donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Alam Naqvi
Title :
   Hind Saudi Taluqat : Ummiden Aur Khadshat

ہند سعودی تعلقات ؛ امیدیں اور خدشات


عالم نقوی


 سعودی عرب میں ۲۸ لاکھ ہندستانی شہری بر سر کار ہیں جن کی وجہ سے قابل ذکر غیر ملکی زر مبادلہ ملک کو حاصل ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ وطن عزیز میں ’توانائی ‘ کی ۲۵ فی صد ضرورتیں سعودی تیل سے پوری ہوتی ہیں ۔ اور گزشتہ چار دہائیوں کے درمیان وسطی ، جنوبی اور مغربی ایشیا میں وقوع پذیر ہونے والے مخصوص تزویری حالات و واقعات کے تئیں مختلف اور باہم متضاد موقف رکھنے کے باوجود دونوں ملک اپنے تعلقات میں ایک حیرت انگیز اور قابل تعریف توازن قائم رکھے ہوئے ہیں ۔

مرحوم شاہ عبد ا للہ نے دوبار ۲۰۰۶ اور ۲۰۱۰ میں ہندستان کا دورہ کیا ۔ آخر ا لذکر دورے میں وہ یوم جمہوریہ پریڈ کے مہمان خصوصی تھے ۔ موجودہ شاہ سلمان بھی ولی عہد کی حیثیت سے ۲۰۱۲ میں ایک بار ہندستان آچکے ہیں ۔ لیکن یہ تینوں دورے یو پی اے حکومت کے دوران ہوئے ، اب نو مہینوں سے ملک میں یرقانی سنگھ پریوار کی حکومت ہے جس نے اسرائیل امریکہ اور چین تینوں کے ساتھ ہندستان کے تعلقات کو اس درجے میں پہنچا دیا ہے جس کی کوئی دوسری نظیر موجود نہیں ۔ دوسری طرف مصر و لیبیا ، یمن و سیریا  اور غزہ و لبنان کے ہنگامہ خیز اور غیر یقینی حالات  بھی خطے کے مختلف ممالک کے باہمی تعلقات کو متاثر  کرنے کے وافر امکانات رکھتے ہیں ۔

ایسے میں ہندستان  صہیونی مقتدرہ کا سب سے بڑا حلیف و معاون بن چکا ہے  لیکن خطے کے طاقتور عرب ممالک ، مصر کے فرعونوں کی حمایت کرنے اور اخوان ا لمسلمین کو دہشت گرد قرار دینے کے باوجود اسرائیل سے علانیہ  دوستی  کا جو کھم نہیں اٹھا سکتے ۔ تو کیا ہندستان اور سعودی عرب ان حالات میں  اپنے تعلقات کو  موجودہ سطح پر بر قرار رکھ سکیں گے ؟ سیاسی پنڈتوں کا خیال ہے ؛ ’’نہیں ‘‘

اگرچہ کنگ سلمان نے کہا ہے کہ وہ مرحوم کنگ عبد ا للہ کی وضع کردہ پالیسیوں کو بر قرار رکھیں گے لیکن مستقبل کنگ سلمان اور وزیر اعظم مودی ، دونوں کو اپنی اپنی پوزیشن تبدیل کرنے پر مجبور کر سکتا ہے ۔ سعودی عرب کی نئی لیبر پالیسی اور غزہ و لبنان کے حالات ، ہند سعودی تعلقات کی تزویری تبدیلی کا سبب بن سکتے ہیں ۔

ہندستان میں مسلمانوں کی ہزار سالہ تاریخ ، جس میں سے آٹھ سو سال تو کسی نہ کسی شکل میں حکمرانی  کی  تاریخ ہے اور دنیا میں انڈونیشیا کے بعد سب سے بڑی مسلم آبادی ، یہ دونوں چیزیں  ہندستان کی خارجہ پالیسی برائے مسلم دنیا کے لیے کلیدی عنصر کی حیثیت کی  حامل ہیں ۔ مستقبل میں حالات خواہ کوئی بھی کروٹ لیں ، ہند سعودی عرب ،ترکی اور ایران   ان پر اثر انداز ضرور ہون گے اور سب کچھ امریکہ اسرائیل اور چین کی مرضی پر منحصر نہیں ہوگا ۔

دوسرے یہ کہ ،حماس ، حزب ا للہ اور اخوان ، نیز ، غزہ ، لبنان اور ایران ہی مستقبل کی تاریخ رقم کریں گے ۔ تیسرا اور سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ ظلم آج بظاہر کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو ، آخری ہنسی ’’انصاف ‘‘ کی ہوگی اور انصاف کے بغیر امن قائم نہیں ہو گا ۔ 

(یو این این)


*******************

Comments


Login

You are Visitor Number : 385