donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Lamhaye Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Rahat Mazahri
Title :
   Aaj Shabbir Pe Aalam Tanhayi Hai


ٓٓآج شبّیرؑپہ عالم تنہائی ہے


ڈاکٹرراحت مظاہری


مودی حکومت اوربھارتیہ جنتا پارٹی کے طرزحکومت اوران کارکردگیوںسے کچھ ایسالگتاہے کہ ان کااصل منشور وہ نہیں جوکہ وہ پارلیمانی یاصوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے وقت جاری کرتے ہیں بلکہ ان کااصل منشور وہی ہے جوکہ پارٹی کے بعض اہم ممبران پارلیمنٹ جیساکہ سادھوآدتیہ ناتھ یوگی،وشوہندوپریشد کے جنرل سکریٹری ڈاکٹرپروین توگڑیااورآرایس ایس سرچالک موہن بھاگوت وغیرہ کے انتہاپسندانہ بیانات سے سامنے آتارہتاہے،تب ہی توان کی زبانوں پرپارٹی یاوزیراعظم کی جانب سے کبھی لگام کسنے کی نوبت نہیں آتی،نیزان کو کھلے مہارچھوڑدینے کی داستان روز افزوں مسئلہ بنی ہوئی ہے،جبکہ امریکی صدرباراک حسین اوبامہ 26جنوری کے فنکشن میںبھی مہمان خصوصی ہونے کے باوجود میزبان حکومت ہندکوباربار ہندوستان میں بین المذاہب اتفاق واتحاد کی وصیت واضح طورپر کرچکے ہیں ،شایدکہ برسراقتدار پارٹی کے موقف کاہی کھلا اشارہ اس ہفتہ اسرائیلی وزیرخارجہ،موشے ژاولون کا اپنے پانچ رکنی وفد کے ساتھ دورہ ہندبھی ہے،جیساکہ میڈیاکی خبریں بتاتی ہیں کہ1992 جوکہ بابری مسجد کی شہادت جیسے غمناک سانحہ کا سال ہے،اس وقت سے اسرائیل سفارت خانہ دہلی میں قائم ہونے کے بعدکسی اسرائیلی وزیرخارجہ کا یہ پہلادورہ ہندہے،شایدکہ تاخیرکی وجہ ہندستان میں مکمل طورپر اپنی ہم مزاج مرکزی حکومت کاشدت سے انتظارہو۔ہم دیکھتے ہیں کہ عالمی طورپر آج دنیابھرمیںمسلمانوںکا وجودزندگی اورموت کے درمیان جھوج رہاہے ،جیساکہ دنیاکی تازہ ترین صورت حال کہ فرانس میں چارلی ایبڈون پر حملہ کے بعدفسطائی طاقتیں ایک بارپھرازسرنو متحدہوکراسلام اورمسلمانوں کے خلا ف برسرپیکارکھڑی ہیں،جن کامنشاکھلے طورپردنیابھرمیں مسلمانوںکا ناطقہ بندکرنایااجتماعی طورپراپنی سازشوں اورشرارتوں سے ان کا قلع ہی قمع کردینالگتاہے،یاپھر بڑھتے ہند،اسرائیل تعلقات کے علاوہ کہ فرانس، میں مسلم املاک کے ساتھ انکی عبادت گاہوں پرتباہ کن حملے،نیز وہاں کی ایک سخت گیر مسلم مخالف تنظیم Pegadiکے ارکان کامسلم مخالف سرگرمیاںانجام دینا،واشگٹن میں ایک امریکی کمپنی کی جانب سے نقاب پوش خاتون کے لئے حجاب کی روایت کو اپنانے کی پاداش میں مسلم خواتین کیلئے اپنی کمپنی کے دروازے بند کرینے کی خبرکہ’’کمپنی کی دلیل یہ ہے کہ ملازمہ،سمانتھاکے اسکارف پہننے سے اس کے سیل کرنے والے عملہ کی ’’ظاہری حیثیت،، (شناخت)کے بارے میں پالیسی کی خلاف ورزی ہوتی ہے، جبکہ وہ 2008سے سروس میں ہے جس وقت کہ اس کی عمر17برس تھی نیز قانونی طورپربھی مذہبی عقیدہ اورعمل کی بنیادپرنوکری میں تعصب نہیں برتاجاسکتا۔نیزخودامریکی قانون1964،سول ایکٹ کے تحت ملازمین کو ان کے مذہبی حقوق سے محروم نہیں کیاجاسکتا،اسی لئے یہودی اورعیسائی تنظیمیں بھی فکرفرداکے خوف سے مسلم خواتین کی حمایت میں کھڑی ہوگئی ہیں،حقیقت یہ کہ اس وقت پوری بھی نہیں تواکثریورپی دنیاپراسلام فوبیاچھایاپڑاہے،اسی لئے انھوں نے اسلام کو بدنام کر نے کی اس حدتک ٹھان رکھی ہے کہ وہ اس کے لئے کوئی بھی چھوٹابڑا موقع چوکنے نہیں دیناچاہتے۔ جیساکہ چارلی ہیبڈوکے سانحہ کے بعدمسلمانوں ہی نہیں بلکہ انکی عبادت گاہیں یعنی اسلامی سینٹراورمساجد بھی ان کے جبروستم کا شکار ہیں ،خبروں کے مطابق جرمنی کی 8 مساجد پرحملوں کی تصدیق یقینی بن چکی ہے، جبکہ کئی سومسلمان ان کے ظلم کانشانہ یاتختۂ مشق ستم ہوئے بتائے جاتے ہیں جس کے لئے بطورخاص اسلام مخالف سرگرم عیسائی تنظیم پیگیڈانشان زدکئی گئی ہے، جیساکہ جرمن مسلم کے ڈائریکٹرایمان مزائیک نے آن لائن جریدے’فوکس،کو دئے گئے اپنے انٹرویومیں ظاہرکیاہے کہ فرانسیسی کارٹونسٹ چارلی ایبڈوپرحملہ کے بعدجرمنی کے مسلمان خودکویہاں غیرمحفوظ سمجھ رہے ہیں،جیساکہ مسلم نوجوانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے کی بھی رپورٹ عام ہے۔نیزجن 8مساجد پر مسلم دشمنوں کا قہرنازل ہواان میں دومسجدیں نذرآتش بھی کی گئی ہیں،اتناہی نہیں بلکہ انھوں نے 80کے قریب انتہاپسند انہ پُرتشددکارروائیاں بھی اپنے ہاتھوں سے انجام دیں،جن میں عیسائیوں کی جانب سے بے قصورمسلم خواتین کے نقابوںکونوچنے اوران کے چہروں سے نقاب کھینچنے جیسی وحشیانہ حرکتیں بھی قابل افسوس ہیں،

