donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Maloomati Baaten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   Dilchasp Wa Hairat Angez

دلچسپ وحیـرت انگـیز

 

ہیروں والی گھڑی او رفٹ بال


     ہیرے کا نام سنتے ہی اس کی مالیت بھی ذہن میں آجاتی ہے۔ بیش قیمت ہونے کی وجہ سے ہیرے خریدنا ہر کسی کے بس میں نہیں ہے۔ ہیرے کا استعمال زیادہ تر زیورات میں کیا جاتا ہے۔ ہیرے کی سب سے بڑے خوبی یہ ہے کہ اسے جس چیز میں جڑدیا جائے اس کے بعد اس چیز کی قیمت لاکھوں ڈالر تک پہنچ جاتی ہے۔ حال ہی میں پلاٹینیم سپریم ایڈیشن آئی پیڈ سفید سونے سے ڈیزائن کیاگیا ہے جس پر 173ہیرے جڑے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ برطانوی پائونڈمالیت کا کپ کیک دنیا کاسب سے مہنگا ترین کیک ہے۔ دنیا کی مہنگی ترین گھڑی میں بارہ سو سے زائد ہیرے جڑے ہیں۔   اس گھڑی کی قیمت 35لاکھ ڈالر ہے ۔فٹ بال کو بھی ہیروں سے سجاکر بیش قیمت بنادیا گیا ہے۔ اس فٹ بال کی قیمت ڈھائی ملین ڈالر ہے۔ سعودی شہزادے الولید بن طلال کی گاڑی میں ہیرے لگائے گئے ہیں جس سے اس کی مالیت بیالیس لاکھ ڈالر ہوگئی ہے۔ دلچسپی کی بات تو یہ ہے کہ جرمنی کی ایک کمپنی نے فرائی پین کو بھی تین سو ہیروں سے جڑ دیا ہے جس کی قیمت دو لاکھ ڈالر ہے۔ 


64 گھنٹے لگاتا ر سونے والی لڑکی 

    طبی ماہرین کے مطابق روزانہ 6 سے 8 گھنٹے سونا انسانی صحت کے لئے فائدہ مند ہے۔ نیند کی کمی سے صحت بگڑنے کے ساتھ ساتھ دماغی امراض بھی  جنم لیتے ہیں۔ کچھ نیند کے اتنے پیارے ہوتے ہیں کہ سارا دن ہی سوئے رہتے ہیں لیکن امریکہ سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی نے ایسے تمام افراد کا زیادہ سونے کا ریکارڈ توڑدیا ہے۔ امریکی ریاست پنسلوانیاسے تعلق رکھنے والی سترہ سالہ لڑکی نکول ’’سلیپنگ بیوٹی سینڈروم ‘‘بیماری کا شکار ہے۔ اس مرض میں مبتلا  شخص غیر معمولی طورپر سوتا رہتا ہے۔ اسی بیماری کی وجہ سے نکول لگا تار 64 گھنٹے سوتی رہی۔ نکول کی ماں کے مطابق اس کی بیٹی اٹھارہ ، انیس گھنٹے سوتی ہے۔ جب وہ ا ٹھتی ہے تو اسے بھوک لگتی ہے اس دوران بھی و ہ نیند میں ہی ہوتی ہے۔ نیند کے دوران وہ کھانے اور بیت الخلاء جانے کے لئے اٹھتی ہے اور پھر سوجاتی ہے۔ نکول کو سال میں آٹھ سے دس بار ا یسی لگاتار نیند کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔ 


آئیس اسکیٹنگ کی شوقین بوڑھی خاتون 

    آئیس اسکیٹنگ ا یک ایسا کھیل ہے جس میں ذراسی لاپرواہی سے آپ اپنی ہڈی تڑوابیٹھتے ہیں۔ اس وجہ سے اس کھیل میں خاص مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماہر کھلاڑی آئیس اسکیٹنگ کے دوران عمدہ کھیل پیش کرکے شائقین سے داد وصول کرتے ہیں۔ آپ یہ سن کر حیران ہوں گے کہ ایک معمر خاتون بھی آئیس اسکیٹنگ کی شوقین ہے۔ بیاسی سالہ Dottie Babcock چوٹوں کی پرواکئے بغیر سارا دن آئیس اسکیٹنگ کرنے میں مصروف رہتی ہیں۔ وہ آٹھ سال کی عمر سے آئیس اسکیٹنگ کررہی ہے۔ بڑھاپے میں بھی وہ رولر اسکیٹر ز پہن کر نہایت مہارت سے پھسلنے والی برف پر اسکیٹنگ کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ "Dottie" آئیس اسکیٹنگ کی قومی چمپئن بھی رہ چکی ہیں اوردیگر معمر افراد کو بھی آئیس اسکیٹنگ کی تربیت دیتی ہیں۔ 

