donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Personality
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Anees
Title :
   Rangeen

رنگین
 
اصل نام سعادت یار خان، رنگین تخلص رکھتے تھے۔1756 کو سر ھند میں عالم ِ رنگ و بو میں وارد  ہوۓ۔ دہلی میں نشو و نما  پایئ۔ اوائل عمر ہی سے  شعر کہنا شروع  کیا  اور شاہ  حاتم کی شاگردی اختیار کی۔ قصّہ مشہور ہے کہ میر تقی میر سے اصلاح لینا  چاہتے تھے  مگر حضر تِ میر نے یہ کہ کر انکار فرما دیا کہ  میا ں تم امیر ذادے ہو، شاعرئ  نہیں سیکھ   سکتے، بٹرے مایوس ہوۓ  مگر پاۓ استقامت ہاتھ سے جانے نہ دیا۔
 
تیر انداذی و شہ سوارئ میں نابغہ روزگار تھے۔ مرزا  سلیمان شکوہ کے  دامن ِ دولت سے وابستہ رہے۔ دکن میں نظام  حیدرآباد کی  فوج میں افسر توپ خانہ رہے  مگر بعد کو  نوکری چھوڑ  کے  گھوڑوں کی تجارت کرنے لگے۔ افراس کی شناخت ، اقسام   اور  معلوما ت میں اپنا  ثانی نہیں رکھتے تھے، نیز اُنکے بہترین معالج بھی تھے۔
 
رنگین ریختی کے موجد بھی تھے۔ آپ  ایسے صاحبِ کمال  ہر دور میں کمیاب  ہی رہتے ہیں
 
ستمبر 1835 کو شاہ جہاں آباد میں انتقال کیا۔  اردو  کے چار دیوان آپ کی میراث  ہیں،   تیسر ے   دیوان کی انفرادیت ہزلیات   اور چوتھے کی ریختی ہے  ۔ اس کے علاوہ بے شمار مثنویات، منظومات اور خطوط وغیرہ  آپ کی یادگار ہیں ۔
غرض یہ کہ قادرالکلامی، ہمہ دانی اور  ماہر ِ فن کار ی میں آپ یکتاۓ روزگار تھے۔
 
انتخابِ کلام
 
دیکھ لو یارو کوئ دن زندگانی کا  مزا
پھر کہاں یہ ولولے اور جوانی کا مزا
نہ مسجد میں نہ بت خانے میں دیکھا
جو  جلوہ  اس  کے  کاشانے میں  دیکھا
سخت مشکل ہے چاہ کر دیکھو
ہو   سکے   تو   نباہ   کر   دیکھو
دمبدم بس کہ تراحسنِ فزوں ہے ظالم
روز جی میں ہے کہ کھنچوایے تصویر  نیئ
جو تیرے پاس سے آتا ہے  میں پوچھوں ہوں یہی
کیوں  جی ! کچھ  ذکر   ہمارا   بھی   وہاں  رہتا  ہے
قسم ہے ایک عالم کو رُلا دیتا ہے  اے رنگین
 
وہ اُس کی جھڑکیاں کھا  کر ترا  مجبور  ہو جانا  ( غالبا' یہ شعر میر کے رویّے پہ  کہا  تھا)
 
ظلم  کی ٹہنی  کبھی پھلتی نہیں
ناؤ  کاغذ کی  کبھی  چلتی  نہیں
 کہنا  تیرا  ہمارے سر آنکھوں پہ ناصحا!
پر کیا کریں جو دل ہی نہ ہو اختیار میں
عاشق اس مست کے ہیں جو رنگین
کیا  کریں  گے  وہ  جامِ  جم  لے  کر
جو نالہ رات کو لب سے نہ ہٹ گیا ہوتا
تو ساتھ آہ  کے سینہ بھی پھٹ  گیا  ہوتا
 
صاحبانِ اہلِ کرم  ، اس  چھوٹی سی کاوش میں کیا بُرا ہے ، اور کیا اچھا- آپکے فیصلے پے سر تسلیمِ خم ہو گا۔
 
انیس
 
**********************
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 734