donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Political Articles -->> Articles On State Of India
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Arif Aziz, Bhopal
Title :
   Dehli Ke Awam Ka Faisla Ya Ghaizo Ghazab Ka Mozahra

دہلی کے عوام کا فیصلہ یاغیض وغضب کا مظاہرہ


عارف عزیز ,بھوپال

 

ساری توقعات اور قیاس آرائیاں غلط نکلیں، سارے اندازے دھرے کے دھرے رہ گئے عوام کے غیض وغضب کا ایک ایسا سیلاب دہلی میں اٹھا جو اپنی طغیانی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے غرور، کانگریس کی خوش فہمی اور آزاد امیدواروں کی حکمت عملی کو اس طرح بہالے گیا کہ ترکی جماعت ملی، پاکستان کی مسلم لیگ ۱۹۷۷ء اور ۲۰۱۴ء کے پارلیمانی الیکشنوں میں حکمراں کانگریس کا حشر ان لوگوں کو بھی یاد آنے لگا جو گزرے واقعات کو جلد فراموش کردینے کے عادی ہیں۔ یہ فخر کہ ہندوستان پر حکمرانی کا حق کسے حاصل ہے؟ یہ دعوے کہ دارالحکومت پر اقتدار کون سنبھالے گا؟ یہ خوش فہمی کہ دہلی کس کیلئے اب دور نہیں رہی؟ یہ یقین کہ پے درپے انتخابی کامیابیوں کو حکمراں پارٹی دہراتی رہے گی !کسی کام نہ آئے ، مسائل ومشکلات سے عاجز بپھرے ہوئے عوام نے ہر خوف، ہراندیشے اور انجام کے ہر خدشہ سے بے نیاز ہوکر ملک کی نجات دہندہ کا ڈھونگ رچانے والی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو عین دارالحکومت میں سبق سکھانے کے عمل کا آغاز کردیا اور ایسی فیصلہ کن اسپرٹ ان کے اندر پیدا ہوگئی جس کے مقابلہ میں وسائل، اختیارات، اقتدار کا دبدبہ اور دلیل وشواہد سب بونے ثابت ہوئے اور ان میں سے کوئی بات عوام کے انتقامی جذبے کو سرد اور فردکرنے میں کام نہیں آئی، نتیجتاً ملک پر حکمراں پارٹی کے خلاف عوام کا مزاحمی جذبہ وجوش اس حد تک عروج پر پہونچ گیا کہ انہوں نے ایک سال پہلے کے اسمبلی الیکشن میں جس جماعت کے سب سے زیادہ امیدواروں کو منتخب کیا تھا اس کو تین کی حقیر تعداد سے آگے نہیں بڑھنے دیا کراماتی طور پر اس کے برسراقتدار آنے کا خواب ہی ادھورا نہ رہا، اپوزیشن کی بنچوں میں بیٹھ کر اپوزیشن کے روایتی کردار ادا کرنے سے بھی وہ محروم ہوگئی ہے اور ایک ایسی صورت حال ملک کے دل دہلی میں رونما ہوگئی ہے کہ ساری دنیا کے مبصر، تجزیہ نگار اور ماہرین رموزِ مملکت حیرانی سے دانتوں تلے انگلیاں دبائے مستقبل کے دھارے کو کروٹ لیتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔

دہلی اسمبلی کے یہ انتخابی نتائج اتنے حیران کن، اتنے واضح اور اس حد تک فیصلہ کن ثابت ہوئے کہ ایک طرف انہوں نے کامیاب ہونے والوں اور مستقبل میں حکمرانی کا پرچم لہرانے والوں کے اندر ولولوں ، حوصولوں اور اعتماد کی حرارت پھونک دی ، تو دوسری جانب اقتدار کی دعویداربھارتیہ جنتا پارٹی کی صفوں میں ہزیمت، شکست خوردگی، کم حوصلگی اور خوف کی ایسی فضا کو ابھاردیا ، جو بہار، آسام، پنجاب، کیرل جیسی ریاستوں میں ہونے والے الیکشن میں یقینا فیصلہ کن موڑ ثابت ہوگی۔ کانگریس کوتو ایک طرح سے دہلی سے صاف ہی ہوگئی ہے۔

دہلی اسمبلی الیکشن کے نتائج میں سردست جو صورت حال نظر آرہی ہے وہ یہ بتاتی ہے کہ عوام کے مسائل ومشکلات فراموش کرکے صرف ہائی فائی طریقہ پر نہ حکومت کی جاسکتی ہے، نہ الیکشن لڑے جاسکتے ہیں اور نہ لوگوں کو زیادہ دن دھوکہ میں رکھا جاسکتا ہے ، مودی حکومت نے اگر سرمایہ داروں کی پشت پناہی سے اپنا ہاتھ نہیں ہٹایا اور عوام کے بنیادی مسائل، بجلی، پانی، صحت، غذا اور نظم ونسق پر گہری توجہ نہیں دی تو دہلی کایہ الیکشن اس کیلئے ترقی معکوس کا باعث بنے گا اور دوسری ریاستوں میں بھی مخالفت کی یہ ہوا تیز ہوجائے گی خاص طور پر مرکزی سرکار جو اب تک وعدوں پر زندہ اور عمل میں کوری رہی ہے اس کے خلاف اٹھنے والی صدائیں تیز ہوجائیں گی۔

اس الیکشن کا سب سے زیادہ عبرت ناک پہلویہ ہے کہ اس میں صاف ستھری شبیہ کی مالک تیز طرار کرن بیدی جو وزیر اعلیٰ عہدہ کی بھی ایک طاقتور امیدوار تصور کی جارہی تھیں انہیں بھی شکست فاش کا منہ دیکھنا پڑا، اس الیکشن میں نہ آر ایس ایس کا کیڈر کوئی کارنامہ انجام دے سکا، نہ وزراء کی فوج مدد کرسکی، اقتدار کے نشہ میں سیکولرازم اور سوشلزم کو دستور ہند خارج کرانے والے، اقلیتوں سے ہندوتوا کے رنگ میں رنگنے کا اصرار کرنے والے، بھگوت گیتا کو راشٹریہ گرنتھ کا درجہ دینے کی مانگ کرنے والے ، تبدیلی مذہب کیلئے گھر واپسی کی مہم چلانے والے، آٹھ سو برس بعد ہندوستان پر ہندوراج کا خواب دیکھنے اور گاندھی کے قاتلوں کی عزت افزائی کرنے والے، وہ ساکشی مہاراج ہوں، موہن بھاگوت ہوں، نرنجن جیوتی ہوں، آدتیہ ناتھ ہوں ، سبرامنیم سوامی ہوں سب کو دہلی کے ووٹروں نے ان کی حقیقت اور اوقات بتادی ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت وسیادت جو اس الیکشن نتائج کے اسباب وعلل تلاش کرنے میں سرگرداں ہے اسے بھی خوب سمجھ لینا چاہئے ۔ یہ نتائج بیک وقت انقلاب وانتقام کے پہلو رکھتے ہیں، جس میں ادنیٰ، اعلیٰ اور متوسط طبقہ نے پوری مستعدی اور دانشمندی سے حصہ لیا ہے۔ نتائج یہ بھی بتاتے ہیں کہ کچھ لوگوں کے تھوڑے عرصہ تک تو مغالطہ میں رکھ کر بیوقوف بنایا جاسکتا ہے ، مستقل اور مکمل طو رپر نہیں۔

(یو این این)

**************************

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 
 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 490