donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Articles on Sports -->> Articles On Sports
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Zafar Ali Khan
Title :
   Shorfa Ka Khel Asharfion Mein Batne Laga

شرفاء کا کھیل اشرفیوں میں بٹنے لگا 
 
ظفر علی خان
 
آسٹریلیا ئی ذرائع ابلاغ کے مغل’’کیری پیکر ‘‘ نے جب 22گز کی کیریز پر انقلاب برپا کرتے ہوئے سفید پوش کھیلـ  ’ـکرکٹـ‘ کو رنگین لباس زیب تن کرنے کا موقع دیا تو اس رنگین لباس کے اندر سیاہی بھی پنہاں تھی جو کہ اس وقت لوگوں کو دکھائی نہیں دی۔ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ایک دن یہ نئی طرز کی کرکٹ مقبولیت کے آسمان چھولے گی اوراس نئے طرز کی کرکٹ ’’جب زمانہ بدلے تم بھی بدل جائو ‘‘ کے طرز پر کرکٹ کے شائقین کو اپنی طرف راغب تو ضرور  کرلے گی لیکن اس کی ڈور کو پکڑ کر ایسے لوگ بھی کھینچے چلے آئیں گے جو  اشر فیوں پر کھلاڑیوں ک و نچائیں گے۔ آہستہ آہستہ سفید پوش لباس میں زیب تن شرفاء کا کھیل اشرفیوں میں تولا جانے لگے گا۔ ون ڈے کرکٹ سے جب شائقین اکتاگئے تو پھر مختصر طرز کی کرکٹ نے اپنا سایہ پھیلا نا شروع کردیا۔ اسے تفریحی کرکٹ کا نام دیا جانے لگا جہاں صرف کھیل ہی نہیں بلکہ تفریح کے تمام لوازمات موجود تھے۔ کرکٹ کا کلچر تبدیل ہونے لگا اور اس نے انٹرٹینمنٹ کا لبادہ اوڑھنا شروع کردیا اورجہاں تفریح ہوگی وہاں تجارتی ادارے ضرور جھانکنے لگیں گے۔ اس طرح کرکٹ تجارتی گھرانوں کے صحن میں چلا گیا جہاں منافع اور صرف منافع ہی ان تجارتی اداروں کا بنیادی مقصد بن گیا جس سے  ٹسٹ کرکٹ کی مقبولیت کو گہن لگتا گیا۔ 5  دن کے ٹسٹ کرکٹ سے شائقین نے کنارہ کشی اختیار کرلی اور ٹسٹ کرکٹ کوڑا کرکٹ بن گیا۔ اعداد وشمار اس بات کے شاہد ہیں کہ حال میں ٹسٹ کرکٹ کے انعقاد میں بتدریج کمی ہوتی گئی۔ اسپانسر ناپید ہوگئے اور اسی طرح ایک ٹکرائو کا ماحول پیدا ہوگیا جہاں ایک طرف ایسے  افراد تھے جو ٹسٹ کرکٹ کو زندہ رکھنے کے لئے سرگرم تھے تو دوسری طرف مختصر طرز کی کرکٹ کی حمایت میں ایک بڑا تجارتی طبقہ سامنے آگیا۔ آخرالذکر طبقہ کو برتری حاصل ہوئی اور کرکٹ تنظیم ایک تجارتی وصنعتی ادارے میں بدل گیا۔ اس تبدیلی نے دلالوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم دیا جہاں ان کی چاندی ہونے لگی جس نے میچ فکسنگ اور اسپاٹ فکسنگ کو جنم دیا۔ 
 
ہیرو سے زیرو :اس آئی پی ایل میں کئی کھلاڑی بڑے نام کے ساتھ شامل ہوئے لیکن نام بڑا اور درشن چھوٹا ہوا۔ ٹی 20کے سب سے بڑے پردے پر یہ کھلاڑی پردے کے باہر رہے اور کرکٹ ناظرین ٹیلی ویژن کے پردے پر بھی ان کی ناکامیوں کا نظارہ کرکے مایوس ہوئے۔ ان میں سے چند ایک بڑے نام کے کھلاڑیوں نے اپنا وقار برقرار رکھا۔ بلاشبہ ان بڑے ناموں کے کھلاڑیو ں میں کرس گیل طوفان بن کر آئے اور طوفان مچا کر چلے گئے جبکہ جن کھلاڑیوں سے امید تھی کہ وہ طوفان برپا کریں گے وہ خود ہوا کی طرح فضا میں محلول ہوگئے جس سے ان کی شناخت تک برقرار نہیں رہی۔ ذیل میں چند ایک کھلاڑیوں کی کارکردگی پر روشنی ڈالی جارہی ہے جو  ہیرو سے زیرو ثابت ہوئے۔ 
 
