donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Lamhaye Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Farooq Ansari
Title :
   Mohan Bhagwat Ki Dahshat Gardana Dhamki

موہن بھاگوت کی دہشت گردانہ دھمکی


فاروق انصاری

رابطہ:9869918276


یوں تو آزادی سے قبل بند کمروں میں آزادی کے بعد اپنے جلسوں میں آر ایس ایس ، ملک کو ہندو راشٹر بنانے کا ایجنڈا ترتیب دیتی رہی ہے مگر جب سے مرکز میں بی جے پی کی غالب اکثریت سے حکومت بنی ہے تب سے آر اے سایس کے لیڈران کھلے عام ملک کو ہند وراشٹر بنانے کا اعلان کرتے ہوئے مسلمانو ں کو مختلف انداز میں دھمکیاں دیتے آرہے ہیں۔ نریندر مودی کی سربراہی میں مرکزی سرکار اپنے اقتدار کے دوسال مکمل کرنے جارہی ہے اگر گزرے ہوئے دوسالوں میں ان کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو یہ نتیجہ ہی برآمد ہوگا کہ ان کا سوتے جاگتے اٹھتے بیٹھتے ہر موقع محل میں نشانہ مسلمان ہی رہے ہیں۔ کبھی لو جہاد کے نام پر بدترین فرقہ وارانہ فسادات برپا کرکے مبینہ طور سے مسلمانوں کو گائوں چھورنے پر مجبور کردیاگیا، کبھی بیف کے نام پر قتل عام کیاتو کبھی وطن پرستی کے عنوان پر مسلمانوں کو غدار ثابت کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہی کوششوں میں اب بھارت ماتا کی جئے کا نعرہ شامل کرلیاگیا ہے اور اس کے اقرار پر وطن پرستی کی بنیادی بنائی جارہی ہے مگر افسوس کہ ہر بار مسلم لیڈران ان کے حملوں کا موثر ومدلل جواب دینے کے بجائے اپنے دماغ میں ہی مصروف رہا اور دفاعی صورتحال بھی متنازعہ رہی۔ سکھوں نے جس انداز میں بھارت ماتا کی جے کا جواب دیا، مسلم لیڈروں کو اور علمائے کرام کو ایسا جواب دینا تھا تاکہ ان کی بولتی بند ہوجائے مگر مسلم لیڈران اور علمائے کرام آر ایسا یس وسنگھ پریوار کے ہر حملوں کا دفاع مذہب کی عینک لگا کر کرتے رہے اس لئے دفاع بھی متنازعہ بن گیا۔

خیر یہ بات پرانی ہوچکی ہے موجودہ حالات میں آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے ’’بھارت ماتا کی جے‘‘ کے تعلق سے کہا کہ ملک میں ایسے حالات پیدا کردئے جائیں کہ لوگ خود ’’بھارت ماتا کی جے‘‘ کانعرہ لگائیں۔ موہن بھاگوت نے یہ کہہ کر ملک مسلم مخالف جماعتوں کے حوصلے بلند کردئے ہیں کیوں کہ اس جملے میں یہ اشارہ ہے کہ ملک کے مسلمانوں کے لئے عرصہ حیات اتنا تنگ کردو کہ وہ مجبور ہوکر بھارت ماتا کی جئے نعرہ لگانے لگیں۔ اگر اسے مزید واضح کیاجائے تو اس کامطلب یہی ہے کہ مسلمانوں کوہر طرح سے اتنا پریشان کیاجائے اتنا خوفزدہ کردیاجائے کہ وہ دہشت میں آجائیں ، اور پھر جان ومال بچانے کی خاطر بھارت ماتا کی جئے کہنے لگیں۔

آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کی یہ دھمکی نہیں بلکہ دہشت گردی ہے مگر ان کے خلاف قومی پریس زبان کھولنے اور قلم اُٹھانے سے قاصر ہے اسی لئے مرحوم پرواز اعظمینے کہا تھا کہ  
دانشورو ں یہ برس سی تحریریں کب تلک ٭اتنا لہو پلائو کہ قلم بولنے لگے

اگر کسی مسلم لیڈر نے موہن بھاگوت کی طرح کوئی حملہ کیا ہوتا تو اب تک پورا میڈیا چیخ اُٹھتا ، بھگو تنظیمیں سڑک پر اتر آتیں، مسلم لیڈروں کے پتلے جلائے جاتے، اسے وطن کا غدار کہاجاتا وغیرہ۔ مگر موہن بھاگوت کی اشتعال انگیزی پر پورا ملک خاموش ہے یہ صرف افسوس کا مقام نہیں ہے بلکہ اس ملک کے سیکولر ازم کو تباہ ہوتے دیکھ کر خاموش رہنے پر ماتم کرنے کامقام ہے۔ مودی سرکار دوسال مکمل کررہی ہے دوسال وزیر اعظم نے غیر ملکی دورے میں گزار دئے او ربی جے پی وآر ایس ایس کے لیڈران ہر روز اشتعال انگیزی کرتے رہے۔ اب وہ اسی طرح اشتعال انگیزی کی بنیاد پر رام مندر کا معاملہ گرم کررہے ہیں اور ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لئے قانون بنانے جارہے ہیں، خیر سرکار ان کی ہے لوک سبھا میں اکثریت ان کی ہے اس لیے وہ جو چاہیں کرسکتے ہیں ۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کی من مانی سے ملک کہاں جارہا ہے اسے کون بچائے گا۔۔۔؟

آر ایس ایس وشوہندو پریشد اور ان سے منسلک دیگر تنظیمیں ہر جائز وناجائز حربہ استعمال کرکے سیکولرزم کو روندنے کی کوشش کررہے ہیں حیدرآباد یونیورسٹی اور جے این یو میں جو کچھ ہوا اور دیگر یونیورسٹیوں میں جو کچھ ہورہا ہے ا سکی واضح مثال ہے۔ ان حالات میں سیکولر ازم مزاج رکھنے والی سیاسی وغیر سیاسی جماعتوں کو متحد ہوکر ملک کو بچانے کے اقدامات کی فکر کرنی چاہئے کیوں کہ جب ملک سیکولر نہیں رہے گا ملک کا آئین سیکولر نہیں رہے گا تو ملک کی سب سے بڑی سیکولر آبادی وسیکولر جماعتوں کا وجود بھی باقی نہیں رہے گا۔

وندے ماترم ہو یا بھارت ماتا کی جے۔ یہ سبھی نعرے صرف مسلمانوں کو الجھانے اور ذہنی طور سے پریشان کرنے کے لئے لگائے یا لگوائے جارہے ہیں جبکہ اس کی نہ تو کوئی آئینی حیثیت ہے اور نہ ہی اس کا ملک سے وفاداری کا تعلق ہے۔ آر ایس ایس چیف نے جس انداز میں جملے ادا کئے ہیں وہ دہشت گردی کی ترغیب دیتا ہے اس کی صرف زبانی مذمت نہ ہو بلکہ قانونی کارروائی بھی کی جائے تاکہ یہ واضح ہوسکے کہ وطن پرست کون ہے اور وطن سے غداری کون کررہا ہے۔ (یو این این)


*************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 404