donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Ilm O Fun
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Shazia Andleeb
Title :
   Payon Padhhiye Aik Anokhi Aur Pur Israr Salahiyat

 پائوں پڑہیے ایک انوکھی اور  پراسرار صلاحیت


شازیہ عندلیب


آپ نے ہاتھ پڑہنے کے بارے میں تو سن رکھا ہو گا۔یہ جائز ہے یا نہیں یہ الگ بات ہے مگر ہاتھوں کی لکیروں کوپڑہنا ایک علم بھی ہے اور فن بھی۔یہ الگ بات ہے کہ اس پر یقین یوں نہیں کیاجا سکتا کہ ہاتھوں کی لکیریں آپ کی سوچ کے ساتھ ساتھ بدلتی رہتی ہیں۔اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انسان لکیروں کا تابع نہیں بلکہ لکیریں انسان کی تابع ہیں ورنہ تو وہ انسان نہ ہوا لکیر کا فقیر ہو گیا۔مگر آج میرا موضوع ہاتھ نہیں پائوں ہے ۔کیا آپ نے کبھی سنا کہ پائوں بھی پڑھ سکتے ہیں۔نہیں سنا نہ میں نے بھی جب پہلی بار سنا تو حیران رہ گئی۔یہ انکشاف ہمارے ایک پڑوسی بینکر نے کیا اور وہ بھی کوئی چھوٹے موٹے بینکر نہیں بلکہ اسٹیٹ بینک کے ایک بڑے عہدے دار۔انہوں نے یہ دعویٰ جس وقت کیا اس وقت ان کے علاوہ ہمارے ڈرائنگ روم میں ایک اور عزیز بھی بیٹھے تھے جن کی حال ہی میں دوسری شادی ہوئی تھی مگر وہ پھر بھی بے چین ہی رہتے تھے۔جیسے ہی ہمارے پڑوسی نے پائوں کے ذریعے کردار کی جانچ کا انکشاف کیا دوسری شادی والے عزیز  کارنگ فق اور ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے۔انہوں نے نہائیت پھرتی سے اپنی نشست برخاست کی اور قالین کے کنارے پڑے سینڈل پائوں میں پہن کر یوں چمپت ہوئے جیسے ان کے قدموں میں کوئی قیمتی راز چھپا تھا۔آج تک تو لوگوں کو منہ چھپاتے دیکھا سنا مگر پائوں چھپاتے پہلی بار دیکھا۔میں بہت متجسس ہوئی ان سے استفار کیا تو انہوں نے فوراً واضع کر دیا کہ وہ ہاتھوں کی طرح پائوں کی لکیریں نہیں پڑہتے بلکہ پائوں کی ساخت سے انسان  کے کردار اور اس کے مستقبل کے احوال کے بارے میں قیافہ لگاتے ہیں جو کہ اکثر درست نکلتا۔انہوں نے  بتا کر حیران کر دیاکہ انہوں نے یہ علم کسی سے نہیں سیکھا بلکہ یہ انہیں قدرت نے ودیعت کیا ہے۔وہ  بچپن سے ہی لوگوں کے پائوں دیکھنے کے اس قدر عادی تھے کہ لوگوں کو شکلوں کے بجائے پائوں سے پہچانتے تھے۔اس لیے جب موسم سرماء میں لوگ جرابیں پہن لیتے تو وہ اکثر لوگوں کو پہچان نہ پاتے۔پھر انہوںنے تھوڑا سا بتایا کہ نرم اور متوازن انگلیوں والے پائوں کے مالک افراد متوازن شخصیت کے مالک ہوتے ہیں جبکہ سخت کھردرے پائوں ٹیڑہی میڑہی انگلیوں والے پائوں کردار کی خامی کی نشاندہی کرتے ہیں۔اس کے علاوہ ایسے افراد جن کی پائوں کے انگوٹھے کے ساتھ والی ایک سے ذائد انگلیاں انگوٹھے سے لمبی ہوں وہ اکثر ایک سے ذائد شادیاں کرتے ہیں۔جبکہ بڑا انگوٹھا خود غرض شخصیت کی غمازی کرتا ہے اور کالا یا سانولا انگوٹھا رکھنے والے لوگ اکثر چور ہوتے ہیں یا شائیدکام چور۔جبکہ جس کا پائوں کا انگوٹھا انگلیوں سے بڑ اہو گا وہ اپنے جیون ساتھی پر ہاوی ہو گا ۔وغیر ہ وغیرہ۔اسی لیے کئی لوگ رشتے کے لیے بھی ان سے مشورہ لینے آیا کرتے تھے۔

