donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Articles on Film -->> Filmi News
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title : ہندستانی سینما میں مزاح
   Hindustani Cinema Mein Mazah

 

ہندستانی سینما میں مزاح


 

 جانی واکر


جانی واکر کو فلموں میں گرو دت لائے تھے۔ ’سر جو تیرا چکرائے یا دل ڈوبا جائے۔۔۔‘ تو پھر جانی واکر کیوں نہ یاد آئے۔ یا پھر ’مری جان اپنے عاشق کو ستانا کس سے سیکھا ہے‘ کے بندہ دین گھائل کی پینگیں نظر میں کیوں نہ سمائیں۔ ہندستانی فلموں کے سو سالہ سفر پر اگر سرسری نظر بھی ڈالیں تو کامیڈی کا میدان انتہائی شوخ دلچسپ اور سرسبز نظر آتا ہے۔ یہاں ہمیں ہر طرح کی کامیڈی بیک وقت نظر آتی ہے مگر ان میں رومانوی کامیڈی کا ہر دور میں تسلط رہا ہے۔ سچ پوچھیں تو ہندستانی سنیما مزاح کی غذا پر پلا بڑھا اور پروان چڑھا ہے۔ یہاں تک کہ سنجیدہ فلموں میں بھی مزاح کی گنجائش پیدا کی جاتی ہے اور ایک طرح کا کامک ریلیف دیا جاتا ہے۔ 

                                     
اپنی خوشی کے ساتھ مرا غم نباہ دو - اتنا ہنسو کہ آنکھ سے آنسو نکل پڑے
اسی بات کو بیان کرتے ہوئے معروف اداکار امیتابھ بچن نے ایک بار ہندستانی فلموں کے بارے میں کہا تھا کہ جب ہم فلم دیکھ کر نکلیں تو ہماری آنکھیں پرنم ہوں اور زیرلب تبسم ہو۔ ہندستانی سنیما ایک ایسے سماج کا عکاس ہے جس میں ہر طرح کے ماحول میں تقریبات، تفریحات اور نشاط کا عنصر تلاش کر لیا جاتا ہے۔


 کشور کمار

کشور کمار کی بیشتر فلمیں کامیڈی ہی تھیں۔ ان کی مدھو بالا کے ساتھ کئی معروف فلمیں ہیں۔ واضح رہے کہ ہندستان میں پہلی فلم بنانے والی شخصیت اور سرکردہ ہدایتکار دادا صاحب پھالکے اور دھیرندر ناتھ گنگولی کی فلموں میں کامیڈی کے عناصر کافی نظر آتے تھے۔

بطور ہدایت کار گنگولی کی پہلی ہی فلم ’لیڈی ٹیچر‘ موضوع کے اعتبار سے ہی ہنسانے کے لیے کافی ہے۔ ان کی چند فلمیں ’دا میرج ٹانک‘، ’چنتا منی‘، ’نائٹ بر‘، ’ایکسکیوز می سر‘، اور ’کارٹو‘ اپنے نام سے ہی مزاحیہ ہونے کا ثبوت فراہم کرتی ہیں۔

                                    

کامیڈین گوپ اور یعقوب تو اپنے زمانے میں فلموں کی جان ہوتے تھے۔ گوپ نے فلم ’انسان یا شیطان‘ سے اپنی اداکاری شروع اور دلیپ کمار اور مدھوبالا کی فلم ترانہ میں منفی کردار کو بھی مزاحیہ انداز میں پیش کیا ہے۔ کراچی میں پیدا ہونے والے گوپ کی فلموں میں ’ہندستان ہمارا‘، ’پتنگا‘، ’مرزا صاحبان‘ اور ’چوری چوری‘ جیسی مقبول ترین فلم شامل ہے۔

پہلی گویا فلم ’عالم آرا‘ کے بعد کے زمانے میں نور محمد چارلی اپنی برش جیسی مونچھوں کے ساتھ ہندستان کے چارلی چیپلن سمجھے جاتے تھے۔ ان کی مشہور فلموں میں ’پریمی پاگل‘، ’طوفان میل‘، ’کالج گرل‘، ’رات کی رانی‘ اور ’سیکرٹری‘ وغیرہ شامل ہیں۔

ہندستانی سنیما میں کامیڈی کی خوبی یہ ہے کہ ہیرو ہیروئن والی اصل کہانی کے ساتھ ساتھ کامیڈینز کی اپنی کہانی بھی متوازی سطح پر چلتی رہتی ہے۔ ان میں کامیڈین ایسے ہوتے ہیں جو عام طور پر دیکھنے میں ہی عجیب الخلقت ہوتے ہیں۔


