donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Muslim Moashra
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Nighat Nasim
Title :
   Ham Buzurgon Ki Izzat Kiyon Karen


 ہم بزرگوں کی عزت کیوں کریں ۔۔


 از؛ ڈاکٹر نگہت نسیم


اللہ کے بھیجے ہوئے جتنے بھی ادیان ہیں ان سب میں بزرگوں کی عزت ، نگہداشت اور بچوں پر شفقت کا زکر ہی نہیں بلکہ تلقین ہے ۔

 بزرگوں کی عزت کی اس سے بڑی دلیل اور کیا ہو گی کہ خود اللہ پاک ، قران مجید میں حکم دیتے ہیں  کہ جب تمہارے ماں باپ بزرگ ہو جائیں تو ان کے سامنے اف تک نہ کرو ۔

  اللہ کے بھیجے ہوئے ادیان سے ہٹ کر بھی  جتنے بھی انسان کے اپنے قوانین حیات ہیں ان میں بھی بزرگوں کے ساتھ حسن سلوک کی ترغیب موجود ہے لیکن اسلام میں قران ، احادیث اور فرامین آئمہ میں اس کی خصوصی تلقین ہے ۔

میں آپ کو ایک حدیث سناتی ہوں ۔۔ حضور پاک فرماتے ہیں  
’’وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑوں کا حقِ (بزرگی) نہیں پہچانتا۔‘‘

بعض لوگ  اس اہم ترین مسلے  کویہ کہہ کر  نظر انداز کردیتے ہیں کہ اب ویسے بزرگ کہاں  رہے جو پہلے ہوا کرتے  تھے۔  چاہنے کے باوجود بھی بزرگوں  کی صحبت میسر نہیں رہی ۔ میرے نزدیک  یہ سوچ سراسر خود کو دھوکہ دینے والی بات ہے ۔ اپنے گھر سے لے کر باہر تک دیکھئے کتنے ہی صالح بزرگ ملیں گے جن کے احسانات ہم پر ہونگے  ۔

 ہمارے بزرگوں میں ماں باپ ۔ دادا دادی نانا نانی سے لے کر ہر وہ رشتہ شامل ہے جس نے آدمی سے انسان بننے میں مدد کی ہو جن میں ہمارے اساتذہ بلخصوس شامل ہیں ۔ یاد رکھنے والی بات ہے  کہ صالحین اور صادقین  بزرگ ہر زمانے میں ہوتے رہے ہیں اور قیامت تک ہوتے رہیں گے، سورہ توبہ آیت ۱۱۹ میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اللہ سے ڈرتے رہیں اور صادقین کی صحبت اختیار کریں ۔

بزرگ وہ ہوتے ہیں جن کی صحبت میں بیٹھ کر دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت، آخرت کی فکر پیدا ہو، دنیا کی محبت کم ہونے لگے اور اعمال واخلاق درست ہونے لگےاور انسانیت  سے پیار ہونے لگے ۔ یقین جانئے بزرگوں کے  بغیر اصلاح ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔

ہمارے بزرگ ان رستوں کے آشنا ہوتے ہیں جن پر ہمیں چل کر جانا ہوتا ہے ۔ میں ہمیشہ کہا کرتی  ہوں جیسے ایک فرد کی کامیابی کے پیچھے بہت سارے لوگوں کا ہاتھا ہوتا ہے اسی طرح ایک اچھی نسل کے پیچھے ایک بہترین نسل کا ہاتھ ہوتا ہے اور وہ ا گلی  نسل سے زیادہ قابل تعریف اور تحسین کے لائق ہوتی  ہے کہ انہیں کی محنت اور تربیت  کی بدولت یہ ممکن ہو پاتا ہے  ۔ ان کی اسی جہد مسلسل سے خاندان پہچانے جاتے ہیں اور نامور انسان پیدا ہوتے ہیں  ۔

میں چاہتی ہوں کہ آپ سب کو کم وقت میں زیادہ باتیں بتاؤں ۔ اس لیئے تفصیل میں نہیں جاونگی بلکہ پوائینٹس بتاؤنگی ۔۔ کہ ہم اپنے بزرگوں یعنی بڑوں کی عزت کیوں کریں ۔