1:کمار سنگاکارا: سن رائزرس حید رآباد : 9میچ : 120 رن 
سری لنکا کے 35سالہ بلے بازنیز وکٹ کیپر کو ون ڈے یا ٹی20 کا اہم کردار قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے سن رائزرس حیدرآباد کی قیادت سنبھالی۔ امید تھی کہ چار مینار کے شہر حیدرآباد کے لئے وہ ایک ایسا مینار قرار دیئے جائیں گے جس کی اساس پر آئی پی ایل کے پہلے ہی سیزن میں فتح کا آفتاب سن رائزرس کے لئے طلوع ہوسکتا تھا لیکن راون کے ملک سری لنکا کے یہ بلے باز رام کی سرزمین پر اپنا قدم جما نہ سکے۔ 9میچوں میں بائیں ہاتھ کے بلے باز کماراسنگا کارا مجموعی طورپر 120 رن ہی بناسکے جس میں ان کاسب سے بڑا انفرادی اسکور دہلی کے خلاف 28رن کا تھا۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ سنگاکارا 136 گیندوں کاسامنا کرنے کے دوران ایک بھی چھکا لگا نہ سکے۔ تقریباً 13 سال سے 22گز کی کرکٹ کیریز پر اسٹروک کھیلنے کا تجربہ رکھنے والے سنگاکارا صرف 13  چوکے لگانے کے اہل رہے۔ سن رائزرس کی امید ہی سنگاکاراسے تھی لیکن جب امیدیں پوری نہیں ہوئیں تو ان کی جگہ کیمرون وہائٹ کو قیادت کی ذمہ د اری دی گئی۔ سنگارا کی غیر موجودگی میں ڈیرن سیمی اور آسٹریلیائی بلے باز کیمرون وہائٹ نے کارکردگی کے جوہر دکھائے جس کے سبب سن رائزرس نے کلکتہ کو شکست دے کر آخری 4  پوزیشن میں جگہ بنائی لیکن ناک آئوٹ مرحلہ میں گلابی شہر کی ٹیم راجستھان رائلس کے آسٹریلیائی آل رائونڈر براڈ ہوج کی جارحانہ بلے بازی کے سبب چارمینار کی ٹیم منہدم ہوگئی اور اسے اپنے پہلے سیزن میں سنگاکارا کی مایوس کن کارکردگی کا بوجھ سہنا پڑا۔ 
 
2: ما ھیلا جیاوردنے : دہلی ڈیرڈیولس ،15میچ ،331رن 
پہلے میچ میں جب دہلی کے بلے باز تاش کے پتوں کی طرح بکھر رہے تھے تو اس نازک مرحلہ پر ماھیلا جیاوردھنے نے ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا۔ سری لنکا کے سابق کپتان جیا وردھنے نے 52 گیندوں پر 66  رن بناکر جس طرح کی مسیحائی کی اس سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ خوشگوار صبح ایک روشن شام کی پیشن گوئی کررہی ہے لیکن دہلی کی شام خراب سے خراب تر ہوتی گئی اس کے لئے جیاوردھنے ذمہ دار رہے۔ وہ 15میچوں میں 17.75رن فی میچ کے اوسط سے مجموعی طورپر 331رن بنائے جس میں 66 کا اسکور ان کاسب سے بڑا اسکور تھا۔ 313 گیندوں میں محض 331 رن اسکور کرنا اس بات کا اشارہ دے رہا ہے کہ جیاوردھنے کا اسٹرائیک ریٹ 100 سے کچھ زیادہ رہا۔ ٹی 20  میں 150 کا اسٹرائیک ریٹ بہتر قرار دیاجاتا ہے۔ 
 
