donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Ilm O Fun
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Prof. Irfan Shahid
Title :
   Mutual Funds

پروفیسرعرفان شاہد
استاذ برائے معاشیات و فائنانس ، رضوی کالج ، باندرہ، ممبئی
موبائل:  91-808997775  
ای میل:  shahid_irfan2002@yahoo.com
 
Mutual Funds
 
باہمی سرمایہ کاری کے فنڈس کا تعارف اور اس میں مسلمان کے لیے سرمایہ کاری کے مواقع
 
(Mutual Funds) میوچول فنڈس کو ہم آسان زبان میں باہمی فنڈ یا باہمی سرمایہ کاری کے ادارہ کے نام سے موسوم کرسکتے ہیں۔ اس وقت ہندوستان میں بہت سارے میوچول فنڈس کام کرر ہے ہیں۔ ان میں کچھ میوچول فنڈس مسلمانوں کی شرعی ضرورت کو خیال رکھتے ہوئے بنایا گیا تاکہ (Muslim Investers) مسلمان سرمایہ کار بھی اس بازار میں سرمایہ کاری کرکے نفع حاصل کرسکیں۔ ان میوچول فنڈس کا تفصیلی ذکر بعد میں کریں گے۔ پہلے ہم میوچول فنڈس کی ماہیت اور اس کی تاریخی پس منظر پر نظر ڈال لیتے ہیں۔ 
سرمایہ کاری کی تاریخ کے مطالعہ سے یہ پتا چلتا ہے کہ سب سے پہلے منظم طور سے میوچول فنڈس میں سرمایہ کاری کا آغاز یوروپ میں ہوا اور اس کے بعد امریکہ میں ہوا اور اسی طرح سے رفتہ رفتہ سرمایہ کاری کا یہ طریقہ پوری دنیا میں پھیل گیا۔ ہندوستان میں میوچول فنڈ کا آغاز 1964ئ؁ میں ہوا۔ گوورنمنٹ نے چھوٹے چھوٹے سرمایہ کاروں کو شیئر بازار میں سرکاری کا موقع فراہم کرنے کی غرض سے ایک میوچول فنڈس قائم  کیا جسے ہم (Unit Trust of India) یا UTI کے نام سے جانتے ہیں۔ 
میوچول فنڈس عموماً چھوٹے چھوٹے سرمایہ کاروں کے سرمایے کو جمع کرکے ان کی رقموں سے مختلف کمپنیوں کے شیئرز کو خریدتے ہیں۔ میوچول فنڈس سرمایہ حاصل کرنے کے لیے اپنے سرمایہ کاروں کو (UNIT) ایک حصہ دیتے ہیں۔ ان کی کیفیت بالکل شیئرز سرٹیفکیٹ کی طرح ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر  ایک میوچول فنڈس کو ایک لاکھ روپے جمع کرنا ہے تو ایک لاکھ روپے کو ایک ہزار یونٹ (One  Thousand Unit) میں تقسیم کردیں گے۔  اس طرح سے ایک یونٹ (Unit) کی قیمت 100/- روپے ہوگی اور جو بھی یہ (Unit) یونٹ خریدے گا اس رقم کے بقدر اس کا حصہ دار ہوجائے گا۔ایک مرتبہ یونٹ خریدنے کے بعد یونٹ کی قیمت میں اتار و چڑھائو ہوتا رہتا ہے۔ یونٹ کی مالیت کا پتہ لگانے کے لیے یونٹ خریدار Net Assets Value (NAV)  کا مطالعہ کرتا رہتا ہے۔ میوچول فنڈس کے تمام یونٹ کی NAVہر روز Commercial News Papers  میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ جیسے جیسے کسی یونٹ کا NAVبڑھے گا ویسے ہی یونٹ کی مالیت اور قیمت میں اضافہ ہوگا۔  NAVکا پتہ لگانے کے لیے فنڈس کے کل سرمایہ کو اس پر واجب مطالبات و اخراجات سے نفی کرکے تمام جاری شدہ یونٹ سے اس کو تقسیم کردیتے ہیں۔ اس کے بعد جو بھی نتیجہ آتا ہے اسے Net Assets Valueکہتے ہیں۔ 
 
