donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Articles on Film -->> Filmi News
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Sami Ahmad Quraishi
Title :
   Dilip Kumar : Ham Tujhe Yun Bhula Na Payenge

دلیپ کمار: ہم تجھے یوں بھلا نہ پائیں گے


دلیپ کمار: ان کا اک ہی کردار سب کردار پر بھاری ہے


سمیع احمد قریشی


یوسف خان عرف دلیپ کمار کو کون نہیں جانتا ۔ ان کی مقبولیت ہر چار سو ہے ۔ اس بے پناہ مقبولیت میں انکی فلمی زندگی کا بڑا رول ہے ۔ میرے نزدیک دلیپ صاحب کے فلمی کردار سے بڑھ کر سماجی و سیاسی کردار انتہائی اہمیت کا حامل رہا ۔سماجی و انسانی اقدار کو بڑھانے کا حاصل رہا ۔ سیاست  میں آپ ایک مثبت سوچ و فکر و عمل کو لئے رہے ۔ ان کی اسی سوچ و فکر سے جواہر لال نہرو سے قربت رہی ۔ ہمیشہ فرقہ پرستی کے خلاف لوہا لیا ۔ مسلم لیگ ہو کہ جن سنگھ ، بھارتیہ جنتا پارٹی  کہ شیو سینا انہوں نے ڈٹ کر مخالفت کی ۔آپ ان چاکلیٹی لوگوں کی طرح نہیں رہے جو شاندار بنگلوں اور ایئر کنڈیشن آفسوں میں بیٹھ کر صرف بیانات دیتے رہتے ہیں ۔مثبت سوچ فکر و عمل کی خاطر ممبئی ہی نہیں مہاراشٹر و پورے ملک میں دوڑ بھاگ اور سفر کرتے رہے ْ۔ امدادی ، رفاحی پروگرام میں حصہ بڑے پیمانے پر لیا ۔ فرقہ واریت کے خلاف کانفرنسوں ، سمیناروں میں شرکت کی ۔انسانیت پر مثبت سوچ فکر عمل کے اب تک حامل رہے ۔ فرقہ پرستی پر سمجھوتہ نہیں کیا ۔ان کے خلاف کتنے ہی فوطان اٹھے مخالفتیں ہوئیں ۔ تقریروں میں انڈے ٹماٹر ان پر پھینکے گئے ۔ اس سے وہ کبھی خوف زدہ نہیں ہوئے ۔ ہندو مسلم اتحاد فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے وہ چیمپئن رہے ۔ مسلمانوں کے معاشی ، سماجی ، تعلیمی  پستی پر ہمیشہ فکر مند رہے اسے دور کرنے کے لئے عملی سرگرمیاں دکھلائیں ۔ ملت کے کتنے ہی اداروں کو معاشی طور پر مضبوط کرنے میں ممئی اور بیرون ممبئی  امدادی پروگراموں میں حصہ لیا ۔ نظریاتی اختلافات کرنے والے بھی ان کی شخصیت کے متعدد اوصاف کے قائل رہے ۔قوم و ملت کا ہمیشہ در بے انتہا رہا ۔ جب جب ہندو تو وادی جنونیوں نے دھرم کی گرم ہوا چلائی دلیب صاحب اسے سرد کرنے کے لئے میدان عمل رہے ۔

