donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Personality
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Unknown
Title :
   Ahle Qalam Ki Nazar Mein Dr. Wazir Agha

اہل ِقلم کی نظر میں 
 
ڈاکٹر وزیرآغا
 
عرش تک بھی اُڑان ہے اپنی 
 
ہم پرندوں کی بدعا سے ڈر 
 
ڈاکٹر وزیرآغا دنیائے اُردو ادب میں علم وادب کی شان تھے وہ ہیرا جس کی چمک دمک سے گلستانِ ادب آج بھی روشن ہے ۔ڈاکٹر وزیر آغا اپنے کردار اور علم وفن میں وہ عظیم شخصیت تھے جن کی فکر اور تخلیقی عمل کی رفعت کا اندازہ دور ِحاضر کے نامی گرامی اہل قلم کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔میں نے نہ توآپ کی شخصیت اور فن پر کچھ لکھا اور نہ لکھ سکتا ہوں اس لیے کہ اُن کا ادبی سفر میری ادبی پیدائش سے بہت پہلے شروع ہوچکا تھا ۔میں اُن کے سینے سے کئی بار لگا ہوں کہ میں اُن سے محبت کرتا تھا اور آج بھی محبت کا دعویدار ہوں ۔اس لیے کہ اُردو ادب میں
میرے محبوب کی شخصیت مثالی تھی۔گوکہ آج وزیر آغا ہم میں موجود نہیں ہیں لیکن دنیائے اُردو ادب میں اُن کی مہک آج بھی اور آنے والے کل اور صدیوں تک محسوس ہوتی رہے گی ۔
 
1979ء میں ڈاکٹر وزیرآغاقلم قافلہ کی دعوت پر ایک ادبی تقریب میں شرکت کیلئے کھاریاں تشریف لائے تھے اور اہالیانِ کھاریاں نے اپنے درمیان ایک عظیم ادبی شخصیت کو دیکھا اور سُنا تھا ۔1979ء میں مَیں نے مرحوم کے فن اور شخصیت پر وزیر آغا کے چاہنے والوں کے تعاون سے مضامین کا ایک مجموعہ ’’ڈاکٹروزیر آغا ‘‘اہل قلم کی نظر میں مرتب کیا تھا میری خواہش کے احترام میں اہل قلم نے ڈاکٹر وزیر آغا سے اپنی محبت اور اُن کے علم وفن کے احترام میں وزیر آغا کی شخصیت اور فن پر وہ کچھ لکھا جو اُس وقت میرے عہد کے اہل ادب کے علم میں نہیں تھا ۔اس کتاب کی اشاعت میں سرگودھا کی نجمہ منصور صاحبہ نے میری رہنمائی اور حصول مضامین میں بڑی مدد کی ۔گزشتہ سال محترمہ سے فون پر رابطے میں گزارش کی تھی کہ ڈاکٹر وزیرآغا کی زندگی میں جو مضمون نامکمل تھا اُس کومکمل کر دیجئے ۔میری خواہش ہے کہ اس مجموعہ کو ایک بار پھر شائع کروں اس لیے کہ زیر نظر اہل قلم نے ڈاکٹر وزیر آغا کیلئے جو کچھ لکھا تھا وہ پہلے کی نسبت زیادہ خوبصورت انداز میں شائع کیا جاسکے۔
 
1979ء میں ترتیب دی جانے والی کتاب’’ڈاکٹروزیر آغا‘‘اہل قلم کی نظرمیں زیر نظر قلم دوستوں نے وزیرآغا سے محبت میں یادگار تحریریں لکھ کر مجھ پر احسان ِ عظیم کیاتھا ۔یہ مضامین براہِ راست قلم قافلہ کو وصول ہوئے تھے ۔نجمہ منصور،حکیم محمد سعید ،رشید نثار،بلراج کومل ،پروفیسر صابر لودھی،سجادنقوی ،حیدر قریشی ،ڈاکٹرسلیم اختر،علامہ انیس لکھنوی ،محمد فیروز شاہ ،عارف فرہاد،ریاض احمد ،جسارت خیالی،ڈاکٹر نعیم احمد ،عبدالقیوم ،اداجعفری ،بیگم ستار سیّد ،جمیل آذر،حسرت کا سگنجوری ،امان اللہ خان اجمل ،ادیب سہیل،شاہین بدر او ررشک ترابی ۔مجموعہ مضامین کی اشاعت سے قبل کتابت کے مرحلے میں ،کتابت میں اغلاط کی نشاندہی کیلئے اصل مسودہ کتابت کیساتھ سرگودھا کے ایک شاعر دوست کو بھیجالیکن بقول اُن کے اُن کو مسودہ نہ ملا اس طرح کتابت شدہ مسودے کیساتھ اصل مسودہ بھی ہاتھ سے جاتا رہا ۔کمپیوٹر میں بھی ایک ڈسک ضائع ہوگئی لیکن خوش قسمتی سے جو مضامین کمپیوٹرمیں محفوظ تھے ان ہی پر اکتفاء کرکے مجموعہ ترتیب دے دیا تھا ۔
 
افقاد کیا پڑی ہے کہ ترک ِوطن کریں 
اپنے وطن میں رہ کے اگر بے وطن رہیں 
سوچا ہے یہ کہ توڑ کے رشتہ درخت سے 
تاعمر اپنے آپ یہ سایہ فگن رہیں 
کہہ دو انہیں کہ تیز ہے ٹھنڈی ہوا بہت 
اپنے گھروں میں بند یہ مرد کہن رہیں 
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 707