donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Articles on Women -->> For Women
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Khodaija Zilnoor
Title :
   Khwateen Ke Liye Masjid

بسم اللہ الرحمن الرحیم

خواتین کے لیٔے مسجد

 

خدیجہ ذوالنور

ملک پیٹ 


میں امتِ مسلمہ کی بہنوں کی توجہ ایک اہم ترین مسلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں۔یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ نماز اسلام کا دوسرا اہم رکن ہے۔ قران میں اللہ رب العزت نے سات سو بار اس اہم رکن کی ادایٔگی پر زور دیا ہے اور قابل غور بات یہ ہے کہ جب جب نماز کا حکم آیا ہے نماز پڑھنے کا نہیں بلکہ نماز قایٔم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔اللہ کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد مبارک ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کے بارے میں سوال کیا جاے ٔ گا اور جس کی نمازیں صحیح نکلیں اس کے دیگر اعمال بھی صحیح نکلینگے۔   


آج کے دور میں جبکہ خواتین ہر میدانِ عمل میں اپنا لوہا منوا رہی ہیں اور مختلف شعبہ ہاے ٔ حیات میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں کیا انہیں دین پر چلنے اور فرایٔض کی تکمیل میں آسانیاں حاصل ہیں؟۔کیا خواتین کو دینِ اسلام کا دامن تھامے رہنے کے لیٔے مناسب ماحول فراہم کیا جا رہا ہے؟۔ کہیں کل کے دن ہمیں یہ نہ کہنا پڑے کہ ہاے ٔ ہماری بچیاں بے نمازی یا بے دین ہو گیٔں۔مثال کے طور پر نماز ہی کو لے لیجیٔے۔ ملازمت پیشہ خواتین اور کالج جانے والی لڑکیاں جب راستہ میں ہوتی ہیں اور نماز کا وقت ہو جاے ٔ  تو انہیں سواے ٔ نماز ترک کرنے کے اور کوی ٔ چارہ نہیں ہے۔یہاں ہندوستان کی مساجد میں خواتین کے لیٔے خاطر خواہ انتظام نہ ہونے کی وجہ سے خواتین نماز ترک کرنے پر مجبور ہیں۔ اس گناہِ عظیم کا ذمہ دار کون ہے؟


دن رات دنیوی کامیابی کے لیٔے دوڑ دھوپ کرنے والے ہم لوگ اس اخروی کامیابی سے لا پرواہ کیوں ہیں؟ حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح کی صدایٔں سن کر مجھ جیسی ہزار ہا لڑکیاں بے چین و بے قرار ہو جاتی ہیں اور راستہ میں ہونے کی بنا نماز کا وقت ختم ہونے پر گھر پہنچتی ہیں۔ یہ افسوس کا مقام ہے۔  


اگر ہمارے اطراف کی مساجد میں خواتین کے لیٔے علیحدہ  وضو خانے ، نماز گاہیں مہیا کیٔے جایٔں تو امت کی بہنوں میں نماز کا شعور ضرور بیدار ہوگا اور کیا عجب ہے کہ کل کی نوجوان نسل کی تربیٔت کرنے والی یہ مایٔں اللہ کی نظر میں محبوب و مقبول ہو جایٔں۔ خدارا میری بات کو بحث کا موضوع بنا کر ضایٔع نہ کیجیٔے بلکہ اس کے مثبت پہلوؤ ں پر ضرور غور کیجٰے۔ تعجب خیز اور دل دہلا دینے والی بات تو یہ ہے کہ درگاہوں اور دیگر مزاروں پر خواتین کے ہجوم کو دیکھ کر اعتراض نہ کرنے والے لوگ  مساجد میں خواتین کے داخلہ پر اعتراض کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ مشرکانہ افعال کی انجام دہی اور شیطان مردود کو خوش کرنے والی حرکتوں کو تو ہم نے آسان بنا لیا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ نماز جیسی  جنت کی کنجی کو گمنام لاکر میں رکھ چھوڑا ہے۔ میں دراصل کہنا یہ چاہتی ہوں کہ چونکہ عصر اور مغرب کے درمیان بہت مختصر وقت ہوتا ہے اور ہم جیسی بچیوں کو گھر پہنچنے تک نماز کا وقت ختم ہو جاتا ہے


 اس طرح ہماری نماز چھوٹ جاتی ہے۔  اللہ کے پیارے رسول صلی اللہ و علیہ و سلم نے کبھی بھی خواتین کو مسجد میںآنے سے نہیں روکاہے۔ ایک سچے مسلمان کی یہ پہچان ہے ک وہ تقوی کی بلندی و بلند معیار کے استحکام کے لیٔے ہمیشہ آگے رہتا ہے۔ میرا ایقان ہے کہ کویٔ بھی اجتماعی عمل تقوی کی تعمیر میں اہم رول ادا کرتا ہے۔ جب ہمیں وقت کے استعمال کا ہنر آے ٔ گا اسی وقت ہم کامیابی  کے زینے چڑھ سکینگے۔سوچنے والی بات یہ کہ دینِ اسلام ایک آسان ترین مذہب اور ہم نے اسے کس قدر مشکل بنا ڈالا۔


میری اس تحریر کا لبِ لباب یہی ہے کہ لڑکیوں اور خواتین کو اجتماعی اعمال ادا کرنے میں برابر کا حصہ دار بننا ضروری ہے تب ہی ہم ایک کامیاب اور صالح معاشرہ وجود میں لا سکتے ہیں۔ 
میں ذی شعور اصحاب اور خاص کر امت کی بہنوں سے اپنی راے ٔ کا اظہار کرنے کی درخواست کرتی ہوں۔ خدارا میری آواز کو صدا بصحرا نہ بننے دیجیٔے۔


خدیجہ ذوالنور
اکبر باغ ملک پیٹ      

***************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 570