donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Islamic Articles -->> Mohammad S.A.W. Ki Baten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Hafiz Md. Shamim Akhter Rizvi
Title :
   Rasoole Aazam SAW Ki Zahedana Zindagi

 

رسول اعظمؐ کی زاہدانہ زندگی 


حافظ  محمد شمیم اختر رضوی 


    حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے جس طرح کمال سیرت میں تمام اولین وآخرین سے ممتاز  اور ا فضل واعلیٰ بنایا۔ اسی طرح آپ کو جمال صورت میں بھی بے مثل و بے مثال پیدا فرمایا۔ آپ شہنشاہ کو نین اور تاجدار دو عالم ہوتے ہوئے ایسی زاہدانہ اور سادہ زندگی بسر فرماتے تھے کہ تاریخ نبوت میں اس کی مثال نہیں مل سکتی ، خوراک وپوشاک ، مکان وسامان ، رہن سہن غرض حیات مبارکہ کے ہرگوشہ میں آپ کا زہد اور دنیاسے بے رغبتی کا عالم اس درجہ نمایاں تھا کہ جس کو دیکھ کر یہی کہا جاسکتا تھا کہ دنیا کی نعمتیں اور لذتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ نبوت میں ایک مچھر کے پر سے بھی ز یادہ ذلیل وحقیر ہیں۔ 


    حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس زندگی میں کبھی تین دن لگاتار ایسے نہیں گزرے کہ آپ نے شکم سیر ہوکر روٹی کھائی ہو۔ ایک ایک مہینہ تک کاشانۂ نبوت میں چولہا نہیں جلتا تھا اور کھجور وپانی کے سوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کی کوئی دوسری خوراک نہیں ہوا کرتی تھیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ سے فرمایا کہ اے حبیب !اگر آپ چاہیں تو میں مکہ کی پہاڑیوں کو سونا بنا دوں ، اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ چلتی رہیں اور آپ ان کو جس طرح چاہیں خرچ کرتے رہیں مگر رسول اعظم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پسند نہیں کیا اور بارگاہ خداوندی میں عرض کیا کہ اے میرے رب ! مجھے یہی زیادہ محبوب ہے کہ میں ایک دن بھوکا رہوں اور ایک دن کھانا کھائوں تاکہ بھوک کے دن خوب گڑگڑا کر تجھ سے دعائیں مانگوں اور آسودگی کے دن تیری حمد کروں اور تیرا شکر بجالائوں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جس بستر پر سوتے تھے وہ چمڑے کا گدا تھا جس میں روئی کی جگہ درختوں کی چھال بھری ہوئی تھی۔ 

    حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میری باری کے دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک موٹے ٹاٹ پر سویا کرتے تھے جس کو میں دو تہہ کرکے بچھا دیا کرتی تھی۔ ایک مرتبہ میں نے اُس ٹاٹ کو چار تہہ کرکے بچھا دیا تو صبح کو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ پہلے کی طرح اس ٹاٹ کو تم دوہرا کرکے بچھا دیا کرو کیونکہ اندیشہ ہے کہ اس بستر کی نرمی سے کہیں مجھ پر گہری نیند کا حملہ ہوجائے تومیری نماز تہجد میں خلل پیدا ہوجائے گا۔ 


    روایت ہے کہ کبھی کبھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسی چار پائی پر بھی آرام فرمایا کرتے تھے جو کھردرے بان سے بنی ہوئی تھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بغیر بچھونے کے اس چار پائی پر لیٹے تھے توجسم نازک پر بان کے نشانات پڑ جایا کرتے تھے۔ (شفا ء شریف ج ا ص82)

    حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لئے کوئی مخصوص بستر نہیں رکھتے تھے بلکہ ہمیشہ ازواج مطہرات کے بستروں ہی پر آرام فرماتے تھے اور اپنے پیار ومحبت سے ہمیشہ اپنی مقدس بیویوں کو خوش رکھتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں پیالے میں پانی پی کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو جب پیالہ دیتی تو آپ پیالے میں اسی جگہ اپنا لب مبارک لگاکر پانی نوش فرماتے جہاں میرے ہونٹ لگے اور میں گوشت سے بھری ہڈی اپنے دانتوں سے نوچ کر وہ ہڈی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتی۔ تو آپ بھی اُسی جگہ سے گوشت کو اپنے دانتوں سے نوچ کر تناول فرماتے جس جگہ میرا منہ لگاہوتا۔ (زرقانی ج4ص269)

    آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزانہ ا پنی ازواج مطہرات سے ملاقات فرماتے اور اپنی صاحبزادیوں کے گھروں پر بھی رونق افروز ہوکر  ان کی خبر گیری فرماتے اور اپنے نواسوں اور نواسیوں کو بھی اپنے پیارو شفقت سے باربار نوازتے اور سب کی دلجوئی و دلداری فرماتے۔ اور بچوں سے بھی گفتگو فرما کر ان کی بات چیت سے اپنا دل خوش کرتے اور ان کا دل بہلاتے۔ اپنے پڑوسیوں کی بھی خبر گیری اور ان کے ساتھ انتہائی کریمانہ اورمشفقانہ برتائو فرماتے۔ لونڈی، غلام ، مسکین سب کی دعوتیں قبول فرماتے۔ اورمدینہ شریف کے انتہائی حصہ میں رہنے والے مریضوں کی بیمار پرکسی کے لئے تشریف لے جاتے اور عذر پیش کرنے والوں کو قبول فرماتے۔ (شفاء شریف ج اص71) آپ صلی اللہ علیہ و سلم سونے سے پہلے قرآن پاک کی کچھ سورتیں ضرور تلاوت فرماتے۔ اور کچھ دعائوں کا بھی ورد فرماتے پھر اکثر یہ دعا پڑھ کر داہنی کروٹ پر لیٹ جاتے۔ الھم باسمک اموت واحیٰ نیند سے بیدار ہوکر اکثر دعا پڑھتے : اَلحمدِ اللہ ِ الذِی اَحیانَا بَعدَ مَا اَمَاتَنَاوَالَیہِ النُشُورُ۔ آدھی رات یا پہر رات رہے بستر سے ا ٹھ جاتے۔ مسواک فرماتے پھر وضو کرتے اور عبادت میں مشغول ہوجاتے، تلاوت فرماتے مختلف دعائوں کا وظیفہ پڑھتے، خصوصیت کے ساتھ نماز تہجد ادا فرماتے۔ نماز تہجد کے بعد وتر پڑھتے  اور پھر صبح صادق طلوع ہوجانے کے بعد سنت ادا فرما کر نماز فجر کے کیلئے مسجد میں تشریف لے جاتے۔ کبھی کبھی کئی کئی بار رات میں سوتے اور جاگتے اور قرآن مجید کی آیات تلاوت فرماتے۔ اور کبھی ازواج مطہرات سے گفتگو بھی فرماتے۔ (صحاح ستہ وغیرہ )


    الغرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے طرز عمل اور اپنی سیرت مقدسہ سے ایسے اسلامی معاشرہ کی تکمیل فرمائی کہ اگر آج دنیا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ پر عمل کرنے لگے۔ تو تمام دنیا میں امن وسکون اورمحبت ورحمت کا دریا بہنے لگے اور سارے عالم سے جدال ول اور نفاق وشقاق کا جہنم بجھ جائے اور عالم کائنات میں امن وراحت اور پیار و محبت کی بہشت بن جائے۔ 

*************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 764