donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Shayari
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Razia Kazmi
Title :
   Basilsilye Shraye Allahabad


 

بسلسلۂ شعراۓ الہ آباد


 تذکرۂ غیر معروف غیر مسلم شعرا۶


رضیہ کاظمی


نیو جرسی، امریکہ

زبان و ادب نہ کسی کی ملکیت ہوتے ہیں اور نہ ان پر کسی کی اجارہ داری ہوتی ہے.اردو زبان کی تو پیدائش و پرورش ہی گبر  ومسلمان دونوں کی آغوش میں ہوئ . دونوں ہی اس کے فروغ وبقا میں برابر کے ساجھے دار رہے ہیں. شہر الہ آباد میں بھی یہی کہانی دہرائ جاتی رہی . ۱۹۴۷ سے پہلےاردو سرکاری اور غیر سرکاری طور ہر کہیں پڑھی لکھی اور بولی جاتی تھی اور سچ پوچھۓ تو پڑھے لکھےاور شائستہ لوگوں کی زبان سمجھی جاتی تھی . الہ آباد کا ادبی مورّخ جب یہاں کے شعرو ادب کی تاریخ کھنگولتا ہے تو اسے مسلم شعراء کے دوش بدوش بےشمار غیر مسلم شعراء کے نام بھی نظر آئینگے. ان میں کشمیری  براہمنوں سے لے کر کائستھ تک سب ہی شامل رہے ہیں. کشمیری شعراء کا تذ کرہ میں الگ دوسرے مضمون میں کرونگی. بلکہ کچھ مشہور ہندو شعراء کے بارے میں ایک الگ ہی آرٹیکل ہوگا.

رضیہ کاظمی 

 ۱.  نثار

منشی سدا سکھ لال نام تھا. والد کا نام منشی سنبل پرساد تھا. دہلی رہنے والے تھے لیکن الہ آباد میں مستقل سکونت اختیار کرلی تھی. مرزا محمّد رفیع سودا کے شاگرد تھے. اردو اور فارسی دونوں زبانوں مں شاعری کرتے تھے. کئ دیوان اور ایک مثنوی ان کی یادگار ہے نمونہ صرف دو اشعار پیش ہیں؛

ہمارا ہی دل جب ہمارا نہیں ہے
تو شکوہ ہمیں کچھ تمہارانہیں ہ

کیا سنگاررجھانے کو تم نے کس کی چشم

کہ بال بال در اشک جو پروۓ ہیں

۲.عزیز

بھکاریداس نام تھا. خواجہ میر درد کے شاگرد تھے. ۱۷۸۱ میں الہ آباد میں سکونت پذیر تھے..
نمونۂ کلام:

ایسا ہےلعل لب کاترے یاررنگ سرخ
یاقوت جس کے آگے لگےایک رنگ سرخ

کرے نہ یاد اگردل کوصاف کینے سے
عزیز موت بھلی پھر تو ایسے جینے سے

ملیں کیوں کر بھلااس شوخ طفل لا ابالی سے
کہ سوتےسوتے جو چونکے ہے تصویر خیالی سے

 ۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰ 


 ۳.آسان

لالہ سہج رام نام تھا. الہ آباد کےرہنے والے تھے. نمنہ کے لیے صرف ایک شعررستیاب ہو سکا ہے:

مرنے کےبعد تا بہ حشرآنکھیں جو میری وارہیں
مجھ کو تو کچھ خبر نہیں کس کا یہ انتظار تھا

 ۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 ۴.عاقل

لالہ ماکھن لال نام تھا. عدالت کلکٹری الہ آباد میں ملازم تھے.

نمونۂ کلام :

بے نشانی اس چمن میں ہےنشان عندلیب
شہپرعنقاہے چوب آستان عند لیب


ہے گلستان سخن میں عاقل شیریں سخن
ہم صفیرو ہم نوا ہم داستان عندلیب

 ۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰


۵.فرصت

  لالہ نتّیا نند نام تھا. عدالت من صفی میں وکیل تھے. بمشکل ایک شعر دستیاب ہوسکا.

نمو نۂ کلام:

پھولا ہے لالہ گلشن سینہ میں داغ ہے
افسوس اس بہار میں وہ مہ جبیں نہیں

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 

  ۶. مبتلا

لالہ چندی سہاۓ نام تھا. پرتاب گڑھ کے رہنے والے تھےلیکن محکمۂ آبکاری میں ملازمت کے سبب الہ آباد ہی میں سکونت اختیار کرلی تھی.

