donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Articles on Film -->> Filmi News
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Unknown
Title : مینا کماری کی چارج شیٹ
   Meena Kumari Ki Charge Sheet

مینا کماری کی چارج شیٹ
 
 
ہندستانی سلور اسکرین پر اپنی بہترین اداکاری اور عمدہ رقص کے حوالے سے شہرت رکھنے والی اداکارہ مینا کماری(مرحومہ) نے بالی ووڈ انڈسٹری میں اپنے انداز کی وہ واحد اداکارہ تھیں کہ جنھوں نے ہمیشہ اپنی چوائس پر کام کیا اور ایسی یاد گار فلمیں دیں کہ جنھوں نے ان مٹ نقوش چھوڑے۔مینا کماری جن کا اصل نام مہ جبیں بانو تھا 1932 میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد کا نام علی بخش اور والدہ کا نام اقبال بیگم تھا۔مینا کماری نے7 سال کی عمر میں اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز فلم’’ فرزند وطن‘‘ سے کیا جو 1939 میں بنی تھی لیکن 1952
میں بننے والی مشہور فلم’’ بیجو باورا‘‘ نے انھیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچادیا۔
یہ فلم ان کی فنی زندگی کا ٹرنگ پوائنٹ بنی جس میں انھیں فلم فئیر ایوارڈ بھی دیا گیا۔ان کی مشہور فلموں میں پری نینا،دائرہ، ایک ہی راستہ،دل اپنا پریت پرائی،صاحب بی بی اور غلام، پھول اور پتھر، دل ایک مندر اور پاکیزہ شامل ہیں، پاکیزہ میں مینا کماری اپنے عروج پر نظر آئیں۔ اس فلم کے گیت سپر ہٹ ہوئے جب کہ اس فلم میں مینا کماری کے رقص نے زبردست شہرت حاصل کی۔ انھیں اداکاری کے ساتھ رقص کے شعبہ میں بھی مہارت حاصل تھی۔
 
مینا کماری نے معروف ہدایت کار کمال امرہوی سے شادی کی۔ کمال امرہوی نے مینا کماری کے لیے فلم پاکیزہ کا کردار خود تخلیق کیااور یہ فلم انھوں نے ان ہی کے لیے بنائی تھی جو سپر ہٹ ثابت ہوئی۔ا سی فلم کے دوران ان کے اپنے شوہر سے اختلافات پیدا ہوگئے اور انھیں طلاق ہوگئی۔ اسی دوران وہ جگر کے عارضہ میں مبتلا ہوگئیں۔ اس فلم کے ریلیز ہونے کے تین ہفتہ بعد31 مارچ 1972 کو وہ اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ان کی کوئی اولاد نہیں تھی۔ انھوں نے کمال امرہوی کی پہلی بیوی سے پیدا ہونیوالے بیٹے کی پرورش کی۔
 
مینا کماری نے اپنے فلمی کریئر میں بہت منتخب کردار ادا کیے۔ وہ بہت خوش اخلاق اور ملنسار تھیں لیکن وہ بہت کم دوست بناتی تھیں۔ با لی ووڈ اسکرین پر مینا کماری کی شاندار اداکاری سے جو تاریخ رقم ہوئی وہ سلور اسکرین کے لیے قیمتی اثاثہ ہے۔مینا کماری کا خاندان انتہائی غریب تھا۔ لیکن جب یہ کامیاب ہیروئن بنی تو اس پر دولت کی بارش ہو نے لگی۔ سب سے پہلے اس کی کمائی سے اس کا والد فیض یاب ہوا۔ ایک ٹوٹے ہوئے کمرے سے نکل کریہ ایک شاندار بنگلے میں منتقل ہوگیا اور مینا کماری نے اس بنگلے کا نام اپنی والدہ کے نام پر اقبال منزل رکھا۔ یہ ٹھاٹ باٹھ دیکھ کر کمال امروہی دل ہی دل میں کڑھنے لگا۔ اس کا خیال تھا کہ اس کی دولت کا حقدار تو میں ہوں چنانچہ اس نے اس کو ہتھیانے کے منصوبے بنائے اور یہ اپنی ذہانت اور چالاکی کے سبب کامیاب ہو گیا۔ اور جب یہ سونے کی چڑیا یعنی مینا کماری اپنے والد سے چھٹکارا پا کر کمال امروہی کے پاس چلی گئی تو اس کا باپ یہ صدمہ برداشت نہ کر سکا اور کچھ دن بیمار رہ کراس دنیا سے رخصت ہو گیا۔ اب ساری دولت پر قبضہ کمال امروہی کا ہو گیا۔ اس نے اپنا اسٹوڈیو کمالستان کا جو خواب ایک زمانے میں دیکھا تھا وہ مینا کماری کی دولت سے پورا کیا۔ اور جب کمال امروہی کا منصوبہ مکمل ہو گیا تو مینا کماری کو اپنی زندگی سے دودھ سے مکھی کی طرح نکال کر پھینک دیا۔ مینا کماری نے ایک ہوٹل میں جا کر پناہ لی۔ انہیں واقعات کو سامنے رکھ کر عصمت چغتائی نے بڑی کمال ہوشیاری سے کردار بدل کر ایک فلمی کہانی تحریر کی۔ جس کا نام "سونے کی چڑیا" رکھا جو ایک سپر ہٹ پکچر تھی۔
مینا کماری کی زندگی کے واقعات کی بنا پر کمال امروہوی کے خلاف یہ ایک معمولی سی چارج شیٹ آپ کی دلچسپی کی خاطرپیش ہے۔
 
