donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Adbi Gosha
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Faisal Shahzad
Title :
   Urdu Ki Durust Imla

اردو کی درست املا

 

فیصل شہزاد

یہ اردو زبان کی وسعت قلبی ہے کہ بہت سی دوسری زبانوں کے الفاظ اپنے اندر یوں سمو لیتی ہے کہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ لفظ اردو ہی کا ہے۔ اردو زبان میں عربی، فارسی اور ہندی کے الفاظ بکثرت مستعمل ہوتے ہیں، لیکن انگریزی زبان کا معاملہ ذرا مختلف ہے۔ اردو میں انگریزی الفاظ کی پیوندکاری آج تک بار نہیں پا سکی.... بات کہیں اور نکل گئی ہم اردو میں املا کی غلطیوں کے بارے میں کچھ عرض کرنا چاہتے تھے، آج کل اردو تحریر میں املا کی غلطیاں بہت عام ہیں کچھ لوگ تو جانتے ہی نہیں کہ وہ کہاں غلطی کررہے ہیں اور کچھ لوگ احتیاط سے کام نہیں لیتے۔ حالانکہ املا کی صحت نہایت ضروری ہے اس لئے کہ املا کی غلطی سے بعض اوقات عبارت کا مطلب کچھ کا کچھ ہوجاتا ہے۔ مثلاً ایک لفظ ہے ”خاصا“ جس کے معنی ہیں ”امراء و سلاطین کا کھانا“ اگر الف کی بجائے ”ہ“ سے لکھا جائے تو خاصہ پڑھا جائے گا جو خاصیت کے معنی میں آتا ہے۔ 

جہاں تک ممکن ہو تحریر کرتے وقت، خط لکھتے وقت قواعد املا کا لحاظ رکھنا چاہئے۔ املا کے بعض قاعدے یہ ہیں:

۱۔ دھوکا، بھروسا، چکما وغیرہ جتنے ہندی الفاظ ہیں ان سب کے آخر میں الف ہے ”ہ“ نہیں اس لئے انہیں دھوکہ، بھروسہ، چکمہ وغیرہ لکھنا غلط ہے۔

۲۔ اصل لفظ ”پروا“ ہے پرواہ نہیں، اس کے آخر میں ”ہ“ نہیں لکھنی چاہئے۔
۳۔ نون غنّہ جب لفظ کے آخر میں آئے تو اس میں نقطہ نہیں لگانا چاہئے اور اگر بیچ میں آئے تو اس پر الٹا جزم لگانا چاہئے۔

۴۔ یائے معروف کو گول (ی) لکھنا چاہئے جیسے گولی اور یائے مجہول کو لمبی (ے) سے تحریر کرنا چاہئے جیسے گولے لیکن جب کسی لفظ کے درمیان آئے تو اس سے پہلے حرف کے نیچے زیر یا زبر لگانا چاہئے جیسے تِیر، تَیرنا۔

۵۔ جو حرف واؤ معروف سے پہلے ہو، اس پر پیش ( ُ) ضرور لگانا چاہئے جیسے طُور، حُور، نُور وغیرہ۔

۶۔ وہ عربی الفاظ جن کے آخر میں ہمزہ آتا ہے، وہ الفاظ اردو میں ہمزے کے بغیر لکھے جاتے ہیں جیسے انبیا، اولیا، ادبا، دعا وغیرہ مگر مضاف ہونے کی صورت میں ہمزہ لکھا جائے گا جیسے اولیاء کرام۔

۷۔ چودھری کو بعض لوگ چوہدری لکھتے ہیں یہ غلط ہے، صحیح املا چودھری ہے۔

۸۔ معمّا کو تقریباً سب ہی لوگ معمّہ ہی لکھتے ہیں جو غلط ہے، صحیح لفظ معمّا ہے۔

۹۔ عربی الفاظ کی تانیث عموماً آخر میں ”ہ“ بڑھانے سے بنتی ہے جو اردو میں ”ہ“ پڑھی جاتی ہے جیسے سلیم سے سلیمہ، سلطان سے سلطانہ، عاقل سے عاقلہ وغیرہ، لیکن ہندی یا فارسی الفاظ کی تانیث میں یہ قاعدہ برتنا غلط ہے جیسے خورشید سے خورشیدہ، ہمشیر سے ہمشیرہ، خورشید اور ہمشیر ہی صحیح لفظ ہیں، بعض لوگ بھاوج کو بھاوجہ بھی کہہ دیتے ہیں حالانکہ بھاوج خود مؤنث ہے

ٌ۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

Comments


Login

You are Visitor Number : 1210