اچھا اب آپ نے اپنے پائوں چیک کیے کہ نہیں ؟؟

 پائوں سے یاد آیا کہ وراثتی امور کس طرح اولاد میں منتقل ہوتے ہیں اس کا مظاہرہ تو اس وقت دیکھنے کو ملا جب میرے ننھے سے بھتیجے نے دو سال کی عمر سے ہی لوگوں کے ہاتھ پائوں میں دلچسپی لینی شروع کر دی۔چنانچہ ڈیڑھ سال کی عمر سے ہی جو ان کے گھر جاتا وہ سب سے پہلے اس مہمان کے پائوں چیک کرتا۔شروع میں میںنے سمجھا کہ شائید وہ جوتے دیکھتا ہے ۔کیونکہ چھوٹے بچے اکثر جوتوں سے کھیلنا اور انہیں منہ میں ڈالنا بہت پسند کرتے ہیں۔یہ ایک بین الاقوامی عادت ہے جو دنیا کے ہر بچے میں پائی جاتی ہے۔مگر ہمارے معاشرے میں تو جوتا بہت وسیع پیمانے پر ہر خوشی غمی کے موقع پر استعمال کیا جاتا ہے۔مگر میرا خیال اپنے بھتیجے ایان کے بارے میں غلط نکلا۔اس کی دلچسپی جوتوں میں نہیں بلکہ میری امی کی طرح پائوں میں تھی۔کیونکہ میری امی بھی لوگوں کے ہاتھ پائوں کی خوبصورتی اور بناوٹ بہت نوٹ کرتی ہیں۔چنانچہ میں جیسے ہی صوفے پہ بیٹھتی وہ چپکے سے کسی بلی کی طرح نیچے گھس جاتا اور میرے سینڈل اتار کرمیرے پائوں سے کھیلنے لگتا۔ پھرتھوڑی تھوڑی دیر بعد کسی بلی کی طرح میز کے نیچے سے سر نکال کر اپنی موٹی موٹی آنکھیں گھماکر مجھے دیکھتا۔جیسے دیکھنا چاہتا ہو کہ مجھے اعتراض تو نہیں۔میری تو ظاہر ہے ہنسی چھوٹ جاتی ۔اس قدر نرم اور پیارے ننھے منے ہاتھ وں کا تو لمس پائوں پر بہت بھلا لگتا۔اس روز میں بہت حیران ہوئی جب میری ایک اور عزیزہ بھی میرے پاس بیٹھی تھیں جب کہ یہ حسب معمول میرے پائوں سے کھیل رہاتھا۔ انہیں پائوں کا مساج کرانے کا بہت شوق تھا۔انہیں جب پتہ چلا کہ وہ ننھا بچہ میرے پائوں سے کھیل رہا ہے تو انہوں نے بھی بڑے خوشی سے اپنے پائوں آگے کر دیے۔مگر ایان نے بڑے رسان سے ان کے پائوں پیچھے کر دیے۔تب میری بھابھی نے کہا کہ وہ صرف اپنے پسندیدہ لوگوں کی ہی قدم بوسی کرتا ہے ہر کسی کی نہیں۔یعنی کہ اتنا چھوٹا بچہ بھی اپنی چوائس رکھتا تھا۔مگر یہ پتہ نہیںکہ وہ بڑا ہو کر ہمارے پڑوسی بینکر کی طرح پائوں شناس بھی بنے گا یا نہیں یا فقط شرف قدم بوسی  پرہی  اکتفاء کرے گا!!!


۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 622