نمونۂ کلام:

عاشق رخ ہوں سر زلف گرہ گیر نہیں
ہاۓ وحشت کو مرے زلف گرہ گیر نہیں

اٹھ گیا ہے اثر جذب محبّت یارب
یا مرے نالۂ جانکاہ میں تاثیر نہیں

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 

  ۷. وفا

شنکر لال نام تھا. الہ آباد کے رہنے والے تھے.

نموۂ کلام:

زر ہے نہ مرےپاس نہ ہے جان نہ دل ہے
یاں ہے فقط اے جان جہاں نام خدا کا

جب تک کہ یہ ہے جان وفاتیرے بدن میں
لازم ہے رہے ورد زباں نام خدا کا

 ۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 ۸. منشی

کندن لال سکسینہ نام تھا الہ آباد کے رہنے والے تھے.

نمونۂ کلام:

چلتےہیں اٹھاۓ ہوۓ دامن وہ ادا سے
سایہ کی توقّع نہ رہی بال ہما سے/

ابرو تہہ لوح جبیں نیچے ہلال اوپر قمر
ہم جنس دونوں ہم نشیں نیچے ہلال اوپر قمر

محراب پر کھنچوائ ہےتصویر اپنی یار ے
اس عقل پر صد آفریںنیچے ہلال اوپر قمر

 

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 

۹. علم

منشی چندی سہاۓ. باپ کا نام لالہ ٹھاکر پرساد تھا.

نمونۂ کلام:

اس بادشاہ حسن کاکیا وصل ہو ممکن
سلطان مخاطب کہیں ہوتے ہیں گدا سے

وہ بھی مری تعریف میں کام آئینگے اک دن
رہ جائینگے مضموں جومرے فکر رسا سے

منھ سرخ ہے ابرو ہیں چڑھےبدلے ہیں تیور
آتے ہو نظر تم مجھے کچھ آج خفا سے

جان آگئ بیمار محبّت کے لبوں پر
اب فائدہ ہوگا نہ دعا اور نہ دعا سے

 .........................

 

۱۰.ہنر

بابو دیوکی نندن نام تھا.کلکٹری الہ آباد میں ملازم تھے جناب نظر الہ آبادی کے شاگرد تھے. نمو نۂ

کلام:

نیند کمبخت نہیں آنکھ میں آنےدیتی
دشمن خواب ہوئ ہے شب فرقت کیسی

کیا لکھوں میں اس  سے زیادہ خوبئ قسمت کا حال
ایک خط میں سو جگہ بگڑی ہوئ تقدیر ہے

یہ آرزو نہیں اصلا کہ عز وجاہ ملے
فدا ہوں جس پہ ال'ہی وہ رشک ماہ ملے

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰


/۱۱. اثر

شیام

بہادر نام. موضع خواجہ پورضلع الہ آباد کے رہنےوالے تھے.ایک وکیل کے محرّر ہونے کے سبب شر ہی میں سکونت اختیار کرلی تھی.

نمونۂ کلام:

لاکھ پردوں میں تراحسن خود آرائ ہے
پھر بھی ہر شے سےعیاں جلوۂ رعنائ ہے

ان کے جاتےہی ہوۓ عیش کے ساماںرخصت
پھر وہی ہم ہیں وہی عالم تنہائ ہے

آج روتے ہو جسے دیکھکےکل ہنستے تھے
یہ وہی درد کا مارا دل شیدائ ہے

مجمع حسرت و حرماں ہےہجوم غم ویاس
دل کے ویرانے میں اک انجمن آرائ ہے

ایک مدّت سے ہوں زنداں میں اثر کیامعلوم
صحن گلشن میں خزاں ہے کہ بہار آئ ہے

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 ۱۲ . تمنّا

سندر سنگھ نام تھا.والد کا نام بابو داس دیو سنگھ تھا.اردو کی معمولی استعداد کے باوجود اچّھے اشعار کہتے تھے.

نمونۂ کلام:

سن رہا ہوں آج بے چینی دل دشمن میں ہے
شکر ہے اتنا اثر تو نالہ و شیون میں ہے

زہر بھی، امرت بھی، شربت بھی، شراب ناب بھی
سچ اگر پوچھو تو سب کچھ ان کی اک چتون میں ہے

 ۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

۱۳ . چمن

شیام بہادر ورما نام. والد کا نام بابو نرائن پرساد تھا. ۲۳ ستمبر ۱۹۱۶کو آگرہ میں پیدا ہوۓ لیک بسلسلۂ وکالت میں مقیم تھے. صرف ایک شعر حاصل ہو سکا.