 مدھوبالا


مدھوبالا نے کئی فلموں میں مزاحیہ کردار کیے ہیں ان کی فلموں میں مزاح کے پل ملتے ہیں۔
ایسے ہی انتہائی مقبول لوگوں میں سے ایک بدرالدین جمال الدین قاضی یعنی جانی واکر ہیں جنہوں نے گرو دت کی بہت سی فلموں جیسے ’آر پار‘، ’مسٹر اور مسز 55‘ میں کامیڈین کا کردار ادا کیا ہے اسی طرح ’پیاسا‘ اور ’کاغذ کے پھول‘ جیسی سنجیدہ فلموں میں بھی وہ کافی مقبول رہے۔ انھوں نے دلیپ کمار جیسے سنجیدہ اداکار کو کنٹراسٹ پیدا کر کے مزید سنجیدگی عطا کی اور ان پر محمد رفیع جیسے بڑے گلوکار کی آواز میں گیت بھی فلمائے گئے۔

دیگر مزاحیہ اداکاروں میں آئی ایس جوہر شامل ہیں جو کہ بین الاقوامی فلموں کے کام کرنے والے ہندستان کے چند پہلے اداکاروں میں سے ہیں۔ اسی طرح بہت چھوٹے قد کے مقری ہیں جو کہ فلموں میں پٹائی کھانے کے لیے جانے جاتے ہیں۔

محمود، جگدیپ، اسرانی اور کیشٹو مکھرجی کا اپنا ایک دور رہا ہے۔ محمود نے بہت سی فلموں میں لیڈ رول کیا ہے اور ان کی فلموں ’پڑوسن‘، ’دو پھول‘، ’جنی اور جانی‘ وغیرہ شامل ہیں۔
کامیڈینز کے علاوہ اہم اداکاروں نے بھی مزاحیہ کردار نبھانے کی کوشش کی ہے اور ان میں سے ایک راج کپور ہیں جنہوں نے چارلی چیپلن کے ہی انداز میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔ انھوں نے ’میرا نام جوکر‘، ’اناڑی‘، جس دیش میں گنگا بہتی ہے‘ جیسی فلمیں دی ہیں۔

ہندستانی فلم کی تاریخ میں کشور کمار زبردست صلاحیت کے مالک ہیں وہ اپنے گیتوں میں ہر قسم کے جذبات کو پیش کرنے کی صلاحیت تو رکھتے ہی تھے لیکن جب وہ اداکاری کرتے تھے تو عام طور پر مزاحیہ کردار ادا کر رہے ہوتے تھے۔ ان کی فلمیں چلتی کا نام گاڑی‘ اور ’پڑوسن‘ ہندی سنیما کی چند سب سے مزاحیہ فلموں میں شامل ہیں۔ وہ مختلف قسموں کے ہنسی مذاق، دھونگ، سوانگ، ٹھگی، بھانڈ، سب طرح کے کردار ادا کر سکتے تھے اور اپنی حاضر جوابی اور نغمگی سے لیس مزاح کے لیے کافی مشہور ہوئے۔


 دلیپ کمار


دلیپ کمار نے ہر قسم کے کردار نبھائے ہیں شہزادے سے لے کر گنوار تک۔  ٹریجڈی کنگ دلیپ کمار نے فلم ’رام اور شیام‘ میں اپنی مزاحیہ اداکاری سے سب کو حیران کر دیا، ان میں یہ جوہر فلم ’آزاد‘، ’گوپی‘، ’کوہ نور‘ میں بھی نظر آتا ہے۔ امیتابھ بچن نے بھی اچھی مزاحیہ اداکاری کی ہے اور ان کی مزاحیہ فلموں میں ’امر اکبر اینتھونی‘، ’مسٹر نٹورلال‘، ’قلی‘، ’نمک ہلال‘، ’ستے پہ ستا‘ وغیرہ شامل ہیں۔

انیس سو نوے اور 2000 کی دہائیوں کے سب سے مقبول مزاحیہ اداکاروں میں گوندا آتے ہیں وہ ہر قسم کی تفریح کا سامان بہم پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کی زیادہ تر فلموں کی ہدایت ڈیوڈ دھون نے دی ہے۔ گووندا کے کردار کو اکثر قادر خان کے مکالموں اور برجستہ جملوں کا سہارا ملتا رہا ہے۔

آج بہت سارے ایکشن ہیرو بھی کامیڈی کی جانب طبع آزمائی کے ساتھ آئے ہیں، ان میں اکشے کمار بھی شامل ہیں جنہوں نے ’سنگھ از کنگ‘، ’ہاؤس فل‘، ’بھول بھلیاں‘ میں مزاحیہ اداکاری کی ہے۔ فلم انڈسٹری کے کچھ بڑے ذہین اداکاروں جیسے پریش راول، انوپم کھیر، بومن ایرانی وغیرہ نے بھی کامیڈی کی مقبولیت کے پیش نظر ادھر کا رخ کیا۔ یہاں تک کہ اوم پوری اور نصیرالدین شاہ جیسے سنجیدہ اداکار بھی کامیڈی کی راہ پر چل پڑے۔

