطر اردو مرکز لائبریری کے ساتھ علامہ ابن حجر لائبریری میں ضم ہوگئی ہے۔

 مشاعرے کی نظامت  کے فرائض بزم کی سرپرست کمیٹی کے رکن و گزرگاہِ خیال فورم کے صدر و معروف علمی شخصیت جناب ڈاکٹر فیصل حنیف خیالؔ نے انتہائی خوش اسلوبی سے انجام دیئے۔ آپ نے اس دوران بڑے شعرا کے عمدہ اشعار و دلچسپ ادبی واقعات پیش کیے جس سے سامعین نے خوب حظ اٹھایا۔   مشاعرے کاآغاز جناب قاری سیف اللہ کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا۔ بزمِ اردو قطر کے صدر جناب شادؔ اکولوی نے مہمانوں کا پُر جوش استقبال کیا اور بزم کی خدمات کا مختصراً تذکرہ کیا۔شادؔ اکولوی صاحب نے فرمایا کہ بزمِ اردو قطر ناچیز اور جناب افتخار راغبؔ و دیگر منتظمین کی سربراہی میں صرف اور صرف اردو زبان کی خدمت کو اپنا منشور بنائے اردو زبان و ادب کی ترقی کے لیے دن رات کوشاں ہے- بزم کی قیادت اور اس کے اراکین کسی بھی ذاتی اور تنظیمی اختلاف کو در خور اعتنا نہیں جانتے اور بغیر کسی تفریق کے اردو زبان کی خدمت کو اپنا شعار بنائے ہوئے ہیں- بزم اردو قطر کسی بھی قسم کے تعصب اور عناد کو اپنے ہاں جگہ نہیں دے گی اور عاشقان اردو کی، بلا تفریق،  بھرپور پذیرائی کرتی رہے گی۔ آپ نے بزم کے سرپرست عبدالخالق مونس صاحب کے گزشتہ ماہ انتقالِ پرملال پر اظہارِ افسوس کیا اور مرحوم کے اوصافِ حمیدہ کا ذکر کیا اور ان کی گراں قدر علمی و ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے صدرِ مشاعرہ سے مشاعرے کے اختتام پر دعاے مغفرت کرنے کی درخواست کی۔


    اس مشاعرے میں مولانا حسرتؔ موہانی کا مصرع ’’کچھ قدر تو کرتے مرے اظہارِ وفا کی‘‘ بطور طرح دیا گیا تھا۔حسب روایت پہلے ای میل سے موصول طرحی غزلیں پیش کی گئیں ان میں محترمہ عالیہ تقوی (الٰہ آباد) ، محترمہ شائستہ ضیا  (آسٹریلیا) ،  محترمہ رضیہ کاظمی (امریکہ) ، جناب تنویر پھولؔ  (امریکہ) ،  جناب مسعود تنہاؔ (لاہور) ، جناب  فضل عباس فاضل (ممبئی ) ، جناب آفتاب خان (لاہور ) ،جناب ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی (دہلی) ، جناب ڈاکٹر احمد ندیم رفیع  (امریکہ) کی غزلیں شامل ہوئیں۔ جنھیں جناب طاہر جمیل، جناب حافظ سیف اللہ ، جناب وزیر احمد وزیرؔ ، جناب قاضی عبدالملک ، جناب ذوالفقار ابراہیم ، جناب فیضیؔ اعظمی اور جناب ڈاکٹر فیصل حنیف خیال نے اپنے اپنے منفرد انداز میں پیش کر کے سامعین کو محظوظ کیا اور داد وصول کی۔ مقامی شعراے کرام میں مہمان شاعر جناب یوسف جمیل ، انڈیا اردو سوسائٹی کے نائب صدر و پختہ کار شاعر جناب عتیق انظرؔ ، بزم کے صدر و مرصع ساز شاعر جناب شادؔ اکولوی ، بزم کے جنرل سکریٹری و تین مجموعۂ غزلیات کے خالق جناب افتخار راغبؔ ،  حلقہ ادبِ اسلامی قطر کے نائب سکریٹری  و تعمیری ادب کے ترجمان شاعر جناب مظفر نایابؔ ، آئیڈیل انڈین اسکول میں استاد وتازہ کار شاعر جناب فیضیؔ اعظمی،  ایم ای ایس انڈین اسکول میں استاد  و خوش اسلوب شاعر جناب محمد اطہرؔ اعظمی ، بزم کے رابطہ سکریٹری و دلکش ترنم کے مالک شاعر جناب وزیر احمد وزیرؔ ، خوش فکر نوجوان شاعر جناب راقمؔ اعظمی اور شاعری میں اپنی فکرِ جمیل کو پیش کرنے پر آمادہ نثر نگار و شاعرجناب محمد طاہرؔ جمیل  کے اسماے گرامی شامل ہیں۔تمام شعرا نے اس طرح میں عمدہ اشعار پیش کیے اور  سامعین نے بھی داد و تحسین میں بخل سے کام نہ لیا۔  


