donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Lamhaye Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Shazia Andleeb
Title :
   Kya Kya Masmar Karoge

 

کیا کیا مسمار کرو گے

 

تحریر شازیہ عندلیب


کیا کیا اے ناداں مسمار کرو گے
مکان مقدس کو نہ کرو برباد خدا را


ایک اخباری خبر پڑھ کر دل کو شدید دھچکا لگا کہ سعودی حکومت محض تعمیری توسیع کی خاطر نبی آخر و زماں ۖکی رہائش بھی مسمار کرنے کا سوچ رہی ہے۔کیونکہ سعودی حکومت کا موقف یہ ہے کہ بے شک نبی پاک کا مکان ایک یادگار عمارت ہے مگر زائرین کی بڑہتی ہوئی تعداد کے پیش نظر مسجد حرم کی توسیع کرنی پڑے گی۔اس لیے نبی پاک کے مکان کے پیچھے واقع بادشاہ کے محل کے لیے راستہ نبی پاک کا گھر مسمار کر کے نکالا جائے گا۔


وہ چھوٹا سا پیارا اور پر سکون گھر جہاں ہمارے پیارے نبی پاک نے آنکھ کھولی،جہاںآپ نے اپنی زندگی کے چھ برس اپنی والدہ کی آغوش میں گزارے جہاں آپ صعلم پلے بڑہے ۔جہاں آپ کے بچپن کے معصوم شب و  رو زگزرے جہاں آپ کے شعور نے آنکھ کھولی وہ ڈیڑھ ہزار سالہ مکان مسمار کر دیا جائے گا۔وہ پیارا گھر جہاں پہنچ کر ہمیں نبی پاک کی قربت کا ایک دلفریب اور مسحور کن احساس دل میں ہلکورے للیتا محسوس ہوتا  ہے ۔جس گھر کے درو دیوار دروازوں اور کھڑکیوںپہ آقائے دو عالم کی یادیں ثبت ہیںکسی نہ مٹنے والی روشن حقیقت کی طرح۔اس مکان کو بے نشان کرنے کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں ۔اور ہم سب خاموش تماشائی بنے اپنے اپنے کاموں میں مگن ہیں۔یہ تو امت مسلمہ کے لیے انتہائی دکھ و رنج کا مقام ہے کہ ہم لوگ اپنے پیغمبر عالم کا ایک مکان تک نہیں سنبھال سکے۔ہر ملک و قوم اپنی بزرگ اور اہم ہستیوںکی نشانیاں انکی عمارات اور جائیداد سنبھال کر رکھتی ہے مگر ہم اتنے گئے گزرے ہو گئے ہیں کہ سرکار دو عا لم جیسی بے مثال اور مقدس ہستی کی رہائشگاہ کو مسمار کرنے کی باتیں ہو ں اور ہم کچھ بھی نہ کہیں۔سعودی حکومت پہلے بھی کئی تاریخی نوعیت کی یادگاریں  اور مقامات مسمار کر چکی ہے جبب کہ یادگاریں ترکی حکومت لے گئی ہے مگر یہ عمارت تو ان سب سے ذیادہ اہم ہے۔


ایک خاندان اپنے بزرگوں کی عمارات و جائیداد برسوں سنبھال کر رکھتا ہے یادگار کے طور پر کیونکہ اس مقام سے ان کی یادیں وابستہ ہوتی ہیںزندہ قومیں اپنے قائدین کے استعمال میں آنے والی عمارات صدیوں تک سنبھال کر رکھتے ہیںزائرین انہیں دیکھتے ہیں ان سے تاریخی داستانیں وابستہ ہوتی ہیں۔ایسی عمارات دنیا کے ہر حصے میں موجود ہیں اور رہیں گی کیونکہ یہ عمارات انسانی تاریخ و ادوار کی داستان گو ہیں۔تو پھر وہ عمارت جو پوری امت مسلمہ اور عالم  اسلام کے لیے اہم مقدس درجہ رکھتی ہے اسے مسمار کرنے کا کیونکر سوچا گیا۔اگر یہی بات کوئی غیر مسلم کرتا تو سب مسلمان بھڑک اٹھتے مگر آج ایک مسلمان حکومت یہ ارادہ ظاہر کر رہی ہے تو کوئی رد عمل نہیں ہوا۔

