donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> Hindustan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Mushtaq Ahmad
Title :
   Nitish Hukumat Ki Shabeeh Ko Maskh Karne Ki Sazish


نتیش حکومت کی شبیہہ کو مسخ کرنے کی سازش


ڈاکٹر مشتاق احمد

پرنسپل مارواڑی کالج،دربھنگہ

 ای میل: rm.meezan@gmail.com

Mob.-09431414586

    
    ان دنوں بہار ایک بار پھر قومی میڈیا کی سرخیوں میں ہے لیکن یہ سرخیاں مثبت نہیں بلکہ منفی نظرئے کی حامل ہیں۔ واضح ہو کہ بہار میں نتیش کمار کی قیاد ت میں تیسری بار حکومت کی تشکیل ہونے کے کچھ ہی دنوں کے اندر جرائم کے واقعات میں اچانک اضافہ ہو اہے، جس سے نہ صرف عوام خوف زدہ ہے بلکہ حکومت کے لئے نظم و نسق کا مسئلہ درد سر بن گیا ہے۔ لیکن نتیش کمار کے تئیں عوام میں یہ بھروسہ ہے کہ ان کی گذشتہ دس سالہ قیادت میں نہ صرف ترقیاتی کاموں میں تیزی آئی ہے بلکہ نظم ونسق بھی بہت بہتر رہا ہے۔ حزب اختلاف بھارتیہ جنتا پارٹی حسب روایت جنگل راج کا الاپ کرنے لگی ہے جبکہ حکومت اس طرح کے جرائم کے خلاف خصوصی مہم چلارہی ہے اور اب تک سینکڑوں ریکارڈیڈ جرائم پیشوں کی گرفتاریاں عمل میں آچکی ہیں۔ گذشتہ ۲۶ دسمبر کو ایک سڑک تعمیر کرنے والی کمپنی بی ایس سی اینڈ سی این سی کے دو انجینئروں کے قتل اور ایک ڈاکٹر پریم پشپا لوہیا کی کلینک پر فائرنگ کے واقعات نے حکومت بہار کے لئے ایک بڑا چیلنج پیدا کر دیا ہے ۔ واضح ہو کہ دربھنگہ کے بہیڑی میں سڑک تعمیر کمپنی کے دوا نجینئر مکیش کمار سنگھ اور برجیش کمار سنگھ کو جائے واردات پر ہی موت کی نیند سلا دیا گیا۔ دو جرائم پیشوں نے ان پر یک بارگی درجنوں گولیوں کی بوچھار کر دی۔ چشم دیدشاہدین کے مطابق جب دونوں مقتول انجینئر اپنی ورک سائٹ پر بیٹھے تھے ، ٹھیک اسی وقت موٹر سائیکل پر سوار ہو کر آئے جرائم پیشوں نے ان پر گولیوں کی بوچھار کر دی جس سے دونوں نے موقع واردات پر ہی دم توڑ دیا۔ اطلاع کے مطابق جرائم پیشوںنے سڑک تعمیر کمپنی سے تاوان کا مطالبہ کیا تھا جس کی شکایت مقامی پولس کو دی گئی تھی ۔ کچھ دنوں پہلے تک ضلع پولس انتظامیہ نے وہاں حفاظتی دستہ بھی تعینات کر دیا تھا لیکن واردات سے محض دو دنوں پہلے مقامی تھانہ بہیڑی کے انسپکٹر نے حفاظتی دستہ کو واپس لے لیا تھا اور اسی درمیان جرائم پیشوں نے اس واردات کو انجام دے دیا ۔قتل کی اس واردات کی وجہ سے قومی سطح پر بہار حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ظاہر ہے کہ اس طرح کی واردات سے حکومت کی شبیہہ مسخ ہو گی اور ترقیاتی کام بھی متاثر ہوں گے۔ بالخصوص سڑک تعمیر کرنے والی بڑی کمپنیاں ریاست کا رُ خ کرنے سے پرہیز کریںگی، جس کا نقصان ریاست کو ہوگا ۔ اس لئے اس طرح کی واردات کے خلاف وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے خصوصی مہم چلانے کا حکم نامہ صاد ر کیا ہے۔ ان دونوں انجینئروں کے قتل کی واردات میں ملوث جرائم پیشوں کی گرفتاری کے لئے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے اور اس کے نگراں فعال و متحرک آئی پی ایس افسر شیودیپ لانڈے بنائے گئے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ دربھنگہ کمشنری کے آئی جی ، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کو بھی اس تلاش مہم میں شامل کیا گیا ہے۔ محکمۂ پولس نے اس واردات کو ایک چیلنج کے طور پر لیا ہے اور جرائم پیشوں تک پہنچنے کے لئے ریاست میں جگہ بہ جگہ چھاپہ ماری کر رہی ہے ۔اس قتل کے اصل ملزم سنجئے جھا اور ان کے معاونین کی گرفتاریاں ہو چکی ہیں اور پولس انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ دیگر فرار ملزموںکو بھی جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا کہ جس گروہ نے اس واردات کو انجام دیا ہے، ان کی شناخت ہو گئی ہے اور وہ سلاخوں کے پیچھے ہے۔ اس معاملے میں پولس پھونک پھونک کر قدم اٹھا رہی ہے تاکہ کوئی بے قصور اس میں ملوث نہ ہو سکے۔ دوسری واردات سیتا مڑھی شہر میں ہوئی ہے ۔ وہاں ڈاکٹرپریم پشپ لوہیا کی کلینک پر جرائم پیشوں نے فائرنگ کی ہے ۔ اگرچہ یہاں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے کہ ڈاکٹر لوہیا اس وقت اپنی کلینک میں موجود نہیں تھے۔ اطلاع کے مطابق یہاں بھی تاوان کے لئے ہی دہشت پھیلائی گئی تھی۔مظفر پور اور ویشالی میں بھی اسی طرح کے جرائم کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔مورخہ ۲ جنوری ۲۰۱۶ کو دربھنگہ ضلع کے منی گاچھی کے تحت لگما گائوں میں بھی ایک سنسکرت ٹیچرکے قتل کی واردات ہوئی ہے اور اس میں ضلع پولس انتظامیہ نے ایک سابق ایم ایل اے پربھاکر چودھری کو گرفتار بھی کیا ہے۔ مختصر یہ کہ اس طرح کی واردات سے ریاست کی نظم و نسق پر سوال قائم ہو تا ہے لیکن عوام میں یہ بھی چہ می گوئیاں ہیں کہ آخر اچانک جرائم پیشہ متحرک کیوں کر ہو گئے ہیں ۔ایک رائے عامہ یہ بھی ہے کہ کہیں حکومت کو بدنام کرنے کی کوئی بڑی سازش تو نہیں ہے، کیونکہ حالیہ پندرہ دنوں کی مدت میں ریاست کے مختلف حصوں میں اس طرح کی واردات میں اضافہ ہوا ہے۔ حکمراں جماعت جنتا دل متحدہ ، راشٹریہ جنتا دل اور کانگریس کے ارکان تو اس طرح کی واردات کو ایک ساز ش ہی قرار دے رہے ہیں ،مگر حکومت بہار نے ریاست میں بڑھتے جرائم پر نہ صرف فکرمندی ظاہر کی ہے بلکہ اس طرح کی واردات پر قابو پانے کے لئے کئی ٹھوس اقدام اٹھائے ہیں۔ بلاشبہ نتیش کمار کی قیادت والی حکومت سے عوام الناس کو یہی توقع ہے کہ ان کی قیادت میں ریاست کا نظم و نسق بگڑنے نہیں دیا جائے گا۔ کیونکہ گذشتہ دس برسوں میں نتیش کمار نے ریاست کی جو صاف ستھری شبیہہ بنائی ہے اس سے قومی سطح پر بہار کی شناخت مستحکم ہوئی ہے۔ بالخصوص جرائم کو ختم کرنے میں ان کی پہل قابل تحسین رہی ہے۔ اب تک ہزاروں جرائم پیشہ وروں کے خلاف خصوصی عدالت کے ذریعہ انہیں مجرم قرار دے کر کیفر کردار تک پہنچایا گیا ہے، جس کی وجہ سے ریاست میں ایک اعتماد کی فضا قائم ہوئی تھی۔ لیکن اچانک پھر جرائم پیشوں کا حرکت میں آنا واقعی حکومت کے لئے باعث تشویش ہے۔ اس لئے حکومت کو کوئی ایسا لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا کہ جلد سے جلد ان جرائم پیشوں کو سلاخوں تک پہنچایا جائے تاکہ ریاست میں امن و امان کا ماحول قائم رہے اور حکومت کے تئیں عوام الناس کابھروسہ بھی بحال رہے۔ واضح ہو کہ حالیہ اسمبلی انتخابی مہم کے دوران حزب اختلاف بھاجپا  نتیش کمار کے خلاف یہ کہتی تھی کہ لالو پرساد یادو کے ساتھ حکومت کا بننا معنوں جنگل راج کی واپسی ہوگی۔ اس لئے اس طرح کے جرائم پیشوں کا حرکت میں آنا کئی طرح کے سوالات بھی کھڑے کرتے ہیں کہ کہیں نتیش کمار کی صاف ستھری شبیہہ کو مسخ کرنے اور لالو پرساد یادو کے ساتھ ان کا جو نیا سیاسی اتحاد قائم ہوا ہے ، اس کو کمزور کرنے کی کوئی بڑی سازش تو نہیں ؟ اگر کسی سازش کے تحت ریاست میں اس طرح کا ناخوش گوار ماحول بنایا جارہا ہے تو وہ نہ صرف نتیش کمار کی حکومت کے لئے مضر ثابت ہوگا بلکہ ریاست کے ترقیاتی رفتار کو روکنے کا باعث بھی ہوگا۔ اس لئے جرائم کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے تمام تر سیاسی مفادات اور کسی بھی ذہنی تحفظات سے اوپر اٹھ کر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔کیونکہ ابھی بہار کو ترقی کے بہت سے منازل طے کرنے ہیں اور اس کے لئے ضروری ہے کہ ریاست میں ایک صحت مند فضا قائم رہے ۔ اگر کسی سیاسی مفاد کی خاطر کوئی ریاست کی فضا کو پراگندہ کرتا ہے تو وہ نہ صرف بہار کے لئے بلکہ ملک کی سا  لمیت  کے لئے بھی خطرناک ہے۔ اس لئے وقت کا تقاضا یہ ہے کہ جرائم پیشوں کے خلاف اجتماعی طور پر ماحول تیار کیا جانا چاہئے تاکہ اس طرح کی واردات پر قابو پانے میں مقامی انتظامیہ اور حکومت کو مددمل سکے کہ جرائم کو روکنا صرف اور صرف پولس کا کام نہیں ہے بلکہ ایک مہذب سماج کی ذمہ داری ہے کہ مثالی سماج کے لئے جرائم کے خلاف متحد ہوں۔ اگر ریاست میں عوام کے اندر یہ جذبہ پیدا ہوتا ہے تو وہ دن دور نہیں کہ سماج میں جرائم پیشوں کی شناخت مشکل نہیں ہوگی اور انتظامیہ کے لئے اس طرح کے غیر سماجی ، شر پسند عناصروں کو سبق سکھانے کا راستہ ہموار ہو۔ چونکہ اس وقت ریاست میں جنتا دل متحدہ ، راشٹریہ جنتا دل اور کانگریس کی اتحادی حکومت ہے ۔ اس لئے ان سیاسی پارٹیوں کے فعال ارکان کی بھی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ جرائم کے واقعات کے خلاف مہم چلائیں  تاکہ عوام الناس میں یہ پیغام جائے کہ اتحادی حکومت جرائم  پیشوں پر نکیل کسنے کی جدو جہد میں ہے۔ ایسا کیا جانانہ صرف عوام بلکہ حکومت اور سیاسی جماعتوں کے مفاد میں بھی ہے۔


*******************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 442