donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Personality
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Manzoor Zahoor Shah
Title :
   Hazrat Boo Ali Qalandar R.A.H.

 حضر ت بو علی قلند ر رحمتہ اللہ علیہ


از : منطو ر ظہو ر شا ہ


    حضر ت شیخ بو علی قلند ر رحمتہ اللہ علیہ605ھ بمطا بق 1308ء میں پا نی پت میں پید ا ہو ئے ۔ آ پ کا نا م شیخ شر ف الد ین اور لقب بو علی قلند ر تھا ۔ آ پ کا سلسلہ نسب حضر ت اما م ابو حنیفہ ر حمتہ اللہ علیہ سے جا ملتا ہے ۔ شجر ہ نسب اس طر ح ہے ۔ شیخ شر ف الد ین بو علی قلند ر بن سالا ر فجر الد ین بن بن سا لا ر عز یز بن ابو بکر غا ز ی بن فا ر س بن عبد الر حمن بن عبد الر حیم بن محمدبن وا نک بن اما م ابو حنیفہ اللہ علیہ۔

    آ پ کے و الد سا لا ر فخر الد ین 600ھ بمطا بق 1204ء میں عر ا ق سے ہند و ستا ن آ ئے ۔ وہ ایک جید عا لم دین اور متقی انسا ن تھے ۔ انہوں نے پہلی شا د ی حضر ت بہا ؤ الد ین ز کر یا رحمتہ اللہ علیہ کی صا حبز ا د ی سے کی ۔ جب وہ انتقا ل کر گئیں تو دو سرا عقد مو لا نا سید نعمت اللہ ہمد ا نی کی بہن بی بی حا فظ سے کیا ۔ بو علی قلند ر رحمتہ اللہ علیہ ان ہی کے بطن سے ہیں ۔
    آ پ نے بہت چھو ٹی عمر میں ظا ہر ی علو م پر د ستر س حا صل کر لی تھی ۔ 20سا ل کی عمر میں قطب مینا ر د ہلی کے قر یب د ر س و تد ر یس کا سلسلہ شروع کر دیا لیکن یہ سلسلہ ز یا دہ عر صہ جا ری نہ ر کھ سکے ۔ تصو ف میں آ پ اتنے آ گے گئے تھے کہ مجذ و ب ہو گئے تھے اور تما م کتب د ر یا کی نذ ر کر کے جنگلوں اور بیا با نوں میں نکل گئے ۔ تذ کر ہ او لیا ئے کر ام میں لکھا ہے کہ سکر اور مستی کی حا لت میں ایک با ر مو نچھیں شر عی حد دو سے بہت بڑ ھ گئی تھیں ، کسی کو تر ا شنے کی ہمت نہ ہو تی تھی ۔ ان کے ہم عصر بز ر گ مو لا نا ضیا ے الد ین سنامی کو شر یعت کی پا بند ی کابڑ ا جو ش تھا ۔ انہوں نے شیخ ر یش مبا ر ک کو پکڑ کر مونچھوں کو شر عی حد کے مطا بق تر ا ش د یا ۔ جب وہ تر ا ش کر تشر یف لے گئے تو شیخ بو علی قلند ر اپنی دا ڑ ھی کو پکڑ کر با ر با ر فر ما تے ۔ یہ ریش کیسی مبا ر ک ر یش ہے کہ شر ع محمد ی کی ر اہ میں پکڑ ی گئی ہے ۔

    جب حضر ت شمس الد ین تر ک پا نی پتی کا نز و ل اجلا ل پا نی پت میں ہو ا تو دو دھ سے بھر ا ہو ا ایک پیا لہ اپنے خا دم کے ہا تھ شیخ بو علی قلند ر رحمتہ اللہ علیہ کی خد مت میں بھیجا ۔ شیخ بو علی قلند ر رحمتہ اللہ علیہ خا دم کو د یکھ کر مسکر ائے ۔ گلا ب کے چند پھو ل ان کے سا منے پڑ ے تھے ۔ ان کی پنگھٹریاں دو د ھ میں ڈا ل کر اسے حضر ت شمس الد ین تر ک کے پاس وا پس کر دیا ۔ وہ پیا لے میں گلا ب کی پیتا ں دیکھ کر متبسم ہو ئے ۔ حا ضر ین مجلس نے تبسم کی و جہ پو چھی ۔ فر ما یا کہ شیخ بو علی قلند ر کے پا س دو د ھ سے بھر ا ہو ا پیا لہ بھیجنے سے مر ا د یہ تھی کہ یہ ملک میر ے شیخ نے مجھے عطا کیا ہے جو مجھ سے پُر ہو گیا ہے ۔ شیخ بو علی قلندر نے گلا ب کی پنکھڑیا ں ڈا ل کر دودھ کا پیا لہ وا پس کر دیا تو اس سے مر ا د یہ ہے کہ وہ میر ے ملک سے کو ئی تعلق نہیں ر کھیں گے اور یہاں اس طرح ر ہیں گے جس طر ح دو د ھ میں گلا ب کی پنکھڑ یاں ہیں ۔ شیخ بو علی قلند ر سے پو چھا گیا تو انہو ں نے بھی یہی فر مایا ۔ چنا نچہ دو نو ں میں آ خر ی وقت تک اخلا ص اور محبت قا ئم ر ہی ۔

    حضر ت شیخ بو علی قلند ر رحمتہ اللہ علیہ 13رمضا ن 724ھ بمطا بق 3دسمبر 1324ء کو اس دنیا سے ر خصت ہو ئے ۔ کر نا ل میں د فن ہو ئے لیکن اعز او اقر با ء نے ایک را ت پو شید ہ طو رپر آ پ کا مز ا ر پا نی پت میں منتقل کر دیا ۔ آ پ سے کچھ تصا نیف بھی منسو ب ہیں ۔

1۔ مکتو با ت بنا م اختیا ر الد ین۔
2۔ حکم نا مہ شر ف الد ین
3۔مثنو ی کنز الا سر ا ر
4۔ر سا لہ عشقیہ

    1309ھ بمطا بق 1891ء میں مطیع نا می لکھنو سے ایک منظو م ر سا لہ مثنو ی شا ہ بو علی قلند ر حمتہ اللہ علیہ کے نا م سے شا ئع ہو ا تھا ۔

( بشکریہ ایس ایم ایس سروسیز )


*********************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 550