donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Personality
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Imam Qasim Saqi
Title :
   Asre Jadeed Ka Shayar Dr Rahi Fedayi


عصرِ جدید کا شاعرڈاکٹر راہیؔ فدائی


امام قاسم ساقی

چنا منڈیم، ضلع کڈپہ ،آندھرا پردیش


        ظہیر احمد کا قلمی نام راہی فدائی ہے آپ کی پیدائش نومبر 1949ء کڑپہ میں ہوئی آپ نے مولوی فاضل، ادیب فاضل، افضل العلماء کے علاوہ میسور یونیورسٹی سے ایم۔اے (اردو) کی سند حاصل کی بعد ازیں ایس۔وی۔ یونیورسٹی سے پی ایچ۔ڈی کی سند حاصل کی۔ آپ نے اپنی شاعری کا سفر غالباً سنہ 1965ء میں کیا۔

        فی الحال آپ اسلامک اسٹڈیز میں B.S.A کالج سے وظیفہ یاب پروفیسر ہیں۔ آپ نے شاعری کے فنی لوازات حاصل کرنے کے لیے مولانا فدوی باقوی کے آگے زانوئے ادب تہہ کیا۔

        ڈاکٹر راہی فدائی ایک نقاد، محقق شاعر و ادیب کی حیثیت سے ادبی دنیا میںجانے پہچانے جاتے ہیں۔ ابتدا ہی سے وہ جدید یت کے قائل ہیں۔ ان کے کلام میں جدید رجحانات کی عکاسی پائی جاتی ہے۔ سنہ 1974ء میں اشتراکی مجموعہ ’’لہجے‘‘ کے ذریعے انھوں نے جدیدیت میں ایک الگ پہچان بنائی ہے ان کی اب تک کئی نثری اور شعری کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ نثری کتابوں کی نوعیت تحقیقی و تنقیدی ہے ان کی تصانیف کی تفصیل درج ذیل ہے:

1۔’’لہجے (اشتراکی شعری مجموعہ)     سنہ اشاعت    1974ء
2۔تصنیف (شعری مجموعہ)    سنہ اشاعت    1981ء
3۔انامل (شعری مجموعہ)    سنہ اشاعت    1987ء
4۔ترقیم (شعری مجموعہ)    سنہ اشاعت    1990ء
5۔مصداق (شعری مجموعہ)    سنہ اشاعت    1993ء
6۔باقیات ایک جہاں (تحقیق)سنہ اشاعت    1980ء
7۔تجزیہ (تحقیق)سنہ اشاعت    1988ء
8۔اکتساب نظر (تحقیق)سنہ اشاعت    1991ء
9۔مسلک باقیات (تحقیق)سنہ اشاعت    1991ء
10۔کڑپہ میں اردو (تحقیق)    سنہ اشاعت    1992ء
11۔ویلور تاریخ کے آئینے میں (تحقیق)سنہ اشاعت    1996ء
12۔مدرسۂ باقیات کے علمی و ادبی کارنامے (تحقیق)سنہ اشاعت    1996ء
13۔دارالعلوم لطیفہ کا ادبی منظر نامہ (تحقیق)    سنہ اشاعت    1997ء
14۔نبراس (شعری مجموعہ)    سنہ اشاعت    2003ء
15۔جوئے شیر (شعری مجموعہ)    سنہ اشاعت    2000ء
16۔فبیھا (شعری مجموعہ)    سنہ اشاعت    2008ء
17۔اوراق جاوید (مخطوطات کا مجموعہ)سنہ اشاعت     1994ء
18۔اینھاس (شعری مجموعہ)سنہ اشاعت    1998ء
19۔یاصاحب الجمال (منظوم سیرتِ نبی)   سنہ اشاعت    2006ء
20۔محبت انوار (نعتیہ مجموعہ)    سنہ اشاعت    2009ء
21۔قدیم ہندوستان میں علومِ دین کے سرچشمے (تحقیقی ) سنہ اشاعت2009ء
22۔انتسللہ(اشتراکی شعری مجموعہ)سنہ اشاعت    1978ء
23۔قلم رو فکر تحقیقی (عمی، تحقیقی مضامین کا مجموعہ)سنہ اشاعت    2006ء