مہمانِ اعزازی جناب ظفر صدیقی نے اپنے تاثرات میں ایک ایک شاعر کے کلام پر مفصل تبصرہ کیا اور ان اشعارکی خوبیوں کی طرف اشارہ کیا۔ آپ نے اس طرف بھی توجہ مبذول کرائی کہ ای میل سے موصول ہونے والی طرحی غزلوں کو مزید اہتمام اور تیاری سے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ مہمانِ خصوصی جناب سجاد ظفر حسین نے پہلی بار بزم کے مشاعرے میں شرکت کر کے بے حد خوشی کا اظہار کیا اور اس کامیاب مشاعرے کے انعقاد کے لیے بزم  کے منتظمین کو مبارک باد پیش کی اور  ان کا شکریہ ادا کیا۔ صدرِ مشاعرہ  جناب مولانا عبدالغفار نے صدارتی خطبے میں بزم کی کاوشوں کو سراہا اور ایک محبِ اردو  و  سرپرستِ بزم کی حیثیت سے ہمیشہ بزمِ اردو قطر کو اپنے تعاون کا یقین دلایا۔ آپ عربی زبان کے ساتھ فارسی کے بھی عالم ہیں لہٰذا آپ نے اپنے پسندیدہ شاعر علامہ اقبال کے فارسی کلام اور اس کے اردو ترجمہ سے سامعین کو مستفیض کیا۔ آخر میں بزم کے دیرینہ سرپرست عبدالخالق مونس کے لیے دعاے مغفرت کی اور تمام سامعین نے دعا میں شرکت کی۔ 


بزم کے صدر جناب شادؔ اکولوی نے صدرِ محترم، مہمانِ خصوصی، مہمانِ اعزازی اور ناظمِ مشاعرہ کے علاوہ مشاعرے میں شریک تمام شعرا و سامعین کے ساتھ ساتھ لائبریری کے ذمہ داران کا بھی شکریہ ادا کیا۔ حاضرین میںجناب مولانا عبدالغفار، جناب سجاد ظفر حسین، جناب ظفر صدیقی، جناب ڈاکٹر فیصل حنیف خیالؔ، جناب شادؔ اکولوی، جناب یوسف جمیل ، جناب عتیق انظرؔ، جناب ڈاکٹر عطاء الرحمن صدیقی ،  جناب مرزا اطہر بیگ، جناب ڈاکٹر اعجاز الدین ، جناب افتخار راغبؔ، جناب فیضیؔ اعظمی، جناب محمد اطہرؔ اعظمی، جناب وزیر احمد وزیرؔ، جناب راقم اعظمی، جناب طاہر جمیلؔ، جناب قاضی عبدالملک، جناب غفران صدیقی ، جناب علی عمران ، جناب حافظ حفظ الرحمن، جناب ڈاکٹر توصیف ہاشمی ، جناب افسر عاصمی، جناب توقیر احمد بٹ اور جناب بدر بٹ کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔


 منتخب اشعار نذرِ قارئین ہیں:

یوسف جمیل:

مقتول کے سر قتل کا الزام لگا ہے
حاجت نہیں رہ جاتی ہے اب خون بہا کی

عتیق انظرؔ:

زم زم سے بھی دھویا مگر آئی نہیں پاکی
اُس جبّہ و دستار میں تھی میل بلا کی
بس چلتا تو آندھی مجھے گل کر چکی ہوتی
روشن ہوں ابھی تک تو یہ مرضی ہے خدا کی


محمد رفیق شادؔ اکولوی:

بخشش ہے اگر لاج رکھیں حرفِ دعا کی
ہوں آپ کا بندہ مری طینت ہے خطا کی
شعلے جو بھڑکتے ہیں مری اپنی گلی میں
دیکھو کہیں یہ بھی تو نہ سازش ہو ہوا کی

