donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Maloomati Baaten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   Dar Chinee Zamana Qadeem Mein Sone Ke Mol Bikti Thi

دارچینی زمانہ قدیم میں   سونے کے مول بکتی تھی 

 

    دارچینی کو مصالحہ جات میں خاصا اہمیت حاصل ہے۔ تاریخ میں اس مصالحے کو بطور دوائی اور خاص جڑی بوٹی کامقام حاصل رہا ہے۔ باز نطینی دورمیں اس کو سونے کے مول بیچا جاتا رہا ہے۔ دارچینی کو یورپ میں متعارف کرانے اور اس کی اولین تجارت کاسہرا عرب تاجروں کے سر ہے۔ پہلی صدی عیسوی کے مورخ لینی کے مطابق اس زمانے میں 350 گرام دارچینی 5کیلو گرام سونے کے برابر بکتی رہی۔ اس وجہ سے مورخین کے مطابق دارچینی کو دنیا کی سب سے مہنگی جڑی بوٹی ہونے کااعزاز حاصل رہا ہے۔ زمانہ قدیم میں اس کی تجارت کو بڑی بڑی سازشوں کاسامنا رہا اور طرح طرح کی پہیلیاں اس سے متعلق کہی جانے لگیں۔ زمانہ قدیم میں یہ بادشاہوں اور امرائوں کے خوانوں اور شاہی حکیموں کے مطبوں کی اہم جزرہی۔ مشہور یہودی عبادت خانوں کے درودیوار اسکی خوشبو سے مہکتے رہے۔ دارچینی یہودی مذہب اور چینی کتابوں میں ایک مقدس جڑی بوٹی ہے۔ فرعونوں کی ممیاں محفوظ کرنے میں دارچینی استعمال کی جاتی تھی۔ ماہرین کے مطابق د ار چینی کی یہ خاصیت ہے کہ اس میں گوشت کو خراب ہونے سے بچانے کی حیرت انگیز تاخیر پائی جاتی ہے۔ مورخین کے مطابق تین ہزا ر سال قبل عرب کے صحرائوں میں بسنے والا ایک نایاب پرندہ دارچینی کو سری لنکاسے عرب کی صحرائوں میں لایا تھا جو ا پنے گھونسلے میں اس کو استعمال کرتا رہا پرندے کے گھونسلے میں پاکر عرب کے اطباء نے اس کو دوائی کے طورپر استعمال کرنا شروع کیا۔ مذکورہ پرندہ گھونسلا انتہائی اونچے مقامات پر بنانے کا خوگر تھا جس تک رسائی مشکل امر تھی اس کے حصول کے لئے عربوں نے یہ طریقہ اپنایا کہ مذکورہ پرندے کو زیادہ مقدار میں گوشت کھلایا جاتا تھا جس کے بعد وہ بھاری ہوجاتا تھا اور گھونسلا اس کا وزن برداشت نہ کرنے سے ٹوٹ کر گرجاتا جس سے دارچینی کی لکڑیاں گرجاتی تھیں۔ اور پھر وہ اسے کام میںلاتے تھے۔ تاہم مشہور مورخین اس کو محض ایک لطیفہ کہا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ تاجر اس کی قیمت بڑھانے کے لئے اس نوع کے واقعات گھڑتے تھے۔ جس کی کوئی حقیقت نہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ عرب تاجر ہی اس کے اولین موجد ہیں جنہوںنے سب سے پہلے سری لنکاسے اس کو اپنی تجارتی اشیاء میں شامل کیا۔ اس کے سیکڑوں برس بعد عربوں نے اس کو یورپ میں متعارف کرایا اور یوں عرب اس کے اولین بین الاقوامی تاجر ٹھہرے۔ عربوں نے ہی اس کو سب سے پہلے خوراک کی اشیاء میں شامل کیا۔ اس کے سیکڑوں برس بعد عربوں نے اسکو یورپ میں متعارف کرایا اور یوں عرب اس کے اولین بین الاقوامی تاجر ٹھہرے۔ چونکہ صحرائی ماحول کے باعث عربوں کی خوراک زیادہ تر گوشت پر مشتمل ہواکرتی تھی۔ صحرامیں گرمی بہت تیز ہواکرتی تھی جس کے سبب گوشت بہت جلد خراب ہوجاتا تھا لہذا اس کی تیز خوشبو کے پیش نظر انہوںنے دار چینی کو گوشت میں استعمال کرنا شروع کیا۔ دارچینی کو یہودی مذہب میں خصوصی مقام حاصل ہے۔ یہودی روایات کے مطابق حضرت موسیٰ علیہ ا لسلا م اپنی محفلوں میں دارچینی کی دھونی کا اہتمام کرتے تھے۔ یہودی مذہب میں اس کو آج تک نہایت احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور کسی بھی بڑی مذہبی محفل میں اس کی دھونی کا خاص خیال رکھا جاتاہے۔ 

************************

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 498