میوچول فنڈس کے سرمایہ کاری کا طریقہ:  
 
ذاتی سرمایہ کاری کے لحاظ سے میوچول فنڈس کی بہت ساری اسکیمیں ہیں انہیں اسکیموں کے تحت میوچول فنڈس سرمایہ کاری کرتی ہے۔ ذیل میں چند رائج میوچول فنڈس کی اسکیموں کا نام ان کے تعارف کے ساتھ دیا جارہا ہے۔ 
میوچول فنڈس کی چند رائج اسکیمیں:  
(1) Equity Schemes  (شراکتی شیئرز کی اسکیم)
(2) Balanced Schemes  ( متوازن شیئرز اسکیم)
(3) Bond Schemes  (صکوک کی اسکیم)
(4) Tax Saving Schemes  ( ٹیکس سے بچنے والی اسکیم)
(5) Money Market Schemes   ( قلیل المدت، مالیاتی سرمایہ کاری اسکیم)
 
(1) Equity Schemes  (شراکتی شیئرز کی اسکیم):
یہ  کافی مقبول اسکی م ہے۔ دنیا کے اکثر و بیشتر میوچول فنڈس کے منیجر اسی اسکیم میں سرمایہ کاری کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس اسکیم میں نفع کے امکانات دوسرے اسکیموں کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی اس میں نقصانات کے (Risk)کے خدسے بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ میوچول فنڈس اپنے عاملہ کی فنی اور تحقیقی صلاحیت کی بنیاد پر بھی اس اسکیم میں سرمایہ کاری کرتے ہیں ورنہ ایک عام آدمی کے پاس نہ تو اتنا وقت ہے کہ اور نہ ہی صلاحیت کہ وہ انہیں استعمال کرکے نفع  اندوزی کرسکے۔  چنانچہ میوچول بہت ہی تحقیق کرکے اپنی رقم کو Equity Marketشراکتی بازار میںلگائے نیز Risk Factor(خطرات کے اندیشے) کا بہت خیال کرتے ہیں۔ 
 
(2) Balanced Schemes  ( متوازن شیئرز اسکیم):
اس اسکیم کے تحت میوچول فنڈ ا پنے سرمایے کو مختلف بازاروں میں لگاتے ہیں تاکہ (Risk) نقصان کے امکانات کو کم کیے جاسکیں۔ سرمایہ کاری کے ماہرین کا یہ خیال ہے کہ سرمایہ کاری انڈے کی طرح نازک چندہے اور ایک دانشمند سرمایہ کار کو اپنے سارے انڈے کو ایک ٹوکری میں نہیں رکھنا چاہیے۔ کیونکہ ٹوکری کو معمولی جھٹکا لگنے  سے اس کے سارے انڈے ٹوٹ سکتے ہیں۔  اگر  انڈے کو کئی ٹوکریوں میں رکھ دئے جائیں تو اس میں نقصانات کے امکانات بہت کم ہوجاتے ہیں۔ اسی چیز پر قیاس کرتے ہوئے میوچول فنڈس اپنے سرمایہ کو  (Equity Market)شراکتی شیئرز مارکیٹ اور  (Bond Market)صکوک بازار میں لگاتے ہیں تاکہ ایک میں نقصان کی صورت میں دوسرے بازار میں منافع  یقینی رہے۔ ایک طرح سے دونوں بازاروں میں متوازن سرمایہ کاری کرکے (Risk Factor) نقصانات کے امکانات کو کم کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے اس اسکیم کو (Balance Scheme) متوازن سرمایہ کاری کا اسکیم کہتے ہیں۔ 
 
(3) Bond Schemes  ( صکوک کی اسکیم):
اس اسکیم کے تحت میوچول فنڈس اپنے سرمایے کو (Bond Market) صکوک بازار میں لگاتے ہیں۔صکوک بازار میں عام طور پر دو طرح کے صکوک پائے جاتے ہیں۔ 
 
