donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Articles on Women -->> For Women
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Hena Anwar
Title :
   Eskarf

اسکارف
 
حنا انور
 
اسلام نے عورت کو سب سے پہلے عزت دی اور معاشرے میں اسے فخر وعزت کا باعث بنایا۔ مسلمان عورتوں کو دوسروں کی نگاہوں سے محفوظ رکھنے کے لئے جو نشانی دی گئی اسلام اسے حجاب کہتا ہے۔ پہلے پہل حجاب کے طورپر بڑی چادر کا استعمال شروع ہوا جو بعدمیں برقع کی شکل اختےار کرگیا۔ اب اس روایت میں کافی حد تک تبدیلی آچکی ہے اور یہ جدید گاؤں اور اسکارف میں تبدیل ہوگیا۔ 
 
وقت کے ساتھ ساتھ آج کل گاؤں کا رواج قدرے کم ہورہا ہے۔ جب کہ اسکارف کا استعمال بڑھتا جارہا ہے۔ ایک سروے کے مطابق تعلیم یافتہ خواتےن کی اکثریت اسکارف پسند کرتی ہے۔ بہت سی ورکنگ ویمن اور یونیورسٹیوں اور کالجز کی لڑکیاں ماڈرن بننے کی دوڑ کے باوجود اپنے مذہب سے لگاؤ کے باعث اسکارف یا حجاب اوڑھنے کو ترجیح دیتی ہیں۔ 
 
اسکارف کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ دوپٹے کے ساتھ حجاب کی ضرورت کو بھی پورا کرتا ہے۔ بحیثیت مسلمان ہم قرآن وسنت کو اپنی زندگی سے الگ نہیں کرسکتے۔ عورتوں کے لئے حجاب حکم الٰہی ہے اور قرآن پاک میں بیشتر مقامات پر عورتوں کو حجاب کی تلقین کی گئی ہے۔ 
 
گاؤں میں عام طور پر وہ خواتےن اسکارف یا عبایا کا استعمال کرتی ہیں جو کسی اونچے گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں۔ 1980ءکی دہائی میں سعودی ممالک میں کام کرنے کے لئے جانے کا کافی رجحان تھا اور وہ سعودی کلچر سے قدرے مرعوب بھی تھے،یوں ایسے مرد حضرات جو وہاں رہ کر آتے ، وہ اپنی بیویوں کووہاں کا عبایا ضرور پہناتے۔ یوں وہ عورتےں بطور نشان امارت کے عبایا استعمال کرتےں۔
 
اسی طرح نوبیاہتا خواتےن میں بھی اسکارف اور عبایا پہننے کا رحجان زیادہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ایک دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ بہت سی لڑکیاں بطور فیشن اسکارف کا استعمال کرتی ہیں۔ ان کا ماننا یہ ہے کہ یہ معاشرتی طورپر انہیں تحفظ کا احساس دلاتا ہے اور آتے جاتے پڑنے والی نامناسب اور میلی نگاہوں سے ان کو محفوظ رکھتا ہے۔ ان کی یہ بات بڑی حد تک درست ہے۔ عام زندگی میں بھی ہمارا مشاہدہ ہے کہ دفاتر میں کام کرنے والی لڑکیاں ہوں یا بڑے اداروں میں خدمات سر انجام دینے والی خواتےن ، اسکارف ،عبایا یا خوبصورتی سے لی گئی چادر ان کی عزت اور احترام بڑھانے کا بھی باعث بنتی ہیں اور دیکھنے ، ملنے والوں کی نگاہوں میں ان کے لئے ایک خاص مقام ہوتا ہے۔ اسکارف پہننے والی لڑکیوں کی شخصیت کو بھی ایک وقار کا احساس ہوتا ہے۔ 
 