1۔ کردار سازی میں مددگار ہوتے ہیں ۔ انسان  اپنی فطرت کے اعتبار سے نقال واقع ہوا ہے، جب  ہم اپنے بزرگوں کی کی صحبت میں رہیں گے اور شب وروز ان کے آداب واخلاق اور خدا سے تعلق دیکھے گے تو ان جیسے ہونے کی کوشش کریں گے ۔
 
2۔ محبت کرنا سکھاتے ہیں ۔۔ غلط اور صحیح  میں فرق سمجھاتے ہیں اور ان کے نقصانات سے آگاہی دیتے ہیں ۔ یوں زندگی کے ہر کام میں برکت کا باعث‌ہو جاتے ہیں ۔

3۔ ہمارے مزاج کے مطابق ہمیں علم اور ہنر سے آشنا کرواتے ہیں تاکہ ہم دنیاوی اور روحانی ترقی حاصل کرسکیں

4۔ خاندان کو یکجا کیسے کیا جاتا ہے سکھاتے ہیں  یعنی صبر ، تحمل اور شکر گزاری سکھاتے ہیں

5۔ نظریاتی زندگی کی اہمیت بتاتے ہیں اور یہ بھی سکھاتے ہیں کہ اس زندگی کا ایک مقصد ہے جس میں سر فہرست  انسانوں سے حسن سلوک کی تربیت ہے ۔

6۔ دعائیں کرنا اور دعائیں دینا سکھاتے ہیں ۔۔ یعنی مہر و اخلاص‌ کی تربیت دیتے ہیں ۔ مولا علی نے فرمایا کہ دعا مومن کی ڈھال ہیں ۔ سوچیئے بزرگوں کی دعائیں حصار کی صورت ساتھ رہتی ہیں ۔ اولاد اس درجے کی فرمابردار ہو یا نہ ہو لیکن اس کے باوجود ماں باپ کی دعائیں اسی طرح سے ان کے ساتھ رہتی ہیں ۔

اس وقت جو حقیقت حال ہے  وہ یہ ہے کہ  سائینس کی ترقی جس تیزی سے ہوئی ہے اسی تیزی سے تہذیب کا زوال بھی آیا ہے ۔پہلے ہم مغرب کو باتیں کیا کرتے تھے کہ اپنے  بزرگوں کو اولڈ ہوم میں ڈال دیتے ہیں اب پاکستان اور کئی اسلامی ممالک ہیں جہاں بوڑھوں کو ان کے آخری ایام میں اولڈ ہوم چھوڑ دیا جاتاہے ۔ یہی  وہ مقام ہے جہاں علماء ،  دینی اور مذہبی رہنماؤں کی  زمیداری ہے کہ  وہ اپنے خطبات میں بزرگوں کی عظمت اور خدمت کا زکر کریں ۔

 ہمارے بزرگ  اپنی وراثت میں دولت اورجائیداد کے ساتھ ساتھ نیک اور صالح اولاد بھی چھوڑ‌کر جانا چاہتے ہیں تاکہ وہ ان کے لیئے صدقہ جاریہ بنیں اوروہ اولاد اپنی آنے والی نسلوں کی بھی بہترین تربیت کر سکیں ۔ اسلام کا  کمال ہے وہ نہ صرف اپنے ہی بزرگوں کی ہی خدمت کی تلقین نہیں کرتا بلکہ ہر دین ،  مذہب مسلک  کے بزرگوں کی عزت کرنے کی تلقین بھی کرتا  ہے ۔

مولانا رومی رح‌ کی اس حکایت پر اپنی بات ختم کرتی ہوں ان سے پوچھا گیا کہ  "‌بزرگوں کی عزت کیوں کرنی چاہیئے  تو انہوں نے جواب دیا  کہ "‌دلوں میں سے دلوں تک خفیہ راستے ہوتے ہیں۔ جو غیرمحسوس طریقے  پر اللہ والوں کے دلوں کی ایمانی طاقت کے اثیر ہو جاتے ہیں ۔"

میں اپنے قارئین  سے درخواست کرونگی کہ اپنا وقت زیادہ سے زیادہ اپنے گھر کے بزرگوں  کی ہم نشینی میں گزاریئے  اور جب تک وہ حیات ہیں ان کے تجربوں اور مشوروں کی روشنی میں  اپنی زندگی کو سنوارنے کی ہر ممکن کوشش  کیجئے  ۔

۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

Comments


Login

You are Visitor Number : 1090