ایل کے ایڈوانی مندر مسجد کے مدے پر پورے ملک میں رتھ یاترا نکال کر چلے جہاں جہاں رتھ یاترا گزررہی تھی ۔ ہزاروں سال سے قائم فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو زک پہنچ رہی تھی ۔ دلوں میں نفرت کی بات پیدا کررہی تھی ۔ جہاں سے رتھ یاترا گزررہی تھی وہاں فسادات بھی ہو رہے تھے یوں سالوں سال سے قائم بابری مسجد کو آستھا کے نام پر گرانے کی  بات ایڈوانی کررہے تھے مسلمان تو عدل انصاف کے لئے عدلیہ پر بھروسہ رکھے ہوئے تھے ایسے وقت  میں دلیپ صاحب ہندو تو وادیوں کی فرقہ پرستی کے خلاف اپنے گھر میں دبکے نہیں  بیٹھے تھے ۔ رتھ یاترا ۔ ایڈوانی اور فرقہ پرستی کے خلاف خبارات میں انٹرویو ۔الکٹرونک میڈیا میں نمایاں تھے ۔بابری مسجد کی شہادت کے بعد ممبئی میں فرقہ وارانہ فساد میں فسادات روکنے کے لئے سرگرم رہے انہوں نے دونوں مذاہب کے درمیان دوستی اور امن قائم رکھنے کے لئے نمایاں کردار ادا کیا ۔ وزرا و سیاست دانوں سے رابطے میں رہے ۔ اطلاع کے مطابق اپنے دیرینہ دوست اہم سیاستداں شرد پوار سے فسادات روکنے میں غیر اہم رول ادا کرنے پر ان سے دور ہو گئے یہ دوری آج تک قائم ہے ۔ممبئی کے 92.93کے فسادات میں مسلمانوں کے بے انتہا جانی و مالی نقصان ہوا فوری طور پر انہیں رلیف کی ضرورت تھی ۔ ان کا بنگلہ تباہ حال مسلمانوں سے بھر گیا ۔وہ ریلیف کیمپ بن گیا ۔ وہ اور ان کی بیگم سائرہ بانو اور ان کے رفقاء تباہ حالوں کی دستگیری میں آگے آئے تھے ۔ راقم الحروف کو ان سے متعدد بار انٹرویو لینے کا موقع ملا ۔ جس میں قوم و ملت کی آب یاری ہی کا بے پناہ جذبہ نظر آیا ۔ لٹے پٹے افراد ، بے کسوں بے گناہوں کی مدد ، کتنی ہی مخالف ہوائوں کے با وجود انسانیت کا چراغ جلائے رکھا ۔ دلیپ صاحب ہی کا نہیں ان کی زوجہ کا فرض اولین ہے ۔ یہی کردار یوسف خان کا سبھی کردار پر بھاری ہے ۔ اللہ یوسف خان کو دراز عمر کرے ، صحت کلی عطا کرے یوسف خان کا یہی سماجی کردار سب کو سارے آسمانوں زمین کا مالک خالق کائنات اللہ تعالی ہے ۔ اللہ کا کرم ہے کہ اس نے انسان کو بے شمار نعمتیں دی ہیں ۔ دلیپ حاحب کو اللہ نے بہت سارے خصوصیات کے اوصاف کا حامل بنایا  وہ ایک فلاسفت ، مفکر ، مہترین مقرر  سماجی کردار کے حامل قوت گوئیائی انتہائی پر اثر رہی ، تقریر ایسی کہ صرف پھول جھڑ رہے ہوں نہیں بلکہ ایک جادو ہے جو سر چڑھ کر بول رہا ہے ۔میں نے ان کے کئی انٹر ویو لئے ۔ سماجی اسٹیج پر مسلسل کئی گھنٹے ہر شیئر کیا ممبئی میں رہتے ہوئے ان کی ممبئی کی سیاسی وسماجی سرگرمیوں کو دیکھا  ، کس کس بات کا ذکر کروں کم ہے ۔ حق پرستی ، بے باکی کوٹ کوٹ کر بھری ہے ۔برسہا برس پہلے ممبئی کی شان تالاب ناگپاڑہ میں افتیار عالم کی سال گرہ کے موقع پر ان کے ان کی عوامی تریر ہمیشہ ان کی ان کی بے باکی یاد رہے گی ۔انہوں نے کھل کر فرقہ وارانہ فسادات  میں مسلمانوں پر مظالم کی مذمت کی  یہی بات کوئی غیر مسلم کرے اور کرتا بھی ہے ۔ مگر چوں کہ وہی بات مسلمان کرے  پھر یوسف خان کرے تو انتظامیہ میں کھسے متعصب افسران نے اطلاع کے مطابق پولس نے ایسی تقریروں پر باز پرس کی ۔ نتیجہ کچھ قابل گرفت ہی نہیں تھا ۔ کچھ نہ ہوا ۔ یہی حق رستی ، سچائی کی باتیں شاہ رخ خان اور عامر خان  دلیپ کمار صاحب کی طرح کرتے ہیں تو انہیں پاکستان چلے جانے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ ایسا یوسف صاحب کے ساتھ بھی کئی بار ہوا بلا شبہ دلیپ کمار ۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بے پناہ حب الوطنی سے سر شار رہے۔اس کی تبلیغ کے منبع بھی رہے ۔ اپنی آزادی مٹا سکتا ہے کوں جیسا گیت جو انتہائی لا فانی ثابت ہوا ۔ اپنی فلم لیڈر  میں بذات خود گایا ۔ نائگام دادر ممبئی میں ’سردھرم سمجھائو ؛ سبھی فرقوں میں یگانیت و قومی بھائی چارگی پر تقریر کی گویا لوگوں کے دلوں پر سحر انگیزی کردی ۔

لکم دینکم ولیہ دین ہمارے لئے ہمارا دین تمہارے لئے تمہارا دین۔۔۔ قرآنی آیات کی تفسیر کررہے تھے ۔ ہو ہو وہو بے پناہ بے انتہا حاضرین نے داد تحسین دیا ۔ یہ تھا دلیپ صاحب  کی سحر انگیر تقریر ۔ جو میں دور تک نظر نہیں آتا ۔ کوئی کہتا ہے مغل اعظم کا شہزادہ سلیم ، کوئی دیو داس اس میں پارو سے پیار کرنے والا دیو داس تو کوئی کہتا ہے گنگا جمنی میں ڈاکو کا کردار دا کرنے والا پسند ہے ۔ ہم نہ تو ان کردار کی تعریف کرتے ہیں نہ ہی قصیدہ خوانی ۔ ہمیں تو دلیپ کمار کا وہ کردار یاد ہے جو سماجیات پر مبنی ہے ۔ تعلیمی ، سماجی اداروں کے وجود و توسیع کے لئے دلیپ صاحب کی کوشش ۔ مظلوموں کی حمایت میں ظالموں کی مذمت ۔ یوسف خان نے خدمت خلق کی خاطر جو کچھ کیا وہ صرف قصہ پارنیا نہیں وہ بلاشبہ زندہ جاوید رہے گا ۔ ہم دلیب صاحب کے اسی کردار کی تعریف کرتے ہیں ۔ ہم دلیپ صاحب کے سماجی کردار کے دلدادہ ہیں اس کی جڑین انسانی اقدار میں پیوست ہیں ۔ کاش کے دلیپ کمار سماجیات کے ہی ہو جاتے ایک سماکی قائدکے لئے جو ضروری ہے وہ سب باتیں دلیب صاحب میں ، بے باکی  ، راست بازی ، بہترین مقرر ،خدمت خلق  یقینا آج دلیپ صاحب کو اس کا اقدار ہوگا ۔


کچھ نہ کہنے سے بھی چمن جاتا ہے اعجاز سخن

(یو این این)

*********************

 

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 456