3:ڈیوڈہسی : کنگس الیون پنجاب : 12میچ 235رن 
پچھلے چند سیزن میں ڈیوڈ ہسی نے جو نام کمایا تھا وہ نام انہوں نے اس سیزن میں گنوادیا۔ ٹی 20 میچوں کو اپنے طرز پر ڈھالنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ ان کی پنجاب میں موجودگی اس بات کی ضمانت تھی کہ پنجاب بہ آسانی آئی پی ایل میں کنگس بن سکے گا لیکن ڈیوڈ ہسی نے 112:44 کے اسٹرائیک ریٹ سے حد درجہ مایوس کیا۔ پرتھ کے باشندہ ڈیوڈ جان ہسی  اپنے کھیل کا ارتھ سمجھ ہی نہ سکے۔ امید تھی کہ ڈیوڈ ہسی ا پنے ہم وطن کھلاڑی ایڈم گلکرسٹ کے کندھوں کا بھی بوجھ برداشت کریں گے لیکن دونوں ہی آسٹریلیا ئی کھلاڑی ناکام رہے۔ ڈیوڈ ہسی کاسب سے بڑا انفرادی اسکور 41 رن کا تھا جو  انہوںنے راجستھان رائلس کے خلاف اسکور کیا۔ 
 
4: یووراج سنگھ: پونے واریرس: 13 میچ 238 رن 
ٹی 20 کا نام آتے ہی ایک کھلاڑی کا نام جوکہ ذہن کے پردے پر اپنے نقوش و نگار کی لکیریں کھینچنے لگتا ہے وہ نام یووراج کا ہے کیونکہ جس طرح کی رنگت اس کھلاڑی نے 2007کے افتتاحی ٹی20  عالمی کپ میں بکھیری ہے اس رنگت کی رعنائیوں میں اس سیزن سے قبل تک کوئی بھی فرق نہیں پڑا تھا لیکن اب اس سیزن کے بعد یہ رنگ پھیکا پڑگیا۔ 125 کا اسٹرائیک ریٹ کسی بھی لحاظ سے 31 سالہ بائیں ہاتھ کے بلے باز یو راج کے معیار پر کھرا نہیں اترتا۔ بلے بازی کی ترتیب میں باربار تبدیلی یووراج سنگھ کو شاید راس نہیں آئی لیکن اسی کا نام توٹی 20 ہے۔ یہاں پر مواقع کم ہیں۔ ایک بلے باز زیادہ سے ز یادہ 8سے 10 اوور ز تک کھیل سکتا ہے۔ اس کے بعد اسے رسک لینا پڑتا ہے۔ 6گیندوں پر 6چھکے لگانے کا ریکارڈ قائم کرنے والے یووراج اس آئی پی ایل میں 190 گیندوں پر صرف 15 چھکے ہی لگا سکے۔ 
 
5:مورنی مورکل: دہلی ڈیرڈیولس : 10میچ :7وکٹ 
تاریک بر اعظم کے اس تیز گیند باز نے پچھلے سیزن 25وکٹیں حاصل کرکے جو دھاک جمائی تھی وہ اس سیزن میں ختم ہوگئی۔ پچھلے سیزن جنوبی ا فریقہ کے 28 سالہ دائیں ہاتھ کے تیز گیند باز کا 18.12رن فی وکٹ حاصل کرنے کا اوسط تھا جواس بار بڑھ کر 34.2 رن فی وکٹ ہوگیا۔ 
 
چند دیگر فلاپ کھلاڑی
6:اینجلو میتھیوز: پونے واریرس 11میچ 172 رن
7: ویریندر سہواگ: دہلی ڈیرڈیولس 13میچ 195رن 
8:عرفان پٹھان : دہلی ڈیر ڈیولس: 15میچ : 142رن ، 10وکٹ 
9:منوج تیواری : کلکتہ نائٹ رائیڈرس :10 میچ :145رن 
10: ایڈم گلکرسٹ: پنجاب :13میچ 294 رن 
11: مرلی وجئے: چنئی : 15میچ 312رن 
 