کچھ خاندانوں میں مذہبی رجحان زیادہ ہونے کی وجہ سے لڑکیوں پر دباؤ ہوتا ہے کہ وہ ہر صورت میں حجاب کریں۔ لیکن سروے کے مطابق زیادہ تر لڑکیوں کا ماننا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے حجاب لیتی ہیں۔ سرپر اسکارف لینے سے انہیں تحفظ کا احساس ہوتا ہے۔ ایک لڑکی کاکہنا ہے کہ اس نے حجاب لینا اس لئے شروع کیا کہ جب وہ اسکارف پہن کر گھر سے نکلتی ہے تو دکاندار سے لے کر بس والے تک اورکلرک سے لے کر بزنس مین انہیں کام کی حد تک دیکھتے ہیں اور بامقصد بات کرتے ہیں۔ یوں وہ کسی حد تک مردوں کے ستانے سے بچ پاتی ہیں۔ 
 
اسی طرح دیکھا گیا ہے ہے کہ مخلوط تعلیم والے تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کے اسکارف لینے کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔ ایسے اداروں میں جہاں لڑکے ،لڑکیاں اکٹھے پڑھتے ہیں، لڑکیوں کا کہنا ہے کہ اسکارف یا مکمل حجاب لینے سے وہ زیادہ با اعتماد انداز میں اپنی کلاس میں پڑھ پاتی ہیں اور انہیں باربار اپنے ہال سنوارنے یا کپڑے درست کرنے کی فکر نہیں ہوتی۔ اس طرح وہ پوری دلجمعی کے ساتھ ٹےچر کو سننے اورنوٹ کرنے میں وقت دے پاتی ہیں۔ بہت سی طالبات کا کہنا ہے کہ مجھے فیملی کی طرف سے کسی بھی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ہے، میں اپنی مرضی سے اسکارف لیتی ہوں، اس سے میں اپنے آپ کو پر اعتماد اورمحفوظ محسوس کرتی ہوں اور یہ دلی خوشی میرے ساتھ ہوتی ہے کہ میں نے اپنے رب رحمان کی مرضی اور حکم کو خوشی سے مانا ہے۔ اسکارف لینا اگرچہ ایمان پر عمل کا نام ہے، یہ صرف کپڑے کا ٹکڑا ہی نہیں بلکہ صحیح نسوانیت کی عکاسی کرتا ہے۔ 
 
عورتوں کے کردار کو ہرجگہ ان کے عمل کے بجائے ان کے ظاہری لباس کی کسوٹی پرزیادہ پرکھا جاتا ہے۔ کردار کی پختگی مرد و عورت دونوں کے لئے یکساں ضروری ہے۔ معاشرے کا ہرفرد اپنے معاشرے کی نمائندگی کر رہا ہوتا ہے۔ اسی طرح ہر مسلمان بھی اسلام کاسفیر ہوتا ہے۔ لہذا اس کا لباس ، طرز زندگی ، لہجہ غرض ہرعمل صرف اس شخص تک ہی محدود نہیں ہوتا بلکہ وہ پوری امت مسلمہ کا انداز کہلاتا ہے۔ بالکل اسی طرح اسکارف یا حجاب پاکیزگی کوظاہر کرتا ہے جب ایک عورت اسکارف یا حجاب اوڑھتی ہے تو معاشرہ بھی اس سے چند تو قعات وابستہ کرلیتا ہے۔ اسے کردار کے اعلیٰ درجوں پر فائز کردیا جاتاہے۔ حجاب اوڑھنے والی ایک یونیورسٹی طالبہ کا کہنا ہے کہ لوگوں کولگتا ہے کہ حجاب اوڑھنے والی لڑکیاں زیادہ سوشل نہ ہوں ، لوگوں سے زیادہ بات چیت نہ کریں ، یونیورسٹی میں کسی مخلوط گانے بجانے کی محفل میں شرکت نہ کریں۔ وہ ہم سے یہ توقع کرتے ہیں کہ ہم فوق البشر (Human Super)بن جائیں۔ اسی طرح ایک اورلڑکی کاکہنا ہے حجاب لینے کے بعد مجھے کبھی کوئی مسئلہ پیش نہیں آیا۔ البتہ لوگوں کی نظر میںاپنے لئے عزت ضرور محسوس ہوتی ہے اور اگرمعاشرہ ہم سے اچھی توقعات رکھتا ہے تومیرے خیال میں یہ ایک مثبت چیز ہے۔میرے خیال میں اگر ہم اپنے مذہب کی نمائندگی کررہے ہیں توپوری طرح سے کرنا چاہئے اور اپنے لباس ، اخلاق اور عادات کو ویسا ہی بنانا اس صورت میں قطعی مشکل کام نہیں جب ہماری تربیت ہی ویسی ہوئی ہو۔ 
 