نمونۂ کلام:

وصف چشم شوخ کا آیا پس مردن خیال
اہل محشرحشر میں کہتے ہیں سودائ مجھے

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

۱۴ . روح

      بششردیال نام سن ۱۸۸۱۶ میں پیدا ہوۓ تھے. وطن لکھنؤ تھا لیکن ملازمت کے سللہ میں الہ آباد میں مقیم رہے. والد کا نام ٹھاکر پرساد تھا

نمونۂ کلام :

ہواۓ عدل جب چلتی ہےتو انصاف ہوتا ہے
دبے رہتے ہیں فتنے چین سے مظلوم سوتا ہے

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰


 ۱۵ . زاہد

    منشی تربینی سہاۓ نام تھا. پیشے سےوکیل تھے لیکن انھیں شاعری کا شوق اوائل عمر سے ہی تھا

نمونۂ کلام :

ہم نے وہ راحت اٹھائ خانۂ صیّاد میں
جی نہیں اب چاہتا سوۓ گلستاں دیکھیۓ

دل کا ہر اک داغ اب اپنی جگہ ہے باغ باغ
یوں تو دیکھے ہں بہت یہ بھی گلستاں دیکھیۓ

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

۱۶ . شاد

شیو پرساد سنہا نام . الہ آباد کے مشہور وکیلوں میں تھے. شاعرانہ صلاحیت فطری تھی.

نمونۂ کلام :

ناکہاں اک ایک کرکے سب چمن میں چھپ گۓ
ان گلوں کو تو بہار جاوداں سمجھا تھا میں

اس نے آکر دے دیا دل کو سکون دائمی
موت کو تو اک بلاۓ ناگہاں سمجھا تھا میں

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 ۱۷ . شاطر

      منشی بدری ناتھ. مقامی کائستھ پاٹھ شالہ میں ملازم تھے.

نمونۂ کلام:

آپ بھی ناراض اس سے موت بھی اس سے خفا

کون ہوتا ہے مریض غم کا پرساں دیکھیۓ

ایک دنیا دیکھیۓ ہنگامۂ ہستی کے ساتھ
دوسرا عالم سر گور غریباں دیکھیۓ

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

۱۸ . شوق

منشی دیونرائن. سن ۱۹۰۱ میں بمقام جھونسی الہ آباد میں پیدا ہوۓ. انجمن اردو کائستھ پاٹھ شالہ کے صدراور رسالہ کائستھ پاٹھشالہ سماچار کے اڈیٹر تھے. 

نمونۂ کلام:

دل میں دو ہیں صرف وہ آپس میں مل سکتے نہیں
دل کو پھر دل سے ملانا کتنا مشکل کام تھا

زندگی میں بھی وظیفہ شوق کا تھا روز و شب
مرتے دم بھی لب پہ اس کے آپ ہی کا نام تھا

 ۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

۱۹ . عشرت

رگھو راج بلی نام. والد کا نام منشی برج بہادر لعل. ۱۹۰۱ میں پرتاب گڈھ میں پیدا ہوۓ.کائستھ پاٹھ شالا میں نوکری کے سبب الہ آباد ہی میں مقیم ہو گۓتھے. شاعری ورثہ میں ملی تھی. ان کے دادا اودھ بہای لعل بھی اچّھے شاعر تھے. عشرت نوح ناروی کے شاگرد تھے.

نمونۂ کلام:

دیروحرم کا دہر سے مٹ جاۓ تفرقہ

دونوں گھروں میں کاش ہو روشن چراغ دل

شفق پھولی فلک پر، گل کھلے صحن گلستاں میں
یہ سب رنگینیاں پیدا ہوئیں خون شہیداں سے

 ۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 ۲۰. کھرے

    منشی بھگوان دین نام. ۴ جولائ ۱۹۰۵ کو موضع بندھیری ضلع الہ آباد میں پیدا ہوۓ. آگرہ یو نیورسٹی سے ایم اے کرکے الہ آباد ڈی اے وی کالج میں انگریزی کے استاد مقرّر ہوۓ. شاغری زمانۂ طالب علمی سے ہی شروع کردی تھی. صرف غزل کہتےتھے.