صکوک کی قسمیں:  
(i) Govt. Bonds  (گوورنمنٹ سے جاری شدہ صکوک)
(ii) Private Bonds  (غیر سرکاری ذاتی کمپنیوں سے جاری شدہ صکوک) 
میوچول فنڈ دونوں قسم کے صکوک کو خریدتی ہے۔ اس اسکیم میں نقصان کے امکانات کم ہوتے ہیں اورساتھ میں فائدہ بھی کم ہوتا ہے۔ عام طور سے میوچول فنڈس صکوک بازار میں اسی وجہ سے سرمایہ کاری کرتے ہیں کہ اس میں نقصان کے امکانات شراکتی شیئرز کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں۔ 
 
(4) Tax Saving Schemes  ( ٹیکس سے بچنے والا سرمایہ کاری کا اسکیم):
 
میوچول فنڈس اس اسکیم کے تحت اس طرح  سے سرمایہ کاری کرتے ہیں کہ میوچول فنڈ کے یونٹ خریدار گوورنمنٹ کے ٹیکس سے بچ جائیں۔ چنانچہ بہت سارے لوگ ٹیکس سے بچنے کے لیے بھی میوچول فنڈ میں سرمایہ کاری کرتی ہیں۔ 
 
(5) Money Market Liquid Schemes   ( قلیل المدت، مالیاتی سرمایہ کاری اسکیم) :
میوچول فنڈ اس اسکیم کے تحت عام طور پر سرکاری تمسکات یا اس کے ہم مثل کسی اسکیم میں سرمایہ کاری کرتی ہے۔ اس طرح کے اسکیموں میں منافع کے امکانات اتنے ہی ہوتے ہیں جتنی شراکتی شیئرز مارکیٹ میں سرمایہ کاری سے ہوتی ہے۔ نیز سرمایہ کاری کی مدت بھی اس اسکیم میں کم ہوتی ہے۔ مختصر یہ کہ اس طرح کی اسکیموں میں میوچول فنڈس  کم ہی سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ 
 
سرمایہ کاری کے اعتبار سے تو میوچول فنڈس کی بہت ساری قسمیں جن کا تذکرہ گزشتہ صفحات میں ہوچکا ہے لیکن ساخت کے اعتبار سے میوچول فنڈس صرف دو ہی قسمیں ہیں جس کی تفصیل درج ذیل ہے: 
 
میوچول فنڈس کی قسمیں:  
(i) Open End Mutual Funds  (کھلے ساخت میوچول فنڈس)
(ii) Closed End Mutual Funds  (بندساخت میوچول فنڈس) 
 
(1) Open End Mutual Funds  کھلے ساخت کا میوچول فنڈس:  
 
کھلا میوچول فنڈس اس میوچول فنڈس کو کہتے ہیں جس کے یونٹ کو سرمایہ کار کبھی بھی خرید و فروخت کرسکتا ہے۔ عام طور سے لوگ اسی طرح کے میوچول فنڈ میں کاسرمایہ کاری کو ترجیح دیتے ہیں۔ کیونکہ سرمایہ کار اس میں جب بھی چاہے اس طرح کے میوچول فنڈس کی یونٹ کو رائج قیمت پر خرید سکتا ہے اور جب چاہے اپنے یونٹ کو بیچ کرکے اپنا سرمایہ کو حاصل کرسکتا ہے۔ 
 
(2) Closed End Mutual Funds  (بند ساخت کا میوچول فنڈس) :  
 
بندساخت میوچول فنڈس اس میوچول فنڈس کو کہتے ہیں جس میں میوچول فنڈس اپنے یونٹ کو ایک متعین مدت تک بیچتے ہیں تاکہ وہ ایک خاص رقم حاصل کرسکیں۔ متعینہ وقت میں ان کا ہدف پورا ہوجاتا اور ضروری سرمایہ ان کو حاصل ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد میوچول فنڈس اپنا یونٹ بیچنا بند کردیتی ہیں۔ مدت گزر جانے کے بعد اگر اس میوچول فنڈس کایونٹ کوئی شخص خریدنا چاہتا ہو تو اسے (Secondary Market) قانونی بازار کی طرف رخ کرنا پڑے گا۔ اس طرح کے میوچول فنڈس اپنے سرمایہ کو ایک متعینہ وقت کے لیے بزنس میں لگاتے ہیں۔ مدت گزرجانے کے بعد میوچول فنڈس اپنے سرمایہ کو نکال لیتی اور اس اسے جو بھی فائدہ یا نقصان حاصل ہوتا ہے اسے اپنے یونٹ خریداروں کے درمیان تقسیم کردیتی ہے۔ عموماً میوچول فنڈس کی سرمایہ کاری میں منافع ہی ہوتا ہے۔ اگرچہ منافع کی شرح کم ہو لیکن منافع کے امکانات زیادہ ہی ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے بہت سارے لوگ میوچول فنڈس میں سرمایہ کاری کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔ 
 