سردست یہی افسوسناک صورت حال مہاتماگاندھی کی دھرتی، گنگاجمنی تہذیب کی جنّی، صوفیوں،رِشیوںاورمُنیوں کی ماتربھومی، چشتی، نانک، بودھ اورمہاویرکی دھرتی ہندوستان کی بھی بنی ہوئی ہے کہ جہاںشرپسندعناصر نے مسلمانوں کے خلاف اپنے ہرطرح کے ہتھ گنڈے اپناکر ان کو ہراساں کرنے کی ٹھان رکھی ہے، مگر ہندوستان کی مٹّی کی بھینی بھینی خوشبوگواہ ہے کہ جس دن سے مسلمان نے یہاں قدم رکھاہے اس کو اپنی جان سے زیادہ عزیز اور اس پر بسنے والے ہرفردبشرکو اپنامایاجایااورپریمی سمجھانیزہرچھوٹے بڑے کا مان سمّان کیاہے۔ کون نہیں جانتاکہ موہن داس کرم چند گاندھی کو ’مہاتماکالقب دینے والاایک مسلمان ہی تھا، لہٰذاہندوستانی مسلمانوں کوکسی ظالم  فروہ یافردسے گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ گجرات کے مسلم کش فساد میں مظلوم مسلمانوں کی رہائی کے لئے انصاف کی گہارلگانے والوں میں سب سے پہلے اور اگلی قطارمیں فولادی خاتون تیستاسیتلواڑ اور فلم ساز مہیش بھٹ سب سے آگے آگے رہے ہیں، یہ بات علاحدہ ہے کہ تیستاکی نیکوکاری کاصلہ ان کو ہماری طرف سے کس شکل میں دیاجارہاہے،یہ قابل غورموضوع ہے ،مگر ہندوستانی مسلمانوں کو نازک حالات سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ،بلکہ اپنے اندرنیاحوصلہ اور عز م شبیری  پیداکرنے کی سخت ضرورت ہے۔