        موصوف نے فکر و احساس کو اپنے تجربے کے سانچے میں ڈھال کر فنی حسن و خوبی عطا کی ہے اس لیے ان کی شاعری کو ایک ذہنی تحریک کے طور پر اخذ کرسکتے ہیں ان کی شاعری میں آزادی اظہار کا عکس جابجا پایا جاتا ہے چند شعر ملاحظہ ہوں:

آج معکوس ہے آئینہ ایام جہاں
نیم میں رنگ حنا زور تپش بارش میں
دیکھیں گے ہم تیرا کرشمہ
پانی میں انگارے بوجا
رنگ و روغن سخاوت کرو گے راہیاؔ
آب کی مانند بے رنگ و بو ہو جاوگے
کہاں ہر ہر قدم اس کو بچاتا
مرا سایہ مرے قبضے میں کب تھا

        موصوف کے شعری مجموعہ ’’ایھاالناس‘‘ میں پروفیسر شمس الرحمن فاروقی نے راہی فدائی کے کلام کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے لکھا ہے:

’’راہی فدائی نے جدید غز ل کے ایک خاص رنگ کو اپنایا اور جس طرح وہ اس رنگ کو بے تکان برتتے چلے گئے ہیں اس کو دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ اس میں اب انھیں نفس مطمئنہ حاصل ہے۔ جو رنگ انھوں نے اپنایا وہ ہر کس و ناکس کے بس کا نہیں اور اس میں اخلاقی مضامین کی توقیر نے غزل گوئی کی منزلیں اور مشکل کر دیں۔۔۔ کہ راہی فدائی نے جدید غزل میں اپنی جگہ نمایاں کرلی ہے۔‘‘

        (ایھاالناس، شعری مجموعہ از راہی فدائی، ص: 11)

        راہی فدائی نے علائم کے ذریعے اپنی مخصوص جذباتی کیفیات کو اجاگر کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ موصوف کی شاعری کی لفظیات میں نیا پن ہے و نیز تراکیب میں موصوف کو کماحقہ عبور حاصل ہے۔ بندہ بے دام و رعم، خواہ ازل، صبر کا سکہ، سوال کج، بانجھ تمنا، رونق زر، بنت عنکبوت، رونق زر، عابدانِ جدید جیسی تراکیب سے تجربوں کا ایک نگار خانہ سجایا ہے۔ چند شعر ملاحظہ ہوں:

رونق زر پہ اس نے جاں دے دی
تیرگی کا ہدف کہیں اس کو
دست بستہ ہے سحر شب کی اجازت کے لیے
اب کے خوددار طبیعت نہ رہی تابش میں
قتل خورشید کے آثار نمایاں ہر سمت
بحر و بر ہیں وہ کھرا رنگ شفق ہے یا شیخ

        روایتی الفاظ سے چھٹکارا پانے کے لیے نئے الفاظ خصوصاً کیڑوں، مکوڑوں، جانوروں اور پرندوں کے ناموں کو جدید شاعری میں استعمال کیا گیا ہے۔ موصوف نے بھی  سمک بندر، بلی، اسد، مار، کژدم، چیل، سگ، روبا، زاغ، بلبل، کوئل وغیرہ نام کو اپنی شاعری میں استعمال کیا ہے اورا س کے ساتھ ساتھ ان کی شاعری میں لطیف طنز کی عکاسی بھی پائی جاتی ہے۔ دو شعر ملاحظہ ہوں:

اخلاق کی سند بھی چبا کر نگل گئے
جوع البقر ہے آج کے بندر ہیں بوالعجب
گلے میں علم کے لکنت کا ایک طوق پہنا کر
وہ کون جہل کو حسنِ مقال دیتا ہے

        ڈاکٹر راہی فدائی کا نام شہر کڑپہ کے جدید شعرا کی فہرست میں سرفہرست آتا ہے انھوں نے جدید اسلوب کو اپنا کر اردو ادب کی دنیا میں اعلیٰ مقام حاصل کیا ہے۔


*********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 509