Systematic Investment Plan  (باضابطہ سرکاری کا منصوبہ)  
 
آج کل بے شمار کھلے ساخت کے میوچول فنڈس اپنے یونٹ خریداروں کو (Systematic Investment) باضابطہ سرمایہ کاری کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت چھوٹے اور بڑے دونوں طرح کے سرمایہ کار کچھ مہینہ کے وقفہ سے میوچول فنڈس کی یونٹ کو خرید میوچول فنڈس کے حصہ دار بن سکتے ہیں۔ چھوٹے سرمایہ کاروں کو اس طرح کی سرمایہ کاری میں کافی آسانی ہوتی ہے۔ کیونکہ ان کے پاس جو بھی مہینے اور دو مہینے میں چھوٹی موٹی بچت ہوتی ہے وہ اسے آسانی سے (Systematic Investment Plan) کے باضابطہ سرمایہ 
کاری کے منصوبے کے تحت میوچول فنڈس  میں لگا دیتے ہیں۔  
میوچول فنڈس نما سرمایہ کاری کے ادارے: 
سرمایہ کاری کی دنیا میں بہت سارے سرمایہ کاری کے ایسے ادارے ہیں جو بہت حد  تک میوچول فنڈس مماثلت رکھتے ہیں۔ چند  سرمایہ کاری کے اداروں کے نام درج ذیل ہیں: 
 
(i) Exchange Traded Funds  (مبادلہ تجارتی فنڈس)
(ii) Gold Exchange Traded Funds  (ذھب تجارتی فنڈس) 
 
(1) Exchange Traded Funds  (مبادلہ تجارتی فنڈس):
 
اس قسم کے فنڈس کا قیام پہلی مرتبہ ہندوستان میں 2001ئ؁ میں ہوا۔ اس فنڈس سے حاصل شدہ سرمایے کو صرف (Equity Index)  اساریہ شراکتی شیئرز میں ہی لگاتے ہیں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس طرح کے فنڈس میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے سرمایہ کار کو (Demate Account) ڈیمیٹ اکائونٹ کھولنا ضروری ہوتا ہے۔ ڈیمیٹ اکائونٹ بینک  اکائونٹ کی طرح ایک اکائونٹ ہے جس میں پیسے کے بجائے شیئرز اور میوچول فنڈس کے یونٹ رکھتے جاتے ہیں۔ اس کی نوعیت الیکٹرانک اکائونٹ کی طرح ہے جو انٹرنیٹ اور کمپیوٹر کی مدد سے چلایا جاتا ہے۔ عام طور پر اس فنڈس میں سرمایہ کاری مختصر مدت کے لیے ہوتی ہے۔ 
 
(2) Gold Exchange Traded Funds  (ذھب تجارتی مبادلہ فنڈس) :
 
یہ بھی میوچول فنڈس کے مانند ایک فنڈس ہے لیکن اس میں سرمایہ کار شیئر اور یونٹ خریدنے کے بجائے سونا خریدتا ہے۔ اس فنڈس میں سونا گرام کی مقدار میں بکتا ہے تاکہ چھوٹے سرمایہ کار بھی اس فنڈس/ بازار میں حصہ لے سکیں۔ لیکن  اس میں قابل غور بات یہ ہے کہ اس  میں اصل سونا خریدار کو نہیں دیا جاتا ہے بلکہ اس کے عوض میں سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے کہ آپ کو اتنا سونا دیا جارہا ہے۔ لیکن اگر کوئی مطالبہ کرے کہ مجھے اصل سونا ہی چاہیے تو اس کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ لیکن  عام طور پ ر لوگ سرٹیفکیٹ ہی لینا پسند کرتے ہیں۔ اس فنڈس  میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے  سرمایہ کار کے پاس (Demat Account) ڈیمیٹ اکائونٹ ہونا ضروری ہے جو عام طور سے میوچول فنڈس میں سرمایہ کاری کے لیے بھی ہوتی تھی۔
 
