donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Islamic Education
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Md. Najeeb Qasmi Sanbhali
Title :
   Kausar Jannat Ki Aik Nahar Hai


بسم اللہ الرحمن الرحیم


اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن، وَالصَّلاۃُ وَالسَّلامُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْم ِوَعَلیٰ آلِہِ وَاَصْحَابِہِ اَجْمَعِیْن۔


کوثر جنت کی ایک نہر ہے، جس سے قیامت کے دن امتِ محمدی سیراب ہو گی


سورۃ الکوثر کا آسان ترجمہ : (اے پیغمبر!) یقین جانو ہم نے تمہیں کوثر عطا کردی ہے۔ لہٰذا تم اپنے پروردگار (کی خوشنودی) کے لئے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔ یقین جانو تمہارا دشمن ہی وہ ہے جس کی جڑ کٹی ہوئی ہے(مقطوع النسل) یعنی تمہارے دشمن کا نام لینے والا کوئی نہیں ہوگا۔ 

شان نزول: جس وقت حضور اکرم ﷺ کے صاحبزادے (حضرت قاسم رضی اللہ عنہ) کا بچپن میں انتقال ہوا تو کفار مکہ خاص کر عاص بن وائل آپ کو ’’ابتر‘‘ کہہ کر طعنہ دینے لگا۔ ابتر کا مطلب جس کی نسل آگے نہ چلے (مقطوع النسل) یعنی جس کا کوئی لڑکا نہ ہو۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کے اطمینان کے لئے یہ سورت نازل فرمائی کہ آپ کو تو اللہ تعالیٰ نے ایک ایسی عظیم نعمت سے نوازا ہے جو کسی نبی یا رسول کو بھی نہیں عطا کی گئی، یعنی حوض کوثر۔آپ کا نام لینے والے اور آپ کے دین پر عمل کرنے والے بے شمار لوگ ہوں گے۔ ’’ابتر‘‘ تو تمہارادشمن ہے جس کا نام لینے والا بھی کوئی نہیں ہوگا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ آپ ﷺکی قیمتی زندگی کا ایک ایک لمحہ کتابوں میں محفوظ ہے۔ آپ ﷺ کی ایک ایک سنت آج تک زندہ ہے۔ آپ ﷺکا نام لینے والے اور آپ کی سنتوں پر مرمٹنے والے بے شمار لوگ دنیا میں موجود ہیںاور ان شاء اللہ رہیں گے۔ طعنہ دینے والے کو کوئی جانتا بھی نہیں اور اگر کوئی تذکرہ بھی کرتا ہے تو برائی کے ساتھ۔ 

آپ ﷺ کا ذکر مبارک: اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کے ذکر مبارک کو کیسا عالی وبلند مقام عطا فرمایا کہ چودھ سو سال گزرنے کے بعد بھی دنیا کے چپہ چپہ پر ہر ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کی بڑائی کے ساتھ نبی اکرم ﷺ کا نام مبارک مسجدوں کے مناروں سے پکاراجاتا ہے۔ اللہ کی وحدانیت کی شہادت کے ساتھ نبی اکرم ﷺ کے رسول ہونے کی شہادت دی جاتی ہے۔ کوئی شخص اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتا ہے جب تک وہ اللہ کی وحدانیت کے اقرار کے ساتھ حضرت محمد مصطفی ﷺ کو اپنا نبی اور رسول تسلیم نہ کرلے۔ کوئی ایک سیکنڈ بھی ایسا نہیں گزرتا جس میں نبی اکرم ﷺ پر درودو سلام نہ بھیجا جاتا ہو۔ قیامت تک آنے والے انس وجن کے نبی کا یہ بلند مقام صرف دنیا میں نہیں بلکہ آخرت میں بھی حاصل ہوگا، چنانچہ آخرت میں آپ ﷺ کو شفاعت کبری کا مقام محمود حاصل ہوگا۔ جس کے ذریعہ کل قیامت کے دن آپ ﷺ لوگوں کی شفاعت فرمائیں گے۔ سورۃ الاسراء آیت ۷۹ سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی شفاعت کے حصول کے لئے ہمیں نماز تہجد کا اہتمام کرنا چاہئے۔  

