donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Ghazal Numa
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Abdul Qadeer
Title :
   Ghazal Numa : Qabile Mutala Sanfe Sukhan

غزل نما:قابلِ مطالعہ صنفِ سخن
 
ڈاکٹرعبدالقدیر،نظام آباد
 
اردو شاعری کے جمودکودراصل سرسید تحریک نے توڑا۔ پھرحالی نے ہماری روایتی شاعری میں تغیرپیداکرنے کے لئے اصلاحی کوششیں کی اور یہ احساس دلایا کہ انگریزی ادب وشاعری سے استفادہ کیاجاناچاہئے چنانچہ انگریزی ادب کی مختلف اصناف اور ادب وتنقیدسے استفادہ کارجحان پیدا ہوا۔ روایتی خیالات وکیفیات ،مصنوعی روش کوترک کرتے ہوئے حقیقت پسندی اور عقلیت کے امکانات روشن ہوئے، شاعری میں فنی پختگی ،فکری گہرائی اور بے پایا شاعرانہ صلاحیتوں نے ترقی کے مزید امکانات پیداکردیے اقبال کے فلسفیانہ طرزِتخیل اور فکر واحساس نے غزل کی بوسیدہ اور غیر فطری بساط ہی الٹ دی۔روسی انقلاب پیدا ہوا تو شاعری پر بھی اثرات مرتب ہوئے۔ اس طرح ترقی پسند تحریک نے نئے نئے تجربوں کے ذریعے اردو شاعری کو بھی متاثر پیدا کیا ساتھ ہی ترقی پسند جدیدیت نے زندگی کے تقاضوں سے روشناس کیا۔ ہندوستان میں اگرچہ حلقہ ارباب ذوق نے روایت کی روح کومتاثر کیے بغیر تخیلات میں تبدیلی لائی اور غزل کی ہئیت کو مجروح کیے بغیر حقیقت پسندی کو اختیار کیا۔مابعد جدید ہماری شاعری میں جوتجربے کیے جارہے ہیں دراصل انگریزی ادب ہی سے ماخوذہیں۔ اردو میں آزاد نظم کے بعد آزاد غزل کاتجربہ سامنے آیا، اس طرح زبیان میں تبدیلیاں لائی گئیں۔ پھر غزل نما کی موجودہ صورت اختیار کی گئی، جس کے موجود شاہد جمیل ہیںاور جنہیں ڈاکٹرمناظرعاشق ہرگانوی نے دریافت کیا حالانکہ شاہدجمیل سے قبل کاظم نائطی کوانہوں نے ہی موجد قراردیا تھا لیکن تحقیق سے موجد کی حیثیت سے شاہد جمیل کا نام آیا جنہوں نے ۱۹۷۳میں غزل نما کاتجربہ کیا تھا اورہ غنچہ بجنور میں شائع کرایا تھا۔ ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی بحث وتمحیص کے بعدرقمطراز ہیں لیکن ۲۰۰۹میں میری تحقیق نے نئی کروٹ لی۔ غزل نما کے موجود کاظم نائطی بھی اب نہیں رہے بلکہ شاہد جمیل کے سریہ سہرابندھتا ہے انہوں نے صحیح ،منفرداور متوازن ہئیت میں تجربہ کیاہے۔ اس میں دونوں مصرعے کے ارکان میں کمی بیشتی اس طرح کی گئی ہے کہ پہلا مصرعہ جتنے ارکان میں ہے، تیسرا، پانچواں ساتواں، نواں، گیارہواں، وغیرہ بھی اتنے ہی ارکان میں ہوں گے اور دوسرامصرع جتنے رکن میں ہے چوتھا ،چھٹا، آٹھواں، دسواں، بارہواں، وغیرہ مصرعے بھی اتنے ہی رکن میں ہوں گے۔ باقی سبھی لوازم ایک جیسے رہیں گے۔ یعنی مناسبت اور مطابقت کے باوجود ایک باریک فرق ہے۔ اسی مساوی الوزن ارکان کی نابرابری کانام غزل نمارکھاگیاہے۔
شاہدجمیل کی اور اردو کی پہلی غزل نماکامطلع ملاحظہ کیجئے:
 
نہ ہنسنے ہنسانے میں دل لگ رہا ہے، نہ پڑھنے پڑھانے کو جی چاہتاہے
فقط مارکھانے کوجی چاہتاہے
اور شاہد جمیل کی دوسری اور اردو کی بھی دوسری غزل نما کامقطع دیکھئے۔
قابل دید ہوتے ہیں شاہد بہت مرغیوںکے بدن روشنائی میں تب
جب کبھی مجھ پہ فرزانگی چھائے
شاعروں نے اس ہئیت کوپسندکیااور طبع آزمائی کی۔ مناظر عاشق ہرگانوی نے ۲۹شعرا کی غزل نما کاانتخاب کتابی شکل میں غزل نما کے نام سے شائع کیا ہے۔ اس میں ہرشاعر کی دودوغزل نما کے ساتھ سوانح اور تصویربھی شامل ہیںاس انتخاب سے غزل نما جیسی صنف کواستحکام ملاہے۔
 
 
++++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 503