سلمان خان کو بنیادی طور پر ایک ایکشن ہیرو کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن 1994 ء  میں آنے والی فلم ’انداز اپنا اپنا‘ میں انہوں نے کامیڈی کی ہے۔ ان کی فلموں میں ایکشن، رومانس کے ساتھ ساتھ کامیڈی بھی ہوتی ہے جن میں ’دبنگ‘ شامل ہے اور وہ باکس آفس پر کافی کامیاب ہیں۔ اس کے علاوہ شاہ رخ خان کی زیادہ تر ہٹ فلمیں رومانوی کامیڈی کے زمرے میں شمار ہوتی ہیں۔


 

 راج کپور 


راج کپور نے میرا نام جوکر تو بنائی ہی لیکن وہ اپنے چارلی چیپلن انداز کے لیے جانے جاتے ہیں۔ شاید آج کے زمانے میں مزاحیہ اداکاری کے بغیر ہندی فلم سٹار بننا ناممکن ہے اور وہ بھی ایسی مزاحیہ اداکاری جو پہلے سے موجود نہ ہو۔ ہندستانی سنیما میں کامیڈی بنیادی طور سے مردوں پر مبنی ہے اور کامیڈی کرنے والی بہت ہی کم خواتین ہیں۔ رومانوی مزاحیہ اداکاراؤں میں مینا شوری یعنی ’لارا لپپا‘، گیتا بالی، مدھوبالا، ہیما مالنی (سیتا اور گیتا) اور سری دیوی وغیرہ ہیں۔ فلم ’مسٹر انڈیا‘ میں شری دیوی نے اپنی مزاحیہ اداکاری کا جوہر دکھایا۔ اوما دیوی یعنی ٹٹن اور منورما اپنے مضحکہ خیز تصور کے ساتھ فلموں میں کامیڈی لاتی ہیں۔

فرح خان نے ہندی فلموں میں جنس کی لکیر کو توڑا ہے اور انہوں نے ایک ہدایت کار کے طور پر’اوم شانتی اوم‘ جیسی فلم دی ہے جس میں ہندی فلم میں موجود ہر طرح کے مزاح کی نقل پیش کی گئی ہے۔

کئی ہدایت کاروں کی فلموں میں مزاح کے کچھ پل ہیں لیکن رشی کیش مکھرجی کو ان کی ہلکی پھلکی کامیڈی کے لیے کافی پسند کیا جاتا ہے، چاہے وہ راج کپور کو ’اناڑی‘ میں ہدایت دے رہے ہوں یا دھرمیندر کو ’چپکے چپکے‘ کے ہندی بولنے والے واہن چالک (ٹیکسی ڈرائیور) کے لیے ان کی فلم ’گول مال‘ میں امول پالیکر نے ہنسا ہنسا کر مار ڈالنے والا ڈبل رول کیا ہے۔

سپرانجپے کی فلم ’چشم بددور‘ کامیڈی میں میل کا پتھر مانی جاتی ہے اور یہ 80 کی دہائی میں فلموں میں آئی نئی لہر میں بھی کافی مقبول رہی تھی۔ اسی زمانے میں کندن شاہ کہ زبردست کامیڈی فلم ’جانے بھی دو یارو‘ آئی جس میں یورپی فلم کی طرز پر طنز اور سوانگ کا مخلوط رنگ نظر آتا ہے اور اس فلم میں مہابھارت کا سوانگ رچایا گیا تھا۔


 

 اکشے کمار 


اکشے کمار کی جوکر زیادہ بزنس نہیں کر سکی۔ گزشتہ دو دہائیوں میں باکس آفس پر ہٹ ہونے والی اہم فلموں میں بہت سی کامیڈی ہیں خاص طور سے ڈیوڈ دھون کی فلم جس میں گوندا اور پریہ درشن نے ان کے ساتھ کام کیا ہے۔ سنیل شیٹی، اکشے کمار اور پریش راول کی کامیڈی ’ہیرا پھیری‘ اور اس کے سیکوئل کو کون بھول سکتا ہے۔

راجکمار ہیرانی تو فلموں میں ایک خاص مقصد کے تحت مزاح لائے ہیں۔ انہوں نے ہندی سنیما کو منّا بھائی جیسا کردار دیا ہے۔ یہاں بھی ہم ایکشن ہیرو کو مزاحیہ اداکار بنتے دیکھتے ہیں جس میں سنجے دت منّا بھائی ہیں اور ارشد وارثی سرکٹ کے طور پر ان کا میاں خوجی ہے۔ ہیرانی کی فلم ’تھری اڈیٹس ‘ سدا بہار فلموں میں سے ایک ہے جو کہ سماجی پیغام کے ساتھ ایک مزاحیہ فلم ہے اور اس میں عامر خان نے اداکاری کی ہے۔ عامر خان نے ابھی حال ہی میں دو کامیڈی فلمیں پیش کی ہیں جن میں ’پیپلی لائیو‘ اور ’ڈیلی بیلی‘ شامل ہے. پیپلی لائیو میڈیا پر طنز ہے۔

غرض کہ ہم شروع سے آج تک اگر سرسری نگاہ بھی ڈالیں تو ہمیں ہندی فلموں کا گلشن ترنم کے ساتھ ساتھ تبسم سے پر نظر آتا ہے۔

*************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 565