ہر چیز کے مثبت ومنفی پہلو ہوتے ہیں۔ کوئی بھی قانون بنایا جاتا ہے تو اس کے نتےجے میں تےن طرح کے لوگ سامنے آتے ہیں۔ ایک اس کو ماننے و الے ، دوسرے اس کے مخالف اور تےسرے وہ لوگ جو درمیانی راستہ نکالتے ہیں۔ بالکل اسی طرح مسلم معاشرہ میں کچھ خواتےن مکمل حجاب کرتی ہیں۔ کچھ نہیں کرتےں ان میں ایک تےسری قسم بھی ہوتی ہے۔ وہ اسکارف یا برقع فیشن کے طورپر یا اپنی اصلیت چھپانے کے طورپر استعمال کرتی ہیں۔ کہیں کہیں کچھ خواتےن اور لڑکیاں حجاب کے پس پردہ ایسے کام کرتی ہیں، جس سے درست حجاب لینے والی بھی مشکل کا شکار ہوجاتی ہیں۔ 
 
عام لوگوں سے جب پوچھا گیا کہ وہ اسکارف یا حجاب پہننے والی خواتےن کو کیساسمجھتے ہیں تو ایک دکاندار کہنا تھا جو عورتےں اسکارف لیتی ہیں یامکمل حجاب کرتی ہیں ، ہم ان کو عزت سے ہی دیکھتے ہیں لیکن کچھ لوگ ہیں جو حجاب کا غلط استعمال کرتے ہیں جیسا کہ اگر آپ مارکیٹ وغیرہ میں چوری کرنے والی خواتےن دیکھیں تو وہ عموماً برقع وغیرہ میں ہوتی ہیں۔ ہم ان پر اعتبار کرتے ہیں لیکن اس طرح چوری کرکے وہ نہ صرف اپنی عزت بلکہ وہ حجاب کا بھی نام خراب کرتی ہیں۔ کالج یونیورسٹی کی لڑکیاں بھی اپنی شناخت چھپانے کے لئے حجاب ، اسکارف کا استعمال کرتی ہیں کہ وہ اگر کسی غیر اخلاقی سرگرمیوں کا حصہ بنتی بھی ہیں تو کسی حد تک اس کو ظاہر نہیں کرتےں۔ اس وجہ سے پردہ سے پردہکرنے والی سب خواتےن کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور انہیں بعض مشکلات کاسانا کرنا پڑتا ہے۔ حجاب جیسے ایک پاکیزہ اور مذہبی فریضہ کو دھوکہ دہی کے لئے استعمال کرنا بالکل بھی مناسب نہیں۔ ایک مسلمان عورت حجاب ، اسکارف اس لئے اوڑھتی ہے کہ یہ حکم الٰہی ہے اور حضور نے اس کی ہدایت فرمائی ہے اور یقینا عورتوں کاسرکو ڈھانپنا پاکیزگی ، حیا داری ، راست روی اور ایمان کی علامت ہے۔ اگر کوئی لڑکی یا خاتون اسکارف یا مکمل حجاب لے رہی ہے تو اسکی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ جس دین اسلام کی نمائندگی کررہی ہے اس پر خودبھی عمل پیرا ہو اور ایسی کسی بھی سرگرمی کا حصہ نہ بنے ، جس سے لوگ اس پاکیزہ چیز کو شک کی نگاہ سے دیکھنے پر مجبور ہوجائیں۔ 
 
***************
Comments


Login

You are Visitor Number : 903