زیرو سے ہیرو:
آئی پی ایل ایک ایسا اسٹیج ہے جس پر تمام کرکٹ شائقین کی نگاہیں مرکوز ہوتی ہیں۔ معروف کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ غیر معروف کھلاڑیوں کی کارکردگی پر بھی نظر رکھی جاتی ہے اور ا گر کوئی ایسا کھلاڑی جوا چانک مقبولیت کے آسمان کو چھونے لگتا ہے تو اس کا نرخ اگلے سال بڑھ جاتا ہے اوراس کو شاہ سرخیوں میں جگہ ملنے لگتی ہے ہر سیزن میں کوئی نہ کوئی کھلاڑی ا ٓئی پی ایل کے افق پر نمودار ہوتا ہے۔ 2008میں دہلی کے شیکھردھون نے 14 میچوں میں 340 رن بنائے جبکہ اس افتتاحی سیزن میں کنگس الیون پنجاب کی نمائندگی کرتے ہوئے سری سنت نے 19وکٹیں حاصل کرکے تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ غیر معروف کھلاڑیوں میں چنئی سپرکنگس کے من پریت گونی نے 17وکٹیں حاصل کی تھیں۔ آئی پی ایل کے دوسرے ایڈیشن میں تمام معروف کھلاڑی ہی آئی پی ایل کے افق پر چھائے رہے تھے لیکن چمپئن ٹیم دکن چارجرس کے ٹی سمن کے 12 میچوں 237 رن کا تعاون اہم تھا۔ اس سیزن میں دہلی کے پی سنگوان نے بھی 13 میچوں میں 15 وکٹیں لی تھیں۔ تیسرے ایڈیشن میں تمام طرز کی کرکٹ کے شہنشاہ سچن تبدولکر کے 15میچوں میں 618رنوںکے عوض ٹاپ کھلاڑی کے اعزاز نے ان کی ٹیم کے کھلاڑی سوربھ تیواری کے عزائم بلند کئے۔ سوربھ تیواری نے اس تیسرے ایڈیشن میں 16 میچوں میں 419رن اسکور کئے اور سچن نے سوربھ کی پیٹھ تھپتھپائی۔ جہاں تک اس ایڈیشن میں گیند بازی کاسوال ہے تو بنگلور کے ونئے کمار 14 میچوں میں 16 وکٹ حاصل کرکے ا پنی ہی ٹیم کے کھلاڑی انیل کمبلے کے مقابلے ایک قدم پیچھے رہے۔ 2011 کا آئی پی ایل بنگلور کے کرس گیل کا آئی پی ایل تھالیکن گیل کے ساتھ ساتھ پنجاب کے پال ولتھاتی بھی خوب چمکے۔ ولتھاتی کی 120 رنوں کی غیرمفتوح اننگز 2011کے آئی پی ایل کے دوران چرچہ میں رہی۔ بنگلور کے سری ناتھ اروند گیند باز وں میں نمایاں رہے انہوں نے 21وکٹ حاصل کرکے ملنگا (ممبئی انڈینس ) اور مناف پٹیل (22 وکٹ ) کے بعد تیسرے مقام پر ر ہے۔ 
 
پچھلے سیزن  بلے بازی میں کرس گیل نے 15میچوں میں مجموعی طورہر 733رن بنا کر اول مقام حاصل کیا۔ کرس گیل کا اسٹرائیک ریٹ 160.74تھا۔ لیکن دکن چارجرس کے شیکھر دھون بھی نمایاں رہے۔ دھونی 15میچوں میں 569 رن بناکر گوتم گمبھیر (17 میچ ، 590رن) کے بعد تیسرے مقام پر رہے۔ اجنکیارہا نے اور پنجاب کے مندیپ سنگھ نے بھی اپنی کارکردگی کے جوہر دکھائے۔ پچھلے سیزن ناگپور کے  امیش یادو نے اپنے دائیں ہاتھ کی جادو گری دکھائی۔ دہلی ڈیر ڈیولس کی نمائندگی کرتے ہوئے 25سالہ امیش یادو نے 17میچوں میں 19وکٹیں حاصل کرکے چوتھا مقام حاصل کیا۔پنجاب کے پروین اوانا نے بھی 17وکٹیں حاصل کیں۔ اس سیزن زیرو سے ہیرو بننے والوں میںموہیت شرما نمایاں رہے۔ چنئی سپر کنگس کی نمائندگی کرتے ہوئے ہر یانہ کے 24سالہ دائیں ہاتھ کے تیز گیندباز  موہیت مہی پال شرما نے 15میچوں میں 20وکٹیں حاصل کرکے آئی پی ایل کی ڈریم ٹیم میں فاکز اور مالنگا کے ہمراہ جگہ بنائی جو کہ ایک بڑے اعزاز سے کم نہیں۔ بلے بازی میں کوئی بھی غیر معروف کھلاڑی معیار کو بلند نہ کرسکا۔ اس طرح موہیت شرما اس سیزن میں زیرو سے ہیرو بنے اور ان کا ڈیمانڈ اب اگلے سیزن میںزیادہ ہوگا۔ 
 
