اعصابی بیماریوں کی علامتیں
قدرت نے فطری طورپر انسانی جسم میں ایک خود کارالارم کا نظام بنارکھا ہے جس کا کام انسان کو خطرات سے آگاہ کرنا ہے ایک اسٹریس ہارمون جس کا نام ایڈرینالین ہے وقتی طورپر خون میں داخل ہوجاتا ہے اور انسانی جسم میں دوقسم کے واضح رجحانات پیدا کرتا ہے۔ یہاں تک تو اعصابی تنائو وقتی خوف کی وجہ سے قابل قبول ہے۔ اور روزمرہ زندگی کی جنگ کے لئے ضروری بھی ہے لیکن مسئلہ تو تب کھڑا ہوتا ہے جب یہ ہارمون وقتی نہیں بلکہ خود کی وجہ سے مستقل طورپر خون میں موجود رہتا ہے۔ اس سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے نبض کی رفتار بڑھتی رہتی ہے سانس تیز ہوجاتی ہے۔ دوسرے ہارمونز بھی مدد کو آتے ہیں اور خون میں شوگر کو بڑھادیتے ہیں۔ شروع شروع میں ان کے خوف کے ان دوروں کے درمیان وقفہ ہوتاہے لیکن بعد میں یہ ایک مستقل صورت اختیار کرلیتے ہیں۔ مریض بے چین رہتا ہے سطحی اور رسمی گفتگو سے مریض کو فائدے کے بجائے نقصان ہوتا ہے۔
٭بے چینی اور نروس ہونے کا مرحلہ : اس دوران مریض کی خود اعتمادی کافی حد تک بحال رہتی ہے مریض بے چین اور اضطرابی کیفیت میں رہتا ہے رات کی نیند متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہے اور بھوک اڑ جاتی ہے۔
٭ہیجانی دور : اس کیفیت میں مریض ہر شخص پر شک وشبہ کرنے لگتا ایڈرینا لین اور د وسرے ہا رمونوں کے دبائو کی وجہ سے جسم بے پناہ تھکن کا شکار ہوجاتا ہے اور نروس بریک ڈائون کی علامتیں ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔
٭نروس بریک ڈائون : یہ ایک خطرناک صورت حال ہوتی ہے۔ تمام جسمانی نظام کام کرنا چھوڑ سکتے ہیں پسینہ تھکن گھبراہٹ مخصوص علامتیں ہیں۔
٭ ذہنی تنائو کی بیماری کا علاج کسی قابل اور ہائی کلاس پروفیشنلز سے کروانا ضروری ہے اور اگر آپ اس موذی مرض سے بچنا چاہتے ہیں تو ایک صحت مند اور تندرست وتوانا زندگی گزارنے کے لئے اعتدال اپنائیں۔
******************
|