1۔ میں شادی کے بعد تمہارے ساتھ سات سال رہی۔ جس میں 2 سال بڑے اچھے گزرے جب کہ پانچ سال لڑائی جھگڑوں میں گزرے۔ تم نے اپنے سیکریٹری باقر کو خفیہ طور پر میری نگرانی پہ لگا دیا تھا۔ اس طرح تم نے بد اعتمادی کی فضا پیدا کر دی۔
 
2۔ تم نے مجھے اپنے سیکٹری باقر سے پٹوایا ۔تمہیں یہ بھی خیال نہ آیا کہ میں تمہاری بیوی ہوں۔
3۔ تم سے علیحدگی کے بعد جب میں ہوٹل میں رہنے لگی تو میں نے پیغام پہنچایا کہ تم سے مجھے کچھ نہیں چاہیے البتہ میرے کپڑے اور کتابیں مجھے بھجوا دو۔ تم نے وہ بھی نہ بھجوائے۔
 
4۔ جب میں نے اداکارہ نرگس کو اپنی جائداد کا ٹرسٹی بنایا۔ نرگس نے فلم پاکیزہ کی آمدنی میں حصہ لینے کے لئے تمہیں نوٹس بھجوایا تو تم نے جھوٹ بولا اور کہا کہ مینا کماری نے صرف ایک اشرفی کے عوض پاکیزہ میں کام کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ وہ اشرفی میں اس کو دے چکا ہوں۔ تم نے فلم پاکیزہ کے منافع میں سے مجھے کچھ نہ دیا۔
 
5۔ میں جب تک تمہارے گھر رہی میری فلموں کے سارے کنٹریکٹ تم نے کئے تھے اور ساری رقم تم نے وصول کی، اس میں سے کبھی بھی تم نے مجھے کچھ نہ دیا۔
6۔ تم نے اپنا فلم اسٹوڈیو کمالستان میری کمائی سے بنوایا مگر تم نے اس کی آمدنی سے کبھی بھی مجھ کو کچھ نہ دیا۔
 
7۔ میں ایک بار امید سے ہوئی تو تم نے ڈاکٹروں سے مل کر مجھے بے ہوشی کا انجکشن لگوا کر مجھے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ماں بننے کی صلاحیت سے محروم کر دیا کیونکہ تم حسب نسب کے سلسلے میں بڑے کٹر تھے۔
8۔ تم ہمیشہ صحافیوں سے گریزاں رہے۔ جب بھی کسی صحافی ن
ے میرے بارے میں کوئی سوال کیا تو تم نے اسے ڈانٹ دیا حتٰی کہ کراچی میں تمہارے دورہ پاکستان کے موقع پر رئیس امروہی کے گھر پر صحافیوں سے ملاقات کرنے سے پہلے تم نے شرط لگا دی تھی کہ مینا کے بارے میں کوئی بات نہ ہو گی۔
 
9۔ تمہارا دل اور ضمیر دونوں ہمیشہ میرے مجرم رہے اس لئے تم نے کبھی بھی تم پر لگنے والے الزامات کا جواب نہ دیا۔
 
10۔ علیحدگی کے بعد تم نے کبھی بھی پلٹ کر میری خبر نہ لی مگر جب انتقال ہو گیا تو تم میری لاش پر قبضہ کر کے بیٹھ گئے اور میری لاش اپنے گھر لے گئے۔ میری بہنوں نے اس پر حیل وحجت کی تو تم نے کہا کہ یہ میری بیوی ہے۔ میں نے اسے طلاق نہ دی تھی اس لئے اس کی تدفین میں خود کروں گا۔
11۔ شادی کے فوری بعد تم نے ہدایت کار کشور ساہو کو لے کر فلم دل اپنا پریت پرائی بنائی جو زبردست ہٹ گئی۔ یہ ایک میوزیکل فلم تھی۔ اس کی ساری کمائی تم نے اپنے پاس رکھی اور مجھے اس میں سے کچھ نہ دیا۔
 
12۔ تم نے اپنی ذاتی چپکلش کی وجہ سے ہدایت کار اعظم کے زیر ہدایات بننے والی فلم امر میں کام کرنے سے روکا جس کا مجھے بڑا دکھ ہے۔ حالانکہ 1941 میں مجھے بطور چائلڈ سٹار محبوب صاحب نے متعارف کرایا تھا اور میں ان کی فلم بہن میں کام کر چکی تھی۔
 
تمہاری مینا کماری پیش آنے والے ایسے واقعات کی پولس میں رپورٹ درج کروائی ہے۔
 
*********************
Comments


Login

You are Visitor Number : 749