آپ ﷺ کی نسل: نبی اکرمﷺ کی ساری اولاد آپ ﷺ کی پہلی بیوی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئی، سوائے آپ کے بیٹے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے، وہ حضرت ماریہ قبیطہ رضی اللہ عنہا سے مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ حضرت خدیجہ ؓ کی عمر نکاح کے وقت ۴۰ سال تھی، یعنی حضرت خدیجہ  ؓ آپ ﷺ سے عمر میں ۱۵ سال بڑی تھیں۔ نیز وہ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ نکاح کرنے سے پہلے دو شادیاں کرچکی تھیں، اور ان کے پہلے شوہروں سے بچے بھی تھے۔ جب نبی اکرم ﷺ کی عمر ۵۰ سال کی ہوئی تو حضرت خدیجہ ؓ کا انتقال ہوگیا۔ اس طرح نبی اکرمﷺ نے اپنی پوری جوانی (۲۵ سے ۵۰ سال کی عمر) صرف ایک بیوہ عورت حضرت خدیجہ ؓ کے ساتھ گزاردی۔ 

نبی اکرم ﷺ کے تین بیٹے :  ۱۔ حضرت قاسم ؓ  ۲۔ حضرت عبداللہ ؓ  ۳۔ حضرت ابراہیم  ؓ نبی اکرم ﷺکی چار بیٹیاں:  ۱۔ حضرت زینب ؓ  ۲۔ حضرت رقیہ ؓ  ۳۔ حضرت ام کلثوم ؓ  ۴۔ حضرت فاطمہؓ۔۔آپ ﷺ کی نسل آپ ﷺکی صاحبزادیوں سے چلی۔ اور ان شاء اللہ کل قیامت تک آپ ﷺ کی نسل باقی رہے گی۔ آپ ﷺ کو ماننے والے، جو آپ کی اولاد کے درجہ میں ہیں، وہ تو اس کثرت سے ہوں گے کہ پچھلی تمام انبیاء کرام کی امتوں سے بھی بڑھ جائیںگے۔ اور ان کا اعزاز واکرام بھی دیگر امتوں کے مقابلہ میں زیادہ ہوگا۔ 

کوثر کے لفظی معنی ’’بہت زیاد بھلائی‘‘ کے ہیں۔ اور کوثر جنت کی اس حوض کا نام بھی ہے جوحضور اقدس ﷺ کے تصرف میں دی جائے گی۔ اور آپ کی امت کے لوگ اس سے سیراب ہوں گے۔ ایک روز جبکہ حضور اکرم ﷺ مسجد میں ہمارے درمیان تھے، اچانک آپ پر ایک قسم کی نیند یا بیہوشی کی سی کیفیت طاری ہوئی، پھر ہنستے ہوئے آپ نے سر مبارک اٹھایا۔ ہم نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ کے ہنسنے کی وجہ کیا ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایاکہ مجھ پر اسی وقت ایک سورت نازل ہوئی ہے، پھر آپ نے بسم اللہ کے ساتھ سورۃ الکوثر پڑھی۔ پھر فرمایا: تم جانتے ہو کوثر کیا چیز ہے؟ ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ جنت کی ایک نہر ہے، جس کا میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے، جس میں بہت خیر ہے اور وہ حوض ہے جس پر میری امت قیامت کے روز پانی پینے کے لئے آئے گی، اس کے پانی پینے کے برتن ستاروں کی تعداد کی طرح بہت زیادہ ہوں گے۔ اس وقت بعض لوگوں کو فرشتے حوض سے ہٹادیں گے تو میں کہوں گا کہ میرے پروردگار یہ تو میرے امتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا نیا دین اختیار کیا ہے۔

(بخاری ومسلم) 

حوض کوثر کیا ہے؟ احادیث میں مذکور ہے کہ نہر کوثر اصل میں جنت میں ہے، جس کی دو نالیوں سے حوض کوثر میں پانی آتا رہے گا۔ حوض کوثر قیامت کے میدان میں ہوگا۔ حوض کوثر پر نبی اکرمﷺ کی امت جنت میں داخل ہونے سے قبل پانی پئے گی۔ جو اس کا پانی پی لے گا اسے پھر کبھی پیاس نہ لگے گی۔ نبی اکرم ﷺ اس حوض کے وسط میں تشریف فرما ہوں گے۔ اس کی لمبائی ایلہ (اردن اور فلسطین کے درمیان ایک علاقہ)سے صنعاء (یمن) تک ہوگی، اور اس کی چوڑائی اتنی ہوگی جنتا ایلہ سے جحفہ (جدہ اور رابغ کے درمیان ایک مقام)تک فاصلہ ہے۔ حوض کوثر کا پانی دودھ سے زیادہ سفید، برف سے زیادہ ٹھنڈا، شہد سے زیادہ میٹھا ہوگا۔ اس کی تہ کی مٹی مشک سے زیادہ خوشبودار ہوگی۔ 

فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ: تم اپنے پروردگار (کی خوشنودی) کے لئے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔ سورۃ کی پہلی آیت میں بتایا گیا کہ آپ کو ایک عظیم نعمت یعنی حوض کوثر سے نوازا گیا ہے۔ اور اس کے شکریہ کے لئے آپ کو دو چیزوں کا حکم دیا گیا۔ ایک: نماز کی ادائیگی، اور دوسرے قربانی کرنا۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں پوری امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ ایمان کے بعد سب سے اہم عبادت نماز کی ادائیگی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پاک کلام (قرآن مجید) میں سب سے زیادہ نماز کا ہی ذکر فرمایا ہے۔ محسن انسانیت کے فرمان کے مطابق: کل قیامت کے دن سب سے پہلے نماز ہی کا حساب لیا جائے گا۔ نبی اکرم ﷺ کی آخری وصیت بھی نماز کی پابندی کے متعلق ہے۔ نبی اکرم ﷺ کی ۲۳ سالہ نبوت والی قیمتی زندگی کا وافر حصہ نماز کی ادائیگی میں ہی لگا۔ لہٰذا ہمیں پانچوں نمازوں کی پابندی کے ساتھ سنن ونوافل کا بھی اہتمام کرنا چاہئے۔

 قربانی بھی ایک عظیم عبادت ہے، چنانچہ حضوراکرم ﷺنے حجۃ الوداع کے موقع پر سو اونٹوں کی قربانی پیش فرمائی تھی جس میں سے ۶۳ اونٹ کی قربانی آپﷺ نے اپنے مبارک ہاتھوں سے کی تھی اور بقیہ ۳۷ اونٹ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نحر (یعنی ذبح) فرمائے۔ (صحیح مسلم ۔حجۃ النبی ﷺ)  اسی طرح حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ذی الحجہ کی ۱۰ تاریخ کو کوئی نیک عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک قربانی کا خون بہانے سے بڑھ کر محبوب اور پسندیدہ نہیں۔ قرآن کریم کی دوسری آیت میں نماز کے ساتھ قربانی کا ذکر کیا گیا ہے: (اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن)۔

اِنَّ شَانِِئَکَ ہُوَ الْاَبْتَرْ:تہارا دشمن ہی مقطوع النسل ہوگا یعنی اس کا کوئی نام لینے والا نہیں ہوگا۔ آپ کی اولاد ان شاء اللہ کل قیامت تک چلے گی اگرچہ دختری اولاد سے ہو۔ آپ کے ماننے والے کل قیامت تک بے شمار ہوں گے۔ اور قیامت کے دن آپ کی امت سارے نبیوں کی امتوں سے زیادہ تعداد میں ہوگی۔ 

سورۃ الکوثر میں ہمارے لئے سبق:  ۱) حوض کوثر پر ایمان لانا کہ وہ برحق ہے اور نبی اکرم ﷺ کے امتی اس سے سیراب ہوں گے ۔ تقریباً پچاس صحابۂ کرام سے حوض کوثر کی احادیث مروی ہیں۔ ۲) پانچوں وقت کی نماز کی پابندی۔ ۳) حسب استطاعت قربانی کے ایام میں زیادہ سے زیادہ قربانی کرنا۔ ۴) اللہ رب العزت نے نبی اکرم ﷺ کا دنیا اور آخرت میں بلند واعلیٰ مقام عطا کیا ہے۔ہمارے نبی کے دشمنوں کا دونوں جہاں میں خسارہ اور نقصان ہے، اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔  ۵) دین اسلام میں نئی باتیں پیدا کرنے والوں کو حوض کوثر سے دور کردیا جائے گا، لہٰذا ہم اپنی طرف سے کوئی نیا عمل دین اسلام میں شروع نہ کریں۔


 ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی

 (www.najeebqasmi.com)

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 888