Method of investment in Mutal Funds (میوچول فنڈس میں سرمایہ کاری کا طریقہ) 
 
عام طور پر دنیا میں کسی بھی کام کرنے کے دو طریقے ہوتے ہیں ،ایک منظم اور دوسرے غیر منظم ۔منظم طور پر کام کرنے کے بہت سارے فوائد ہیں ۔ٹھیک اسی طرح سے میو چول فنڈس میں سرمایہ کاری کے بھی بہت سارے طریقے ہیں لیکن منظم طور پر سرمایہ کاری کے فوائد کچھ اور ہی ہوتے ہیں ۔انہی فوائد کا خیال رکھتے ہوئے میو چول فنڈس نے سرمایہ کاروں کیلئے تین طریقے بنائے ہیں جس کے ذریعہ سے وہ میو چول فنڈس میں آسانی سے سرمایہ کاری کر سکتے ہیں ۔میو چول فنڈس میں سرمایہ کاری تین منظم طریقے درج ذیل ہیں۔  
 
(1 )Growth Plan (نمو بخش سرمایہ کاری کا منصوبہ )
(2 )Dividend Plan  (تقسیم نفع کا منصوبہ)
(3 )Dividend Reinvestment Plan (حاصل شدہ نفع کے سرمایہ کاری کا منصوبہ)
 
(1 )Growth Plan (نمو کے سرمایہ کاری کا منصوبہ)  :اس اسکیم کے تحت جو بھی سرمایہ کاری شدہ رقم سے حاصل ہوتاہے اسے میو چول فنڈس کا معاملہ دوبارہ سرمایہ کی پونجی میں ڈال دیتا ہے  ۔اس طرح سے یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے اور سرمایہ کے پونجی میں اضافہ ہوتا رہتا اور اس میں سرمایہ کار کو سہ ماہی یا سالانہ نفع الگ سے بھی دیا جاتا ہے جیسا کہ دوسری اسکیموں میں ہوتا ہے ۔جو لوگ طویل مدت سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں وہ لوگ اس منصوبہ (Investment Plan )کواپناتے ہیں یہ منصوبہ ان کے لئے کافی بہتر ہے ۔* اس کا کچھ حصہ میو چول فنڈس کو دیا جاتا ہے اور بقیہ حصہ سرمایہ کے تناسب سے سرمایہ کار وں کے درمیان تقسیم کردیا جاتا ۔
 
(2 )Dividend Plan (تقسیم نفع کا منصوبہ)اس اسکیم کے تحت سرمایہ کاری کئے گئے رقم سے جو فائدہ حاصل ہوتا ہے اس کے سرمایہ کاری کے اخراجات سے نفی کیا جاتا ہے اور اس کے بعد نفع حاصل ہوتا ہے۔اسے دوبارہ سرمایہ کاری نہیں کی جاتی بلکہ اس حاصل شدہ نفع کو سرمایہ کا تناسب سے سرمایہ کار کو دے دیا جاتا ہے ۔یہ منصوبہ ان لوگوں کے لئے کافی نفع بخش ہو سکتا ہے جن کے پاس (Regular Income )مستقل آمدنی کا ذریعہ نہیں ہے ۔میوچول فنڈس کے سرمایہ کار اسی منصوبہ کے تحت زیادہ سرمایہ کاری کرتے ہیں۔
 
(3 )Dividend Reinvestment Plan (حاصل شدہ نفع کے سرمایہ کا منصوبہ)اس منصوبہ کے تحت میوچول فنڈس سرمایہ پر حاصل شدہ Dividend (نفع) کو پھر سے سرمایہ کاری میں لگادیا جاتا ہے ۔اسطرح سرمایہ کار کے حصہ میں اضافہ ہو تا رہتا ہے ۔آج کے دور میں لوگ اس طرح کے اسکیم میں سرمایہ کاری کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں ۔
میوچول فنڈس میں لوگ سرمایہ کاری کیوں کرتے ہیں: 
میوچول فنڈس میں سرمایہ کاری کرنے کے بہت سارے وجوہات میں سے چند اہم وجوہات درج ذیل ہیں:
 