افتخار راغبؔ:

مایوس مصیبت میں نہ ہو اے دلِ بے کس
تقدیر سے لڑ جاتی ہے تدبیر دعا کی
پھر گر گئی اک شاخ ہرے پیڑ سے راغبؔ
امید نہ بر آئی شر انگیر ہوا کی

مظفر نایابؔ:

معصوم ہیں، پاکیزہ ہیں نو خیز یہ کلیاں
آنکھوں پہ ردا اوڑھے ہوئے شرم و حیا کی
اندیشۂ پامالیِ تصویرِ وطن ہے
تصویر بدلتی ہے اگر لوک سبھا کی

فیضیؔ اعظمی:

درپے ہیں انھیں جتنا بجھانے کو ہوائیں
پھیلیں گی کرن اور چراغوں کی ضیا کی
اک میں ہی نہیں دیتی ہے تمثیل یہ دنیا
عشوہ کی ترے ناز کی انداز و ادا کی

محمد اطہرؔ اعظمی:

چڑھتے ہوئے سورج کی تمازت سے جلے لوگ
پرواہ بھلا کیسے کریں تیری ردا کی
وہ نازنیں پردے میں سدا رکھتی ہے خود کو
قیمت جسے معلوم ہے عصمت کی حیا کی

وزیر احمد وزیرؔ:

کیا آپ نے زلفوں کی گرہ کھول رکھی ہے
کیوں تیز سی ہونے لگی رفتار ہوا کی
کیا یوں ہی سرابوں کے تعاقب میں رہیں گے
کیوں تم بھی بنانے لگے تصویر ہوا کی

راقمؔ اعظمی:

ایمان ہے جن لوگوں کا اللہ پہ ناقص
پھر کیسے سمجھ پائیں گے وہ شان خدا کی

محمد طاہرؔ جمیل:

سچائی چھپانے کی مجھے کیا ہے ضرورت
رکھنی ہے تجھے لاج خدا مری دعا کی


ای میل سے موصول غزلوں سے منتخب اشعار:


(ڈاکٹراحمد ندیم رفیع (امریکہ :

اوراقِ بصارت میں ہے محفوظ ابھی تک
کھینچی تھی جو تصویر ترے دستِ حنا کی
اِس بار ترے شہر سے گزرے ہیں کچھ ایسے
آئے ترے کوچے میں نہ ٹھہرے نہ صدا کی

(آفتاب خان (لاہور:

محبوب کا سایہ سا ٹہلتا ہے مکاں میں
پھیلی ہے کرن صحن میں اک سرخ ردا کی
ایسے ہی کسی لفظ سے دل خون ہوا تھا
کیوں بات سناتے ہو مجھے رنگِ حنا کی

(احمد علی برقیؔ اعظمی (ہندوستان:

شاید انھیں معلوم نہیں ہے یہ حکایت
آواز نہیں ہوتی ہے لاٹھی میں خدا کی

(مسعود تنہاؔ (لاہور:

یہ تیرہ شبی اپنے مقدر میں لکھی ہے
ہوتی ہے شکایت بھی کہاں ہم سے خدا کی

(تنویر پھولؔ (امریکہ:

طوفاں میں ہے اللہ کا مضبوط سہارا
ملّاح! نہ کر فکر تو گردابِ بلا کی

(رضیّہ کاظمی (امریکہ:

آپس میں کبھی میں نے کبھی تم نے خطا کی
دھندلی یوں ہی ہوتی گئی تصویر وفا کی

(عالیہؔ تقوی (الٰہ آباد:

صیاد نے بلبل کے بھلا کاٹے ہیں کیوں پر
پرواز کی کوشش کی یہی اُس نے خطا کی

(فضل عباس فاضلؔ (ممبئی:

حاجت ہے مریضوں کو دوا کی نہ دعا کی
یہ عارضۂ عشق بھی رحمت ہے خدا کی


(شائستہ ضیا(آسٹریلیا:

یہ اُن کی خموشی ہے یا طوفان کی آمد
کیوں آج بدلنے لگی رفتار ہوا کی


رپورٹ:۔افتخار راغبؔ

جنرل سکریٹری۔بزمِ اُردو قطر(دوحہ
۲۴ مئی ۲۰۱۴ء 

 

*******************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 702