کوئی تباہ شدہ آثار قدیمہ نکل آئیں انہیں نکال کر صاف کر کے محفوظ کر لیا جاتا ہے۔اسکی نمائش کی جاتی ہے۔تو یہ عمارت تو بڑی خوبصورتی
 سے خالق کائنات کی رحمت سے صدیوں سے ایستادہ اپنے مقدس اور پاکیزہ مکینوں کی یاد دلاتی ہے۔یہ عمارت بڑی سادگی کے ساتھ اہل ایمان کے لیے ایک دلیل صبح روشن کی طرح ایستادہ ہے۔ جو لوگ اس عمارت کو قریب سے دیکھ چکے ہیں ایک لمحہ کے لیے وہ منظر ذہن میں لائیںاس کے عقب میں واقع بلند محل کی عمارت کو دیکھیں اور پھر اس دو منزلہ سفید مکان کی جانب دیکھیں تو محل کو دیکھنے سے ایک عجیب بیزاری ہوتی ہے جبکہ اس مکان کا نظارہ رگ و جاں میں ایک ااطمینان بھرا احساس بن کر اتر جاتا ہے۔اسے کس دل سے اہل عرب نے بے نشاں کرنے کا سوچا۔اس گھر کی پاکیزگی اور سکون کا اندازہ وہی لوگ کر سکتے ہیں جنہوں نے اسے قریب سے دیکھا اور اس کے ماحول کو محسوس کیا۔اللہ تبارک و تعالیٰ اس کا نظارہ ہر اہل ایمان کو کرائے اور اسکا منظر آنکھوں میں بسائے رکھے۔


کیا نبی پاک کی محبت کے بناء ایک مسلمان کا ایمان مکمل ہو سکتا ہے؟؟تو پھر آپ صعلمکی نشانیوں سے کیوں نہ عقیدت ہو؟جو اس عظیم ہستی کے وجودکا ثبوت فراہم کرتی ہیں۔جو ان واقعات کی خاموش گواہ ہیں جو یہاں پیش آئے۔یہ واقعہ بھ یچند برس پہلے کا ہے جب نبی پاک کی ایک زوجہ محترمہ حضرت اسماء کی قبر مبارک کو مسمار کرنے کی کوشش کی گئی ۔کیونکہ آپ کی قبر سڑک کی توسیع میں حائل تھی ۔مگر یہ قبر باوجود کئی کوششوں کے مسمار نہ ہو سکی۔چنانچہ سعودی حکومت نے اسے مسمار کرنے کا ارادہ ترک کرکے سڑک ٹیڑھی تعمیر کی اور یہ قبر آج بھی سڑک کے کنارے موجود اس عجیب واقعہ کی یاد دلاتی ہے۔سعودی حکومت اسی واقعہ سے سبق لے لے۔

تمام مسلمان حکومتوں کو چاہیے کہ اس سلسلے میں سعودی حکومت سے احتجاج کریں اور مسلمانان عالم دنیا بھر میں موجود سعودی سفارت خانوں میں اپنے احتجاج کی عرضداشت پیش کریں۔اس آرٹیکل کو ذیادہ سے زیادہ لائق کرکے اور آگے پہنچا کر نبی پاک سے محبت کا ثبوت دیں۔محبت قربانی مانگتی ہے،جان کی مال کی خواہشوں کی۔مگر آج کی امت مسلمہ کس کی محبت میں مبتلاء ہے ،ظاہری دکھاوہ،نمائش جاہ و آج حشمت ،مال و دولت مگر کیا اللہ اور رسول سے بھی محبت ہے؟گر محبت ہوتی تو بقول کسی شاعر کے 


میر ے ملک وملت کا یہ حال نہ ہوتا
اوطاقوں میں سجی اقوال سے پر یہ کتابیں
باشعور ہم ہوتے گر کرتے عمل ان پہ
تقدیر میں پھر اتنی پستی و زوال نہ ہوتا


۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

Comments


Login

You are Visitor Number : 604