پانچ بہترین بلے بازی 
:کرس گیل :175 ناٹ آئوٹ پونے واریرس کے خلاف ایک شخص تنہا کس طرح ایک پور ی ٹیم کو نیست ونابود کرسکتا ہے۔ اس کا مظاہرہ کرس گیل نے پونے واریرس کے خلاف کیا۔اس اننگز کے ذریعہ کرس گیل نے ٹی 20 میں تیز ترین سنچری بنانے  کا ریکارڈ قائم کیا۔ کرس گیل نے 66 گیندوں پر 13چوکوں اور 17 چھکوں کی مدد سے غیر مفتوح 175 رن بنگلور کے اپنے ہوم گرائونڈ پر بنائے۔ انہوں نے نصف سنچری 17 گیندوں پر 6چوکوں اور 4چھکوں کی مددسے بنائی جبکہ سنچری 30 گیندوں پر مکمل کی۔جس میں 8چوکے اور 11چھلے شامل تھے۔ ٹی 20 کی اننگز میں کرس گیل نے سب سے زیادہ چھکے لگائے۔ 
 
2:ڈیوڈ ملر : 101ناٹ آئوٹ بنگلور کے خلاف 
ڈیوڈ ملرکی یہ اننگز قابل ذکر رہی۔ 18گیندوں پر 27رن بنانے کے بعد ڈیوڈ ملرنے جارحانہ بلے بازی کی اور جب 41 کے ان کے نجی اسکور پر ویراٹ کوہلی نے ان کا کیچ ڈراپ کیا تو اس کے بعد ملرنے پیچھے مڑکر نہیں دیکھا۔ 
 
3: کیرون پولارڈ : 60ناٹ آئوٹ : چنی سپر لنگس کے خلاف : فائنل میچ 
فائنل میچ میں پولارڈ کی اس اننگز کے جمی انڈیس کو خطاب دلانے میں اہم رول اداکیا۔ کلکتہ کے ایڈن گارڈنس پر کھیلے گئے فائنل میں چنئی کی اننگز کو مستحکم کرنے کے لئے پولارڈ نے جو اسٹروف کھیلے وہ شائقین کے لئے ناقابل فراموش ہیں۔ 
 
4: کیرون پولارڈ : 66ناٹ آئوٹ : سن رائزرس حیدرآباد کے خلاف:
 یہ میچ ممبئی انڈینس کے لئے اہم تھا جسکا احساس روہت شرماکو بھی تھا جنہوںنے جارح بلے باز کیرون پولارڈ کے ساتھ 85.رنوں کی شراکت کی۔ اس شراکت میں 10چھکے شامل تھے جن میں 8 چھکے پولارڈ کے نام پرتھے۔ 
 
5: روندر جڈیجہ : 36 ناٹ آئوٹ : کلکتہ نائٹ رائیڈرس کے خلاف:
 جڈیجہ نے جس وکٹ پر بلے بازی کی وہ ساز گار نہیں تھی۔ چنئی سپر کنگس کی نمائندگی کرتے ہوئے روندر جڈیجہ کلکتہ نائٹ رائیڈرس کے خلاف 14گیندوں پر غیر مفتوح 36رن بناکر چنئی کو جیت دلائی۔ اس سے قبل آئی پی ایل کے ٹاپ سکورر مائیکل ہسی نے سست ترین اننگز کھیلی۔ انہوںنے 51گیندوںپر 40رن بنائے۔ 
بشکریہ مشتاق دربھنگوی
 
*********************************
Comments


Login

You are Visitor Number : 941