نمونۂ کلام : 

جزا کا خوف کیا ہو مجھ کو پیش داور محشر
وہ دل لاۓ ہیں میرا میں بھی ان کا تیر لایا ہوں

بارور ہوگا کسی دن نخل آزادی ضرور
کہہ رہے ہیں غیر بھی خون شہیداں دیکھ کر

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

۲۱. مضطر

      راجیندر سنگھ نام.والد کا نام لکشمی سنگھ تھا. ۱۵ اگست ۱۹۰۵ کو پیدا ہوے.وطن نظام آباد ضلع اعظم گڈھ تھا.مقامی ڈی اے وی کالج میں ملازم تھے.

نمونۂ کلام :

وہ نہ آۓ خیر مضطر موت تو آہی گئ
کچھ تو پوری ہو گئ حسرت دل ناشاد کی


بسائ جارہی ہیں بستیاں شہر خموشاں کی
وہ اجڑی بستیوں کو اس طرح آباد کرتے ہیں

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

  ۲۲. موج

برج بہادر نام. والد کا نام منشی ماتا غلام. ۱۹۰۱ میں الہ آباد میں پیدا ہوۓ. موضع برونہ ضلع الہ آباد کے با شندے تھے لیکن ملازمت کے سلسلہ میں ہمیشہ الہ آباد ہی میں رہے. محبوب حسین تحمّل کے شاگرد تھے.

نمونۂ کلام :

گھوم پھر کر چمن دہر کا  نقشہ دیکھا
ضیق فرصت تھی مگرپھر بھی نہ کیا کیا دیکھا

کہیں شادی نظرآئ کہیں ماتم اے موج
خوب ان آنکھوں نے دنیا کاتماشا دیکھا

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 ۲۳. نشتر

بابو لالتا پرساد نام تھا.محبوب علی قوس کے شاگرد تھے.

نمو نۂ کلام :

کافروں سے نہ رہےدہر میں دب کر حیدر
جنگ میں رہتے تھے منصور و مظفّر حیدر

سب کو لے جائینگے وہ خلد بریں میں بیشک
کیونکہ ہیں گلشن فردوس کے سرور حیدر

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

۲۴. وفا

مہادیو پرساد نام. والد کا نام منشی بدّھو لال. ۱۹۱۹ میں پیدا ہوۓ. محکمۂ صفائ میں انسپکٹر تھے. شاعری کافی عمر کے بعد شروع کی تھی.

نمونۂ کلام :

تجسّس میں تیری ہوا ہوں میں ایسا
کہ اب جستجو کو مری جستجو ہے

بے نقاب اس شمع رو پہ روۓ تاباں کردیا
آج گل ہم نے چراغ شام ہجراں کردیا

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

۲۵. آسودہ

    منشی رام ناتھ سہاۓ نام. والد کا نام منشی بیج ناتھ سہاۓرئس شہر الہ آباد . دیوانی کے وکیل تھے. قیصر الہ آبادی کے شاگرد تھے.

نمو نۂ کلام :

جانے آسودہ عدو،علم سخن کو اب کیا
طفل مکتب ہے سبق تو کرے از بر اپنا

کچھ اپنا اثر گر دکھاۓ محبّت
تو معشوق ہو مبتلاۓ محبّت

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰


۲۶ . باراں

      منشی لالہ جگن ناتھ نام. قیصر الہ آبادی کے شاگرد تھے.

نمونۂ کلام :

بعد فنا بھی بخت سیہ کا اثر رہا
گل ہو کیا چراغ ہمارےمزار کا

اٹھنا مثال نقش قدم اب محال ہے
یہ حا ل ہو گیا ہے ترے خاکسار کا

 ۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 ۲۷. جوش

          پنڈت ہری ہر ناتھ ناگر نام . الہ اباد کے باشندے تھے. بسمل الہ آبادی کے شاگرد  تھے.

نمونۂ کلام :

زندگی اس شکل سے گزری تمہاری یاد کی
چلتے پھرتے بیٹتے اٹھتے تمہارے یاد کی

نظر آتاہے مجھ کو ہر طرح سے جلوۂ قدرت
صنم خانہ میں میں جاکر خدا کو یاد کرتا ہوں

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

۲۹ . مراد

        منشی منموہن لال نام.والد کانام رام منشی ٹیک پرساد. ۴ جنوری ۱۸۵۷ کو پیدا ہوۓ تھے .

