donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Personality
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Muslim Saleem
Title :
   Asghar Vellor i - Fun Aur Shakhsiat

اصغرؔ ویلوری ۔۔فن اور شخصیت
 
از قلم مسلمؔ سلیم
 
اصغرؔ ویلوری نے تمل ناڈو جیسی سنگلاخ سرزمیں پر اردو کا علم بہت آن بان کے ساتھ بلند رکھا ہے۔
 صرف  یہی ایک امر اردو کی تاریخ میں 
اصغر ویلوری کا نام سنہری حرفوں میں لکھنے کے لئے کافی ہے۔ اب تک آپ کے ۵؍ شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں جنمیں ۳؍ رباعیات پر مشتمل ہیں۔رقصِ قلم (۲۰۰۶؍ غزلیات)، کھلے الفاظ (۲۰۰۳؍ غزلیات) ، سنگ ریزے (۲۰۱۰؍ رباعیات) نقوشِ اصغرؔ (۱۹۹۸؍ رباعیات) ، رباعیاتِ اصغرؔ ، حق نما اور حروف (۱۹۹۲ء )جبکہ انکی حیات و فن پر بھی متعدد کتابیں شائع ہوئی ہیں جیسے اصغرؔ ویلوری کی غزلیہ شاعری : مرتب نذیرؔ فتح پوری (۲۰۰۸ء ) ، اصغر ویلوری منفرد رباعی گو: مرتب ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی (۲۰۰۵ء) ، اصغرؔ ویلوری فن اور شخصیت : مرتب پروفیسر محمد علی اثرؔ ۔ آپ کی شاعری تمل ناڈو (جنوبی ہند کی ریاست) کے اردو نصاب میں شامل کی گئی ہے اور مدراس یونی ورسٹی میں ان پر تحقیق ( PhD ) کا کام بھی چل رہا ہے۔ 
 
اصغرؔ ویلوری کا اصل نام وی۔ایس۔ اسماعیل بیگ ہے۔آپکی ولادت ۱۹۳۱ء میں ویلور میں ہوئی۔بعد میں اعلیٰ تعلیم کے لئے مدراس (اب چینائی کے نام سے موسوم) چلے آئے۔ آپ نے ایم۔اے۔، ایم۔اے۔بی۔ایل کی اسناد حاصل کرنے کے بعد سدرن ریلوے میں اپنی خدمات انجام دیں اور ۱۹۸۹ میں ڈویزنل کمرشل سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر ملازمت سے سبکدوش ہوئے اور مدراس ہی میں مستقلاً سکونت پذیر ہوگئے۔ 
 
