donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Articles on Women -->> For Women
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ishrat Jahan Zeb
Title :
   Islami Moashre Mein Aurat Ka Kirdar

اسلامی معاشرے میں عورت کا کردار
 
عشرت جہاں زیب ، پٹھان بیجاپور
 
عورت نرمی، شفقت ،وفا ، ممتا کی جذبات سے گندھی رب کی خوبصورت تخلیق ہے، اور اسلام وہ واحد مذہب ہے جس نے عورت کو خاص مقام ومرتبہ عطاکیا ہے۔ کبھی اس کی قدموں تلےجنت رکھ کر اس کی عظمت کو چارچاند لگائی ، تو کبھی نازک آبگینہ کا لقب دیےکر اس کی لطافت کوسراہا گیا اوراسکی ساتھ نرمی کی برتاؤ کی تلقین کی گئی۔ لیکن عورت کو اس کی اصل مقام ومرتبہ پر فائز رکھنی کی لئی مردکو قوّام کی صورت میںاس پر ایک درجہ زیادہ عطا کیا گیا جو اس کی محافظت اورمعیثت کاذمہ دار ہی۔ مر دکو اپنی اس ذمہ داری کا احساس دِلانابھی ایک عورت ہی کی ذمہ داری ہی کیونکہ مرد عورت ہی کی زیر تربیت ہوتا ہی۔ یوں ایک عورت معاشری کوبگاڑ نی یاسنوارنی کی طاقت اپنی اندر رکھتی ہی کیونکہ بچی کی پہلی درس گاہ اسکی ماں کی گود ہی، بچہ جو کچھ وہاں سی سیکھتا ہی وہی اسکی شخصیت کی بنیاد بنتا ہی اور معاشرہ اس کاعکس پیش کرتا ہی لہٰذا معاشری کی سدھار میں خود ایک عورت ، ایک ماںکی تربیت نہایت اہم ہی۔ نپولین کا قول ہی: تم مجھی اچھی 
مائیں دو، میں تمہیں اچھا معاشرہ دوں گا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نی اس شخص کی لئی جنت میں ا پنی ساتھ کی بشارت دی جس نی اپنی بیٹیوں کی پرورش پر، تعلیم و تربیت پر، اورپھر انہیں اپنی گھر بسانی پرخصوصی توجہ دی۔ کیا آج کا معاشرہ عورت کی اس مقام کی عکاسی کرتا ہی؟ آج عورت کی بدحالی کاسبب اس کی اپنی مقام سی بی خبری ہی۔ وہ حقوق کی نام پر کھلونا بنادی گئی۔اسی معاشی سفر میں گاڑی کا پہیہ بناکر دوہری ذمہ داری کا مکلف بنایا گیا اوروہ اپنی اصل ذمہ داری تربیتِ اولاد سی دور کردی گئی جس کالازمی نتیجہ خاندانی ٹوٹ پھوٹ ، بچوں کی کردار و گفتار اور ان کی بودوباش میں خرابی کی صورت میں نکلا ، اورمعاشرہ اچھی انسانوں ،اچھی شہریوں ، اچھی شوہروں ، فرما نبردار بیٹوں ، شفیق باپوں ،باہمت بھائیوں سی محروم ہوگیا۔ عورت جب ترقی اور آزادی کی نام پر قرآن وسنت سی دور ہوئی ، اپنی پہچان کوکھویا ، اپنی مقام ومرتبہ کو کھویا تو معاشری نی وہ صورت اختیار کی جو آج ہماری سامنی ہی۔ معاشری کی سدھار میں چونکہ ایک بڑا حصہ عورت کا ہی لہٰذا اُسی اپنی فرائض کا ادراک کرناچاہئی۔ نادانی سی اگر معاشری کی بگاڑ کا حصہ بن گئی ہیں تو اب معاشری کو تبدیل کرنی میں اپنا حصہ بقدر ضرورت ڈالنا ہوگا تاکہ برباد ہوتی معاشرتی اقدار کو بحال کیا جاسکی۔خوداپنی تربیت قرآن و حدیث کی روشنی ، امہات المومنین ؓ وصحابیات ؓ کی عملی نمونوں سی کرکی اپنی جگر گوشوں کو ایک اچھا مسلمان ، ایک بہترین شہری ،کامیاب لیڈر بنانا ہوگا تاکہ معاشرہ امن وسکون کا گہوارہ بن سکی۔ ہماری عورت کو بازارکی زینت بننی کی بجائی گھر میں بیٹھ کر اولاد کی تربیت کرنی ہوگی کیونکہ پیٹ بھرنی کاوعدہ تو اللہ نی کیا ہی، رزق ہمیں ایک حد تک کوشش کی نتیجی میں مل جائی گی لیکن اولاد کی تربیت کی ذمہ داری ماں پرعائد کی گئی ہی بہترین معاشری کی قیام کامطالبہ بھی کیا گیا ہی اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہی جب آج کی عورت اپنی اولاد کی بہترین تربیت پرتوجہ دی۔ آج کی ہی بچی کل کی شہری، قوم کی سپہ سالار ،محافظ وحکمراں ہوں گی۔ 
 
****************
Comments


Login

You are Visitor Number : 1499