(1) میوچول فنڈس میں سرمایہ کاری کرنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ لوگ نقصان(Risk)سے بچنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ میوچول فنڈس کی سرمایہ کاری میں (Risk Factor)کم ہوجاتے ہیں بذات خود شیئربازار میں سرمایہ کاری کرنے سے۔ 
 
(2) لوگوںکے پاس وقت نہیں ہوتا ہے کہ وہ شیئر بازار کے بارے میں پتہ لگائیں جب کہ میوچول فنڈس کا عاملہ اسی کام کے لیے خاص ہوتا ہے اور ان کے ماہرین شیئر بازار کے کمپنیوں کے بارے میں اچھی طرح پتہ لگاتے ہیں اور جب ان کو اطمینان ہوجاتا ہے تو ہی  اس کمپنی کے شیئرز کو خریدتے ہیں جو ایک عام آدمی کے لیے ممکن نہیں لہٰذا لوگ میوچول فنڈس میں سرمایہ کاری کو ترجیح دیتے ہیں۔ 
 
(3) بعض اوقات  سرمایہ کم ہونے کی وجہ سے چھوٹے سرمایہ کار شیئر بازار میں براہِ راست سرمایہ کاری نہیں کرسکتے۔ ایسی صورت میں میوچول فنڈس کی یونٹ خرید کر شیئربازار کی سرمایہ کاری میں شامل ہوجاتے ہیں۔ 
 
(4) شیئر بازار میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے عل اور تجربے دونوں کی بڑی اشد ضرورت ہوتی ہے جو ایک عام آدمی کو نہیں میسر ہے۔ چنانچہ جو لوگ شیئر بازار کی تکنیکی چیزوں سے واقف نہیںہوتے وہ میوچول فنڈس ہی میں سرمایہ کاری کو ترجیح دیتے ہیں۔ 
 
(5) میوچول فنڈس میں سرمایہ کاری کی کچھ  ایسی اسکیمیں ہوتی ہیں جس میں سرمایہ کاری کرنے سے Taxکی بچت ہوجاتی ہے۔ لہٰذا  لوگ Tax سے بچنے کے لیے بھی میوچول فنڈس میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ 
 
مسلمانو ں کے لیے میوچول فنڈس میں سرمایہ کاری کے مواقع: 
 
مسلم حضرات بھی میوچول فنڈس میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں بشرط یہ کہ میوچول فنڈس کا اپنا ذاتی سرمایہ کاری کا طریقہ اسلام کے طریقے تجارت سے مخالف نہ ہو۔ بیرون دنیا اور عرب ممالک بہت سارے میوچول فنڈس قائم کیے گئے جو اسلامی طریقے تجارت مطابقت رکھتے ہیں جیسے ایمان میوچول فنڈس، امانتہ میوچول فنڈس ٹرسٹ، ڈاوجونن اسلامی فنڈس وغیرہ۔  
 
ہندوستان میں بھی دو میوچول فنڈس قائم کیے  گئے ہیں جو اسلامی قوانین تجارت سے  ہماہنگی کا اقرار کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک TSF(Tata Select Equity Funds)  ٹاٹا سلیکٹ  اکویٹی فنڈس ہے  اور  دوسرے کو (Taurus Ethical Funds) ٹاورس ایتھکل فنڈس کہتے ہیں۔ لیکن فی الوقت راقم الحروف کو ان کی تجارت کی ساخت گدا علم نہی کہ وہ کیسے سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ کچھ سال پہلے ان کے سرمایہ کاری کے ساخت کا مطالبہ کیا تھا اس وقت معاملہ تسلی بخش تھا۔ ابھی اس وقت کیا پوزیشن اس کا مطالبہ کرنا ضروری ہے۔ اس لیے گزارش ہے جو لوگ اس میدان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں ان کو خط لکھ یا ای میل کرکے پتہ لگالیں کہ ان کا شریعہ ایڈوائزر کون ہے اور اس نے اس  فنڈس کو کیسے ترتیب دیا ہے اور اس میں کتنے شریعت  کے بنیادی قوانین کا لحاظ کیا گیا۔ 
 
********************
Comments


Login

You are Visitor Number : 894