کیونکہ جہاں فرانس میں چارلی ایبڈوکے حمایتی  معصوم مسلمانوں کواپنے ظلم کانشانے بنانے تُلے ہیں وہیں اطلاعات کے مطابق جرمنی کے سیاسی رہنماسمیتوزیرداخلہ،وزیرخارجہ نے اپنے اپنے طورپرپریس کویہ بیانات جاری کئے ہیں کہ نسل پرست،اسلام مخالف تنظیم پیگنڈاکے خلاف کریک ڈاؤن یااس کو خلاف قانون قراردینے پراعلیٰ سطح پرغوروفکرجاری ہے۔نیزجرمن وزیرخارجہ فرینک والٹرنے غیرملکی خبررساںایجنسی سے گفتگومیں کھلے طورپرکہاہے کہ پیگنڈاکے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات بالکل نہیں کئے جائیں گے،کیونکہ مسلم مخالف تحریک پردنیاہمیںدیکھ رہی ہے،،نیزنیونازی اسلام مخالف تحریک پیگنڈاکوپُرتشددکارروائیوںسے روکاجائے۔

طُرفہ تماشایہ ہے کہ ایک طرف یورپی حکومتیں مسلمانوں کی ہمدردی کی بات بھی کرتی ہیں اوردوسری جانب اسلام مخالفین کے سُروں میں سُر ملاتی رہتی ہیں جس سے کہ ان کے حوصلے بلند ہوجاتے ہیں،ورنہ اگرانصاف سے کام لیاجائے توایسے ممالک اورشہروں میں جہاں لوگوں میں اپنی اسلام ناواقفیت کی بناپرمسلم مخالف پروپیگنڈے سراٹھاتے رہتے ہیں وہاں بین المذاہب ڈائیلاگ کاسلسلہ شروع کیاجائے،جیساکہ ہم اپنے شہر دہلی میں ایران حکومت کی پالیسی دیکھتے ہیں کہ امام خمینی کی تحریک کے بعد ایران کلچرہاؤس نئی دہلی شیعہ ،سنّی اختلافات اوردوریاں ختم کرنے کے لئے ایک سال میں کئی اہم اورعظیم الشان پروگرام منعقد کرتارہتاہے جس کے ذریعہ ایک دوسرے کے مسلک کو قریب سے جاننے یاآپسی بدگمانیاں کم کرنے کے مواقع ہاتھ آتے رہتے ہیں تواسی طرح مسلم ممالک کوبھی بطورخاص یورپین ممالک عرب شاہوں،نیزہندوستان میں یہاں کی مسلم تنظیموں کوموقع بموقع سیمینار، جلسہ ،مذاکرہ منعقد کراتے رہنے چاہئیں،جس سے کہ غیرمسلم ہندوعیسائی بھائیوں کے ذہن سے اسلام مخالف خیالات اورگمراہیاں کافورہوتی رہیں،تب ہی اسلام کا فروغ ممکن اورمسلمانوں کے جان ،مال،عزتاورآبروکی حفاظت کی امیدرکھی جاسکتی ہے،ورنہ تو ہمیں ماضی کی طرف جھانکنے کی سخت ضرورت ہے کیونکہ مؤرخین کے مطابق تاریخ کے قدیم دورسے تاہنوز کم وبیش 1ہزار6سو4تباہ کن جنگیں اب تک بیشمارجانوں کو اپنی چپیٹ میں لے چکی ہیں،ماہرین کے مطابق16ارب86کروڑانسانی جانیں ان میں تلف ہوئیںجبکہ پہلی جنگ عظیم (1941-1945میں ہلاک شدگان کی تعداد1.6لاکھ 50ہزارہی تھی۔اس کے برخلاف افرہم رسول کریمﷺ کی زندگی میں اہل اسلام اوراہل باطل کے درمیاں جانوںکے نقصان کااندازہ لگانے بیٹھتے ہیں تو ہم کو دونوں طرف سے آپ کی زندگی کے 23 برس کے طویل عرصہ میںصرف918خونوں کاحوالہ ہی ملتاہے۔مگرپھر بھیا اہل دنیاکی طرف سے اپنی نادانی کے سبب مسلمانوں اوراسلام پرخونخواری کاالزام ہے،جس کاانتقام ہم سے عالمی طورپردہشت گردی کاالزام لگاکر لیاجارہاہے، جیساکہ  مشہورمرثیہ نگارشاعر نے کہاتھا۔

؎ آج شبّیرپہ عالم  ِتنہائی ہے۔

ڈاکٹرراحت مظاہری
چیف ایڈیٹر سہ ماہی’ دعوت وتبلیغ، دہلی
emil.id:rahatmazahiri@gmail.com
09891562005

************************************

 

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 645