پانی کی لہروں پر چلنے کا مظاہرہ 

    پانی پر چلنانا ممکن ہے۔ یہ کام صرف کشتی یا بحری جہاز ہی کرسکتے ہیں اگر کوئی انسان پانی پر چلے تو اس کا یقین کرنا ممکن نہیں لیکن امریکی نوجوانوں نے پانی پر چہل قدمی کرکے اپنے خواب کو سچ کردکھایا ہے۔ امریکی ریاست فلوریڈا کی یونیورسٹی کے طالب علموں نے دونوں پیروں کو ڈبوں میں پھنسا کر انہیں ڈنڈوں سے گھسیٹتے ہوئے پانی پر چلنے کا حیرت انگیز مظاہرہ پیش کیا۔ پیروں میں پہنے گئے ان ڈبوں کو یونیورسٹی کے طالب علموں نے گتے اور فورم سے تیار کیا۔ 175 فٹ طویل جھیل پر 80 طالب علموں نے ان ڈبوں کے ذریعے پانی پر چلنے کا مظاہرہ پیش  اکیا۔س دوران Alex نامی طالب علم نے سب سے پہلے جھیل کو عبور کیا۔ 

 

جنگلی جانوروں کی خاموشی سے فلمبندی کرنے والا روبوٹ


    سائنس دانوں نے ایک ایسا روبوٹ تیارکیا ہے جو صرف اس وقت حرکت کرتا ہے۔ جب اسے نہ دیکھا جاسکے اور نہ سنا جاسکے۔ یہ خاموشی سے جنگلی جانوروں کے درمیان پہنچ کر  جنگلاتی ماحول میں ان کی فلمبندی کرسکے۔ میتھیوڈ  اور اس سے اشتراک کرنے والے ایشلی ٹیوس، جوسی ایس آئی آر او خود مختار نظاموں کی تجربہ گاہ برسبین آسٹریلیا میں برسرکار ہیں ، ایک چار پہیوں والے روبوٹ کو صرف اس وقت حرکت کرناسکھا رہے ہیں۔ جب آوازیں وقفہ وقفہ سے سنائی دیں۔ جیسے پرندوں کی یا مینڈکوں کی آوازیں اس کی نقل وحرکت کوفلمبند کر نے کا کام کرسکیں۔ دفاعی تجربہ گاہ نے ایسے روبوٹ تیار کئے ہیں جو شور کے ذریعہ لوگوں کا پتہ چلاسکیں۔ اچھی طرح روشن علاقوں سے بچ کر نکل سکیں۔ لیکن شہر پر شور ہوتے ہیں اس لئے اگر رو بوٹ کافی فاصلہ اختیار کرے تو اسے سننے کا امکان نہیں ہوتا۔ جانوروں کا جنگل میں پتہ چلانا اور ان کی فلمبندی کرنا زیادہ مشکل ہے کیونکہ وہ اکثر اچھی سماعت رکھتے ہیں اور ماحول عام طورپر زیادہ خاموش ہوتا ہے۔ آزمائشوں کے درمیان اگر روبوٹ فورک لفٹس ، سیل فونس اور پرندوں کی آوازوں کی شناخت کرسکے اور یہ پیش قیاسی کرسکے کہ یہ اتنی دیر برقرار رہیں گی کہ اس کی نقل وحرکت کی آڑ بن سکیں تو وہ آزمائش میں کامیاب ہوسکتا ہے۔ رسالہ ’’نیو سائنٹسٹ ‘‘کے بموجب روبوٹ خود اپنی آوا ز کی بھی شناخت کرسکتا ہے اور یہ اندازہ لگاسکتا ہے کہ مختلف اقسام کی رفتار اور مختلف زاویوں کے موڑ پر یہ کیسے تبدیل ہوسکتی ہے تو وہ اس بات کا حساب لگاسکتاہے کہ اسے 50میٹر کے فاصلے پر موجود ہدف سمجھا جاسکتا ہے۔ ایک کیمرے کی مددسے لیزر اسکینر اور جیرو مقابلہ کے ذریعہ روبوٹ یہ تعین کرسکتا ہے کہ کون سے جنگل کے مقامات بہترین آڑ فراہم کرسکتے ہیں تاکہ وہ اندھیرے میں خودکو پوشیدہ رکھ سکے۔ 

******************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 655