اصغرؔ ویلوری کے بارے میں اردو کے تمام بڑے تنقید نگاروں نے اتنا کچھ لکھ دیا ہے کہ مزید کچھ لکھنے کے لئے چھوڑا ہی نہیں ہے۔یہاں میں ان حضرات کے اسماءِ گرامی نقل کر رہا ہوں جو اصغر ویلوری کی شان میں رقم طراز ہوچکے ہیں۔ ان میں مناظر عاشق ہرگانوی ، نذیرؔ فتح پوری، ڈاکٹر علی احمد جلیلی، ناوک حمزہ پوری ، پروفیسر طلحہ رضوی برقؔ ، ڈاکٹر سلیمان اطہر جاوید، پروفیسر افتخار اجمل شاہینؔ ، پروفیسر سید وحید اشرفؔ ، محمد بدیع الزماں، پروفیسر سید صفی اﷲ، پروفیسر حمید سہروردی، کاوش بدری، فاروق جائسی، پروفیسر مسعود سراج، ڈاکٹر فراز حامدی، سالک نائطی، فراغ روہوی، ابراہیم اشک، ڈاکٹر حیات افتخار، ڈاکٹر انور مینائی، ڈاکٹر محمد نسیم الدین فریس ، محمد متین ندوی، ڈاکٹر نوشاد عالم آزاد، محمد توفیق خان، کمال اظہر، محمد حسین پرکار، سعید روشن، ڈاکٹر سید حسین احمد زاہدی، ڈاکٹر سید قدرت اﷲ، ڈاکٹر انجم ملک، ڈاکٹرآصفہ شاکر، سعید اختر اعظمی، انل اگروال، پروفیسر علی رضوی برقؔ ، پروفیسر خالد حسین خاں، ڈاکٹر محسن جلگانوی، پروفیسر مجید بیدارؔ ، سید احمدسحر شاہجہانپوری، سعید رحمانی، نور پرکار، رفیق جعفر، ڈاکٹر معصوم شرقیؔ ، قمر سنبھلی، ڈاکٹر حسن الدین خاں، طارق شاہین، نادر اسلوبی، محمد شاہد پٹھان، ڈاکٹر مجیب الرحمٰن سنگا پوری، جگنّاتھ آزاد، پروفیسر حامد ی کاشمیری، مظہر امام، پروفیسر قمر رئیس، مظفرحنفی، پدم شری بیکل اتساہی، تسنیم عابدی، فاروق جائسی، ڈاکٹر سلیمان اطہر جاوید، محمد بدیع الزماں، یعقوب تصور، افتخار امام صدیقی، ظہیر غازی پوری، مخمور سعیدی، پروفیسر سید صفی اﷲ، ڈاکٹر امام اعظم، انجینئر قادر ظہیر، رؤف خیر، ڈاکٹر آغا غیاث الرحمن، پروفیسر ساحل احمد، شاغل ادیب وغیرہم۔اور اب اس فہرست میں راقم الحروف (مسلمؔ سلیم) کا نام بھی شامل ہو گیا ہے۔
اصغرؔ ویلوری نے اپنے شعری سفر کا آغاز غزل سے کیا تھا ۔ انہیں اس صنف میں بھی عبور حاصل ہے لیکن رباعیات کے لئے زیادہ مشہور ہیں ۔ خود انکے بقول:
 
دیکھو نہ فصاحت نہ بلاغت میری/ہرشعر میں ہے سادگی عادت میری
یوں میں نے تو ہر صنف کو اپنایا ہے/مائل بہ رباعی ہے طبیعت میری
 
اصغرؔ ویلوری اردو کے سچے حامی اور خدمت گذار ہیں۔ ان کی کلیاتِ رباعیات ’’سنگ ریزے‘‘ کے صفحہ ۳۱ ؍ پر انکی یہ تین رباعیاں اس امر کا بیّن ثبوت ہیں۔ 
 
بھارت کی بلندی کا نشاں ہے اردو/اس دیس میں صدیوں سے جواں ہے اردو
مدراس سے کشمیر تلک اس کی ضیا/اندھے ہیں جو کہتے ہیں کہاں ہے اردو
گھیرے ہوئے حاسد ہیں جہاں ہے اردو/کیوں ان پہ بھلا گراں ہے اردو
اردو کو مٹانے کی جنہیں دھن ہے سوار/افسوس کہ ان کی بھی زباں ہے اردو
چھا جاتی ہے ہر ایک پہ جادو بن کر/ہر بزم کو مہکاتی ہے خوشبو بن کر
پھر دیکھنا کیا چیز ہے شیریں سخنی/رہنے دو زباں میں اسے اردو بن کر
 
میں اصغرؔ ویلوری صاحب کی اردو دوستی اور اردو نوازی کو سلام کرتا ہوں اور دعاگو ہوں کہ وہ مدتوں اس شیریں و ہمہ گیر زبان کی اسی طرح خدمت انجام دیتے رہیں۔ قبل ازیں میں اصغر ؔ ویلوری صاحب کا تعارف اپنی ویب ڈائریکٹری ’’اردو پوئٹس اینڈ رائٹرس آف تمل ناڈو‘‘ میں بھی شائع کر چکا ہوں جسکا عکس میں نے اس مضمون کے ساتھ پیش کیا ہے۔ اسے مندرجہ ذیل یو۔آر۔ایل پر کلک کرکے دیکھ سکتے ہیں۔
 
****************
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 655