نمونۂ کلام :

نشہ کہتے ہیں کسے کیا ہے خمار

کیا خبر اس کو جو مینوش نہ ہو

منزل راہ حقیقت میں پہنچنے کے لیۓ
عمر کی قید نہیں وقت کی میعاد نہیں

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 ۳۰ . وفا

                پابو وشنو شنکر. والد کا نام منشی جیت لال. ساکن کڑا ضلع الہ آباد.میر تقی میر کے شاگرد تھے. فارسی میں صاحب دیوان تھے. ۱۸۰۵ میں انتقال فرمایا.

اردو شاعری کا نمو نہ:

مدّتیں گزریں نہ یہ بھی تو ہوا ہاۓ نصیب
کہ کبھی دور ہی سے دیکھنا ہو جاۓ نصیب

مشتعل رات وہ آتش تھی مرے سینےمیں
کہ نہ رکّھا گیا ہاتھ اپنے جگر پر اپنا

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 ۳۱ . شوکت

        منشی بندیسری پرساد نام. جناب قیصرالہ آبادی کے شاگرد تھے.

نمو نۂ کلام :

محشرمیں ایسا بھڑکا شعلہ مری فغاں کا
دوزخ کے بھی زباں پر تھا شور الا ماں کا

پہلی غزل میں شوکت نازک خیا لیاں ہیں

کیا فیض ہے فروغ استاد نکتہ داں کا

............................

 ۳۲. آزاد

        کرپا شنکر نام. والد کا نام منشی راجیشوری پرساد  رئیس و زمیندارمہوہ کلاں ضلع الہ آباد. ۱۹۱۵ میں پیدا ہوۓ.

نمونۂ کلام  :

تھی نہ مجھے کوئ خبر منزل حسن وعشق کی
دیدۂ حق نما نےکچہ اس کا پتہ بتادیا

عیش و نشاط دہر کی کھل گئیں سب حقیقتیں
آنکھ ہماری کب کھلی خاک میں جب ملادیا

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 ۳۳. ضیا

        ڈاکٹر ہریش چندر. والد کا نام بابو رام کشور. وطن مانک پور ضلع الہ آباد . بسمل الہ آبادی کے شاگرد . کلام اردو رسائل میں شائع ہوتا رہا ہے.

نمو نۂ کلام :

راہ تسلیم و رضا میں یہ ہوا حا صل مجھے
اپنے دل پر مل گئ اب قدرت کامل مجھے

مطمئن راہ محبّت میں ہوں اس امّید پر
کھینچ لیگی اپنی جانب خود مری منزل مجھے

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰


۳۴ . سوگ

        منشی مہیش پرساد . نارہ ضلع الہ آباد کے سرکاری اسکول میں مدرّس تھے. نوح ناروی کے شاگرد تھے.

نمو نۂ کلام :

تو دیکھ اپنے حسن کو عا شق کی آنکھ سے
تیری نظر میں کیا ہے ہماری نظر میں کیا

بڑھ گیا کچھ اور بھی سودا بیاباں دیکھ کر
تلوے کھجلانے لگے خار مغیلاں دیکھ کر

.............................................................................

        اس مضمون کی تیّاری میں درج ذیل کتابوں سے مدد لی گئ ہے:

        ۱ . خمخانۂ جاوید جلد اوّل . مولّفۂ لالہ سری رام  ایم اے

        ۲. خمخانۂ جاوید جلد دوم .۱۹۱۱ راۓ گلاب سنگھ پریس، لاہور. مولّفۂ لالہ سری رام

        ۳. خمخانۂ جاوید جلد پنجم. ۱۹۴۰ مولّفۂ  لالہ سری رام

          ۴. شوکت قیصری . ۱۳۰۶ھ

          تذ کرۂ ہندوشعراء ، موسوم بہ بہار سخن ۱۹۳۲. در مطبع ایل بی سیتاپور . مولّفۂ شیام

ندر برق، ایڈو کیٹ سیتاپور

          ۵ . چراغ محفل فصاحت . ۱۹۴۱ مرتّبۂ پنڈت رادھے ناتھ کول گلشن. مطبو عۂ انڈین پریس

میٹڈ، الہ آباد.


از

رضیہ کاظمی

نیو جرسی، امریکہ

۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

Comments


Login

You are Visitor Number : 997